اسرائیل کا ایران پر حملہ
اسرائیل کا ایران پر حملہ | |
---|---|
واقعہ کی معلومات | |
واقعہ کا نام | اسرائیل کا ایران پر حملہ |
واقعہ کی تاریخ | 2024ء |
واقعہ کا دن | 26 اکتوبر |
واقعہ کا مقام |
|
عوامل | اسرائیل |
اہمیت کی وجہ | اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض فوجی عہدوں پر صیہونی حکومت کی بین الاقوامی قوانین کے خلاف واضح جارحیت |
نتائج |
|
اسرائیل کا ایران پر حملہ ایران پر اسرائیل کا حملہ 2024ء بروز ہفتہ 26 اکتوبر 2024ء کی صبح، ایران کی سرحدوں سے 100 کلومیٹر دور، عراق میں امریکی دہشت گرد فوج کے ٹھکانے پر جگہ استعمال کرتے ہوئے، ایرانی بیلسٹک میزائل وار ہیڈز کے تقریباً پانچویں حصے میں ایک بہت ہی ہلکے وار ہیڈ کے ساتھ طویل فاصلے تک فضا میں مار کرنے والے متعدد میزائل داغ کر بروقت کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایلام، خوزستان اور صوبہ تہران کے آس پاس کے بعض سرحدی ریڈاروں پر فائر کیا گیا۔ ملک کے فضائی دفاع اور میزائلوں کی اہم ٹریکنگ اور مداخلت اور داخلے کو روکنے سے ملک کی فضائی حدود کو محدود نقصان پہنچا اور کئی ریڈار سسٹمز کو نقصان پہنچا جن کی فوری مرمت کر دی گئی۔ اس حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 4 سپاہی محمد مہدی شاہروخی، حمزہ جہاندیدہ ، سجاد منصوری، مہدی نقوی شہید ہوئے۔
زمان اور مکان
ایران پر اسرائیل کا حملہ بروز ہفتہ 5 نومبر 1403 ہجری بمطابق 26 اکتوبر 2024ء عیسوی کی صبح شروع ہوا اور شام 6 بجے کے قریب ختم ہوا اس دوران تہران، صوبہ خوزستان اور صوبہ ایلام میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
جانی و مالی نقصانات
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی رپورٹ کے مطابق صیہونی دشمن کے طیاروں نے عراق سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر امریکی دہشت گرد فوج نے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کی سرحدوں، اور دور سے، بہت ہلکے وار ہیڈز کے ساتھ ہوا سے مار کرنے والے بہت سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے وار ہیڈز کا تقریباً پانچواں حصہ ایلام، خوزستان اور صوبہ تہران کے آس پاس کے بعض سرحدی ریڈاروں کی طرف فائر کیا گیا۔
ملکی فضائی دفاع کی بروقت کارکردگی کی وجہ سے محدود نقصان ہوا اور کئی ریڈار سسٹمز کو نقصان پہنچا جن میں سے کچھ کو فوری طور پر اور کچھ کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔ ملک کے فضائی دفاع کی تیاری کے ساتھ، قابل ذکر تعداد میں میزائلوں کو ٹریک اور روک لیا گیا ہے، اور دشمن کے طیاروں کو ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ اسرائیلی عبرانی ذرائع اور عرب ذرائع اور یہاں تک کہ بہت سے مغربی ذرائع سے شائع ہونے والی خبروں کے سلسلے میں یہ ناقابل تردید سچائی ہے کہ ایران کا فضائی دفاع اس حملے کو بے اثر کرنے کے آپریشن میں مکمل طور پر کامیاب اور قابل فخر رہا اور نقصان بہت معمولی تھا۔
اس وجہ سے ایران معمول کے حالات کی طرف لوٹ آیا اور باوجود اس کے کہ بعض اسرائیلی حکام نے اپنے حملے کے بارے میں جو دعوے کیے اور کہا کہ یہ شدید تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایران کا عین دفاع ہے۔ اس حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 4 سپاہی محمد مہدی شاہروخی، حمزہ جہاندی، سجاد منصوری، مہدی نقوی شہید ہوئے [1]۔
مقاصد
دستیاب شواہد کے مطابق اس کا اصل مقصد فوجی مراکز کو تباہ کرنا تھا جو کہ ایران سے پہلے اور عراق کی فضاؤں میں بھی بہت سے حملے بے اثر ہو گئے تھے اور خوش قسمتی سے ایران پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ اس لیے یہ حملہ وہ نہیں ہے جس کا اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا اور اسرائیل اس حملے کو اس طریقے سے انجام نہیں دے سکا جس طرح اس نے دعویٰ کیا تھا۔ ان تمام صورتوں کے مطابق یہ حملہ بہت چھوٹا حملہ سمجھا جاتا ہے[2]۔
اسرائیل کا دعوی
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کےمطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے [3]۔
شب گذشتہ صہیونی حملے میں ایرانی فوج کے دو اہلکار شہید
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک اعلان جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حملے کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک اعلان جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حملے کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "ہماری بہادر فوج کے دو جانباز جوان سرزمین ایران کے دفاع اور عوام و ملکی مفادات کے تحفظ کی خاطر صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔ یہ جانباز سپاہی اپنی جان فدا کرتے ہوئے دشمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو روکنے میں مصروف تھے۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا بیان حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مِنَ المُؤمِنينَ رِجالٌ صَدَقوا ما عاهَدُوا اللَّهَ عَلَيهِ فَمِنهُم مَن قَضىٰ نَحبَهُ وَمِنهُم مَن يَنتَظِرُ وَما بَدَّلوا تَبديلًا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اعلان کرتی ہے کہ گزشتہ رات صیہونی دشمن کے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے، ایران کی سرزمین کے دفاع اور ایرانی قوم و مفادات کی حفاظت کی راہ میں، ہمارے دو فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس واقعے کی مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی [4]۔
رد عمل
امریکہ کی پیشگی منظوری اور اعانت سے ایران پر جمعہ کو اسرائیلی حملے نے تیسری اور سب سے خطرناک عالمی جنگ کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس عمل میں برطانیہ اور دوسری سامراجی مغربی طاقتیں بھی پوری طرح شریک ہیں جنھوں نے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران پر جارحانہ فضائی حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو شاباش دی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے طیاروں نے جمعہ کو ایران کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جبکہ ایران نے اپنے مضبوط دفاعی نظام کے ذریعے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنانے اور موزوں وقت اور مناسب طریقے سے جوابی کارروائی کرنے کا حق استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اس کی تنصیبات کو بہت معمولی نقصان پہنچا ہے۔ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر اس وقت دوسو کے قریب میزائل داغ دیے تھے
جب اسرائیلی فضائیہ اور خفیہ ایجنسیوں نے مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر ایران کی کئی اعلیٰ فوجی شخصیات کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایران کے اندر فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا تھا۔ ایران نے اس کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔جس کے جواب الجواب میں اسرائیل نے ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا ہے اور یہ احسان بھی جتایا ہے کہ اس نے ایران کی ایٹمی اور تیل کی تنصیبات کو نہیں چھیڑا۔
مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظمیوں کی طرف سے مذمت
پاکستان، سعودی عرب، ملائشیا اور بعض دوسرے ممالک نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انھیں ایران کی علاقائی خودمختاری،بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مجرمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہےاور عالمی برادری سے اسرائیل کو عالمی امن خطرے میں ڈالنے سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو اس صورتحال کے تدارک کیلئے عملی طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے،ورنہ دنیا میں قیامت سے پہلے قیامت برپا ہوسکتی ہے [5]۔
صیہونی حکومت کو ایرانی قوم کی طاقت سمجھانا ضروری ہے
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی شرارت کو نظر انداز کیا جائے نہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے، دشمن کو ایرانی قوم اور جوانوں کی طاقت دکھائی جائے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اتوار 27 اکتوبر 2024ء کو ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہیدوں کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔
انہوں نے معاشرے کے تمام امور اور لوگوں کی زندگي کے مختلف پہلوؤں میں سیکورٹی کی بنیادی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مضبوط ایران ہی ملک و قوم کی سلامتی و پیشرفت کو فراہم کر سکتا ہے اور اسے یقینی بنا سکتا ہے بنابریں ایران کو روز بروز تمام معاشی، علمی و سائنسی، سیاسی، دفاعی اور انتظامی پہلوؤں سے مزید مضبوط بننا چاہیے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کی دو رات پہلے کی شیطنت آمیز حرکت کے بارے میں کہا کہ وہ لوگ اپنے خاص اہداف کے تحت اس شیطنت کو بڑا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں لیکن اسے چھوٹا سمجھنا اور یہ کہنا کہ یہ کوئي خاص چیز نہیں تھی اور اس کی کوئی اہمیت نہیں تھی، یہ بھی غلط ہے۔
انہوں نے ایران کے بارے میں صیہونی حکومت کی اندازوں کی غلطی کو مٹا دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایران کے سلسلے میں اندازے کی غلطی میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ ایران، ایرانی جوانوں اور ایرانی قوم کو نہیں جانتے اور ابھی وہ ایرانی قوم کی طاقت، توانائي، جدت عمل اور عزم کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھ سکے ہیں اور یہ بات ہمیں انھیں سمجھانی ہوگي۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کام کیسے ہونا ہے یہ ہمارے ذمہ داران کو صحیح طریقے سے طے کرنا چاہیے اور جو کچھ اس ملک اور قوم کے مفاد میں ہے، اسے انجام دینا چاہیے تاکہ وہ سمجھ جائيں کہ ایرانی قوم کون ہے اور اس کے جوان کیسے ہیں؟
آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ یہ سوچ، یہ جذبہ، یہ شجاعت اور یہ آمادگي جو ایرانی قوم میں ہے اسے محفوظ رہنا چاہیے کیونکہ یہ چیزیں خود ہی سیکورٹی پیدا کرنے والی ہیں۔ انھوں نے سیکورٹی کی فراہمی اور حفاظت کے اصل اور لازمی عناصر کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ اپنے عجیب تجزیوں کے تحت یہ سوچتے ہیں کہ میزائيل جیسے سامراجیوں کو حسّاس کرنے والے وسائل کے پروڈکشن سے گریز، ایران کے لیے سیکورٹی کا سبب بن سکتا ہے لیکن یہ غلط سوچ دراصل ایرانی قوم اور ذمہ داران سے کہتی ہے کہ ملک کو کمزور رکھیے تاکہ آپ سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں دس ہزار بچوں اور دس ہزار سے زیادہ عورتوں کی شہادت سمیت صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں انتہائي وحشیانہ جرائم کے ارتکاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو سب سے وحشیانہ جنگي جرائم کا مصداق ہیں، غزہ اور لبنان میں اس حکومت کی کارروائيوں کو روکنے میں بڑی حکومتوں اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی کوتاہی پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے مجرم صیہونی حکومت کے خلاف حکومتوں خاص طور پر اسلامی حکومتوں کے ڈٹ جانے اور اس جلّاد حکومت کے خلاف ایک عالمی اتحاد کی تشکیل کی ضرورت کو ضروری بتایا اور کہا کہ ڈٹ جانے کا مطلب معاشی مدد بند کرنا نہیں ہے کیونکہ واضح ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی مدد سب سے گھناؤنے اور سب سے بڑے گناہوں میں شامل ہے بلکہ ڈٹ جانے کا مطلب اس خبیث حکومت کے مقابلے میں، جو سب سے وحشیانہ جنگي جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، ایک عالمی سیاسی و معاشی اور ضرورت پڑنے پر فوجی اتحاد کی تشکیل ہے۔
سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں عوام کی نفسیاتی سلامتی کی ضرورت پر زور دیا اور ملکوں اور قوموں کے بدخواہوں کی جانب سے ہارڈ وار کے ساتھ سافٹ وار کے ہتھکنڈے استعمال کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے نفسیاتی ماحول کو غیر محفوظ بنانا، اس سافٹ وار کا ایک ہتھکنڈہ ہے اور سبھی نے دیکھا ہے کہ وہ کس طرح سائبر اسپیس سے اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں سیکورٹی کے میدان کے شہیدوں کے اہل خانہ سے کہا کہ آپ لوگ سربلند رہیں اور اپنے شہیدوں پر فخر کریں کیونکہ اگر وہ اور سیکورٹی کے دوسرے محافظ نہ ہوتے تو ملک اور قوم کے لیے بہت سارے مسائل پیدا ہو جاتے[6] ۔
پاکستان کی ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
ترجمان دفترِ خارجہ پاکستان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی حملے ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: اسرائیلی فوجی حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا: یہ حملےعلاقائی امن اور استحکام کے راستے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: یہ حملے پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں خطرناک حد تک کشیدگی میں اضافے کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا: اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل سے مطالبہ ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ففتر خارجہ کی خارجہ نے کہا: اقوامِ متحدہ و سلامتی کونسل اور عالمی برادری خطے میں اسرائیل کی لاپرواہی اور اس کے مجرمانہ رویے کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے [7]۔
ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل تشویش ہے۔ صہیونی ریاست اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کے اس طرح کے اقدامات سے علاقائی امن اور استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسی کارروائیاں عالمی قوانین اور خودمختاری کی صریح خلاف ورزیاں ہیں۔ پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا[8]۔
پاکستانی عوام ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کے ساتھ ہیں
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا بیان اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ اس میں ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔ صرف وزیراعظم یا حکومت ہی نہیں بلکہ پاکستانی عوام بھی کسی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کے ساتھ ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی پاکستان کے اعلی رہنما لیاقت بلوچ نے ایران پر صہیونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدام کی وجہ سے خطرے کی سلامتی خطرے میں پڑگئی ہے۔
مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب صہیونی دہشت گردی اور غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ صہیونی حکومت کے اس جارحانہ اقدام سے خطے کی سلامتی خطرے میں پڑگئی ہے۔ اسرائیل امریکہ اور برطانیہ کی ایما پر اپنی ناجائز اصلیت کا اظہار کررہا ہے جس کی وجہ سے خطے میں جنگ پھیلتی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور عالم اسلام کی قیادت کا مل بیٹھنا بہت ناگزیر ہوگیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ بعض اسلامی ممالک صہیونی حکومت کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے رہے تھے لیکن طوفان الاقصی آپریشن اور غزہ کے بہادر عوام نے اس موقع پر استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان، ایران، سعودی عرب، مصر، اردن اور ترکی کی قیادت کو فوری طور پر اکٹھا ہونا چاہئے اور ایسی بنیاد تشکیل دینا چاہئے جو عالم اسلام کے اتحاد اور موقف کے لئے مفید بن سکے۔ اس اتحاد میں قطر کو بھی شامل کرنا چاہئے کیونکہ اس کا رول ہمیشہ اہم ہوتا ہے [9]۔
اسرائیل کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے
سید ساجد علی نقوی نے کہا: یہ حملہ ایرانی سلامتی و سالمیت پر براہِ راست حملہ ہے، انسانی و عالمی برادری خطے میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کیلئے کردار ادا کرے۔ اگر معاملات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو پورا خطہ لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: صہیونی سامراجی ناپاک گٹھ جوڑ کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا: صہیونی سامراجی ناپاک گٹھ جوڑ کی جانب سے یہ حملہ ایران کی سلامتی و سالمیت پر براہِ راست حملہ ہے، کشیدگی روکنے کیلئے انسانی برادری کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، اگر معاملات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ایسی جنگ چھڑسکتی ہے جو پورے خطے کی تباہی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: صہیونی سامراجی ناپاک گٹھ جوڑ اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور غزہ و لبنان میں قتلِ عام کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس نے غزہ و لبنان میں حملے بڑھا دیئے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: صہیونی سامراجی ناپاک گٹھ جوڑ نے ایران پر فضائی حملے کر کے پورے خطے کو مکمل جنگ کی جانب دھکیل دیا ہے۔ اگر کشیدگی کا گراف نیچے لانے کی کوشش نہ کی گئی تو خطے کے تمام ممالک شدید عدم استحکام سے دوچار ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی برادری خطے میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنا عملی کردار ادا کرے۔ سامراج ایک جانب انسانی حقوق کا خود ساختہ چیمپیئن بنا بیٹھا ہے اور دوسری جانب مظلوم فلسطینیوں اور لبنانیوں کے عوام کی نسل کشی اور ان مظلوم نہتے معصوم بچوں، خواتین، نوجوانوں اور بوڑھوں پر بم برسانے کیلئے صہیونیوں کو بھاری ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لہٰذا انسانی برادری کو مظلوم فلسطینیوں اور لبنانیوں کا قتل عام رکوانے کیلئے سامراج کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رکوانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
آخرمیں علامہ ساجد نقوی نے کہا: ایران اقوام متحدہ کے چارٹر قوانین کے مطابق غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔ ہم قابض صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور عالم اسلام سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر صہیونی سامراجی ناپاک گٹھ جوڑ کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے قتل عام کو رکوانے کیلئے عملی اقدامات کرے [10]۔
ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت دشمن کے لئے مایوس کن تھی
ایران میں عراق کی تحریک "نجباء" کے نمائندے نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی حالیہ بربریت کو دشمن کے لئے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہو گیا کہ ایران کو اسرائیل پر برتری حاصل ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صیہونی حکومت نے خطے میں کشیدگی پھیلانے کے مقصد سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحانہ حملہ کیا جو امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ انجام پایا تھا۔ دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران نے واضح طورپر اعلان کیا ہے کہ وہ اس جارحیت کا جواب ضرور دے گا۔
اس سلسلے میں مہر خبررساں ایجنسی کی بین الاقوامی سروس نے ایران میں عراق کی "نجباء" تحریک کے نمائندے سید عباس موسوی سے گفتگو کی ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
ایران پر حملہ ناکام ہونے کے بعد امریکہ اور اسرائیل دنیا بھر میں مزید بے آبرو ہو گئے
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف شرارت آمیز اقدام کرکے اپنے ساتھ امریکہ کو بھی رسوا کردیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا: 26 اکتوبر 2024ء کو ایران کے مختلف صوبوں میں فوجی مراکز پر ناکام حملوں کے بعد دنیا بھر میں صہیونی حکومت اور اس کے حامی امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: صہیونی حکومت نے امریکی حمایت کے ساتھ ایران پر حملہ کیا۔ ایران نے حملوں کے بعد جوابی کاروائی کا اعلان کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اسرائیل نے ایران پر ناکام حملہ کرکے دنیا میں اپنی مزید رسوائی کا سامان فراہم کردیا ہے۔ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ نے کہا: ایران پر حملہ ناکام ہونے کے بعد امریکہ اور اسرائیل دنیا میں مزید بے آبرو ہوگئے ہیں۔
انہوں نے صہیونی حکومت کے حملے کے بارے میں کہا: ایران کی جانب سے وعدہ صادق 2 آپریشن کے بعد دنیا میں اسرائیل کی ساکھ ختم ہوگئی۔ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا: دنیا میں اپنی دفاعی اور فوجی طاقت کا ڈھونگ رچانے والے اسرائیل کی دفاعی کمزوریاں وعدہ صادق 2 آپریشن کے بعد کھل کر سامنے آگئیں۔ ایران نے اپنے میزائلوں کے ذریعے اسرائیل کی دفاعی طاقت کے غبارے سے ہوا نکال دی۔
انہوں نے کہا: امریکہ اور مغربی ممالک کی بے پناہ امداد کے باوجود ایران نے اپنی دفاعی طاقت سے اسرائیل کو دنیا میں بے آبرو کردیا۔ دوسری طرف اسرائیل کو غزہ میں بھی کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ملی [11]۔
اس حملہ سے اسرائیل کو کونسا فائدہ حاصل ہوا؟
رہنما نجباء: سب سے پہلے ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی شرارت کی مذمت کرتے ہیں، بلاشبہ یہ رجیم اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت یا اس کے بہادروں کے عزم کو کمزور کرنے کی جرأت نہیں رکھتی۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے بہت خوشی ہے کہ اس ناکام اور مایوس کن حملے نے صیہونی حکومت کی کمزوری کو برملا کر دیا اور تمام تر بین الاقوامی حمایت کے باوجود جو صرف شیطانی دہشت گرد ریاستوں تک محدود نہیں ہے، یہ حملہ ناکام ہو گیا۔ غاصب رجیم کا حملہ، ناکام، احمقانہ اور اس کی ہٹ دھرمی کا شاخسانہ تھا۔
اس حملے سے ظاہر ہوا کہ صیہونی حکومت مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ یہ حکومت ایک مضبوط اور پرعزم فوج کے سامنے کھڑی ہے۔ صیہونی حکومت کے اس شرمناک حملے کے واضح نتائج میں سے ایک اسرائیل پر اسلامی جمہوریہ ایران کی عسکری برتری ہے، اس ناکام حملے نے قابض رجیم کے ناقابل تسخیر ہونے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، کیونکہ غاصب رجیم اپنی کوششوں کے باوجود مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں کر سکی۔
اسرائیل کے ساتھ اس غیر قانونی تعاون اور حمایت کے نتائج کیا ہوسکتے ہیں؟
اس حکومت کے ساتھ تعاون اور سمجھوتہ کرنے والے، بزدل اور خیانت کار ممالک، اسلامی جمہوریہ ایران کی انتقامی کاروائی سے نہیں بچ پائیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سے پہلے خطے کی خیانت کار اور رسوا حکومتوں کو جارحیت پسندوں کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
میری رائے میں یہ خیانت کار اور سمجھوتہ کرنے والی حکومتیں اس ناکام حملے کے بعد اپنے روئے پر نظر ثانی کریں گی۔ اس حملے کے بعد انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور اسرائیل پر عسکری برتری کا احساس ہو چکا ہے [12]۔
صہیونی جارحیت کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر قالیباف نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور ہر قسم کی جارحیت کا یقینی طور پر جواب دے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے صہیونی حکومت کی جانب سے ایران کی حاکمیت پر حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج اور سپاہ پاسداران نے ہوشیاری کا مظاہرہ کیا اور صہیونی حکومت کو عالمی سطح پر رسوا کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وعدہ صادق آپریشن اور صہیونی حکومت کے حملوں کے درمیان موازنہ کرنے سے ایران کی طاقت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ قالیباف نے کہا کہ غاصب صہیونیوں کو غزہ اور لبنان پر جارحیت کے بعد کوئی ہدف حاصل نہیں ہوسکا اسی وجہ سے آج دنیا میں صہیونی حکومت بے آبرو ہوگئی ہے۔
ایرانی سپیکر نے کہا کہ اگرچہ صہیونی حکومت ایران پر حملے میں ناکامی سے دوچار ہوگئی ہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خود کو حاصل حق استعمال کرے گا اور جارحیت پر صہیونی حکومت کو یقینی طور پر سزا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں صہیونی حکومت امریکی حمایت کے تحت بے گناہ عوام کا قتل عام کررہی ہے۔ امریکہ کا انتباہ کیا جاتا ہے کہ ناجائز صہیونی حکومت کو لگام دے اور جنگ بندی پر مجبور کرے۔
قالیباف نے ایران پر صہیونی حکومت کے حملے کی مذمت کرنے والے ممالک کی قدردانی کی اور تاکید کی کہ خطے کی سیکورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ممالک پر برابر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ ہدف سب کے باہمی تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہوگا۔ قالیباف نے کہا کہ کل کے حملے میں شہید ہونے والے مسلح افواج کے جوانوں نے ملکی کی حفاظت میں اپنی جان قربان کردی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور شہداء کے لواحقین کو تسلیت پیش کرتے ہیں [13]۔
سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے
سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے، جنرل سلامی سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے سرحدی شہر میں دہشت گرد حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام اور سیکورٹی فورسز ہوشیاری کے ساتھ غیر ملکی ایجنٹوں کی سازشیں خاک میں ملائیں گے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ عالمی استکبار کے ایجنٹ دہشت گردوں نے سیستان و بلوچستان کے علاقے تفتان میں پولیس کے جوانوں پر بزدلانہ حملہ کیا۔ اس المناک واقعے پر محکمہ پولیس اور شہداء کے لواحقین کو تسلیت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتان دہشت گرد حملہ صہیونی حکومت کے ایران پر دہشت گرد حملے کے ساتھ ہوا جو اس بات کی علامت ہے کہ ایران کے بدخواہوں اور صہیونی جنایت کاروں کے درمیان ہماہنگی موجود ہے۔ امریکہ ان کی سرپرستی کررہا ہے۔ ایرانی عوام اور سیکورٹی فورسز ہوشیاری اور بہادری کے ساتھ ملکی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی ناپاک سازشوں کا ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے بیرونی ایجنٹوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف عوام کے غیض و غضب میں مزید اضافہ ہوگا [14]۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، ایرانی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط ایرانی وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل کو خط لکھ کر صہیونی حکومت کے حملے کے بارے میں کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے معاون برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقچی نے سلامتی کونسل کی سربراہ کے خط لکھ کر ایران پر صہیونی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے ایران پر حملہ کرکے قوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ صہیونی حکومت عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور خطے میں بدامنی کا بنیادی سبب ہے۔
ایرانی وزیر نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے تحت صہیونی حکومت کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کے بارے میں واضح موقف اختیار کرے اور اس کی کھلی مذمت کرے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی اقدامات پر صہیونی حکومت سے جواب طلبی کے لیے کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرے [15]۔
صیہونیوں کو ایران کا جواب سخت اور تباہ کن ہوگا
رہبر معظم انقلاب کے دفتر کے سربراہ حجت الاسلام محمدی گلپائیگانی نے کہا کہ صیہونیوں کو ایران کا جواب سخت اور پشیمان کر دینے والا ہوگا۔ مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب کے دفتر کے سربراہ حجت الاسلام محمدی گلپائیگانی نے شہید سید ہاشم صفی الدین کے لئے منعقدہ یادگاری تقریب میں شرکت کے موقع پر کہا کہ صیہونی حکومت کا ایران کے بعض حصوں پر حالیہ حملہ دشمن کے لئے ایک مایوس کن اقدام تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران اس جارحانہ اقدام کا سخت اور تباہ کن جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین میں صیہونی طیاروں کے داخلے کو روکنے کے سلسلے میں ملک کے فضائی دفاعی سسٹم کی کارکردگی نہایت شاندار اور طاقتور تھی جب کہ اس حملے میں ہونے والا نقصان معمولی تھا [16]۔
ایران پر حملہ کرنے میں ناکامی کے بعد؛ اسرائیلی فوج نے اپنی کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا
ایران کے فوجی مراکز پر حملے کی ناکام کوشش کے بعد صیہونی فوج نے اپنی جارحانہ کارروائی کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اعتماد نیوز کے مطابق غاصب صہیونی حکومت کی فوج کے ترجمان "دانیئل ہگاری" نے آج ہفتے کے روز ایران میں مختلف اہداف کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کردیا۔
ترجمان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے حملے کا ردعمل ختم ہو گیا ہے۔ صیہونی حکومت کے اس فوجی اہلکار نے ایران سے بھی کہا کہ وہ اس جارحانہ حملے کا جواب نہ دے۔ صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات اور اس کی جانب سے ایرانی خودمختاری کی خلاف ورزی کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران نے یکم اکتوبر کو "وعدہ صادق 2" آپریشن کے دوران صیہونی حکومت کے فوجی اور انٹیلی جنس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی حکومت نے آج ہفتے کی صبح ایران میں فوجی مراکز کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا جو ناکام رہا۔ المیادین نیٹ ورک نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایران کے "خاتم الانبیاء (ص) ائیر ڈیفینس سسٹم نے اسرائیلی ڈرون کو مار گرایا جو صوبہ تہران کے مشرق میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ باخبر ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے صوبہ تہران میں دفاعی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ ان ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ تہران کے مضافات میں دشمن کے حملہ کے تمام وسائل کو "خاتم الانبیاء (ص) ائیر ڈیفینس سسٹم کے ذریعے تباہ کردیا گیا ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے درمیانے فاصلے تک دفاعی نظام کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایرانی فضائی دفاعی اڈے کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے: اسلامی جمہوریہ کے حکام کی جانب سے صیہونی حکومت کو کسی بھی مجرمانہ اور ناجائز مہم جوئی سے بچنے کی بار بار تاکید کی تھی لیکن ان انتباہات کے باوجود، اس جعلی حکومت نے آج صبح ایک کشیدگی پیدا کرنے والی کارروائی میں بعض فوجی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے تہران، خوزستان اور ایلام پر حملے کرنے کی کوشش کی جس کو ملک کے مربوط فضائی دفاعی نظام کے ذریعے اس کوشش کو کامیابی سے ناکام بنا دیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے دھمکی دی ہے کہ صیہونی حکومت کے ہر اقدام کا "مساوی اور متناسب" جواب دیا جائے گا۔
ایران کی جانب سے صیہونی جارحیت کا جواب یقینی ہے
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب ناگزیر اور حتمی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے نائب کمانڈر جنرل علی فدوی نے المیادین ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کا ایران کی جانب سے جواب یقینی ہے۔
فدوی نے مزید کہا کہ ہم نے پچھلے چالیس سالوں سے دشمن کی کسی بھی جارحیت کو جواب دئے بغیر نہیں چھوڑا ہے۔ صہیونیوں کے پاس موجود ہر چیز کو ہم ایک آپریشن میں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائدین کی شہادت مزاحمت کو کمزور نہیں کرتی بلکہ اسے طاقت بخشتی ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل نے سوچا تھا کہ وہ سید حسن نصر اللہ اور دیگر قائدین کو شہید کرکے حزب اللہ کو تباہ کر سکتا ہے جب کہ اس کے برعکس حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہو گئی ہے [17]۔
حوالہ جات
- ↑ جزئیات جدید منتشره از حمله هوایی اسرائیل به ایران-eghtesadonline.com-(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ دیدار خانوادههای شهدای امنیت با رهبر انقلاب-farsi.khamenei.ir/news-(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، تہران، شیراز اور کرج میں دھماکے، ایران نے تصدیق کردی- شائع شدہ از: 26اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ شب گذشتہ صہیونی حملے میں ایرانی فوج کے دو اہلکار شہید-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ کا ایران پر حملہ-jang.com.pk- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ صیہونی حکومت کو ایرانی قوم کی طاقت سمجھانا ضروری ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ پاکستان کی ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، وزیراعظم-express.pk- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان کی مہر نیوز سے گفتگو:پاکستانی عوام ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کے ساتھ ہیں-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 اکتوبر2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ قائد ملت جعفریہ پاکستان:اسرائیل کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:29 اکتوبر 2024ء
- ↑ ایران پر حملہ ناکام ہونے کے بعد امریکہ اور اسرائیل دنیا بھر میں مزید بے آبرو ہو گئے- شائع شدہ از: 2 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 نومبر 2024ء۔
- ↑ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت دشمن کے لئے مایوس کن تھی- ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء-
- ↑ صہیونی جارحیت کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا، ایرانی پارلیمانی اسپیکر- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے، جنرل سلامی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، ایرانی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ صیہونیوں کو ایران کا جواب سخت اور تباہ کن ہوگا، محمدی گلپائیگانی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 31 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ ایران کی جانب سے صیہونی جارحیت کا جواب یقینی ہے، جنرل فدوی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 31 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 اکتوبر 2024ء۔