"بداء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف''' لغت میں لفظ " بداء" کے معنی پنهان هونے کے بعد ظاهر هونا هیں اور قرآن مجید میں بھی یه لفظ اسی لغوی معنی میں استعمال هوا هے: و بداء لھم من الله مالم یکونوا یحتسبون"- لیکن علمی اصطلاح میں عالم ت...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف''' لغت میں لفظ " بداء" کے معنی پنهان هونے کے بعد ظاهر هونا هیں اور قرآن مجید میں بھی یه لفظ اسی لغوی معنی میں استعمال هوا هے: و بداء لھم من الله مالم یکونوا یحتسبون"- لیکن علمی اصطلاح میں عالم تکوین میں  بداء  اورعالم تشریع میں نسخ کے مانند هے، چنانچه بداء سے غىرحتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔ اب یه جاننا ضروری هے که خداوند متعال کی طرف سے بداء کی نسبت دینا ممکن هے یا نهیں ؟ اور جو چیز خداوند متعال کے بارے میں قابل تصور هے وه اس معنی مین هے یعنی لوگوں کے لئے کسی ایسے امر کو ظاهر کرنا جو ان کے لئے ماضی میں پوشیده و پنهان تھا اور اس کو خداوند متعال ازل سے جانتا تھا اور جس صورت میں ظاهر هوا هے اسی صورت میں آغاز سے هی مقدر کیا تھا، لیکن اس کی تکلیف کے مطابق کسی مصلحت کے تحت ایک خاص مدت تک کے لئے لوگوں سے اسے پنهان رکھا تھا اور اسے وقت آنے پر ظاهر کیا هے اور یه معنی معقول اور قابل قبول هیں- بداء وہ  خالص عقيدے کا  نام ہےكہ جس مىں اللہ تعالى  کےساته كسى قسم  کی جہل کی نسبت نہىں پائی جاتی،  اور اس سے انكار   کا لازمه ذات اقدس الهي كا  -نعوذ  بالله – عاجز هونا  ہے.
'''بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف''' لغت میں لفظ " بداء" کے معنی پنهان هونے کے بعد ظاهر هونا هیں اور قرآن مجید میں بھی یه لفظ اسی لغوی معنی میں استعمال هوا هے: و بداء لھم من الله مالم یکونوا یحتسبون"- لیکن علمی اصطلاح میں عالم تکوین میں  بداء  اورعالم تشریع میں نسخ کے مانند هے، چنانچه بداء سے غىرحتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔ اب یه جاننا ضروری هے که خداوند متعال کی طرف سے بداء کی نسبت دینا ممکن هے یا نهیں ؟ اور جو چیز خداوند متعال کے بارے میں قابل تصور هے وه اس معنی مین هے یعنی لوگوں کے لئے کسی ایسے امر کو ظاهر کرنا جو ان کے لئے ماضی میں پوشیده و پنهان تھا اور اس کو خداوند متعال ازل سے جانتا تھا اور جس صورت میں ظاهر هوا هے اسی صورت میں آغاز سے هی مقدر کیا تھا، لیکن اس کی تکلیف کے مطابق کسی مصلحت کے تحت ایک خاص مدت تک کے لئے لوگوں سے اسے پنهان رکھا تھا اور اسے وقت آنے پر ظاهر کیا هے اور یه معنی معقول اور قابل قبول هیں- بداء وہ  خالص عقيدے کا  نام ہےكہ جس مىں اللہ تعالى  کےساته كسى قسم  کی جہل کی نسبت نہىں پائی جاتی،  اور اس سے انكار کا لازمه ذات اقدس الهي كا  -نعوذ  [[بالله]] – عاجز هونا  ہے.
==بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف==
==بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف==
==بدا كى تعرىف==
==بدا كى تعرىف==
سطر 9: سطر 9:
وَ اللَّهُ يَعْلَمُ ما تُبْدُونَ وَ ما تَكْتُمُونَ۔ <ref>سورہ اعراف آىت ۲۲</ref> . (اور اللہ سے جن باتوں کا تم اظہار کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب سے باخبر ہے)۔
وَ اللَّهُ يَعْلَمُ ما تُبْدُونَ وَ ما تَكْتُمُونَ۔ <ref>سورہ اعراف آىت ۲۲</ref> . (اور اللہ سے جن باتوں کا تم اظہار کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب سے باخبر ہے)۔
اور قرآن كرىم مىں مستعمل اس كلمہ كا معنى ىہى ہے۔اور ىہى معنى ان دو حدىثوں مىں بھى ہے:
اور قرآن كرىم مىں مستعمل اس كلمہ كا معنى ىہى ہے۔اور ىہى معنى ان دو حدىثوں مىں بھى ہے:
«أنه أمر أن‏ يُبَادِيَ‏ الناس‏ بأمره‏» النہاىة فى غرىب الحدىث والأثر، ج۱، ص۱۰۹۔   ترجمہ: اسے حكم ہوا كہ وہ اپنے امر  لوگوں كے لىے ظاہر كرئے۔ «مَنْ‏ يُبْدِ لنا صَفْحَتَه‏ نُقِمْ‏ عليه كتابَ اللَّهِ» <ref>تاج العروس من جواہر القاموس ج۱۹، ص۱۸۹</ref>.ترجمہ:جو شخص اپنے پوشىدہ فعل كو ہمارے لىے ظاہر كرئے ہم اس پر كتاب خدا كے مطابق حد جارى كرتے ہىں۔
«أنه أمر أن‏ يُبَادِيَ‏ الناس‏ بأمره‏» <ref>النہاىة فى غرىب الحدىث والأثر، ج۱، ص۱۰۹۔</ref>. ترجمہ: اسے حكم ہوا كہ وہ اپنے امر  لوگوں كے لىے ظاہر كرئے۔ «مَنْ‏ يُبْدِ لنا صَفْحَتَه‏ نُقِمْ‏ عليه كتابَ اللَّهِ» <ref>تاج العروس من جواہر القاموس ج۱۹، ص۱۸۹</ref>.ترجمہ:جو شخص اپنے پوشىدہ فعل كو ہمارے لىے ظاہر كرئے ہم اس پر كتاب خدا كے مطابق حد جارى كرتے ہىں۔
اور ىہى معنى ابن ابى ربىعہ كے قول كا بھى ہے:
اور ىہى معنى ابن ابى ربىعہ كے قول كا بھى ہے:
بدا لى منها معصم حين جمّرت وكف خضيب زُيَّنَت ببنانِ
بدا لى منها معصم حين جمّرت وكف خضيب زُيَّنَت ببنانِ
سطر 30: سطر 30:
بداء: غىرحتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔
بداء: غىرحتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔
تعرىف كى تشرىح
تعرىف كى تشرىح
كىونكہ بدا ء  كا غىرحتمى قضاء کے ساته  اىك  قسم کا ارتباط ہے، جسے قضاء غىرحتمى بھى  کها جاتا ہے،  چنانچه بداء كى وضاحت اور مقصود كا بىان قضاء كے اقسام كے بىان پر موقوف ہے.
كىونكہ بدا ء  كا [[غىر حتمى قضاء]] کے ساته  اىك  قسم کا ارتباط ہے، جسے قضاء غىرحتمى بھى  کها جاتا ہے،  چنانچه بداء كى وضاحت اور مقصود كا بىان قضاء كے اقسام كے بىان پر موقوف ہے.
== قضاء الهی کے اقسام ==
== قضاء الهی کے اقسام ==
قضاء الہى كى دو قسمىں ہىں: حتمى اور موقوف(مشروط)۔
قضاء الہى كى دو قسمىں ہىں: حتمى اور موقوف(مشروط)۔
۱-قضاء حتمى:اور كبھى اسے مبرم(محكم) بھى كہتے ہىں۔اور اس كى دو نوع ہے:
۱-[[قضاء حتمى]]:اور كبھى اسے مبرم(محكم) بھى كہتے ہىں۔اور اس كى دو نوع ہے:
أ-وہ قضاء جو اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہے ، اس كے بارے مىں اللہ كے كسى مخلوق كو كوئى اطلاع نہىں۔
أ-وہ قضاء جو اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہے ، اس كے بارے مىں اللہ كے كسى مخلوق كو كوئى اطلاع نہىں۔
ب-وہ قضاء كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبردى ہے كہ اس كا وقوع قطعى ہے۔
ب-وہ قضاء كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبردى ہے كہ اس كا وقوع قطعى ہے۔
سطر 42: سطر 42:
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں [[اللہ تعالى]] نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
سطر 63: سطر 63:
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔
چنانچه  (عىون أخبار الرضا) کی روایت ہے: ((((أن الرضا عليه السلام قال لسليمان المروزي: رويت عن ابي عبد الله عليه السلام أنه قال: إن للله عز وجل له علمين: علماً مخزونا مكنونا لا يعلمه إلاهو" من ذلك يكون البداء. وعلما علّمه ملائكته ورسله، فالعلماء من أهل بيت نبيك يعلمونه   <ref>خوئی، ابو القاسم، البىان، ص۴۰۹</ref>. نے عىون أخبار الرضا سے :باب ۱۳ مجلس الرضا مع سلىمان المروزى ۔امام رضاؑ نے سلىمان مروزى سے كہا: ابى عبد اللہؑ سے رواىت ہے كہ انہوں نے فرماىا: اللہ تعالى كے دو علم ہے: مخزون اور پوشىدہ علم كہ جس سے سواى اس كے كوئى واقف نہىں، اسى مىں سے بداء ہے۔اور اىك علم جسے آپ  نےاپنے ملائكہ اور انبىاء كو سكھاىا،  كہ جسے آپ كے اہل بىتؑ كے علماء جانتے ہىں)) ۔  
چنانچه  (عىون أخبار الرضا) کی روایت ہے:(أن الرضا عليه السلام قال لسليمان المروزي: رويت عن ابي عبد الله عليه السلام أنه قال: إن للله عز وجل له علمين: علماً مخزونا مكنونا لا يعلمه إلاهو" من ذلك يكون البداء. وعلما علّمه ملائكته ورسله، فالعلماء من أهل بيت نبيك يعلمونه <ref>خوئی، ابو القاسم، البىان، ص۴۰۹</ref>. نے عىون أخبار الرضا سے :باب ۱۳ مجلس الرضا مع سلىمان المروزى ۔امام رضاؑ نے سلىمان مروزى سے كہا: ابى عبد اللہؑ سے رواىت ہے كہ انہوں نے فرماىا: اللہ تعالى كے دو علم ہے: مخزون اور پوشىدہ علم كہ جس سے سواى اس كے كوئى واقف نہىں، اسى مىں سے بداء ہے۔اور اىك علم جسے آپ  نےاپنے ملائكہ اور انبىاء كو سكھاىا،  كہ جسے آپ كے اہل بىتؑ كے علماء جانتے ہىں)) ۔  
اور (بصائرالدرجات) مىں: ((ابى بصىر نے ابى عبد اللہؑ سے ، كہا: بے شك اللہ كے ہاں دو علم ہے:
اور (بصائرالدرجات) مىں: ((ابى بصىر نے ابى عبد اللہؑ سے ، كہا: بے شك اللہ كے ہاں دو علم ہے:
مخزون اور پوشىدہ علم كہ جس سے سواى اس كے كوئى واقف نہىں، اسى مىں سے بداء ہے۔
مخزون اور پوشىدہ علم كہ جس سے سواى اپنی زات كے كوئى واقف نہىں، اسى مىں سے بداء ہے۔
اور اىك علم جسے آپ نے اپنے ملائكہ اور انبىاء كو سكھاىا، اور ہمارے علماء  بهی جانتے ہىں)) <ref>خوئی، ابو القاسم، ابو البىان، ص۴۱۰</ref>.  
اور اىك علم جسے الله تعالی نے اپنے ملائكہ اور انبىاء كو سكھاىا، اور ہمارے علماء  بهی جانتے ہىں)) <ref>خوئی، ابو القاسم، ابو البىان، ص۴۱۰</ref>.  
اور اسى قضاء ىا علم كو آىت كرىمہ نے (أمّ الكتاب) نام ركھا۔اور اسى طرح رواىات زمان کوبهی نے تحدىد اور تعىىن كى كہ جس مىں بداء واقع ہوتاہے اور وہ(شب قدرہے)۔
اور اسى قضاء ىا علم كو آىت كرىمہ نے (أمّ الكتاب) نام ركھا۔اور اسى طرح رواىات زمان کوبهی نے تحدىد اور تعىىن كى كہ جس مىں بداء واقع ہوتاہے اور وہ(شب قدرہے)۔
(كافى )مىں حمران نےابو جعفرؑ سے  اللہ تعالى كے قول كے بارے مىں پوچھا: (إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ) <ref>سوره دخان:آيت 3</ref> ترجمہ: بے شك ہم نے اسے مبارك رات مىں نازل كى۔
(كافى )مىں حمران نےابو جعفرؑ سے  اللہ تعالى كے قول كے بارے مىں پوچھا: (إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ) <ref>سوره دخان:آيت 3</ref> ترجمہ: بے شك ہم نے اسے مبارك رات مىں نازل كى۔
فرماىا: ہاں، شب قدر، اور ىہ ہر سال مىں ہے، ماہ رمضان مىں ہے، آخرى عشرے مىں ہے،قرآن نازل نہىں ہوا مگر شب قدر مىں، اللہ تعالى نے كہا: (فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ)<ref>سوره دخان،آيت۴۔</ref>  ۔ ترجمہ:اس رات مىں ہر حكىمانہ امر كا فىصلہ ہوتا ہے۔ كہا: اس سال كى ہرچىز كا فىصلہ شب قدر ہوا كرتا ہے، اچھا ئى، برائى، اطاعت ومعصىت، ولادت، موت اور رزق  كا،جو اس سال مقدّر ہو اور فىصلہ وہ وہ حتمى ہے، اور اللہ كى مشىت اسى مىں ہے))۔
فرماىا: ہاں، شب قدر، اور ىہ ہر سال مىں ہے، ماہ رمضان مىں ہے، آخرى عشرے مىں ہے،قرآن نازل نہىں ہوا مگر شب قدر مىں، اللہ تعالى نے كہا: (فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ)<ref>سوره دخان،آيت۴۔</ref>  ۔ ترجمہ:اس رات مىں ہر حكىمانہ امر كا فىصلہ ہوتا ہے۔ كہا: اس سال كى ہرچىز كا فىصلہ شب قدر ہوا كرتا ہے، اچھا ئى، برائى، اطاعت ومعصىت، ولادت، موت اور رزق  كا،جو اس سال مقدّر ہو اور فىصلہ وہ وہ حتمى ہے، اور اللہ كى مشىت اسى مىں ہے))۔
اور سىد طباطبائى نے اس  كے قول (محتوم)پر تعلىق كرتے ہوئےاضافہ كىاتاكہ اس شخص كا توہم دور ہوجائے جو محتوم سے مراد اس كا اصطلاحى معنى لىتاہے جس كا ذكر ہم نے كىا، كہا: ((اس كاقول (پس ىہ حتمى ہے اور اللہ كى مشىت اسى مىں ہے)ىعنى ىہ اسباب وشرائط كے اعتبار سے قطعى ہے،كوئى شئى اس كے تحقق كى راہ مىں روڑے نہىں أٹكا سكتا مگر جسے اللہ چاہے) <ref>طباطبائي، محمد حسين، مىزان، ج ۱۸، ص ۱۳۴</ref>.
اور سىد طباطبائى نے اس  كے قول (محتوم)پر تعلىق كرتے ہوئےاضافہ كىا تاكہ اس شخص كا توہم دور ہوجائے جو محتوم سے مراد اس كا اصطلاحى معنى لىتاہے جس كا ذكر ہم نے كىا، كہا: ((اس كاقول (پس ىہ حتمى ہے اور اللہ كى مشىت اسى مىں ہے)ىعنى ىہ اسباب وشرائط كے اعتبار سے قطعى ہے،كوئى شئى اس كے تحقق كى راہ مىں روڑے نہىں أٹكا سكتا مگر جسے اللہ چاہے) <ref>طباطبائي، محمد حسين، مىزان، ج ۱۸، ص ۱۳۴</ref>.
اور (تفسىر على ابن ابراہىم)مىں اس آىت كى تفسىر مىں((فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ) ۔ ترجمہ:اس رات مىں ہر حكىمانہ امر كا فىصلہ ہوتا ہے۔كہا: (( إذا كان ليلة القدر و نزلت‏ الملائكة الكتبة إلى السماء الدنيا- فيكتبون ما يقضى في تلك السنة من أمر، فإذا أراد الله أن يقدم شيئا أو يؤخره- أو ينقص منه أو يزيد- أمر الملك فمحا ما يشاء ثم أثبت الذي أراد، قال: فقلت له عند ذلك: فكل شي‏ء يكون فهو عند الله في كتاب قال: نعم، قلت: فيكون كذا و كذا ثم كذا و كذا- حتى ينتهي إلى آخره- قال: نعم، قلت فأي شي‏ء يكون بيده [بعده‏] قال: سبحان الله، ثم يحدث الله أيضا ما شاء تبارك و تعالى.(جب قدر كى رات ہوتى ہے تو ملائكہ ،روح اور لكھنے والے آسمان سے زمىن پر نازل ہوتے ہىں، پس اس سال رخ دىنے والےاللہ تعالى كے مقدّرات كو لكھتے ہىں، جب اللہ تعالى كسى شئى كى تقدىم ىا تأخىر، ىا كسى ڈىز مىں كمى كا ارادہ كرتا ہے تو فرشتے كو حكم دىتا ہے كہ وہ جسے چاہتا ہے اسے مٹا دے اور جس كااس نے ارادہ كىا اس كو ثابت  كرتا ہے۔
اور (تفسىر على ابن ابراہىم)مىں اس آىت كى تفسىر مىں((فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ) ۔ ترجمہ:اس رات مىں ہر حكىمانہ امر كا فىصلہ ہوتا ہے۔كہا: (( إذا كان ليلة القدر و نزلت‏ الملائكة الكتبة إلى السماء الدنيا- فيكتبون ما يقضى في تلك السنة من أمر، فإذا أراد الله أن يقدم شيئا أو يؤخره- أو ينقص منه أو يزيد- أمر الملك فمحا ما يشاء ثم أثبت الذي أراد، قال: فقلت له عند ذلك: فكل شي‏ء يكون فهو عند الله في كتاب قال: نعم، قلت: فيكون كذا و كذا ثم كذا و كذا- حتى ينتهي إلى آخره- قال: نعم، قلت فأي شي‏ء يكون بيده [بعده‏] قال: سبحان الله، ثم يحدث الله أيضا ما شاء تبارك و تعالى.(جب قدر كى رات ہوتى ہے تو ملائكہ ،روح اور لكھنے والے آسمان سے زمىن پر نازل ہوتے ہىں، پس اس سال رخ دىنے والےاللہ تعالى كے مقدّرات كو لكھتے ہىں، جب اللہ تعالى كسى شئى كى تقدىم ىا تأخىر، ىا كسى ڈىز مىں كمى كا ارادہ كرتا ہے تو فرشتے كو حكم دىتا ہے كہ وہ جسے چاہتا ہے اسے مٹا دے اور جس كااس نے ارادہ كىا اس كو ثابت  كرتا ہے۔
مىں نے كہا:اور ہر شئى كتابب مىں اللہ تعالى كے ہاں  ثابت ہے؟
مىں نے كہا:اور ہر شئى كتابب مىں اللہ تعالى كے ہاں  ثابت ہے؟
سطر 77: سطر 77:
كہا: پاك ہے اللہ تعالى كى ذات، پھراللہ تعالى  جسے  بھى چاہتا ہے پىدا كرتا ہے)) <ref>تفسىر العىاشى ج۲، ص۲۱۶۔</ref>. <ref>سورہ رعد،آىت ۳۹۔</ref>.
كہا: پاك ہے اللہ تعالى كى ذات، پھراللہ تعالى  جسے  بھى چاہتا ہے پىدا كرتا ہے)) <ref>تفسىر العىاشى ج۲، ص۲۱۶۔</ref>. <ref>سورہ رعد،آىت ۳۹۔</ref>.
((أي يقدر الله كل أمر من الحق‏ و من الباطل‏- و ما يكون في تلك السنة و له فيه البداء و المشية- يقدم ما يشاء و يؤخر ما يشاء من الآجال‏ و الأرزاق- و البلايا و الأعراض و الأمراض و يزيد فيها ما يشاء و ينقص ما يشاء۔
((أي يقدر الله كل أمر من الحق‏ و من الباطل‏- و ما يكون في تلك السنة و له فيه البداء و المشية- يقدم ما يشاء و يؤخر ما يشاء من الآجال‏ و الأرزاق- و البلايا و الأعراض و الأمراض و يزيد فيها ما يشاء و ينقص ما يشاء۔
أبى جعفرؑ، أبى عبد اللہؑ اور أبو الحسنؑ سے نقل ہے:ىعنى ہر حق وباطل مىں سے ہركا مقدّر كرتا ہے، اور جو اسى سال وفع ہونے والے ہو، اور اس كے لىے ان مىں بداء اور مشىت ہے، موت، رزق، امتحان، عزت اور بىمارىوں مىں جسے چاہتا ہے مقدّم اور جسے چاہتا ہے مؤخر كرتا ہے،اور اسمىں جس كو چاہتا ہے اضافہ اور جسكو چاہتا ہے كم كرتا ہے)) ۔
أبى جعفرؑ، أبى عبد اللہؑ اور [[أبو الحسنؑ]] سے نقل ہے:ىعنى ہر حق وباطل مىں سے ہركا مقدّر كرتا ہے، اور جو اسى سال وفع ہونے والے ہو، اور اس كے لىے ان مىں بداء اور مشىت ہے، موت، رزق، امتحان، عزت اور بىمارىوں مىں جسے چاہتا ہے مقدّم اور جسے چاہتا ہے مؤخر كرتا ہے،اور اسمىں جس كو چاہتا ہے اضافہ اور جسكو چاہتا ہے كم كرتا ہے)) ۔
اور اسى طرح رواىات مىں اس شبہے كى نفى كى ہے كہ جو بداء كے متعلق بھڑكاىا گىا  كہ اس كے اعتقاد سے اللہ تعالى كى طرف جہل كى نسبت پىدا ہوتى ہے،  اور اس نسبت سے اللہ كى تنزىہہ كى گئى ہے۔
اور اسى طرح رواىات مىں اس شبہے كى نفى كى ہے كہ جو بداء كے متعلق بھڑكاىا گىا  كہ اس كے اعتقاد سے اللہ تعالى كى طرف جہل كى نسبت پىدا ہوتى ہے،  اور اس نسبت سے اللہ كى تنزىہہ كى گئى ہے۔
امام صادق علىہ السلام سے مروى ہے: ((من زعم أن الله –عزوجل- يبدو له في شيئ لم يعلمه أمس فابرأوا منه. جس نے  اللہ عزوجل-كے بارے مىں گمان كىاكہ جس كا كل اس كو علم نہىں تھا ظاہر ہواتو تم اس سے اظہار براءت كرو)).
امام صادق علىہ السلام سے مروى ہے: ((من زعم أن الله –عزوجل- يبدو له في شيئ لم يعلمه أمس فابرأوا منه. جس نے  اللہ عزوجل-كے بارے مىں گمان كىاكہ جس كا كل اس كو علم نہىں تھا ظاہر ہواتو تم اس سے اظہار براءت كرو)).
سطر 88: سطر 88:


==اهل سنت روايات مين بداء كا تصور==
==اهل سنت روايات مين بداء كا تصور==
اور بداء  اسي معنى مين  اہل بىتؑ  اطهار  س وارد  بداء كے متعلق  رواىات مىں آىا ہے،  اسي معنى مين صحابہ كى اور ان كے اتباع اہل سنت  كي روايات مين بھى آىا ہے،من جمله:  
اور بداء  اسي معنى مين  اہل بىتؑ  اطهار  س وارد  بداء كے متعلق  رواىات مىں آىا ہے،  اسي معنى مين صحابہ كى اور ان كے اتباع [[اہل سنت]] كي روايات مين بھى آىا ہے،من جمله:  
۱-بخارى نے اپنے اسناد كے ساتھ عبد الرحمن بن أبى عمرہ سے: ((أن أبا هريره حدثه أنه سمع رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم يقول: إن ثلاثة في بني إسرائيل: أبرص وأقرع وأعمى، بدا الله أن يبتليهم فبعث إليهم ملكا فأتي الأبرص فقال: أي شئي أحب إليك ..إلى آخر. :<ref>بخاري، صحىح بخارى باب ما ذكر عن بنى اسرائىل ج۴ ص۳۲۹</ref>. أبو ہرىرہ نے اس كے ساتھ گفتگوكى كہ اس نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے سناكہ فرماتے ہىں: بے شك بنى اسرائىل مىں سے تىن: برص زدہ، گنجا اور اندھا، اللہ تعالى نے ان سے امتحان كا ارادہ ظاہر كىاپس ان پر اىك ملك نازل كىا، برص زدہ آىا تو اس سے كہا: كونسى چىز تمہىں سب سے زىادہ پسند ہے۔۔تا آخر)).  
۱-بخارى نے اپنے اسناد كے ساتھ [[عبد الرحمن بن أبى عمرہ]] سے: ((أن أبا هريره حدثه أنه سمع رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم يقول: إن ثلاثة في بني إسرائيل: أبرص وأقرع وأعمى، بدا الله أن يبتليهم فبعث إليهم ملكا فأتي الأبرص فقال: أي شئي أحب إليك ..إلى آخر. :<ref>بخاري، صحىح بخارى باب ما ذكر عن بنى اسرائىل ج۴ ص۳۲۹</ref>. أبو ہرىرہ نے اس كے ساتھ گفتگوكى كہ اس نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے سناكہ فرماتے ہىں: بے شك بنى اسرائىل مىں سے تىن: برص زدہ، گنجا اور اندھا، اللہ تعالى نے ان سے امتحان كا ارادہ ظاہر كىاپس ان پر اىك ملك نازل كىا، برص زدہ آىا تو اس سے كہا: كونسى چىز تمہىں سب سے زىادہ پسند ہے۔۔تا آخر)).  
اور (بدا)كےبارے مىں ناشر كے تعلىقے مىں آىا ہے جس كا نص ىہ ہے: ((ىعنى اللہ كے علم مىں آىا ہواتھا پس اس نےاس ارادے كا اظہار كىا))۔
اور (بدا)كےبارے مىں ناشر كے تعلىقے مىں آىا ہے جس كا نص ىہ ہے: ((ىعنى اللہ كے علم مىں آىا ہواتھا پس اس نےاس ارادے كا اظہار كىا))۔
اور ىہ بالكل وہى بداء ہے جس كا امامىہ قائل ہے۔
اور ىہ بالكل وہى بداء ہے جس كا امامىہ قائل ہے۔
سطر 104: سطر 104:
پس جبارنے كہا:اے محمد۔كہا: حاضر ہوں اور آپ كے حكم كا تابع۔كہا: مىرے پاس قول كى تبدىلى نہىں،جىساكہ تجھ پرامّ كتاب مىں فرض كىا، كہا: ہر نىكى كا اس كے دس برابر ہے، پس ىہ ام كتاب مىں پچاس ہے،اور تجھ پر ىہ پانچ ہے)) ۔
پس جبارنے كہا:اے محمد۔كہا: حاضر ہوں اور آپ كے حكم كا تابع۔كہا: مىرے پاس قول كى تبدىلى نہىں،جىساكہ تجھ پرامّ كتاب مىں فرض كىا، كہا: ہر نىكى كا اس كے دس برابر ہے، پس ىہ ام كتاب مىں پچاس ہے،اور تجھ پر ىہ پانچ ہے)) ۔
اور اس  حدىث كى بداء پر دلالت كى صراحت سمجھنے كے قابل ہے كہ جس پر مصرى ادارہ مىگزىن(أزہر)  سے صادر كتابچے كے مؤلف نے تعلىقہ  لكھاجو كہ (إسراء اور معراج) كے عنوان سے علماء كے اىك گروہ ، اور معراج سے خاص شعبے كے شىخ توفىق اسلام  ىحى نے تىار كىا، اس نے (شرح حدىث) كے عنوان كے تحت صفحہ ۷۰ پر ذكر كىا:
اور اس  حدىث كى بداء پر دلالت كى صراحت سمجھنے كے قابل ہے كہ جس پر مصرى ادارہ مىگزىن(أزہر)  سے صادر كتابچے كے مؤلف نے تعلىقہ  لكھاجو كہ (إسراء اور معراج) كے عنوان سے علماء كے اىك گروہ ، اور معراج سے خاص شعبے كے شىخ توفىق اسلام  ىحى نے تىار كىا، اس نے (شرح حدىث) كے عنوان كے تحت صفحہ ۷۰ پر ذكر كىا:
((۷-دوسرے انبىاء كو چھوڑ كے صرف موسىؑ كى طرف رجوع كرنے مىں كىا حكمت ہے، اور حضرت محمدصلى الله عليه وسلم اور موسىؑ كے درمىان گفتگو اور مراجعہ كسے جائز ہوا؟
((۷-دوسرے انبىاء كو چھوڑ كے صرف موسىؑ كى طرف رجوع كرنے مىں كىا حكمت ہے، اور [[حضرت محمدصلى الله عليه وسلم]] اور موسىؑ كے درمىان گفتگو اور مراجعہ كسے جائز ہوا؟
جواب دىا گىا:جب نماز واجب كى تو جس كى طرف سب سے پہلے سبقت كى وہ حضرت موسىؑ تھے، پس اللہ نے اسے موسىؑ كے قلب پہ قرار دىا، تاكہ اللہ تعالى كے گذشتہ علم كامل ہوجائے كہ ىہ عمل مىں پانچ اور ثواب مىں پچاس ہے۔
جواب دىا گىا:جب نماز واجب كى تو جس كى طرف سب سے پہلے سبقت كى وہ حضرت موسىؑ تھے، پس اللہ نے اسے موسىؑ كے قلب پہ قرار دىا، تاكہ اللہ تعالى كے گذشتہ علم كامل ہوجائے كہ ىہ عمل مىں پانچ اور ثواب مىں پچاس ہے۔
اور ان دونوں كے آپس مىں تكرار اور مراجعہ كا وقوع جائز ہوا كىونكہ ان كو علم تھا كہ پہلى تعىىن قطعا واجب نہىں ہے، اور اگر وجوب قطعى ہوتا تو اس مىں تخفىف كو قبول نہ كرتا اور نہ ہى دونوں انبىاء ىہ كام كرتے))۔
اور ان دونوں كے آپس مىں تكرار اور مراجعہ كا وقوع جائز ہوا كىونكہ ان كو علم تھا كہ پہلى تعىىن قطعا واجب نہىں ہے، اور اگر وجوب قطعى ہوتا تو اس مىں تخفىف كو قبول نہ كرتا اور نہ ہى دونوں انبىاء ىہ كام كرتے))۔
سطر 116: سطر 116:
قرآني آيات اور بداء كا اثبات
قرآني آيات اور بداء كا اثبات
قرآني آيات بهي اسي بداء پر دلالت  کرتی هین جو اہل بىتؑ سے مروى هے، چنانچه  آىت كرىمہ: (الْآنَ خَفَّفَ‏ اللَّهُ‏ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ‏ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>.  ۔(ترجمہ: اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے)، یه آىت بعد والی آیت کی تفسىر كرتى ہے :(يا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفاً مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ) <ref>سورة انفال آىت 65</ref> .۔ترجمہ:( اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں)۔جىسا که اللہ كو علم نہ ہو كہ مسلمانوں مىں كمزورى ہے كہ  بیس مومن  دو سو  كافروں كو مقابلے سے روكتے هين ، اور سوكو ہزار سے۔پھر اس كے بعد ضعف كا علم ہواتو اس بىان كے ساتھ  ان سے تخفىف كى :(فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>. ترجمہ:( اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے)۔
قرآني آيات بهي اسي بداء پر دلالت  کرتی هین جو اہل بىتؑ سے مروى هے، چنانچه  آىت كرىمہ: (الْآنَ خَفَّفَ‏ اللَّهُ‏ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ‏ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>.  ۔(ترجمہ: اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے)، یه آىت بعد والی آیت کی تفسىر كرتى ہے :(يا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفاً مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ) <ref>سورة انفال آىت 65</ref> .۔ترجمہ:( اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں)۔جىسا که اللہ كو علم نہ ہو كہ مسلمانوں مىں كمزورى ہے كہ  بیس مومن  دو سو  كافروں كو مقابلے سے روكتے هين ، اور سوكو ہزار سے۔پھر اس كے بعد ضعف كا علم ہواتو اس بىان كے ساتھ  ان سے تخفىف كى :(فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>. ترجمہ:( اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے)۔
لىكن تصور كسى بھى صورت مىں صحىح نہىں هے كىونكہ اس سے اللہ تعالی   کے ساته  جهل كى نسبت دینا لازم آتا ہےحالانكہ اس كى ذات اس سے بلند وبرتر ہے۔
لىكن تصور كسى بھى صورت مىں صحىح نہىں هے كىونكہ اس سے اللہ تعالی کے ساته  جهل كى نسبت دینا لازم آتا ہےحالانكہ اس كى ذات اس سے بلند وبرتر ہے۔
==بداء کے متعلق آیات کی درست تفسیر==
==بداء کے متعلق آیات کی درست تفسیر==
اور اس بناء پر: آیت مین (علم)كى تفسىر سواءے بداء كے ممكن نہىں  هے۔
اور اس بناء پر: آیت مین (علم)كى تفسىر سواءے بداء كے ممكن نہىں  هے۔
اس معنى مىں كہ اللہ تعالى نےاپنے پاس موجود خاص علم كہ جس سے اس كا  رسولصلى الله عليه وسلممطلع نہىں  روشن اور ظاہر كىا، پس اس نے امر كو اىك دوسرے امر سے تبدىل كىا۔
اس معنى مىں كہ اللہ تعالى نےاپنے پاس موجود خاص علم كہ جس سے اس كا  رسولصلى الله عليه وسلممطلع نہىں  روشن اور ظاہر كىا، پس اس نے امر كو اىك دوسرے امر سے تبدىل كىا۔
اور بداء اسی معند مین: اسماعىل نبىؑ كو ذبح كرنے كے قصے مىں آىا ہے، اللہ تعالى فرماتا ہے: (فَلَمَّا بَلَغَ‏ مَعَهُ السَّعْيَ‏ قالَ يا بُنَيَّ إِنِّي أَرى‏ فِي الْمَنامِ‏ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ ما ذا تَرى‏؟ قالَ يا أَبَتِ افْعَلْ ما تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ. فَلَمَّا أَسْلَما وَ تَلَّهُ لِلْجَبِينِ. وَ نادَيْناهُ أَنْ يا إِبْراهِيمُ. قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيا إِنَّا كَذلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ. إِنَّ هذا لَهُوَ الْبَلاءُ الْمُبِينُ. وَ فَدَيْناهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ) <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.( پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشائ اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔ پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا ۔ اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیہ السّلام ۔ تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں ۔ بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے ۔ اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے) آیت مین  قول  ابراهیم  كى توجىہ فقط بداء كے ساتھ سازگارہے.
اور بداء اسی معند مین: اسماعىل نبىؑ كو ذبح كرنے كے قصے مىں آىا ہے، اللہ تعالى فرماتا ہے: (فَلَمَّا بَلَغَ‏ مَعَهُ السَّعْيَ‏ قالَ يا بُنَيَّ إِنِّي أَرى‏ فِي الْمَنامِ‏ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ ما ذا تَرى‏؟ قالَ يا أَبَتِ افْعَلْ ما تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ. فَلَمَّا أَسْلَما وَ تَلَّهُ لِلْجَبِينِ. وَ نادَيْناهُ أَنْ يا إِبْراهِيمُ. قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيا إِنَّا كَذلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ. إِنَّ هذا لَهُوَ الْبَلاءُ الْمُبِينُ. وَ فَدَيْناهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ) <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.( پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشائ اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔ پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا ۔ اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیہ السّلام ۔ تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں ۔ بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے ۔ اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے) آیت مین  قول  ابراهیم  كى توجىہ فقط بداء كے ساتھ سازگارہے.
اسی طرح حضرت خضر نبىؑ كا اىك لڑكے كے قتل كا واقعہ بھى  چنانچه ارشاد باری هوتا ہے: «وأمّا الغُلَامُ‏ فَكَانَ‏ أبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِيْنَا أنْ يُرْهِقَهُمَا طُغْيَاناً وَكُفْراً» <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.  ( اور یہ بچّہ .... اس کے ماں باپ مومن تھے اور مجھے خوف معلوم ہوا کہ یہ بڑا ہوکر اپنی سرکشی اور کفر کی بنا پر ان پر سختیاں کرے گا)۔
اسی طرح [[حضرت خضر نبىؑ]] كا اىك لڑكے كے قتل كا واقعہ بھى  چنانچه ارشاد باری هوتا ہے: «وأمّا الغُلَامُ‏ فَكَانَ‏ أبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِيْنَا أنْ يُرْهِقَهُمَا طُغْيَاناً وَكُفْراً» <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.  ( اور یہ بچّہ .... اس کے ماں باپ مومن تھے اور مجھے خوف معلوم ہوا کہ یہ بڑا ہوکر اپنی سرکشی اور کفر کی بنا پر ان پر سختیاں کرے گا)۔
بىضاوى كہتا ہے: بے شك  وہ اس سےڈرا كىونكہ اللہ تعالى اس سے جانتا تھا <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.   
بىضاوى كہتا ہے: بے شك  وہ اس سےڈرا كىونكہ اللہ تعالى اس سے جانتا تھا <ref>سورہ الصافات ۱۰۲- ۱۰۷</ref>.   
اور ہادى زىدى كہتا ہے: ((اگر وہ(خضر لڑكے ) اس كو قتل نہ كرتا تو (لڑكا) قطعا زندگى كرتاىہاں تك كہ وہ والدىن كو سركشى اور كفر كى طرف لے جاتا جىسا كہ كہ اللہ عزوجل نے خبر دى ہے))۔ <ref>الارتكاني، سيد احمد، الزىدىہ ۱۷۹</ref> .
اور ہادى زىدى كہتا ہے: ((اگر وہ(خضر لڑكے ) اس كو قتل نہ كرتا تو (لڑكا) قطعا زندگى كرتاىہاں تك كہ وہ والدىن كو سركشى اور كفر كى طرف لے جاتا جىسا كہ كہ اللہ عزوجل نے خبر دى ہے))۔ <ref>الارتكاني، سيد احمد، الزىدىہ ۱۷۹</ref> .
سطر 127: سطر 127:


== بداء پر اىمان سے اعتقادى اور علمى آثار ==
== بداء پر اىمان سے اعتقادى اور علمى آثار ==
بداء پر اىمان سے اعتقادى اور علمى آثار مترتب ہوتے هین  اس بارے ہمارے  سىد خوئى فرماتے ہىں: (بداءقضاء موقوف  مین پایا جاتا ہےجسكو لوح محو واثبات سے تعبىر كرتے ہىں۔اور ابداء كے جواز كاقائل ہونے سے اللہ تعالى كى نسبت جہل لازم نہىں آتا ،اور نه ہى اس كے پابند رهنا  خدا كى عظمت  وجلالت  کےسےمنافات ركھتا ہے۔
بداء پر اىمان سے اعتقادى اور علمى آثار مترتب ہوتے هین  اس بارے ہمارے  سىد خوئى فرماتے ہىں: (بداء قضاء موقوف  مین پایا جاتا ہےجسكو لوح محو واثبات سے تعبىر كرتے ہىں۔اور ابداء كے جواز كاقائل ہونے سے اللہ تعالى كى نسبت جہل لازم نہىں آتا ،اور نه ہى اس كے پابند رهنا  خدا كى عظمت  وجلالت  کےسےمنافات ركھتا ہے۔
1. بداء كا قائل ہونا ، اسعالَم  كا حدوث وبقا  دونون مىں اللہ كى سلطنت اور قدرت كے زىر ساىہ ہونے ، اور اللہ تعالى كا ارادہ ازل اور ابد سے اشىاء مىں نافذ ہونے كا صرىح اعتراف ہے۔
1. بداء كا قائل ہونا ، اسعالَم  كا حدوث وبقا  دونون مىں اللہ كى سلطنت اور قدرت كے زىر ساىہ ہونے ، اور اللہ تعالى كا ارادہ ازل اور ابد سے اشىاء مىں نافذ ہونے كا صرىح اعتراف ہے۔


سطر 141: سطر 141:
اور ىہ در حقيقت  اہل بىتؑ كا بداء كى اہمىت سے متعلق اہتمام مىں كثرت كے ساتھ  وارد رواىات كى حكاىت  كرتي هے۔
اور ىہ در حقيقت  اہل بىتؑ كا بداء كى اہمىت سے متعلق اہتمام مىں كثرت كے ساتھ  وارد رواىات كى حكاىت  كرتي هے۔
چنانچه صدوق نے كتاب(التوحىد) مىں اپنے سنَد كے ساتھ زرارہ سے كہ انهون نے دونوں (ىعنى امام باقرؑ اور امام صادقؑ)مىں سے كسى اىك سے رواىت نقل كى ہے، فرماتے: ((بداء جىسى كسى شئى مىں  الله تعالى كى عبادت نہىں ہوئى)) :ما عُبد الله عزوجل بشيئ مثل البداء  ۔
چنانچه صدوق نے كتاب(التوحىد) مىں اپنے سنَد كے ساتھ زرارہ سے كہ انهون نے دونوں (ىعنى امام باقرؑ اور امام صادقؑ)مىں سے كسى اىك سے رواىت نقل كى ہے، فرماتے: ((بداء جىسى كسى شئى مىں  الله تعالى كى عبادت نہىں ہوئى)) :ما عُبد الله عزوجل بشيئ مثل البداء  ۔
اور اس نے اپنے اسناد كے ساتھ محمد بن مسلم سے اس نے ابى عبد اللہ(امام صادقؑ) سے رواىت كى: ((ما بعث الله عزوجل نبيّاً حتى يأخذ عليه ثلاث خصال: الإقرار بالعبودية.وخلع الأنداد. وأن الله يقدم ما يشاء ويؤخر ما يشا   <ref>الكليني، محمد بن يعقوب، الكافي، ج‏1، ص147 .</ref>.  . اللہ نے كسى نبى كو نہىں بھىجا مگر ىہ كہ ان  سےتىن خصال كا اقرار لىا:
اور اس نے اپنے اسناد كے ساتھ محمد بن مسلم سے اس نے ابى عبد اللہ(امام صادقؑ) سے رواىت كى: ((ما بعث الله عزوجل نبيّاً حتى يأخذ عليه ثلاث خصال: الإقرار بالعبودية.وخلع الأنداد. وأن الله يقدم ما يشاء ويؤخر ما يشا <ref>الكليني، محمد بن يعقوب، الكافي، ج‏1، ص147 .</ref>.  . اللہ نے كسى نبى كو نہىں بھىجا مگر ىہ كہ ان  سےتىن خصال كا اقرار لىا:
عبودىت كا اقرار۔
عبودىت كا اقرار۔
شرك سے پاكىزہ۔
شرك سے پاكىزہ۔
55

ترامیم