"بداء" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 10 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف''' لغت میں لفظ " بداء" کے معنی پنهان هونے کے بعد ظاهر هونا هے اور قرآن مجید میں بھی یه لفظ اسی لغوی معنی میں استعمال هوا هے: و بداء لھم من الله مالم یکونوا یحتسبون"- لیکن علمی اصطلاح میں عالم تکوین میں [[بداء]] عالم تشریع میں [[نسخ]] کے مانند هے، چنانچه بداء اس غىر حتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔ اب یه جاننا ضروری هے که خداوند متعال کی طرف بداء کی نسبت دینا ممکن هے یا نهیں ؟ اور جو چیز [[خداوند متعال]] کے بارے میں قابل تصور هے وه اس معنی مین هے یعنی لوگوں کے لئے کسی ایسے امر کو ظاهر کرنا جو ان کے لئے ماضی میں پوشیده و پنهان تھا اور اس کو خداوند متعال ازل سے جانتا تھا اور جس صورت میں ظاهر هوا هے اسی صورت میں آغاز سے هی مقدر کیا تھا، لیکن اس کی تکلیف کے مطابق کسی مصلحت کے تحت ایک خاص مدت تک کے لئے لوگوں سے اسے پنهان رکھا تھا اور اسے وقت آنے پر ظاهر کیا هے اور یه معنی معقول اور قابل قبول هیں- بداء وہ  خالص عقيدے کا  نام ہے كہ جس مىں اللہ تعالى  کے ساته كسى قسم  کی جہل کی نسبت نہىں پائی جاتی،  اور اس سے انكار کا لازمه ذات اقدس الهي كا  -نعوذ  [[بالله]] – عاجز هونا  ہے.
'''بداء''' كا عقیده اور مکتب [[اہل بیت|اهل البیت علیهم السلام]] کا موقف،  لغت میں لفظ بداء کے معنی پنهان ہونے کے بعد ظاهر ہونا ہے اور [[قرآن|قرآن مجید]] میں بھی یه لفظ اسی لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے: و بداء لھم من الله مالم یکونوا یحتسبون"- لیکن علمی اصطلاح میں عالم تکوین میں بداء عالم تشریع میں نسخ کے مانند هے، چنانچه بداء اس غیر حتمى فىصلہ اور قضاء كا اظہار اور ظاہر كرنے كو کها جاتا ہے۔ اب یه جاننا ضروری هے که خداوند متعال کی طرف بداء کی نسبت دینا ممکن هے یا نهیں ؟ اور جو چیز خداوند متعال کے بارے میں قابل تصور هے وه اس معنی مین هے یعنی لوگوں کے لئے کسی ایسے امر کو ظاهر کرنا جو ان کے لئے ماضی میں پوشیده و پنهان تھا اور اس کو خداوند متعال ازل سے جانتا تھا اور جس صورت میں ظاهر هوا هے اسی صورت میں آغاز سے هی مقدر کیا تھا، لیکن اس کی تکلیف کے مطابق کسی مصلحت کے تحت ایک خاص مدت تک کے لئے لوگوں سے اسے پنهان رکھا تھا اور اسے وقت آنے پر ظاهر کیا هے اور یه معنی معقول اور قابل قبول هیں- بداء وہ  خالص عقيدے کا  نام ہے كہ جس مىں اللہ تعالى  کے ساتھ كسى قسم  کی جہل کی نسبت نہىں پائی جاتی،  اور اس سے انكار کا لازمه ذات اقدس الهي كا  -نعوذ  بالله – عاجز هونا  ہے.
==بداء كا عقیده اور مکتب اهل البیت علیهم السلام کا موقف==
==بدا كى تعرىف==
=== بدا لغت مىں ===
=== بدا لغت مىں ===
(بدا)فعل كا مصدر ہے،كہا جاے:بدا الشئ ىعنى وہ چىز ظاہر ہوئى، ىبدو بدوا  ظاہر ہوتا ہے وبدوّا وبداء مندرجہ ذىل معانى مىں استعمال ہوتا ہے:
(بدا)فعل كا مصدر ہے،كہا جاے:بدا الشئ یعنى وہ چىز ظاہر ہوئى، ىبدو بدوا  ظاہر ہوتا ہے وبدوّا وبداء مندرجہ ذىل معانى مىں استعمال ہوتا ہے:
===ظہور كے معنى ميں ===
=== ظہور كے معنى ميں ===
اس كے ساتھ كسى شئى كا  پوشىدگى اور پنہان سےظاہر ہونے كو كہتے ہىں، ىعنى اس كا پہلے  سے وجود تھا عدم سے ظہور پذىر نہ ہوا۔كہا جاتا ہے: بدا لى من أمرك بداء، ىعنى مىرے لىے ظاہر ہوا۔اور اسى معنى مىں مندرجہ آىات بھى ہے:
اس كے ساتھ كسى شئى كا  پوشىدگى اور پنہان سےظاہر ہونے كو كہتے ہىں، یعنى اس كا پہلے  سے وجود تھا عدم سے ظہور پذیر نہ ہوا۔ كہا جاتا ہے: بدا لى من أمرك بداء، یعنى مىرے لىے ظاہر ہوا۔اور اسى معنى مىں مندرجہ آىات بھى ہے:
-بل‏ بدالهم‏ مّا كانوا يخفون‏ من قبل۔ : <ref>سورانعام أیت :28.</ref>.(بلکہ ان کے لئے وہ سب واضح ہوگیا جسے پہلے سے چھپا رہے تھے)
-بل‏ بدالهم‏ مّا كانوا يخفون‏ من قبل۔ : <ref>سورانعام أیت :28.</ref>.(بلکہ ان کے لئے وہ سب واضح ہوگیا جسے پہلے سے چھپا رہے تھے)
-فَلَمَّا ذاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما وَ طَفِقا يَخْصِفانِ عَلَيْهِما مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ۔  (اور جیسے ہی ان دونوں نے چکّھا شرمگاہیں کھلنے لگیں اور انہوں نے درختوں کے پتے جوڑ کر شرمگاہوں کو چھپانا شروع کردیا)  
-فَلَمَّا ذاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما وَ طَفِقا يَخْصِفانِ عَلَيْهِما مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ۔  (اور جیسے ہی ان دونوں نے چکّھا شرمگاہیں کھلنے لگیں اور انہوں نے درختوں کے پتے جوڑ کر شرمگاہوں کو چھپانا شروع کردیا)  
سطر 35: سطر 33:
== قضاء الهی کے اقسام ==
== قضاء الهی کے اقسام ==
قضاء الہى كى دو قسمىں ہىں: حتمى اور موقوف(مشروط)۔
قضاء الہى كى دو قسمىں ہىں: حتمى اور موقوف(مشروط)۔
۱-[[قضاء حتمى]]:اور كبھى اسے مبرم(محكم) بھى كہتے ہىں۔اور اس كى دو نوع ہے:
* قضاء حتمى:اور كبھى اسے مبرم(محكم) بھى كہتے ہىں۔اور اس كى دو نوع ہے:
أ-وہ قضاء جو اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہے ، اس كے بارے مىں اللہ كے كسى مخلوق كو كوئى اطلاع نہىں۔
أ-وہ قضاء جو اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہے ، اس كے بارے مىں اللہ كے كسى مخلوق كو كوئى اطلاع نہىں۔
ب-وہ قضاء كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبردى ہے كہ اس كا وقوع قطعى ہے۔
ب-وہ قضاء كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبردى ہے كہ اس كا وقوع قطعى ہے۔
۲-قضاء موقوف(مشروط)
* قضاء موقوف(مشروط):اور ىہ وہ قضاء ہے كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبر دى  هے كہ  اس كا خارج مىں وقوع موقوف ہے اللہ كى مشىّت اس كے خلاف تعلق پىدا  نہ كرنے پر، ىعنى اس كا وقوع مشروط ہے كہ اللہ كى مشىّت اس كے خلاف كسى اور شئى كے ساتھ تعلق نہ جوڑے۔ <ref>فضلي، عبد الهادي، خلاصة الالهيات، ص 320.</ref>.
اور ىہ وہ قضاء ہے كہ جس كے بارے مىں اللہ تعالى نے اپنے انبىاء اور ملائكہ كو خبر دى  هے كہ  اس كا خارج مىں وقوع موقوف ہے اللہ كى مشىّت اس كے خلاف تعلق پىدا  نہ كرنے پر، ىعنى اس كا وقوع مشروط ہے كہ اللہ كى مشىّت اس كے خلاف كسى اور شئى كے ساتھ تعلق نہ جوڑے۔ <ref>فضلي، عبد الهادي، خلاصة الالهيات، ص 320.</ref>.
 


=== بداء اور قضا کا باهمی رابطه ===
=== بداء اور قضا کا باهمی رابطه ===
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
اور جب ہم قضاء كى اقسام  سے واقف ہوگئےتو بدا ء اور قضاء كے درمىان موجود تعلق كو بىان كرىنگے:
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
لهذا  قضاء حتمى  كا تعلق پہلى قسم سےہے كہ جو اللہ نے اپنے ساتھ خاص اور اپنے علم سے ظاہر كىا، چنانچه  اس مىں بدا ء كا وقوع محال ہے،  اور ىہ اس لىے كہ اس قسم مىں بداء كے وقوع اللہ تعالى كے علم مىں تغىر آنا  لازم آتا ہے، اوریه محال ہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں [[اللہ تعالى]] نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اسى طرح قضاء حتمى كى دوسرى قسم-وہ ہے كہ جس كے بارے مىں [[اللہ]] تعالى نے انبىاء اور ملائكہ كو مطلع كىا هے ، اور انہىں خبردى كہ ىہ  امر قطعا واقع ہوگا. اسمىں بھى بداء كا واقع ہونامحال ہے ، اوريه اس وجہ سے كہ اس كے وقوع سے اللہ تعالى كا اپنے ذات كى تكذىب لازم آتا ہے، اور اس نےاپنے انبىاء  اور ملائكہ كى تكذىب كى ہو، جبكه اللہ تعالى ان چىزوں سےبرترہے۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
اور ىہ تقسىم دوگانہ  -محتوم اور موقوف كى طرف تقسىم - اہل بىتؑ كى رواىات سے مأخوذ ہےاور اسى طرح محتوم اور موقوف كى اسم گذارى بھى رواىات  مين موجود هين ۔
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
تفسىر عىاشى مىں فضىل بن ىسار سے ہے:  (( مىں نے ابا جعفرؑ سے سنا كہ آپ فرماتے ہىں:  
سطر 62: سطر 60:
پس آىت كے موضوع مىں تبدىلى ، ىا اس كى غىرقضاء كى طرف تأوىل جىسا كہ اكثر مفسرىن نے كوشش كى ہے درست نهین ہے ۔كىونكہ  غىر قضاء كى طرف تاوىل كے لىے مذكور ہ آىت كے قرىنہ ہونے كے ابطال اور تأوىل كے موضوع كا اثبات كہ جس كا ىہ مدّعى ہىں كا طالب ہے،  اور ىہ قابل رد ّ(مذكورہ آىت سے مراد قضاء ہونا) اور(غىرقضاء مىں) مناسب نہىں  ۔
پس آىت كے موضوع مىں تبدىلى ، ىا اس كى غىرقضاء كى طرف تأوىل جىسا كہ اكثر مفسرىن نے كوشش كى ہے درست نهین ہے ۔كىونكہ  غىر قضاء كى طرف تاوىل كے لىے مذكور ہ آىت كے قرىنہ ہونے كے ابطال اور تأوىل كے موضوع كا اثبات كہ جس كا ىہ مدّعى ہىں كا طالب ہے،  اور ىہ قابل رد ّ(مذكورہ آىت سے مراد قضاء ہونا) اور(غىرقضاء مىں) مناسب نہىں  ۔
اور اس قرىنے كا قرىنہ ہونے كى صورت مىں ((مضمون آىت كا خلاصہ  ىوں ہوگا: بے شك اللہ تعالى كے نزدىك ہر زمان اور وقت كے لىے اىك كتاب ہے، ىعنى حكم اور قضاء ہے، اور وہ جسے چاہتا ہے ان كتب ، احكام اور قضاء سے مٹادىتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ثابت كرتا ہے، ىعنى كسى زمان مىں ثابت قضاء كو تبدىل كركےدوسرے زمان اورمكان كے قضاء بناتا ہے۔
اور اس قرىنے كا قرىنہ ہونے كى صورت مىں ((مضمون آىت كا خلاصہ  ىوں ہوگا: بے شك اللہ تعالى كے نزدىك ہر زمان اور وقت كے لىے اىك كتاب ہے، ىعنى حكم اور قضاء ہے، اور وہ جسے چاہتا ہے ان كتب ، احكام اور قضاء سے مٹادىتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ثابت كرتا ہے، ىعنى كسى زمان مىں ثابت قضاء كو تبدىل كركےدوسرے زمان اورمكان كے قضاء بناتا ہے۔
لىكن اللہ كے پاس ہر زمان كے لىے مقدر ہے  جو بدلتا نہىں، اور محو واثبات كو قبول نہىں كرتا، اور ىہ اصل مقدرات ہىں كہ جس كى طرف بقىہ امور كى بازگشت ہے، اور اسى سے پىدا ہوتے ہىں، پس وہ حسب تقاضا مٹتے ہىں اور ثابت ہوتے ہىں)) : <ref>طباطبائی« محمد حسین، المىزان ۱۱، ۳۷۶۔</ref>.  
لىكن اللہ كے پاس ہر زمان كے لىے مقدر ہے  جو بدلتا نہىں، اور محو واثبات كو قبول نہىں كرتا، اور ىہ اصل مقدرات ہىں كہ جس كى طرف بقىہ امور كى بازگشت ہے، اور اسى سے پىدا ہوتے ہىں، پس وہ حسب تقاضا مٹتے ہىں اور ثابت ہوتے ہىں)) : <ref>طباطبائی« محمد حسین، المىزان ۱۱، ۳۷۶۔</ref>.
 
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
===وه قضا جس مين بداء پایا جاتا هے===
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔
اور جىسا كہ اہل بىتؑ كى رواىات نےاس مقدّر كى تحدىد اور تعىىن كردى جو  بدا ءمىں واقع ہوتا ہے،اور وہ قضاء موقوف ہے،اس قضاء اور تقدىر كى تحدىد وتعىىن كردى جس سے بداء صادر ہوتا ہے،اور اس قضاء كا اللہ تعالى كے ساتھ خاص ہونے پرنص قائم كى، اور اس سے اللہ كا كوئى مخلوق مطلع نہىں ہے۔
سطر 95: سطر 94:
اور ىہ بالكل وہى بداء ہے جس كا امامىہ قائل ہے۔
اور ىہ بالكل وہى بداء ہے جس كا امامىہ قائل ہے۔
۲-ان مىں سے اىك ترمذى كى رواىت ہے جسے اس نے سلىمان: ((كہا: رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے فرماىا: لا يرد القضاء إلا الدعاء" ولايزيد في العمر إلا البر.قضاء ٹل نہىں سكتا مگر دعا كے ساتھ، اور عمر بڑھ نہىں سكتى مگر نىكى كے ساتھ))<ref>ن ترمذى سے: باب ماجاء لا ىرد القدر إلا الدعاء ۸، ۳۵۰</ref>.
۲-ان مىں سے اىك ترمذى كى رواىت ہے جسے اس نے سلىمان: ((كہا: رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے فرماىا: لا يرد القضاء إلا الدعاء" ولايزيد في العمر إلا البر.قضاء ٹل نہىں سكتا مگر دعا كے ساتھ، اور عمر بڑھ نہىں سكتى مگر نىكى كے ساتھ))<ref>ن ترمذى سے: باب ماجاء لا ىرد القدر إلا الدعاء ۸، ۳۵۰</ref>.
3-ابن ماجہ نے ثوبان سے رواىت كى: ((لا يزيد في العمر إلا البر، ولا يرد القدرإلا الدعاء، وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها.  اس نے كہا: رسول خداصلى الله عليه وسلم نے فرماىا: عمر مىں زىادتى كا سبب صرف نىكى ہے، قدر كو دعا كے ساتھ ہى رد كىا جاتا ہے، اور آدمى اپنے فعل مىں غلطى اس كے رزق سے محرومى كا باعث ہے)) <ref>سنن ابن ماجہ: باب قدر۱۰۔ ۲۴</ref>. حاكم نے مستدرك اور اس كے صحىح سے رواىت كى،اور ذہبى بھى پىچھے نہ رہا۔ <ref>احمد نے اپنے مسند مىں نقل كىا ۵۔۲۷۷۔ ۲۸۰۔ ۲۸۲۔</ref> ۔
3-ابن ماجہ نے ثوبان سے رواىت كى: ((لا يزيد في العمر إلا البر، ولا يرد القدرإلا الدعاء، وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها.  اس نے كہا: رسول خداصلى الله عليه وسلم نے فرماىا: عمر مىں زىادتى كا سبب صرف نىكى ہے، قدر كو دعا كے ساتھ ہى رد كىا جاتا ہے، اور آدمى اپنے فعل مىں غلطى اس كے رزق سے محرومى كا باعث ہے)) <ref>سنن ابن ماجہ: باب قدر۱۰۔ ۲۴</ref>. حاكم نے مستدرك اور اس كے صحىح سے رواىت كى،اور ذہبى بھى پىچھے نہ رہا۔ <ref>احمد نے اپنے مسند مىں نقل كىا ۵۔۲۷۷۔ ۲۸۰۔ ۲۸۲۔</ref> ۔
۴-عمر، ابن مسعود اور ابى وائل نے اپنى دعا مىں رواىت كى: ((إن كنت كتبتني في السعداء فأثبتني فيهم، أو الأشقياء فامحني منهم.اگر تو نے مجھے خوس قسمت لوگوں مىں درج كىا ہے تو ان مىں ثابت ركھىں، ىا بد بختوں مىں لكھا ہے تو ان سں محو كرنا)) <ref>الاندلوسي، ابوحيان، البحر المحىط ج۵، ۳۹۸</ref>۔
۴-عمر، ابن مسعود اور ابى وائل نے اپنى دعا مىں رواىت كى: ((إن كنت كتبتني في السعداء فأثبتني فيهم، أو الأشقياء فامحني منهم.اگر تو نے مجھے خوس قسمت لوگوں مىں درج كىا ہے تو ان مىں ثابت ركھىں، ىا بد بختوں مىں لكھا ہے تو ان سں محو كرنا)) <ref>الاندلوسي، ابوحيان، البحر المحىط ج۵، ۳۹۸</ref>۔
5-ابن عباس نے رواىت نقل كى: ((أن الله لوحا محفوظا، لله تعالى فيه في كل يوم ثلاثمائة وستون نظرة، يثبت ما يشاء ويمحو ما يشاء.اللہ تعالى كے نزدىك اىك لوح محفوظ ہے، اللہ تعالى ہر روز اس مىں تىن سو ساٹھ مرتبہ نگاہ كرتا ہے ، جسے چاہتا ہے ثابت اور جسے چاہتا ہے محو كرتا ہے)) <ref>الاندلوسي، ابوحيان، البحر المحىط ، ج۵، ص ۳۹۸</ref>.
5-ابن عباس نے رواىت نقل كى: ((أن الله لوحا محفوظا، لله تعالى فيه في كل يوم ثلاثمائة وستون نظرة، يثبت ما يشاء ويمحو ما يشاء.اللہ تعالى كے نزدىك اىك لوح محفوظ ہے، اللہ تعالى ہر روز اس مىں تىن سو ساٹھ مرتبہ نگاہ كرتا ہے ، جسے چاہتا ہے ثابت اور جسے چاہتا ہے محو كرتا ہے)) <ref>الاندلوسي، ابوحيان، البحر المحىط ، ج۵، ص ۳۹۸</ref>.
6-انہى سے مروى ہے: ((الكتاب: اثنان: كتاب يمحو الله مايشاء فيه، وكتاب لا يغيّر ، وهو علم الله والقضاء المبرم.كتاب: دو ہىں: اىك كتاب جس مىں اللہ جسے چاہتا ہے محو كرتا ہے، اور اىك جس مىں تغىر نہىں، اور وہ اللہ كا علم اور قضاء حتمى ہے)) <ref>الجمل، سليمان، حاشىہ الجمل، ج ۲۔ص ۵۷۴</ref>.
6-انہى سے مروى ہے: ((الكتاب: اثنان: كتاب يمحو الله مايشاء فيه، وكتاب لا يغيّر ، وهو علم الله والقضاء المبرم.كتاب: دو ہىں: اىك كتاب جس مىں اللہ جسے چاہتا ہے محو كرتا ہے، اور اىك جس مىں تغىر نہىں، اور وہ اللہ كا علم اور قضاء حتمى ہے)) <ref>الجمل، سليمان، حاشىہ الجمل، ج ۲۔ص ۵۷۴</ref>.


سطر 106: سطر 109:
پس جبارنے كہا:اے محمد۔كہا: حاضر ہوں اور آپ كے حكم كا تابع۔كہا: مىرے پاس قول كى تبدىلى نہىں،جىساكہ تجھ پرامّ كتاب مىں فرض كىا، كہا: ہر نىكى كا اس كے دس برابر ہے، پس ىہ ام كتاب مىں پچاس ہے،اور تجھ پر ىہ پانچ ہے)) ۔
پس جبارنے كہا:اے محمد۔كہا: حاضر ہوں اور آپ كے حكم كا تابع۔كہا: مىرے پاس قول كى تبدىلى نہىں،جىساكہ تجھ پرامّ كتاب مىں فرض كىا، كہا: ہر نىكى كا اس كے دس برابر ہے، پس ىہ ام كتاب مىں پچاس ہے،اور تجھ پر ىہ پانچ ہے)) ۔
اور اس  حدىث كى بداء پر دلالت كى صراحت سمجھنے كے قابل ہے كہ جس پر مصرى ادارہ مىگزىن(أزہر)  سے صادر كتابچے كے مؤلف نے تعلىقہ  لكھاجو كہ (إسراء اور معراج) كے عنوان سے علماء كے اىك گروہ ، اور معراج سے خاص شعبے كے شىخ توفىق اسلام  ىحى نے تىار كىا، اس نے (شرح حدىث) كے عنوان كے تحت صفحہ ۷۰ پر ذكر كىا:
اور اس  حدىث كى بداء پر دلالت كى صراحت سمجھنے كے قابل ہے كہ جس پر مصرى ادارہ مىگزىن(أزہر)  سے صادر كتابچے كے مؤلف نے تعلىقہ  لكھاجو كہ (إسراء اور معراج) كے عنوان سے علماء كے اىك گروہ ، اور معراج سے خاص شعبے كے شىخ توفىق اسلام  ىحى نے تىار كىا، اس نے (شرح حدىث) كے عنوان كے تحت صفحہ ۷۰ پر ذكر كىا:
((۷-دوسرے انبىاء كو چھوڑ كے صرف موسىؑ كى طرف رجوع كرنے مىں كىا حكمت ہے، اور [[حضرت محمدصلى الله عليه وسلم]] اور موسىؑ كے درمىان گفتگو اور مراجعہ كسے جائز ہوا؟
((۷-دوسرے انبىاء كو چھوڑ كے صرف موسىؑ كى طرف رجوع كرنے مىں كىا حكمت ہے، اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدصلى الله عليه وسلم]] اور موسىؑ كے درمىان گفتگو اور مراجعہ كسے جائز ہوا؟
جواب دىا گىا:جب نماز واجب كى تو جس كى طرف سب سے پہلے سبقت كى وہ حضرت موسىؑ تھے، پس اللہ نے اسے موسىؑ كے قلب پہ قرار دىا، تاكہ اللہ تعالى كے گذشتہ علم كامل ہوجائے كہ ىہ عمل مىں پانچ اور ثواب مىں پچاس ہے۔
جواب دىا گىا:جب نماز واجب كى تو جس كى طرف سب سے پہلے سبقت كى وہ حضرت موسىؑ تھے، پس اللہ نے اسے موسىؑ كے قلب پہ قرار دىا، تاكہ اللہ تعالى كے گذشتہ علم كامل ہوجائے كہ ىہ عمل مىں پانچ اور ثواب مىں پچاس ہے۔
اور ان دونوں كے آپس مىں تكرار اور مراجعہ كا وقوع جائز ہوا كىونكہ ان كو علم تھا كہ پہلى تعىىن قطعا واجب نہىں ہے، اور اگر وجوب قطعى ہوتا تو اس مىں تخفىف كو قبول نہ كرتا اور نہ ہى دونوں انبىاء ىہ كام كرتے))۔
اور ان دونوں كے آپس مىں تكرار اور مراجعہ كا وقوع جائز ہوا كىونكہ ان كو علم تھا كہ پہلى تعىىن قطعا واجب نہىں ہے، اور اگر وجوب قطعى ہوتا تو اس مىں تخفىف كو قبول نہ كرتا اور نہ ہى دونوں انبىاء ىہ كام كرتے))۔
سطر 119: سطر 122:
قرآني آيات بهي اسي بداء پر دلالت  کرتی هین جو اہل بىتؑ سے مروى هے، چنانچه  آىت كرىمہ: (الْآنَ خَفَّفَ‏ اللَّهُ‏ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ‏ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>.  ۔(ترجمہ: اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے)، یه آىت بعد والی آیت کی تفسىر كرتى ہے :(يا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفاً مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ) <ref>سورة انفال آىت 65</ref> .۔ترجمہ:( اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں)۔جىسا که اللہ كو علم نہ ہو كہ مسلمانوں مىں كمزورى ہے كہ  بیس مومن  دو سو  كافروں كو مقابلے سے روكتے هين ، اور سوكو ہزار سے۔پھر اس كے بعد ضعف كا علم ہواتو اس بىان كے ساتھ  ان سے تخفىف كى :(فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>. ترجمہ:( اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے)۔
قرآني آيات بهي اسي بداء پر دلالت  کرتی هین جو اہل بىتؑ سے مروى هے، چنانچه  آىت كرىمہ: (الْآنَ خَفَّفَ‏ اللَّهُ‏ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ‏ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفاً فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>.  ۔(ترجمہ: اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کردیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے)، یه آىت بعد والی آیت کی تفسىر كرتى ہے :(يا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفاً مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لا يَفْقَهُونَ) <ref>سورة انفال آىت 65</ref> .۔ترجمہ:( اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آجائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں)۔جىسا که اللہ كو علم نہ ہو كہ مسلمانوں مىں كمزورى ہے كہ  بیس مومن  دو سو  كافروں كو مقابلے سے روكتے هين ، اور سوكو ہزار سے۔پھر اس كے بعد ضعف كا علم ہواتو اس بىان كے ساتھ  ان سے تخفىف كى :(فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ) <ref>سورة انفال آىت ۶۶</ref>. ترجمہ:( اگرتم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے)۔
لىكن تصور كسى بھى صورت مىں صحىح نہىں هے كىونكہ اس سے اللہ تعالی کے ساته  جهل كى نسبت دینا لازم آتا ہےحالانكہ اس كى ذات اس سے بلند وبرتر ہے۔
لىكن تصور كسى بھى صورت مىں صحىح نہىں هے كىونكہ اس سے اللہ تعالی کے ساته  جهل كى نسبت دینا لازم آتا ہےحالانكہ اس كى ذات اس سے بلند وبرتر ہے۔
==بداء کے متعلق آیات کی درست تفسیر==
==بداء کے متعلق آیات کی درست تفسیر==
اور اس بناء پر: آیت مین (علم)كى تفسىر سواءے بداء كے ممكن نہىں  هے۔
اور اس بناء پر: آیت مین (علم)كى تفسىر سواءے بداء كے ممكن نہىں  هے۔
سطر 154: سطر 158:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:مضمون]]
 
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]