"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

27 بائٹ کا ازالہ ،  26 نومبر 2023ء
سطر 49: سطر 49:


== بہشتی مقبرہ ==
== بہشتی مقبرہ ==
سب سے پہلا بہشتی مقبرہ قادیاں گاؤں میں تعمیر ہوا مرزا صاحب نے سب سے پہلے قادیاں گاؤں میں آباد ہونے والوں کو بہشت میں
سب سے پہلا بہشتی مقبرہ قادیاں گاؤں میں تعمیر ہوا مرزا نے سب سے پہلے قادیاں گاؤں میں آباد ہونے والوں کو بہشت میں
داخل ہونے کی بشارت دی ۔ کوئی بھی احمدی چاہے عرب، ترکستان ، ایران یا دنیا کے کسی بھی گوشہ میں بیٹھا ہو۔ وہ روحانی شکتی کے لئے قادیاں کی طرف رخ کرتا ہے مرزا صاحب کے پیروکاروں نے ربوہ میں بھی بہشتی مقبرہ بنایا۔ لاہوری گروپ نے قادیان کی بجائے اپنا مرکز لاہور میں قائم کیا ہے ۔ احمدی جماعت کے زیادہ تر مکالمات اور مخاطبات ایسے ہیں جو احمدی حضرات کو بہشتی مقبرہ اور دیگر مختلف مقاصد کے لئے دل کھول کر رقومات جمع کرانے کا پابند بناتے ہیں اورجائیداد کو جماعت احمدیہ کے نام وصیت کرنے پر راغب کرتے ہیں <ref>مولانا محمداحمد عثمانی، ہماری مذہبی جماعتوں کا فکری جائزہ، ادارہ فکر اسلامی ۲۴۰ گارڈن ایبٹ کراچی نمبر ۳</ref>۔
داخل ہونے کی بشارت دی۔ کوئی بھی احمدی چاہے عرب، ترکستان، ایران یا دنیا کے کسی بھی گوشہ میں بیٹھا ہو۔ وہ روحانی شکتی کے لئے قادیاں کی طرف رخ کرتا ہے مرزا کے پیروکاروں نے ربوہ میں بھی بہشتی مقبرہ بنایا۔ لاہوری گروپ نے قادیان کی بجائے اپنا مرکز لاہور میں قائم کیا ہے۔ احمدی جماعت کے زیادہ تر مکالمات اور مخاطبات ایسے ہیں جو احمدیوں کو بہشتی مقبرہ اور دیگر مختلف مقاصد کے لئے دل کھول کر رقومات جمع کرانے کا پابند بناتے ہیں اورجائیداد کو جماعت احمدیہ کے نام وصیت کرنے پر راغب کرتے ہیں <ref>مولانا محمداحمد عثمانی، ہماری مذہبی جماعتوں کا فکری جائزہ، ادارہ فکر اسلامی ۲۴۰ گارڈن ایبٹ کراچی نمبر ۳</ref>۔
 
== روح کا مخلوق ہونا ==
== روح کا مخلوق ہونا ==
مرزا غلام احمد کی کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی کا سارا مضمون مرزا  نے خاص الہی تائید سے لکھا باون (۵۲) بڑی زبانوں میں اس کتاب کے تراجم اور ان کی طباعت و اشاعت کا کام ہو چکا ہے۔ نظریہ یہ ہے کہ اس کتاب کے مضمون کے خوب پھیلنے کے بعد جھوٹے مذہبوں کا جھوٹ خود بخود کھل جائے گا اور قرآنی سچائی دن بدن زمین پر پھیلتی چلی جائے گی ۔ اس کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی کے حوالے سے ہر سال ۲۶ تا ۲۹ دسمبر کو قادیاں (انڈیا) میں بہت بڑا روحانی اجتماع ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے احمدی  روحانی شکتی حاصل کرنے کے لئے وہاں جاتے ہیں اس کتاب کے صفحہ نمبر ہ ا پر یوں لکھا ہے ۔ یہ بات نہایت درست اور صحیح ہے کہ روح ایک لطیف نور ہے جو رحم مادر کے اندر ہی سے پیدا ہو جاتا ہے بلکہ رحم مادر میں جسم انسانی کی پرورش کے ساتھ ساتھ یہ بھی پیدا ہوتی جاتی ہے۔ خُدا کی کتاب کا یہ منشا نہیں ہے کہ روح الگ طور پر آسمان سے نازل ہوتی ہے یا فضا سے زمین پر گرتی ہے اورپھر کسی اتفاق سے نطفہ کے ساتھ مل کر رحم کے اندر چلی جاتی ہے بلکہ یہ خیال کسی طرح صحیح نہیں ۔ احمدیت کے نزد یک روح ایک مخلوق ہے جس وقت بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے روح اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم رحم مادری میں کچھ ایسی کیفیات سے گزرتا ہے کہ اس میں سے ایک لطیف جو ہر نکل آتا ہے جسے روح کہتے ہیں جب یہ جو ہر جسم میں اپنا تعلق کامل کر لیتا ہے تو اُسی وقت انسانی قلب حرکت کرنے لگتا ہے اور انسان زندہ ہو جاتا ہے روح اپنی طاقتوں کے اظہار کے لئے ہمیشہ جسم کی محتاج ہے اور جب جسم اس کی طاقتوں کے اظہار کے ناقابل ہو جاتا ہے وہ اسے چھوڑ دیتی ہے جس وقت جسم روح کو چھوڑتا ہے اس کا نام موت ہے۔ روح کی دوسری پیدائش ، جس قادر مطلق نے روح کو قدرت کاملہ کے ساتھ جسم میں سے ہی نکالا ہے ۔ اس کا یہی ارادہ معلوم ہوتا ہے کہ روح کی دوسری پیدائش کو بھی جسم کے ذریعہ سے ہی ظہور میں لاوے روح کی حرکتیں ہمارے جسم کی حرکتوں پر موقوف ہیں ۔
مرزا غلام احمد کی کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی کا سارا مضمون مرزا  نے خاص الہی تائید سے لکھا باون (۵۲) بڑی زبانوں میں اس کتاب کے تراجم اور ان کی طباعت و اشاعت کا کام ہو چکا ہے۔ نظریہ یہ ہے کہ اس کتاب کے مضمون کے خوب پھیلنے کے بعد جھوٹے مذہبوں کا جھوٹ خود بخود کھل جائے گا اور قرآنی سچائی دن بدن زمین پر پھیلتی چلی جائے گی ۔ اس کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی کے حوالے سے ہر سال ۲۶ تا ۲۹ دسمبر کو قادیاں (انڈیا) میں بہت بڑا روحانی اجتماع ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے احمدی  روحانی شکتی حاصل کرنے کے لئے وہاں جاتے ہیں اس کتاب کے صفحہ نمبر ہ ا پر یوں لکھا ہے ۔ یہ بات نہایت درست اور صحیح ہے کہ روح ایک لطیف نور ہے جو رحم مادر کے اندر ہی سے پیدا ہو جاتا ہے بلکہ رحم مادر میں جسم انسانی کی پرورش کے ساتھ ساتھ یہ بھی پیدا ہوتی جاتی ہے۔ خُدا کی کتاب کا یہ منشا نہیں ہے کہ روح الگ طور پر آسمان سے نازل ہوتی ہے یا فضا سے زمین پر گرتی ہے اورپھر کسی اتفاق سے نطفہ کے ساتھ مل کر رحم کے اندر چلی جاتی ہے بلکہ یہ خیال کسی طرح صحیح نہیں ۔ احمدیت کے نزد یک روح ایک مخلوق ہے جس وقت بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے روح اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم رحم مادری میں کچھ ایسی کیفیات سے گزرتا ہے کہ اس میں سے ایک لطیف جو ہر نکل آتا ہے جسے روح کہتے ہیں جب یہ جو ہر جسم میں اپنا تعلق کامل کر لیتا ہے تو اُسی وقت انسانی قلب حرکت کرنے لگتا ہے اور انسان زندہ ہو جاتا ہے روح اپنی طاقتوں کے اظہار کے لئے ہمیشہ جسم کی محتاج ہے اور جب جسم اس کی طاقتوں کے اظہار کے ناقابل ہو جاتا ہے وہ اسے چھوڑ دیتی ہے جس وقت جسم روح کو چھوڑتا ہے اس کا نام موت ہے۔ روح کی دوسری پیدائش ، جس قادر مطلق نے روح کو قدرت کاملہ کے ساتھ جسم میں سے ہی نکالا ہے ۔ اس کا یہی ارادہ معلوم ہوتا ہے کہ روح کی دوسری پیدائش کو بھی جسم کے ذریعہ سے ہی ظہور میں لاوے روح کی حرکتیں ہمارے جسم کی حرکتوں پر موقوف ہیں ۔
confirmed
2,364

ترامیم