"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(3 صارفین 16 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''احمدیہ'''، تحریک احمدیت کے بانی مرزاغلام احمد والد کا نام غلام مرتضی اور دادا کا نام عطا محمد پردادا کا نام گل محمد اور ان کی قوم مغل بر لاس تھی ۔ برلاس خاندان جو مشہور مغل بادشاہ امیر تیمور کے چابر لاس کی نسل سے ہے۔ لفظ مرزا امیر زدہ کا مخفف ہے اور عموما معزز لوگوں کے لئے بطور لقب آیا ہے خصوصاً قوم ترک اور مغل لوگوں کے نام کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے۔ آج کل احمدی جماعت کے سربراہ [[لندن]] میں رہتے ہیں اور وہاں پر ہر سال جولائی کے آخر میں جلسہ ہوتا ہے اور دُنیا بھر سے احمدی افراد شامل ہوتے ہیں۔ احمدی جماعت کا دعویٰ ہے کہ اب وہ 189 ملکوں میں پھیل چکے ہیں اور ان سارے ملکوں کا الگ الگ انتظام ہے تاہم عالمی مرکز ربوہ [[پاکستان]] ہے۔ اپنی تعداد کروڑوں میں بیان کرتے ہیں 64 سے زیادہ زبانوں میں پورا یا جزوی طور پر [[قرآن]] کا ترجمہ کر چکے ہیں۔
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
| عنوان = احمدیہ
| تصویر =
[[فائل:میرزا غلام احمد.jpg|200px|بدون_چوکھٹا|وسط]]
| تصویر کی وضاحت = بانی مرزا غلام احمد
| نام = احمدیہ
| عام نام =
| تشکیل کا سال = 1835 ء
| تشکیل کی تاریخ =
| بانی =  مرزاغلام احمد
| نظریہ =  اعلان نبوت دعوی
}}
'''احمدیہ'''، تحریک احمدیہ کے بانی مرزاغلام احمد تھے۔ والد کا نام غلام مرتضی، دادا کا نام عطا محمد،  پردادا کا نام گل محمد اور ان کی قوم مغل بر لاس تھی ۔ برلاس خاندان مشہور مغل بادشاہ امیر تیمور کے چابر لاس کی نسل سے ہے۔ لفظ مرزا امیر زادہ کا مخفف ہے اور عموما معزز لوگوں کے لئے بطور لقب استعمال ہواہے۔  خصوصاً قوم ترک اور مغل لوگوں کے نام کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے۔ آج کل احمدی جماعت کے سربراہ [[لندن]] میں رہتے ہیں اور وہاں پر ہر سال جولائی کے آخر میں جلسہ ہوتا ہے اور دُنیا بھر سے احمدی افراد شامل ہوتے ہیں۔ احمدی جماعت کا دعویٰ ہے کہ اب وہ 189 ملکوں میں پھیل چکے ہیں اور ان سارے ملکوں میں ان  کا الگ الگ انتظام ہے تاہم عالمی مرکز ربوہ [[پاکستان]] ہے۔ اپنی تعداد کروڑوں میں بیان کرتے ہیں۔  64 سے زیادہ زبانوں میں پورا یا جزوی طور پر [[قرآن]] کا ترجمہ کر چکے ہیں۔
== مرزا غلام محمد ==
== مرزا غلام محمد ==
1835ءمیں مرزا غلام احمد ہندوستان کے شمالی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیاں جو این ۔ ڈبلیو۔ ریلوے اسٹیشن بٹالہ سے گیارہ میل شمال مشرق پر ایک چھوٹے سے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ اس مناسبت سے مرزا غلام احمد کو مرزا غلام احمد قادیاں بھی کہتے ہیں اور ان کے پیروکاروں کو لوگ '''قادیانی''' اور '''مرزائی''' کہتے ہیں وہ خود کو احمدی کہتے اور لکھتے ہیں۔ مرزا کہتے ہیں کہ حضور کے دو نام تھے ایک محمد یہ دوسرا احمد اس دوسرے نام پر مرزا صاحب نے اپنے فرقے کا نام احمدیہ رکھا۔ اور یہ پیشین گوئی کی گئی کہ آخری زمانہ میں پھر اسم احمد ظہور ہوگا اور ایسا شخص ظاہر ہوگا جس کے ذریعہ سے احمدی صفات ظہور میں آئیں گی مرزاغلام احمد نے اسلامی علوم کے سلسلہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی  بعد از آں ذاتی مطالعہ سے علوم اسلامیہ سے آشنائی حاصل کی۔ احمدی فرقے کی ساری بنیاد الہامات، خوابوں ، پیشنگوئیوں اور مکاشفات پر مبنی ہے وہ خود کو قرآن وحدیث اور سابقہ مصحف کا مصداق قرار دیتے ہیں <ref>اسلام احمدی ہے اور احمدی اسلام ہے (حضرت مسیح موعودؑ)، [https://www.alfazlonline.org/23/07/2022/65092/ alfazlonline.org]</ref>۔
1835ءمیں مرزا غلام احمد ہندوستان کے شمالی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیاں این ۔ ڈبلیو۔ ریلوے اسٹیشن بٹالہ سے گیارہ میل شمال مشرق پر ایک چھوٹے سے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ اس مناسبت سے مرزا غلام احمد کو مرزا غلام احمد قادیان بھی کہتے ہیں اور ان کے پیروکاروں کو لوگ '''قادیانی''' اور '''مرزائی''' کہتے ہیں۔ لیکن  وہ خود کو احمدی کہتے اور لکھتے ہیں۔ مرزا کہتے ہیں کہ حضور کے دو نام تھے ایک محمد دوسرا احمد ۔اس دوسرے نام پر مرزا صاحب نے اپنے فرقے کا نام احمدیہ رکھا۔ اور یہ پیشین گوئی کی گئی کہ آخری زمانہ میں پھر اسم احمد ظہور ہوگا اور ایسا شخص ظاہر ہوگا جس کے ذریعہ سے احمدی صفات ظہور میں آئیں گی۔ مرزاغلام احمد نے اسلامی علوم کے سلسلہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی  بعد از آں ذاتی مطالعہ سے علوم اسلامیہ سے آشنائی حاصل کی۔ احمدی فرقے کی ساری بنیاد الہامات، خوابوں ، پیشنگوئیوں اور مکاشفات پر مبنی ہے۔ وہ خود کو قرآن وحدیث اور سابقہ مصحف کا مصداق قرار دیتے ہیں <ref>اسلام احمدی ہے اور احمدی اسلام ہے (حضرت مسیح موعودؑ)، [https://www.alfazlonline.org/23/07/2022/65092/ alfazlonline.org]</ref>۔


== نظریہ مجدد ==  
== نظریہ مجدد ==  
حدیث سنن ابو داؤد کی ایک حدیث میں مجدد کا نظریہ یہ ہے کہ ہر سو سال بعد دنیا میں ایک مجدد آتا ہے جو دین [[اسلام]] کی شمع کو روشن اور زندہ کرتا ہے احمدی مزرا غلام احمد کو 13 ( چودھویں ) صدی کا مجد د تصور کرتے ہیں۔ احمدی عقیدے کے مطابق جب تیرھویں صدی کا اخیر ہوا اور چودھویں صدی کا ظہور ہونے لگا تو اللہ تعالیٰ نے مرزاغلام احمد کو الہام کے ذریعہ سے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ الہام ہوا۔ اُن کو کہدے کہ میں مامور من اللہ اور اول المومنین ہوں اس کے بعد مرزا  نے مسیح موعود کادعوی بھی کیا۔ فرقہ احمد یہ کے ماننے والے مرزاغلام احمد کی نبوت کو قرآن وحدیث کے مطابق قرار دیتے ہیں اسی طرح انہیں چودھویں صدی کا مجدد اور موعود اقوام عالم مانتے ہیں <ref>جماعت احمدیہ کا نام رکھنے کی وجہ تسمیہ اور قیام کا مقصد [https://www.alfazlonline.org/12/12/2019/5818/ alfazlonline.org]</ref>۔
حدیث سنن ابو داؤد کی ایک حدیث میں مجدد کا نظریہ یہ ہے کہ ہر سو سال بعد دنیا میں ایک مجدد آتا ہے جو دین [[اسلام]] کی شمع کو روشن اور زندہ کرتا ہے احمدی مزرا غلام احمد کو چودھویں صدی کا مجد د تصور کرتے ہیں۔ احمدی عقیدے کے مطابق جب تیرھویں صدی کا اختتام ہوا اور چودھویں صدی کا ظہور ہونے لگا تو اللہ تعالیٰ نے مرزاغلام احمد کو الہام کے ذریعہ سے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ الہام ہوا۔ اُن کو کہدے کہ میں مامور من اللہ اور اول المومنین ہوں اس کے بعد مرزا  نے مسیح موعود کادعوی بھی کیا۔ فرقہ احمد یہ کے ماننے والے مرزاغلام احمد کی نبوت کو قرآن وحدیث کے مطابق قرار دیتے ہیں اسی طرح انہیں چودھویں صدی کا مجدد اور موعود اقوام عالم مانتے ہیں <ref>جماعت احمدیہ کا نام رکھنے کی وجہ تسمیہ اور قیام کا مقصد [https://www.alfazlonline.org/12/12/2019/5818/ alfazlonline.org]</ref>۔
=== پہلا نظریہ ===
=== پہلا نظریہ ===
مرزا غلام احمد کہتے ہیں خدا کی حمد ہو جس نے تجھ (مرزاغلام احمد ) کو مسیح ابن مریم بنایا تو وہ مسیح (عیسی) ہے۔ پھر مسیح (عیسی) ہونے کے دعوے سے خود مسیح کا آنا نہیں بلکہ مسیح کی روح میں آنے کا مدعی ثابت کرتے ہیں۔ اس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسیح (عیسی) صلیب پر نہیں مرے بلکہ بے ہوش ہو گئے تھے۔ ایک مرہم لگانے سے حضرت میسح تندرست ہو گئے تھے اس مرہم کا نام مرہم عیسی ہے یہ مرہم اب بھی کشمیر میں ملتی ہے وہ کہتے ہیں کہ (انجیل مرقس ۲۳:۱۵) میں عود اور مرملے جس پری کا ذکر ہے وہی دراصل مرہم عیسی ہے۔ مرزا کا دعوی ہے کہ مسیح (عیسی) کشمیر گئے جہاں تبلیغ کرنے کے بعد کشمیر ہی میں مر گئے اور دفن ہوئے۔ اس سلسلہ میں مرزا صاحب کی تصانیف '''مسیح ہندوستان''' میں خاصی مشہور ہے۔
مرزا غلام احمد کہتے ہیں خدا کی حمد ہو جس نے تجھ (مرزاغلام احمد ) کو مسیح ابن مریم بنایا تو وہ مسیح (عیسی) ہے۔ پھر مسیح (عیسی) ہونے کے دعوے سے خود مسیح کا آنا نہیں بلکہ مسیح کی روح میں آنے کا مدعی ثابت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسیح (عیسی) صلیب پر نہیں مرے بلکہ بے ہوش ہو گئے تھے۔ ایک مرہم لگانے سے حضرت میسح تندرست ہو گئے تھے اس مرہم کا نام مرہم عیسی ہے یہ مرہم اب بھی کشمیر میں ملتی ہے وہ کہتے ہیں کہ (انجیل مرقس ۲۳:۱۵) میں عود اور مرملے جس پری کا ذکر ہے وہی دراصل مرہم عیسی ہے۔ مرزا کا دعوی ہے کہ مسیح (عیسی) کشمیر گئے جہاں تبلیغ کرنے کے بعد کشمیر ہی میں مر گئے اور دفن ہوئے۔ اس سلسلہ میں مرزا صاحب کی تصانیف '''مسیح ہندوستان''' میں خاصی مشہور ہے۔


== دوسرا نظریہ ==
== دوسرا نظریہ ==
مرزا غلام احمد کہتے ہیں ( کہ جو دوسرے لوگ یہ کہتے ہیں ) کہ عیسی ابن مریم آسمان پر اٹھائے گئے ہیں اور وہ زندہ ہیں مرزا  لکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب عزیز [[قرآن|قرآن کریم]] میں ان کو متوفیوں کی جماعت میں داخل کر چکا ہے اور سارے قرآن میں ایک دفعہ بھی اُن کی خارق عادت زندگی اور اُن کے دوبارہ آنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ اُن کو صرف فوت شدہ کہکر چُپ ہو گیا لہذا اُن کا زندہ ہونا اور پھر دوبارہ کسی وقت دنیا میں آنا نہ صرف اپنے ہی الہام کی رُو سے خلاف واقع سمجھتا ہوں بلکہ اس خیال حیات مسیح کو قرآن کی رو سے لغو اور باطل جانتا ہو۔  
مرزا غلام احمد کہتے ہیں ( کہ جو دوسرے لوگ یہ کہتے ہیں ) کہ عیسی ابن مریم آسمان پر اٹھائے گئے ہیں اور وہ زندہ ہیں مرزا  لکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب عزیز [[قرآن|قرآن کریم]] میں ان کو متوفیوں کی جماعت میں داخل کر چکا ہے اور سارے قرآن میں ایک دفعہ بھی اُن کی خارق عادت زندگی اور اُن کے دوبارہ آنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ اُن کو صرف فوت شدہ کہہ کر چُپ ہو گیا لہذا اُن کا زندہ ہونا اور پھر دوبارہ کسی وقت دنیا میں آنا نہ صرف اپنے ہی الہام کی رُو سے خلاف واقع سمجھتا ہوں بلکہ اس خیال حیات مسیح کو قرآن کی رو سے لغو اور باطل جانتا ہو۔  
== تسیرا انظریہ ==
== تیسرا انظریہ ==
مرزا کہتے ہیں کہ سچے عیسی کو صلیبی موت سے بچالیا مگر یہودی اپنی حماقت سے سمجھتے رہے کہ صیح صلیب پر مر گئے حالانکہ حضرت عیسی بخیر و عافیت اپنے حواریوں کے پاس آئے اور ان کو مبارک باد دی کہ میں خُدا کے فضل سے بدستور اب تک زندہ ہوں۔ حضرت عیسیٰ کو جو زخم کیاوں کے آئے تھے۔ چالیس دن تک اُن کے زخموں کا اُس مرہم کے ساتھ علاج ہوتا رہا جس کو قرابا دنیوں میں مرہم عیسی یا مرہم مرسل یا مرہم حوار بین کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔
مرزا کہتے ہیں کہ سچے عیسی کو صلیبی موت سے بچالیا مگر یہودی اپنی حماقت سے سمجھتے رہے کہ مسیح صلیب پر مر گئے حالانکہ حضرت عیسی بخیر و عافیت اپنے حواریوں کے پاس آئے اور ان کو مبارک باد دی کہ میں خُدا کے فضل سے بدستور اب تک زندہ ہوں۔ حضرت عیسیٰ کو جو زخم آئے تھے۔ چالیس دن تک اُن کے زخموں کا اُس مرہم کے ساتھ علاج ہوتا رہا جس کو قرابا دنیوں میں مرہم عیسی یا مرہم مرسل یا مرہم حوار بین کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔
== چوتھا نظریہ ==  
== چوتھا نظریہ ==  
حضرت عیسی افغانستان پہنچے اس کے بعد ہندوستان بنارس نیپال میں پہنچے چونکہ حضرت عیسی سرد ملک کے رہنے والے تھے ۔ اس لئے اُس ملک کی شدت گرمی کا عمل نہیں کر سکے اس لئے کشمیر چلے گئے اور کوہ سلیمان پر ایک مدت تک عبادت کرتے رہے اور وہیں پر موت واقع ہوئی اُن کی یادگار کا کتبہ ابھی تک کوہ سلیمان پر موجود ہے حضرت عیسی ایک سو پچیس برس کی عمر میں فوت ہوئے اور محلہ خان یار ( سری نگر ) میں دفن کئے گئے اور اب تک وہ قبر یوز آصف نبی کی قبر اور شہزادہ نبی کی قبر اور عیسی نبی کی قبر کہلاتی ہے اور اس مزار کا زمان تخمینا دو ہزار برس بتلاتے ہیں۔  
حضرت عیسی افغانستان پہنچے اس کے بعد ہندوستان بنارس نیپال میں پہنچے چونکہ حضرت عیسی سرد ملک کے رہنے والے تھے ۔ اس لئے اُس ملک کی شدت گرمی تحمل نہیں کر سکے اس لئے کشمیر چلے گئے اور کوہ سلیمان پر ایک مدت تک عبادت کرتے رہے اور وہیں پر موت واقع ہوئی اُن کی یادگار کا کتبہ ابھی تک کوہ سلیمان پر موجود ہے۔ حضرت عیسی ایک سو پچیس برس کی عمر میں فوت ہوئے اور محلہ خان یار ( سری نگر ) میں دفن کئے گئے اور اب تک وہ قبر یوز آصف نبی کی قبر اور شہزادہ نبی کی قبر اور عیسی نبی کی قبر کہلاتی ہے اور اس مزار کا زمان تخمینا دو ہزار برس بتلاتے ہیں۔  
== مرزا کا انکشاف ==
== مرزا کا انکشاف ==
مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میں نے متعدد ثبوتوں کے ذریعہ سے حضرت عیسیٰ کی وفات کو ثابت کر دیا ہے اور ان کی جائے وفات اور قبر کا پتہ دے دیا ہے۔ میں اس لئے آیا ہوں کہ لوگوں کو دُنیا کے گندے حال میں جو مبتلا ہیں اُن پر صدق و راستی کے دروازے کھول دوں میں اس لئے آیا ہوں کہ موجودہ دنیا کے خط سے بھی کچھ کم کر کے خُدا تعالیٰ کی طرف کھینچوں ۔ مرزا  نے البدر مورخہ 19 جولائی 1906ء میں شائع کرایا تھا کہ میرا کام یہی ہے کہ میں عیسی پرستی کے ستون کو توڑدوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلا دوں۔
مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میں نے متعدد ثبوتوں کے ذریعہ سے حضرت عیسیٰ کی وفات کو ثابت کر دیا ہے اور ان کی جائے وفات اور قبر کا پتہ دے دیا ہے۔ میں اس لئے آیا ہوں کہ لوگوں کو دُنیا کے گندے حال میں جو مبتلا ہیں اُن پر صدق و راستی کے دروازے کھول دوں میں اس لئے آیا ہوں کہ موجودہ دنیا کے خط سے بھی کچھ کم کر کے خُدا تعالیٰ کی طرف کھینچوں ۔ مرزا  نے البدر مورخہ 19 جولائی 1906ء میں شائع کرایا تھا کہ میرا کام یہی ہے کہ میں عیسی پرستی کے ستون کو توڑدوں اور بجائے تثلیث کے توحید کو پھیلا دوں۔
سطر 56: سطر 68:


== ثواب و عذاب اخروی جسمانی ہیں یا روحانی ==  
== ثواب و عذاب اخروی جسمانی ہیں یا روحانی ==  
اگلے جہان کی کیفیات جسمانی بھی ہیں اور روحانی بھی جسمانی تو وہ ان معنوں میں ہیں کہ روح انسانی معاترقی کر کے اپنے لئے ایک جسم تیار کرے گی جس طرح کہ اس دنیا میں ہم چیزوں کو دیکھتے ہیں اور روحانی ان معنوں میں کہ وہ اس مادہ کی نہیں ہوں گی جس مادہ کی اس دنیا کی چیزیں ہیں اور یہ ہو بھی کب سکتا ہے۔ کیونکہ دنیا سے روح کو دوسرے جہان میں منتقل تو اسی وجہ سے کیا گیا ہے اب اگر وہاں اسی قسم کے میوے اور اسی قسم کے دودھ اور اسی قسم کے شہر ہوتے ہیں اور اسی قسم کی آگ اور اسی قسم کا دھواں ہوتا ہے جیسے کہ اس دنیا میں ہوتا ہے تو روح کو جسم سے خدا کرنے کی کیا ضرورت تھی روح کو جسم ہی کے ساتھ اٹھالیا جاتا۔
اگلے جہان کی کیفیات جسمانی بھی ہیں اور روحانی بھی جسمانی تو وہ ان معنوں میں ہیں کہ روح انسانی معا ترقی کر کے اپنے لئے ایک جسم تیار کرے گی جس طرح کہ اس دنیا میں ہم چیزوں کو دیکھتے ہیں اور روحانی ان معنوں میں کہ وہ اس مادہ کی نہیں ہوں گی جس مادہ کی اس دنیا کی چیزیں ہیں اور یہ ہو بھی کب سکتا ہے۔ کیونکہ دنیا سے روح کو دوسرے جہان میں منتقل تو اسی وجہ سے کیا گیا ہے اب اگر وہاں اسی قسم کے میوے اور اسی قسم کے دودھ اور اسی قسم کے شہر ہوتے ہیں اور اسی قسم کی آگ اور اسی قسم کا دھواں ہوتا ہے جیسے کہ اس دنیا میں ہوتا ہے تو روح کو جسم سے خدا کرنے کی کیا ضرورت تھی روح کو جسم ہی کے ساتھ اٹھالیا جاتا۔
لیکن یہ ضرور ہے کہ وہاں لطیف روحانی اجسام ہوں گے وہاں کی جسمانی حالت یہاں کی روحانی حالت کے مشابہ ہوگی وہاں اس دنیا کی نعمتیں بالکل ہی اور قسم کی ہیں یعنی وہ چیزیں دنیا کی چیزیں نہیں ہونگی مگر اپنی ظاہری شکلوں میں ان سے مشابہ ہوں گی جنت ایک غیر محدود سیر گاہ ہے دوزخ ایک قید خانہ ہے دوزخ ایک محدود مقام کا نام ہے دوزخی اپنے علاقہ سے نہیں نکل سکتا دوزخی تکلیف میں ہوں گے لیکن جنتی جہاں چاہے جائے اس کے لئے ہر مقام جنت ہے ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ جنت صحیح علم کے حصول اور پھر اس کے مطابق صحیح عمل کرنے اور ان دونوں کے ذریعہ سے خُدا تعالیٰ کا قرب اور اتصال حاصل کرنے کا نام ہے۔ بہشت کے پھل : جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالحہ کئے انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک بہشت کو بنایا ہے جس کے درخت ایمان اور جس کی نہریں اعمال صالحہ ہیں۔ اسی بہشت کا وہ آئندہ بھی پھل کھائیں گے اور وہ پھل زیادہ نمایاں اور شیریں ہو گا چونکہ وہ روحانی طور پر اس پھل کو دنیا میں کھا چکے ہونگے اس لئے دوسری دنیا میں اس پھل کو پہچان لیں گے اور کہیں گے کہ یہ تو وہی پھل معلوم ہوتے ہیں جو پہلے ہمارے کھانے میں آچکے ہیں۔ دوزخ اور بہشت دونوں اصل میں انسان کی زندگی کے اظلال اور آثار ہیں کوئی ایسی نئی جسمانی چیز نہیں ہے کہ جو دوسری جگہ سے آوے یہ سچ ہے کہ وہ دونوں جسمانی طور سے متمثل ہوں گے۔ مگر وہ روحانی حالتوں کے اخلال و آثارہوں گے ہم لوگ ایسے بہشت کے قائل نہیں ہیں کہ صرف جسمانی طور پر ایک زمین میں درخت لگائے گئے ہوں اور نہ ایسی دوزخ کے ہم قائل ہیں جس میں در حقیقت گندھک کے پتھر ہیں ۔ بلکہ عقیدہ کے موافق بہشت دوزخ انہیں اعمال کے انعکاسات ہیں جو دنیا میں انسان کرتا ہے <ref>زاہد حسین مرزا، اہل حرم کے سومنات ،  مجلس صوت الاسلام میر پور</ref>۔
 
لیکن یہ ضرور ہے کہ وہاں لطیف روحانی اجسام ہوں گے وہاں کی جسمانی حالت یہاں کی روحانی حالت کے مشابہ ہوگی وہاں اس دنیا کی نعمتیں بالکل ہی اور قسم کی ہیں یعنی وہ چیزیں دنیا کی چیزیں نہیں ہونگی مگر اپنی ظاہری شکلوں میں ان سے مشابہ ہوں گی جنت ایک غیر محدود سیر گاہ ہے دوزخ ایک قید خانہ ہے دوزخ ایک محدود مقام کا نام ہے دوزخی اپنے علاقہ سے نہیں نکل سکتا دوزخی تکلیف میں ہوں گے لیکن جنتی جہاں چاہے جائے اس کے لئے ہر مقام جنت ہے ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ جنت صحیح علم کے حصول اور پھر اس کے مطابق صحیح عمل کرنے اور ان دونوں کے ذریعہ سے خُدا تعالیٰ کا قرب اور اتصال حاصل کرنے کا نام ہے۔ بہشت کے پھل جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالحہ کئے انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک بہشت کو بنایا ہے جس کے درخت ایمان اور جس کی نہریں اعمال صالحہ ہیں۔ اسی بہشت کا وہ آئندہ بھی پھل کھائیں گے اور وہ پھل زیادہ نمایاں اور شیریں ہو گا چونکہ وہ روحانی طور پر اس پھل کو دنیا میں کھا چکے ہونگے اس لئے دوسری دنیا میں اس پھل کو پہچان لیں گے اور کہیں گے کہ یہ تو وہی پھل معلوم ہوتے ہیں جو پہلے ہمارے کھانے میں آچکے ہیں۔ دوزخ اور بہشت دونوں اصل میں انسان کی زندگی کے اظلال اور آثار ہیں کوئی ایسی نئی جسمانی چیز نہیں ہے کہ جو دوسری جگہ سے آوے یہ سچ ہے کہ وہ دونوں جسمانی طور سے متمثل ہوں گے۔ مگر وہ روحانی حالتوں کے اخلال و آثارہوں گے ہم لوگ ایسے بہشت کے قائل نہیں ہیں کہ صرف جسمانی طور پر ایک زمین میں درخت لگائے گئے ہوں اور نہ ایسی دوزخ کے ہم قائل ہیں جس میں در حقیقت گندھک کے پتھر ہیں۔ بلکہ عقیدہ کے موافق بہشت دوزخ انہیں اعمال کے انعکاسات ہیں جو دنیا میں انسان کرتا ہے <ref>زاہد حسین مرزا، اہل حرم کے سومنات ،  مجلس صوت الاسلام میر پور</ref>۔
 
== طباعت اشاعت قادیانی فرقے ==
== طباعت اشاعت قادیانی فرقے ==
مرزا کا حکم ہے کہ گانا بجانا نہ سنیں سچے خواب دیکھنے کے لئے وظیفوں اور استخارہ پر بہت زور دیا گیا ہے۔
مرزا کا حکم ہے کہ گانا بجانا نہ سنیں سچے خواب دیکھنے کے لئے وظیفوں اور استخارہ پر بہت زور دیا گیا ہے۔
طباعت اشاعت قادیانی فرقے کے لوگ بڑی تیزی کے ساتھ طباعت و اشاعت کے کام میں مصروف ہیں انگریزی اور اردور سالوں کے ذریعے سے تبلیغ کا کام کرتے ہیں اور اپنے مذہبی نظریات کو بڑی وسعت کے ساتھ ہر طرف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں <ref>سید محمد قاسم محمود اسلامی انسائیکلو پیڈیا، الفصل اردو بازارلاہور</ref>۔
طباعت اشاعت قادیانی فرقے کے لوگ بڑی تیزی کے ساتھ طباعت و اشاعت کے کام میں مصروف ہیں انگریزی اور اردور سالوں کے ذریعے سے تبلیغ کا کام کرتے ہیں اور اپنے مذہبی نظریات کو بڑی وسعت کے ساتھ ہر طرف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں <ref>سید محمد قاسم محمود اسلامی انسائیکلو پیڈیا، الفصل اردو بازارلاہور</ref>۔
== کتب ==
== کتب ==
قرآن وحدیث کے بعد احمدی فرقے کے بانی کی تقریبا ۸۰ کتا بیں ہیں جوان کے نزدیک مقدم ہیں ۔ اُن میں مشہور کتب (1) کشتی نوح (۲) براہین احمدیہ سرفہرست ہیں اُردو لغت میں براہین کا مطلب برہان کی جمع یعنی دلائل، دلیلیں۔ براہین احمدیہ کی کتاب ۱۸۸۰ سے ۱۸۸۴ تک اس کی چار جلد میں تھیں اب ان جلدوں کی تعداد (۵) ہے براہین احمدیہ کے موضوع الہام، قرآن اور خدا تعالی کی قدرت اور اس کے علم کی وسعت خُدا کی خالقیت اور اس کی ملکیت براہین احمد یہ میں الہامی بشارتیں بھی تحریر ہیں۔
قرآن وحدیث کے بعد احمدی فرقے کے بانی کی تقریبا 80 کتا بیں ہیں جوان کے نزدیک مقدم ہیں ۔ اُن میں مشہور کتب (1) کشتی نوح (۲) براہین احمدیہ سرفہرست ہیں اُردو لغت میں براہین کا مطلب برہان کی جمع یعنی دلائل، دلیلیں۔ براہین احمدیہ کی کتاب ۱۸۸۰ سے ۱۸۸۴ تک اس کی چار جلد میں تھیں اب ان جلدوں کی تعداد (۵) ہے براہین احمدیہ کے موضوع الہام، قرآن اور خدا تعالی کی قدرت اور اس کے علم کی وسعت خُدا کی خالقیت اور اس کی ملکیت براہین احمد یہ میں الہامی بشارتیں بھی تحریر ہیں۔
براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں کہ خدا نے فرمایا ہے۔ میں ( مرز اعلام احمد ) آدم ہوں میں نوح ہوں ، ہمیں ابراہیم ہوں، ہمیں اسحاق ہوں، ہمیں یعقوب ہوں نہیں اسماعیل ہوں ہمیں موسیٰ ہوں ہمیں داؤد ہوں ہمیں عیسیٰ ابن مریم ہوں <ref>مرزا غلام احمد قادی، ا اسلامی اصول کی فلاسفی تصنیف </ref>۔  
براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں کہ خدا نے فرمایا ہے۔ میں ( مرز اعلام احمد ) آدم ہوں میں نوح ہوں، ہمیں ابراہیم ہوں، ہمیں اسحاق ہوں، ہمیں یعقوب ہوں نہیں اسماعیل ہوں ہمیں موسیٰ ہوں ہمیں داؤد ہوں ہمیں عیسیٰ ابن مریم ہوں <ref>مرزا غلام احمد قادی، اسلامی اصول کی فلاسفی تصنیف </ref>۔
 
== سابقہ کتب میں تحریف ==  
== سابقہ کتب میں تحریف ==  
مرزا غلام احمد پہلی آسمانی کتابوں [[توریت]]، [[زبور]]، [[انجیل]] کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ کتابیں آنحضرت کے زمانہ تک ردی کی طرح ہو چکی تھیں اور بہت جھوٹ ان میں ملائے گئے قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ یہ کتابیں محترف و مبدل ہیں۔  
مرزا غلام احمد پہلی آسمانی کتابوں [[توریت]]، [[زبور]]، [[انجیل]] کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ کتابیں آنحضرت کے زمانہ تک ردی کی طرح ہو چکی تھیں اور بہت جھوٹ ان میں ملائے گئے قرآن میں کہا گیا ہے کہ یہ کتابیں محترف و مبدل ہیں۔
 
== تحریک جدید ==  
== تحریک جدید ==  
آج کل احمدی جماعت کے سربراہ [[لندن]] میں رہتے ہیں اور وہاں پر ہر سال جولائی کے آخر میں جلسہ ہوتا ہے اور دُنیا بھر سے احمدی حضرات شامل ہوتے ہیں ۔ احمدی جماعت کا دعویٰ ہے کہ اب وہ ۱۸۹ ملکوں میں پھیل چکے ہیں اور ان سارے ملکوں کا الگ الگ انتظام ہے تاہم عالمی مرکز ربوہ ( پاکستان ) ہے۔ اپنی تعداد کروڑوں میں بیان کرتے ہیں ۶۴ سے زیادہ زبانوں میں پورا یا جزوی طور پر قرآن کا ترجمہ کر چکے ہیں۔ ۲۹۹ بیوت الذکر ۱۸۶ مشن ہاوسز اور ۶۳۱ نئے مقامات پر احمدیت کا نعوذ ہے ان کا بڑا پرلیس لندن میں ہے ہر سال خلیفہ اصبح الخاص لندن کے سالانہ جلسے کے دوسرے دن اپنی ترقیات کا ذکر اپنی تقریر میں کرتے ہیں۔ اس وقت مختلف ممالک میں احمدی جماعت کی ۳۸۰ سے زیادہ مساجد ہیں اور ان لئے مساجد کا یورپین ممالک پر خاص طور پر بڑا اثر ہے ربوہ میں مختلف ممالک کے مبلغین تیار کرنے کے لئے جامعہ احمدیہ کانسٹی ٹیوشن موجود ہے اور صدرانجمن احمد یہ اور تحریک جدید کے دفاتر کی نہایت شاندار عمارتیں ربوہ میں موجود ہیں اس سرزمین میں احمدیت کا وجود جنگل میں منگل کا نظارہ پیش کر رہا ہے <ref>فقه احمدیہ عبادات، پیشکش تدوین فقہ کمیٹی سلسلہ عالیہ احمد یہی</ref>۔
آج کل احمدی جماعت کے سربراہ [[لندن]] میں رہتے ہیں اور وہاں پر ہر سال جولائی کے آخر میں جلسہ ہوتا ہے اور دُنیا بھر سے احمدی حضرات شامل ہوتے ہیں ۔ احمدی جماعت کا دعویٰ ہے کہ اب وہ 189 ملکوں میں پھیل چکے ہیں اور ان سارے ملکوں کا الگ الگ انتظام ہے تاہم عالمی مرکز ربوہ ( پاکستان ) ہے۔ اپنی تعداد کروڑوں میں بیان کرتے ہیں 63 سے زیادہ زبانوں میں پورا یا جزوی طور پر قرآن کا ترجمہ کر چکے ہیں۔ 299 بیوت الذکر 186 مشن ہاوسز اور 631 نئے مقامات پر احمدیت کا نعوذ ہے ان کا بڑا پرلیس لندن میں ہے ہر سال خلیفہ اصبح الخاص لندن کے سالانہ جلسے کے دوسرے دن اپنی ترقیات کا ذکر اپنی تقریر میں کرتے ہیں۔ اس وقت مختلف ممالک میں احمدی جماعت کی 380 سے زیادہ مساجد ہیں اور ان لئے مساجد کا یورپین ممالک پر خاص طور پر بڑا اثر ہے ربوہ میں مختلف ممالک کے مبلغین تیار کرنے کے لئے جامعہ احمدیہ کانسٹی ٹیوشن موجود ہے اور صدرانجمن احمدیہ اور تحریک جدید کے دفاتر کی نہایت شاندار عمارتیں ربوہ میں موجود ہیں اس سرزمین میں احمدیت کا وجود جنگل میں منگل کا نظارہ پیش کر رہا ہے <ref>فقه احمدیہ عبادات، پیشکش تدوین فقہ کمیٹی سلسلہ عالیہ احمد یہی</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{مذاہب اور فرقے}}
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]]