عزاداری

ویکی‌وحدت سے
آیین عزاداری.jpg

عزاداری کی محرم یا ماتم حسین بن علی یا عزاداری ہر سال زیادہ تر شیعوں لوگ کرتے ہے۔ جس میں دنیا بھر میں ماتمی جلوسوں، مجلسوں، وعظ، سوگواری، خیرات اور سینہ کوبی کے ذریعے واقعہ کربلا میں شہید ہونے والے افراد کو یاد کر کے ان کا غم منایا جاتا ہے۔ دنیا کے کافی علاقوں میں اہل سنت حضرات نیز عیسائی بلکہ ہندو لوگ بھی شہدائے کربلا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عزائے مظلومین میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ رسول اللہ کے اہل بیت سب سے پہلے حسین بن علی علیہ السلام کا ماتم کرنے والے تھے اور دوسروں کو بھی سوگ کی دعوت دیتے تھے۔ محمد بن علی، جعفر بن محمد اور علی بن موسی علیہ السلام کے زمانے کے شاعر کمیت اسدی اور دعبل خزاعی نے سید الشہداء کے سوگ میں نظمیں لکھیں۔

جواز عزاداری از روئے قرآن

اظہار غم ایک فطری عمل ہے اسی طرح اظہار مسرت بھی عین فطرت ہے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اس لیے قرآن قریم میں متعددجگہ گریہ کے متعلق ذکر ہے اور اس کا درجہ بلند باتایا گیا ہے۔اسی طرح رسول اکرم انسان کامل تھے ان کی سیرت ہمارے لیے شمع ہدایت ہے اور طریق زندگی سنت۔آنحضرت نے بھی گریہ فرمایا ہے صرف یہی نہیں بلکہ دوسرے انبیا ء علیہم السلام جسیے حضرت آدم علیہ السلام ہابیل کی شہادت پر بہت روتے تھے اور اپنی اولاد کو وصیت فرماگئے تھے یہی معلول جاری رکھیں۔حضرت نوح علیہ السلام اس لیے روتے تھے کہ آپ نے اپنی قوم کے لیے بددعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئی تھی، زیادہ نوحہ کرنے کے سبب آپکا لقب نوح ہو گیا۔یعنی زیادہ نوحہ کرنے والا، حضرت ابراہیم کے لیے قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ وہ بہت حلیم اور آہ کرنے والے تھے [1].

حوالہ جات

  1. سورہ مریم آیت58،سورہ المائدہ آیت83،سورہ نبی اسرائیل آیت 109،سورہ النجم آیت 35