مندرجات کا رخ کریں

ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ

ویکی‌وحدت سے

ایران کے ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کا حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔

ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل

ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے تین ایٹمی مراکز پر بمباری کی ہے۔ ایرانی حکام نے اس دعوے پر یہ ردعمل دیا ہے۔

ترجمان ہیڈکوارٹر بحران مینجمنٹ صوبہ قم، مرتضی حیدری نے تصدیق کی ہے کہ چند گھنٹے قبل قم میں فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے اور دشمن کے اہداف کی نشاندہی کے بعد فردو ایٹمی مرکز کے ایک حصے پر دشمن کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل مہر نیوز کے نمائندے نے اتوار کی صبح قم کے اطراف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاع دی تھی۔

ایرانی چینل 3 نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حملوں کے دوران فردو ایٹمی مرکز کے داخلہ اور خروج کے دروازے کو نقصان پہنچا ہے۔ اصفہان کے نائب گورنر اکبر صالحی نے کہا کہ ایک گھنٹے قبل، اصفہان اور کاشان میں فضائی دفاعی نظام متحرک ہو گئے تاکہ دشمنی اہداف کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اسی دوران نطنز اور اصفہان میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ہم نے اصفہان اور نطنز کے ایٹمی مراکز کے نزدیک حملوں کا مشاہدہ کیا ہیں۔ ایرانی نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل ہی تینوں ایٹمی مراکز کو خالی کر دیا تھا[1]۔

رد عمل

اقوام متحدہ

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو بین الاقوامی امن اور صلح کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریش نے امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انوہں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یہ خطرناک اقدام کرکے بین الاقوامی صلح اور امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ خطے سے باہر تک پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے[2]۔

ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد کہا ہے کہ ان اہداف پر حملہ بہت سخت تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حملے کے نتیجے میں تینوں مراکز مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ ہمارا ہدف ایران کی یورنئیم افزودگی کی صلاحیت اور ایٹمی خطرے کا ختم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مزید اہداف بھی ہیں۔ ایران کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا یا مزید درد و رنج کے لئے آمادہ ہوجائے۔ اگر ایران صلح نہ کرے تو آیندہ دنوں میں اس سے بہت بڑے حملے ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی تنصیبات پر حملے میں صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ ہماہنگی تھی[3]۔

جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں

ایرانی ایٹمی سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد موجود نہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایرانی جوہری سیکورٹی مرکز نے کہا ہے کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قوانین اور این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مرکز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حملے کے فورا بعد متاثرہ مراکز سے ایٹمی تابکاری اور فضائی آلودگی کے بارے میں تحقیقات انجام دی گئیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے کسی قسم کی تابکاری یا فضائی آلودگی کے شواہد نہیں ملے۔ مرکز نے کہا کہ جوہری مراکز کے آس پاس رہنے والے شہریوں کے لئے کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں ہے[4]۔

ایرانی وزیرخارجہ

اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا ہے کہ ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز موجود ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور این پی ٹی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج صبح کا واقعہ شرمناک تھا جس کے دور رس نتائج ظاہر ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے اراکین کو اس خطرناک اور غیر قانونی حرکت پر تشویش ہونی چاہئے۔ عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا منشور رکن ممالک کو اپنے دفاع کا حق دیتا ہے لہذا ایران کے پاس اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں[5]۔

  1. ایرانی حکام کا ٹرمپ کے ایران پر حملے کے دعوے پر ردعمل- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  2. ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی امن کے لئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  3. ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ، اہداف بہت سخت تھے، ٹرمپ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  4. جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایٹمی تابکاری کے کوئی شواہد نہیں، ایران- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء
  5. اپنی حاکمیت کے دفاع کے لئے تمام آپشنز محفوظ ہیں، ایرانی وزیرخارجہ- شائع شدہ از: 22 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 جون 2025ء