"بارہ امام اور بارہ خلیفے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
* اور نووی کتاب تہذیب الاسماء میں کلمہٴعیسیٰ کے ذیل میں تحریر کرتے ہیں:
* اور نووی کتاب تہذیب الاسماء میں کلمہٴعیسیٰ کے ذیل میں تحریر کرتے ہیں:
حضرت عیسیٰ(ع) کا آخری زمانہ میں امام مھدی(ع) کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے آنا اسلام کی تائید اور تصدیق کی خاطر ہے ،نہ کہ اپنی نبوت اور مسیحت کو بیان کرنے کے لیے اور خدا وند متعال حضرت عیسیٰ(ع) کو امام مھدی (ع) کے پیچھے نماز پڑھواکر رسول (ص)اکرم کے احترام میں اس امت اسلام کو قابل افتخار بنانا چاھتا ہے  <ref>الا صابة جلد4،عیسی المسیح بن مریم الصدیقة بنت عمران ، ص638</ref>۔
حضرت عیسیٰ(ع) کا آخری زمانہ میں امام مھدی(ع) کے پیچھے نماز پڑھنے کے لیے آنا اسلام کی تائید اور تصدیق کی خاطر ہے ،نہ کہ اپنی نبوت اور مسیحت کو بیان کرنے کے لیے اور خدا وند متعال حضرت عیسیٰ(ع) کو امام مھدی (ع) کے پیچھے نماز پڑھواکر رسول (ص)اکرم کے احترام میں اس امت اسلام کو قابل افتخار بنانا چاھتا ہے  <ref>الا صابة جلد4،عیسی المسیح بن مریم الصدیقة بنت عمران ، ص638</ref>۔
=== بارہ خلفا از نظر قندوزی حنفی ===
'''قندوزی حنفی''' اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد بعض محققین کے نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہتے ہیں: جب ہم ان احادیث پر غور و فکر کرتے ہیں، جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اکرم(ص) کے بعد بارہ خلیفے ہوں گے، تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ان احادیث میں رسول اکرم کی مراد [[شیعہ|اہل تشیع]] کے بارہ امام ہیں جو سب کے سب پیغمبر اکرم کی اہل بیت میں سے ہیں۔ کیونکہ اس کے بقول اس حدیث کو کسی طرح بھی خلفائے راشدین پر تطبیق کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ ان کی تعداد بارہ سے کم ہیں، اسی طرح اسے بنی امیہ یا بنی عباس کے سلاطین پر بھی تطبیق نہیں کی جا سکتی کیونکہ ان دو سلسلوں میں سے ہر ایک میں بارہ سے زیادہ حکمران رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ ان میں بعض افراد نہایت ہی ظالم اور سفاک قسم کے لوگ تھے اور بعض تو بالکل اسلامی احکام کے پابند بھی نہیں تھے سوائے عمر بن عبدالعزیز کے، اس کے علاوہ بنی امیہ، بنی ہاشم میں سے بھی نہیں ہیں جبکہ پیغبر اکرم(ص) نے ان احادیث میں ان سب کے قبیلہ بنی ہاشم میں سے ہونے پر تاکید فرمائی ہیں۔
پس ناچار اس حدیث کو شیعوں کے بارہ اماموں پر تطبیق کرنا پڑے گا جو سب کے سب پیغمبر اکرم(ص) کی اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ اشخاص اپنے زمانے کے سب سے زیادہ دین سے آشنا اور علم و آگاہی میں کوئی بھی ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور فضل و کرم اور تقوی و پرہیزگاری میں میں یہ ہستیاں ہر زمانے میں زبان زد عام و خاص تھے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ ان ہستیوں کو یہ علوم اپنے نانا پیغمبر اکرم(ص) سے ورثہ میں ملی ہے۔ اسی طرح [[حدیث ثقلین]] اور اس طرح کی دوسری احادیث اس نظریے کی تائید کرتی ہیں <ref>نابیع المودۃ، ج2، ص535</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:اسلامی تصورات]]
[[زمرہ:اسلامی تصورات]]