ذکری
ذکری بلوچستان کا اکثریتی مذہب حنفی العقیدہ اہل سنت و جماعت کا ہے حتی کہ بلوچستان کے نزدیک ایران میں بسنے والے بلوچ بھی سنی العقیدہ میں اگر چہ بلوچوں کی لوگ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے مرید تھے۔ اور یزید سے ان کی جنگیں رہیں لیکن موجودہ شیعہ میں عقائد رکھنے والے بلوچ اہل سنت کے کے بنسبت کم ہے۔ البتہ مکران کے علاقے میں ذکری مذہب کے ماننے والے بلوچوں کی تعداد بہت ہے۔ اس فرقہ کی زیادہ تعداد مکران لسبیلہ اور جھالاواں کے بعض علاقوں تک محدود ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس فرقہ کا اصل بانی کون تھا اس کی ابتدا کیسے ہوئی۔ زیادہ تر مورخین و محققین نے اس فرقہ کا تعلق مہدی جونپوری کی تحریک سے جوڑا ہوا ہے۔ در وجود اور مہدی نامہ جو ذکری فرقہ کی مستند کتاہیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں سید محمد جونپوری کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
ذکری فرقہ کے متعلق پہلا نظریہ
مکران کے ذکریوں کا خیال ہے کہ مہدی جونپوری جن کا اصل نام سید محمد ہے ۔ ( فرح جو وادی ہلمند میں ہے) پہنچے چونکہ سید محمد جونپوری کے مخصوص خیالات و نظریات کی بدولت اُن کو ہندوستان سے نکال دیا گیا تھا ۔ پھر وہ مکہ مکرمہ اور شام کے بعض مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ہو ایران سے براستہ لار ( لارستان ) کیچ مکران میں داخل ہوئے اور کوہ مراد ( تربت کے نزدیک پہاڑ ہے ) پر ڈیرہ ڈالا جہاں ( ۱۰ سال) تک انہوں نے اپنے عقائد اور نظریات کی تبلیغ کی اور اس علاقے کی مکمل آباد کو اپنے حلقہ ارادت میں دال کرنے کے بعد ان کا انتقال ہوا۔
دوسرا نظریہ
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔