9,666
ترامیم
م (Mahdipor نے صفحہ مسودہ:مفتی جعفر حسین کو جعفر حسین کی جانب بدون رجوع مکرر منتقل کیا) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
}} | }} | ||
''' | ''' جعفر حسین''' [[پاکستان]] کے اہل تشیع کے دوسرے قائد تھے۔ آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شہاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔ پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو [[قرآن|قرآن کریم]] کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔ | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
جعفر حسین 1914ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کے تایا حکیم الدین شہاب الدین نے اپنے ذمہ لے لی تھی۔ جنہوں نے ان کو بچپن میں ہی سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حیات مبارکہ آئمہ معصومین علیہم السلام از برکرادی۔ جعفر حسین کے ننھے سے ذہن کو جس چیز نے متاثر کیا وہ ان پاک و مقدس ہستیوں کی بے نیازی، فقر و فاقہ، صبر و قناعت اور جذبۂ شکر تھا۔ چونکہ یہ صفات بچپن میں لاشعور میں رچ بس گئی تھیں۔ لہذا ان کی تمام زندگی ان صفات کا مظہر رہی۔ جعفر حسین کا بچپن میں کھیلنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ وہ اور بچوں کی طرح کبھی گلیوں میں نہیں کھیلے بلکہ اپنے گھر میں انیٹوں کا ایک چبوترا بناتے اور چند بچوں کو زمین پر بٹھا کر خود چبوترے پر بٹھا کر خود چبوترے پر بیٹھ جاتے اور بچوں سے کہتے:"میں تقریر کروں گا تم رونا" اس کے بعد اپنے تایا سے سنے ہوئے پاک و مقدس ہستیوں کے حالات بیان کرنا شروع کر دیتے اور بیچ میں جب دیکھتے کہ سامنے بیٹھے ہوئے بچے متوجہ نہیں ہیں تو ان پر ناراض ہوتے اور ان کو ڈانٹ کر رونے کو کہتے <ref>غضنفر کاظمی، مفتی جعفر حسین، نجفی کیسٹ لائبریری، بیت السجاد-مقابل نشتر پارک سولجر بازار کراچی، ص12-13</ref>۔ | جعفر حسین 1914ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کے تایا حکیم الدین شہاب الدین نے اپنے ذمہ لے لی تھی۔ جنہوں نے ان کو بچپن میں ہی سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حیات مبارکہ آئمہ معصومین علیہم السلام از برکرادی۔ جعفر حسین کے ننھے سے ذہن کو جس چیز نے متاثر کیا وہ ان پاک و مقدس ہستیوں کی بے نیازی، فقر و فاقہ، صبر و قناعت اور جذبۂ شکر تھا۔ چونکہ یہ صفات بچپن میں لاشعور میں رچ بس گئی تھیں۔ لہذا ان کی تمام زندگی ان صفات کا مظہر رہی۔ جعفر حسین کا بچپن میں کھیلنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ وہ اور بچوں کی طرح کبھی گلیوں میں نہیں کھیلے بلکہ اپنے گھر میں انیٹوں کا ایک چبوترا بناتے اور چند بچوں کو زمین پر بٹھا کر خود چبوترے پر بٹھا کر خود چبوترے پر بیٹھ جاتے اور بچوں سے کہتے:"میں تقریر کروں گا تم رونا" اس کے بعد اپنے تایا سے سنے ہوئے پاک و مقدس ہستیوں کے حالات بیان کرنا شروع کر دیتے اور بیچ میں جب دیکھتے کہ سامنے بیٹھے ہوئے بچے متوجہ نہیں ہیں تو ان پر ناراض ہوتے اور ان کو ڈانٹ کر رونے کو کہتے <ref>غضنفر کاظمی، مفتی جعفر حسین، نجفی کیسٹ لائبریری، بیت السجاد-مقابل نشتر پارک سولجر بازار کراچی، ص12-13</ref>۔ |