ابراہیم عقیل

ویکی‌وحدت سے

سید ابراہیم عقیل حزب اللہ لبنان کے ایک اعلیٰ کمانڈر تھے اور انہوں نے حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کی قیادت کی۔ رضوان فورسز کو اسرائیل اور لبنان کے ساتھ اپنی سرحد سے مزید دور دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ابراہیم عقیل حزب اللہ کی اعلیٰ ترین جہاد کونسل کے رکن بھی تھے۔ ابراہیم عقیل امریکہ کی مطلوبہ فہرست میں شامل تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عقیل اس گروپ کا حصہ تھے جس نے 1983ء میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر بمباری کی اور جرمن اور امریکیوں کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا[1]۔

اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار

شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی یونٹ رضوان کے اعلی کمانڈر تھے جو صہیونی حکومت کے حملے میں شہید ہوگئے۔ مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ حزب اللہ کے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل المعروف تحسین جمعہ کے دن صہیونی حکومت کے ضاحیہ پر دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ حزب اللہ نے رسمی طور پر ان کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔

شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کے خصوصی دستے رضوان کے اعلی کمانڈر تھے۔ شہید فواد شکر کے بعد ان کا شمار حزب اللہ کے بڑے کمانڈروں میں ہوتا تھا۔ امریکہ نے ان کی شہادت، گرفتاری یا اطلاعات دینے پر 7 ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ شہید ابراہیم عقیل حزب اللہ کی کاروائیوں کے دوران مرکزی کردار ادا کرتے تھے۔ مسلح کاروائیوں کے دوران ان کو حاج عبدالقادر کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ انہوں نے تنظیم کی سرگرمیوں اور جہادی کاروائیوں میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ کے دوران کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اس جنگ میں حزب اللہ نے پیچیدہ جنگی تیکنیک کے ذریعے صہیونی حکومت کو شکست سے دوچار کیا تھا۔ شہید ابراہیم عقیل نے صہیونی حکومت کے خلاف کاروائیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 33 روزہ جنگ کے دوران حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں صہیونی فوج کو ناکوں چنے چبوایا تھا۔ جنگ کے بعد غیر جانبدار حلقوں نے حزب اللہ کو جنگ کی فاتح قرار دیا تھا۔ شہید عقیل اور دوسرے کمانڈروں کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے حزب اللہ خطے میں مزید اہم کردار ادا کرنے لگی۔

مختلف جہادی کاروائیوں کے دوران اپنی کارکردگی کی وجہ سے شہید عقیل کا نام حزب اللہ کے سرفہرست رہنماوں میں آگیا جنہوں نے صہیونی حکومت کے مقابلے میں لبنانی سرحدوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔ صہیونی حکومت اور عالمی سامراج کے خلاف کامیاب کاروائیوں کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک نے ان کا بلیک لسٹ میں شامل کردیا اور ان کے اثاثے ضبط کرتے ہوئے ان پر سفری پابندی عائد کردی۔

شہید ابراہیم عقیل نے خطے کی مقاومتی تنظیموں حزب اللہ اور حماس کے درمیان روابط برقرار کرنے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف مقاومت میں اہم پیشرفت ہوئی[2]۔

  1. اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے حزب اللہ کے 7 اعلیٰ عہدے دار کون تھے؟-شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔
  2. صہیونی حملے میں شہید ہونے والے اعلی کمانڈر ابراہیم عقیل کون تھے؟-شائع شدہ از: 21 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2024ء۔