الغدیر فی الکتاب والسنّة والأدب(کتاب)

الغدیر فی الکتاب والسنّة والأدب جو الغدیر کے نام سے معروف ہے عربی زبان میں لکھی گئی ایک ایسی کتاب ہے جسے واقعہ غدیر خم میں امام علی علیہ السلام کی امامت و خلافت بلافصل کی اثبات کیلئے علامہ عبدالحسین امینی نے تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب 11 جلدوں میں مرتب ہوئی ہے جس کی پہلی جلد میں حدیث غدیر پر تحقیق کی گئی ہے۔ علامہ امینی حدیث غدیر کو پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منقول احادیث میں سب سے یقینی اور متواترترین حدیث قرار دیتے ہیں ۔ اسی وجہ سے آپ اس حدیث کی سند کو اہل سنت منابع سے صحابہ و تابعین سے لے کر چودویں صدی کے علماء تک ذکر کرتے ہیں۔
کتاب کا تعارف
اس کتاب کی پہلی جلد میں آپ نے پہلے اس حدیث کو نقل کرنے والے110صحابی اور 84 تابعی کا نام ذکر کرتے ہیں۔ علامہ امینی نے بعد والے 6 جلدوں میں غدیر پر شعر لکھنے والے شاعروں کی معرفی کرتے ہوئے ان کے اشعار کو بیان کیا ہے۔ آخری جلدوں میں بھی شاعروں کی معرفی کے علاوہ بعض شیعہ اور سنی اختلافات جیسے خلفائے ثلاثہ کے مقام و منزلت اور شیعوں کا ان پر اعتراضات فدک، ایمان ابوطالب، معاویہ بن ابوسفیان کے رفتار و کردار کی توجیہ وغیرہ کو بھی ذکر کیا ہے۔
علامہ امینی اس کتاب کو لکھنے کی خاطر مختلف ممالک کی لائبریریوں من جملہ ہندوستان، مصر اور شام وغیرہ کا سفر کیا ہے. الغدیر کے مصنف فرماتے ہیں کہ میں نے ایک لاکھ سے زائد کتابوں کی طرف مراجعہ اور دس ہزار سے زیادہ کتابوں کا مطالعہ کیا ہے. الغدیر کی کتابت پر 40سال سے زیادہ کا عرصہ لگا ہے۔الغدیر کے بارے میں کئی کتابیں اور تھیزز لکھے گئے ہیں۔ اسی طرح الغدیر میں پیش کیے گئے موضوعات کو 27 جلدوں پر مشتمل مجموعے کی صورت میں بھی منظر عام پر لایا گیا ہے[1]۔
حواله جات
- ↑ الغدير في الكتاب والسنة والأدب- شائع شدہ از: 1 جون 1994ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جون 2025ء