سید محمد باقر صدر

ویکی‌وحدت سے
سید محمد باقر صدر
سید محمدباقر صدر.jpg
دوسرے نامشہید محمد باقر صدر
ذاتی معلومات
یوم پیدائش15 ذی العقدہ
پیدائش کی جگہکاظمین عراق
یوم وفات13 جمادی الاول
وفات کی جگہنجف
اساتذہ
  • سید ابوالقاسم خوئی
  • آیت‌الله صدرا بادکوبه‌ای
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • ‏فدک فی التاریخ
  • غایة الفکر فی علم الاصول
  • فلسفتنا
  • اقتصادنا
  • ماذا تعرف عن الاقتصاد الاسلامی
مناصب
  • مرجع تقلید

سید محمد باقر صدر ایک عراقی شیعہ عالم، فلسفی، متفکر اور حزب دعوت اسلامیہ عراق کے بانی تھے۔ آپ سید مقتدی صدر کے سسر اور محمد صادق الصدر اور موسیٰ الصدر کے چچازاد تھے۔ محمد باقرالصدر کے والد محمد حیدرالصدرایک نہائت نیک اور معروف شیعہ عالم دین تھے۔ انکا سلسلہ ساتویں شیعہ امام موسیٰ الکاظم سے ملتاہے۔ صدام حسین کے دور حکومت میں محمد باقرالصدر کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

سوانح عمری

محمد باقر الصدر(فارسی: آية الله العظمى السيد محمد باقر الصدر) مورخہ یکم مارچ 1935 کو کاظمیہ میں پیدا ہوئے جبکہ ان کی وفات 9 اپریل 1980 کو ہوئی،

شہید صدر علماء اور مراجع کی نظر میں

سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)

سید روح اللہ موسوی خمینی

سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے۔اور امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام آپ کے افکار سے وسیع پیمانے پر استفادہ کرے گا اور خاص طور پرمیں اس عظیم مفکر اسلام کی کتب سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ خداوند کریم آپ کو آپ کے آباء واجداد اور آپ کی عظیم مجاہدہ بہن کواپنی جدۂ طاہرہ کے ساتھ محشور فرمائے۔

سید ابو القاسم خوئی

سید باقر الصدر مظلوم ہیں کیوں کہ آپ مشرق میں پیدا ہوئے اور اگر آپ مغرب میں پیدا ہوتے تو ہم دیکھ لیتے کہ مغرب آپ کے بارے میں کیا کہتا، آپ ایک عظیم اور بے مثال شخصیت تھے اور اپنے افکار میں نابغہء روزگار اور منفرد حیثیت رکھتے تھے۔

رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای

سید محمد باقر الصدر جیسے عظیم انسان اور جلیل القدر عالم نے انسانی خدمت کے لئے جو علوم پیش کئے ہیں اس کی وجہ سے ہر علمی مجلس کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔ یقینا آپ بغیر کسی مبالغہ کے ایک نابغہء روزگار اور افق علمی کے ماتھے پرچمکتا دمکتا ستارہ ہیں۔ آپ اپنی علمی سربلندی کی بناء پر تمام علوم میں انتہائی گہری فکر، تخلیق اور شجاعت علمی سے بہرہ مند تھےاور علم اصول الفقہ، فلسفہ اور تمام دینی علوم میں ایک موسس اور صاحب مدرسہ علمی شخصیت تھے۔ ان علوم میں وہ انتہائی غیر عادی،معجزاتی قوت کے مالک اور بے مثال شخصیت تھے۔

آج کے زمانے میں رائج تمام حوزوی علوم میں ایک مرجع ہونے کی حیثیت سے ایک مجدد تھے۔ وہ تمام موضوعات چاہے معاشیات و اقتصادیات ہوں،سیاست یا امور عامہ کی بہبود سے متعلق ہوں، امت اسلامیہ کی فکری نہج پر پرورش کرنے والی اور اس میں ابتداء کرنے والی شخصیت تھے، انہوں نے ان موضوعات پر وہ دائمی اثر چھوڑااور علم و بحث کے موتیوں کا وہ خزانہ چھوڑاہے، جوختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔

مگر صد افسوس! اگر سید الشہید زندہ ہوتے اورظالم وجابر کے مجرمانہ ہاتھوں شہید نہ ہوتے تو عالم اسلامی بالعموم اور عالم تشیع بالخصوص مرجعیت وقیادت علمی اور عملی دونوں میدانوں میں ایک تخلیقی شخصیت کا مشاہدہ کرتے۔آپ بلاشک وشبہ، طلاب حوزہ علمیہ اور علمی شغف رکھنے والے جوانوں کے لیے نمونہء عمل ہیں۔انسانی ثقافت کے علمی شاہپارے، اس المناک شہادت سے ختم نہیں ہوں گے۔آپ کا علمی طرز واسلوب رہتی دنیا تک ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی پیروی طلاب کوعلمی میدان میں ایک اعلیٰ علمی طرز فکر دے کر انہیں علمی سرفرازی عطا کرسکتا ہے۔ آج ہمارے حوزات، سید باقر الصدرؒ جیسی شخصیت کے اشد محتاج ہیں اور آج ہم ہر میدان میں ان کے علمی عزم وہمت اور شجاعت کی اعلی مثال اور عالمی حالات کے تناظرمیں ان کے انتہائی نیاز مند ہے۔

سید محمد حسین فضل اللہ

سید باقر الصدر وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے فکر اسلامی کو اپنے علم و فکر سے پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے خون سے اس کے مستقبل کی آبیاری کی اور آپ ان معدودے چند لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے اپنے قلم کی سیاہی کو اپنے خون کی آمیزش عطا فرمائی۔ === سید موسیٰ الصدر ===4 سیاسی قائد پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنے حال اور مستقبل کے بارے میں خاص فکر رکھتا ہو اور اس کے بارے میں فکرمند ہو اور یہ تمام چیزیں سید باقر الصدر میں بدرجہ اتم موجود تھیں اور اس عظیم الشان عالم کے لیے یہی کافی ہے کہ انہوں نے ان مسائل کا حل پیش کیا ہے جنہوں نے ڈیڑھ سو سال سے فقہائے کرام کو پریشان کئے رکھا تھا۔

محمد جواد مغنیہ

یہ وہ عظیم شخصیت ہیں جو نجف اشرف کو زرد صفحات سے نکال کرسفید صفحات پر لے آئے اور دنیا کے سامنے نجف کا جدید تعارف کرواکر اس کے روپ کو نکھار دیا[1]۔

  1. سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)- شائع شدہ از: 3 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جنوری 2024ء