"بارہ امام اور بارہ خلیفے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 12: سطر 12:
آپ(ص) نے ارشاد فرمایا: آخری زمانہ میں میرا ایک جانشین و امام ہوگا جو مال و ثروت کو( ناپ و تول کے ساتھ ) تقسیم کرے گا نہ کہ گنے گا
آپ(ص) نے ارشاد فرمایا: آخری زمانہ میں میرا ایک جانشین و امام ہوگا جو مال و ثروت کو( ناپ و تول کے ساتھ ) تقسیم کرے گا نہ کہ گنے گا
* عن ابی سعید؛ قال: قال رسول الله : من خلفاء کم خلیفة یحشو المال حشیاً ولا یعده عداً <ref>صحیح مسلم جلد8 ،کتاب الفتن، باب ”لاتقوم الساعة حتی یمر الرجل…“ حدیث2913،2914</ref>
* عن ابی سعید؛ قال: قال رسول الله : من خلفاء کم خلیفة یحشو المال حشیاً ولا یعده عداً <ref>صحیح مسلم جلد8 ،کتاب الفتن، باب ”لاتقوم الساعة حتی یمر الرجل…“ حدیث2913،2914</ref>
* ابو سعید نے رسول خدا(ص) سے دوسری حدیث نقل کی ہے ؛ آنحضرت(ص) نے فرمایا: تمھار ے خلفاء اور ائمہ میں سے ایک خلیفہ و امام وہ ہوگا جو مال کو مٹھی سے تقسیم کرے گا نہ کہ عدد و شمار سے
* ابو سعید نے رسول خدا(ص) سے دوسری حدیث نقل کی ہے ؛ آنحضرت(ص) نے فرمایا: تمھار ے خلفاء اور ائمہ میں سے ایک خلیفہ و امام وہ ہوگا جو مال کو مٹھی سے تقسیم کرے گا نہ کہ عدد و شمار سے۔
* امام زمانہ کے بارے میں فاضل نَوَوی شارح صحیح مسلم؛ مذکورہ حدیث کی لغت حل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
* امام زمانہ کے بارے میں فاضل نَوَوی شارح صحیح مسلم؛ مذکورہ حدیث کی لغت حل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
سونا اور چاندی کی اس قسم کی تقسیم کا سبب یہ ہے کہ اس وقت ان امام زمانہ(ع) کی وجہ سے کثرت سے فتوحا ت ہوں گی جن سے غنائم اورمال وثروت فراوانی سے حا صل ہوگا اور آپ اس وقت اپنی سخاوت اور بے نیاز ی کا اس طرح مظاھرہ فرمائیں گے، اس کے بعد کہتے ہیں : سنن ترمذی و ابی واؤد میں ایک حدیث کے ضمن میں اس خلیفہ کا نام (مھدی) مرقوم ہے، اس کے بعد اس حدیث کو سنن ترمذ ی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول(ص) نے فرمایا :قیامت واقع نہیں ہوگی جب تک میرے اھل بیت ( خاندان )سے میرا ھمنام، جانشین ظاھر ھو کر عرب پر مسلط نہ ھو جائے۔  
سونا اور چاندی کی اس قسم کی تقسیم کا سبب یہ ہے کہ اس وقت ان( امام زمانہ(ع)) کی وجہ سے کثرت سے فتوحا ت ہوں گی جن سے غنائم اورمال وثروت فراوانی سے حا صل ہوگا اور آپ اس وقت اپنی سخاوت اور بے نیاز ی کا اس طرح مظاہرہ فرمائیں گے، اس کے بعد کہتے ہیں : سنن ترمذی و ابی واؤد میں ایک حدیث کے ضمن میں اس خلیفہ کا نام "مہدی" مرقوم ہے، اس کے بعد اس حدیث کو سنن ترمذ ی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول(ص) نے فرمایا :قیامت واقع نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت ( خاندان )سے میرا ہم نام، جانشین ظاہر ہو کر عرب پر مسلط نہ ہو جائے۔  
* اس کے بعد نووی کھتے ہیں : ترمذی نے اس حدیث کو صحیح جانا ہے اور سنن داوٴد میں اس حدیث کے آخر میں یہ بھی تحریر ہے : وہ خلیفہ اس زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔
* اس کے بعد نووی کھتے ہیں : ترمذی نے اس حدیث کو صحیح جانا ہے اور سنن ابی داوٴد میں اس حدیث کے آخر میں یہ بھی تحریر ہے : وہ خلیفہ اس زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔
بخاری نے ابوھریرہ سے نقل کیا ھیکہ آنحضرت نے فرمایا:
بخاری نے ابوہریرہ سے نقل کیا ہےکہ آنحضرت نے فرمایا:
* کَیْفَ اَنْتُمْ اِذَا نَزَلَ اِبنُ مَرْیَم فِیکُم وَاِمامُکم مِنْکُمْ.<ref>صحیح بخاری جلد4 ،کتاب الانبیاء ،باب ”نزول عیسی ابن مریم “حدیث 3265۔</ref> تمھارا اس وقت خوشی سے کیا حال ہوگا جب ابن مریم حضرت عیسی تمھارے درمیان نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہوگا؟ ابن حجر نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام شافعی اپنی کتاب ”المناقب“ میں تحریر کرتے ہیں : اس امت میں امام مھدی (ع)کا وجود اور آپ کا حضرت عیسی (ع) کو نماز پڑھانا حد تواتر کے طور پر ثابت ہے <ref>فتح الباری شرحا لبخاری ج7 ،کتاب الانبیاء باب قولہ تعالی : واذکر فی الکتاب مریم …ص 305</ref>۔
* کَیْفَ اَنْتُمْ اِذَا نَزَلَ اِبنُ مَرْیَم فِیکُم و امامکم مِنْکُمْ.<ref>صحیح بخاری جلد4 ،کتاب الانبیاء ،باب ”نزول عیسی ابن مریم “حدیث 3265۔</ref> تمھارا اس وقت خوشی سے کیا حال ہوگا جب ابن مریم حضرت عیسی تمھارے درمیان نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہوگا؟ ابن حجر نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام شافعی اپنی کتاب ”المناقب“ میں تحریر کرتے ہیں : اس امت میں امام مہدی (ع)کا وجود اور آپ کا حضرت عیسی (ع) کو نماز پڑھانا حد تواتر کے طور پر ثابت ہے <ref>فتح الباری شرحا لبخاری ج7 ،کتاب الانبیاء باب قولہ تعالی : واذکر فی الکتاب مریم …ص 305</ref>۔
* ابن حجر اس کے بعد کھتے ہیں :
* ابن حجر اس کے بعد کھتے ہیں :
بدر الدین عینی اس حدیث کی مفصل شرح کرنے کے بعد اس طرح نتیجہ گیری کرتے ہیں : حضرت عیسی (ع) کا اس امت مسلمہ کے [[امام مھدی(ع)]] کے پیچھے قیامت سے نزدیک آخری زمانہ میں نماز پڑھنا ،اس بات کی دلیل ہے کہ جو لوگ قائل ہیں کہ زمین کبھی حجت خد ا سے خالی نہیں ، وہ درست ہے اور ان کا یہ عقیده حق بجانب ہے <ref>عمدة القاری جلد16 ،کتاب الانبیاء باب قولہ تعالی : واذکر فی الکتاب مریم</ref>
بدر الدین عینی اس حدیث کی مفصل شرح کرنے کے بعد اس طرح نتیجہ اخذ کرتے ہیں : حضرت عیسی (ع) کا اس امت کے [[امام مھدی(ع)]] کے پیچھے قیامت کے قریب  آخری زمانہ میں نماز پڑھنا ،اس بات کی دلیل ہے کہ جو لوگ قائل ہیں کہ زمین کبھی حجت خدا سے خالی نہیں ہوتی ، وہ درست ہے اور ان کا یہ عقیده حق بجانب ہے <ref>عمدة القاری جلد16 ،کتاب الانبیاء باب قولہ تعالی : واذکر فی الکتاب مریم</ref>


* اور نووی کتاب تہذیب الاسماء میں کلمہٴعیسیٰ کے ذیل میں تحریر کرتے ہیں:
* اور نووی کتاب تہذیب الاسماء میں کلمہٴعیسیٰ کے ذیل میں تحریر کرتے ہیں:
حضرت عیسیٰ(ع) کا آخری زمانہ میں امام مھدی(ع) کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے آنا اسلام کی تائید اور تصدیق کی خاطر ہے ،نہ کہ اپنی نبوت اور مسیحت کو بیان کرنے کے لیے اور خدا وند متعال حضرت عیسیٰ(ع) کو امام مھدی (ع) کے پیچھے نماز پڑھواکر رسول (ص)اکرم کے احترام میں اس امت اسلام کو قابل افتخار بنانا چاھتا ہے  <ref>الا صابة جلد4،عیسی المسیح بن مریم الصدیقة بنت عمران ، ص638</ref>۔
حضرت عیسیٰ(ع) کا آخری زمانہ میں امام مہدی (ع) کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے آنا اسلام کی تائید اور تصدیق کی خاطر ہے ،نہ کہ اپنی نبوت اور مسیحت کو بیان کرنے کے لیے اور خدا وند متعال حضرت عیسیٰ(ع) کو امام مہدی (ع) کے پیچھے نماز پڑھواکر رسول اکرم (ص)کے احترام میں اس امت کو قابل افتخار بنانا چاہتا ہے  <ref>الا صابة جلد4،عیسی المسیح بن مریم الصدیقة بنت عمران ، ص638</ref>۔
== بارہ خلیفہ کے مصادیق ==
== بارہ خلیفہ کے مصادیق ==
حدیث باره خلیفہ کے متن میں ان بارہ خلفا کا نام نہیں آیا ہے۔ ابن جوزی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کے بارے میں بہت زیادہ تحقیق اور جستجو کی اور اس سے متعلق سوال کیا لیکن میں نے کسی شخص کو نہیں پایا جو اس حدیث کے مصداق کو جانتا ہو۔ <ref>کشف المشکل من حدیث الصحیحین، عبد الرحمن بن الجوزی، تحقیق علی حسین البواب، ریاض، دار الوطن، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۴۹</ref> اہل سنت کے بعض علماء نے اس حدیث کے مصادیق یعنی بارہ خلفاء کو مشخص کرنے کی بہت زیادہ کوشش کی ہے۔ عبداللہ بن عمر سے منقول ہے کہ ان کی نظر میں بارہ خلیفہ سے مراد: [[ابوبکر]]، [[عمر]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]]، معاویہ، یزید، سفاح، منصور، جابر، امین، سلام، مہدی اور امیر العصب ہیں۔ <ref>تاریخ الخلفاء، ص۲۱۰</ref>
حدیث باره خلیفہ کے متن میں ان بارہ خلفا کا نام نہیں آیا ہے۔ ابن جوزی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کے بارے میں بہت زیادہ تحقیق اور جستجو کی اور اس سے متعلق سوال کیا لیکن میں نے کسی شخص کو نہیں پایا جو اس حدیث کے مصداق کو جانتا ہو۔ <ref>کشف المشکل من حدیث الصحیحین، عبد الرحمن بن الجوزی، تحقیق علی حسین البواب، ریاض، دار الوطن، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۴۹</ref> اہل سنت کے بعض علماء نے اس حدیث کے مصادیق یعنی بارہ خلفاء کو مشخص کرنے کی بہت زیادہ کوشش کی ہے۔ عبداللہ بن عمر سے منقول ہے کہ ان کی نظر میں بارہ خلیفہ سے مراد: [[ابوبکر]]، [[عمر]]، [[عثمان بن عفان|عثمان]]، معاویہ، یزید، سفاح، منصور، جابر، امین، سلام، مہدی اور امیر العصب ہیں۔ <ref>تاریخ الخلفاء، ص۲۱۰</ref>
confirmed
821

ترامیم