"بداء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  7 جنوری
سطر 44: سطر 44:
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں [[اللہ تعالى]] نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں [[اللہ]] تعالى نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
سطر 62: سطر 62:
پس آىت كے موضوع مىں تبدىلى ، ىا اس كى غىرقضاء كى طرف تأوىل جىسا كہ اكثر مفسرىن نے كوشش كى ہے درست نهین ہے ۔كىونكہ  غىر قضاء كى طرف تاوىل كے لىے مذكور ہ آىت كے قرىنہ ہونے كے ابطال اور تأوىل كے موضوع كا اثبات كہ جس كا ىہ مدّعى ہىں كا طالب ہے،  اور ىہ قابل رد ّ(مذكورہ آىت سے مراد قضاء ہونا) اور(غىرقضاء مىں) مناسب نہىں  ۔
پس آىت كے موضوع مىں تبدىلى ، ىا اس كى غىرقضاء كى طرف تأوىل جىسا كہ اكثر مفسرىن نے كوشش كى ہے درست نهین ہے ۔كىونكہ  غىر قضاء كى طرف تاوىل كے لىے مذكور ہ آىت كے قرىنہ ہونے كے ابطال اور تأوىل كے موضوع كا اثبات كہ جس كا ىہ مدّعى ہىں كا طالب ہے،  اور ىہ قابل رد ّ(مذكورہ آىت سے مراد قضاء ہونا) اور(غىرقضاء مىں) مناسب نہىں  ۔
اور اس قرىنے كا قرىنہ ہونے كى صورت مىں ((مضمون آىت كا خلاصہ  ىوں ہوگا: بے شك اللہ تعالى كے نزدىك ہر زمان اور وقت كے لىے اىك كتاب ہے، ىعنى حكم اور قضاء ہے، اور وہ جسے چاہتا ہے ان كتب ، احكام اور قضاء سے مٹادىتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ثابت كرتا ہے، ىعنى كسى زمان مىں ثابت قضاء كو تبدىل كركےدوسرے زمان اورمكان كے قضاء بناتا ہے۔
اور اس قرىنے كا قرىنہ ہونے كى صورت مىں ((مضمون آىت كا خلاصہ  ىوں ہوگا: بے شك اللہ تعالى كے نزدىك ہر زمان اور وقت كے لىے اىك كتاب ہے، ىعنى حكم اور قضاء ہے، اور وہ جسے چاہتا ہے ان كتب ، احكام اور قضاء سے مٹادىتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ثابت كرتا ہے، ىعنى كسى زمان مىں ثابت قضاء كو تبدىل كركےدوسرے زمان اورمكان كے قضاء بناتا ہے۔
لىكن اللہ كے پاس ہر زمان كے لىے مقدر ہے  جو بدلتا نہىں، اور محو واثبات كو قبول نہىں كرتا، اور ىہ اصل مقدرات ہىں كہ جس كى طرف بقىہ امور كى بازگشت ہے، اور اسى سے پىدا ہوتے ہىں، پس وہ حسب تقاضا مٹتے ہىں اور ثابت ہوتے ہىں)) : <ref>طباطبائی« محمد حسین، المىزان ۱۱، ۳۷۶۔</ref>.  
لىكن اللہ كے پاس ہر زمان كے لىے مقدر ہے  جو بدلتا نہىں، اور محو واثبات كو قبول نہىں كرتا، اور ىہ اصل مقدرات ہىں كہ جس كى طرف بقىہ امور كى بازگشت ہے، اور اسى سے پىدا ہوتے ہىں، پس وہ حسب تقاضا مٹتے ہىں اور ثابت ہوتے ہىں)) : <ref>طباطبائی« محمد حسین، المىزان ۱۱، ۳۷۶۔</ref>.
 
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔