اسرائیل کا ایران پر حملہ

ویکی‌وحدت سے

اسرائیل کا ایران پر حملہ ایران پر اسرائیل کا حملہ 2024ء بروز ہفتہ 26 اکتوبر 2024ء کی صبح، ایران کی سرحدوں سے 100 کلومیٹر دور، عراق میں امریکی دہشت گرد فوج کے ٹھکانے پر جگہ استعمال کرتے ہوئے، ایرانی بیلسٹک میزائل وار ہیڈز کے تقریباً پانچویں حصے میں ایک بہت ہی ہلکے وار ہیڈ کے ساتھ طویل فاصلے تک فضا میں مار کرنے والے متعدد میزائل داغ کر بروقت کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایلام، خوزستان اور صوبہ تہران کے آس پاس کے بعض سرحدی ریڈاروں پر فائر کیا گیا۔ ملک کے فضائی دفاع اور میزائلوں کی اہم ٹریکنگ اور مداخلت اور داخلے کو روکنے سے ملک کی فضائی حدود کو محدود نقصان پہنچا اور کئی ریڈار سسٹمز کو نقصان پہنچا جن کی فوری مرمت کر دی گئی۔ اس حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 4 سپاہی محمد مہدی شاہروخی، حمزہ جہاندیدہ ، سجاد منصوری، مہدی نقوی شہید ہوئے۔

اسرائیل کا دعوی

اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔

اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کےمطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے [1]۔

رد عمل

امریکہ کی پیشگی منظوری اور اعانت سے ایران پر جمعہ کو اسرائیلی حملے نے تیسری اور سب سے خطرناک عالمی جنگ کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس عمل میں برطانیہ اور دوسری سامراجی مغربی طاقتیں بھی پوری طرح شریک ہیں جنھوں نے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران پر جارحانہ فضائی حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو شاباش دی ہے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے طیاروں نے جمعہ کو ایران کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جبکہ ایران نے اپنے مضبوط دفاعی نظام کے ذریعے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنانے اور موزوں وقت اور مناسب طریقے سے جوابی کارروائی کرنے کا حق استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اس کی تنصیبات کو بہت معمولی نقصان پہنچا ہے۔ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر اس وقت دوسو کے قریب میزائل داغ دیے تھے

جب اسرائیلی فضائیہ اور خفیہ ایجنسیوں نے مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر ایران کی کئی اعلیٰ فوجی شخصیات کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایران کے اندر فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا تھا۔ ایران نے اس کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔جس کے جواب الجواب میں اسرائیل نے ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا ہے اور یہ احسان بھی جتایا ہے کہ اس نے ایران کی ایٹمی اور تیل کی تنصیبات کو نہیں چھیڑا۔

مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظمیوں کی طرف سے مذمت

پاکستان، سعودی عرب، ملائشیا اور بعض دوسرے ممالک نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انھیں ایران کی علاقائی خودمختاری،بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مجرمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہےاور عالمی برادری سے اسرائیل کو عالمی امن خطرے میں ڈالنے سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو اس صورتحال کے تدارک کیلئے عملی طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے،ورنہ دنیا میں قیامت سے پہلے قیامت برپا ہوسکتی ہے [2]۔

  1. اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، تہران، شیراز اور کرج میں دھماکے، ایران نے تصدیق کردی- شائع شدہ از: 26اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
  2. کا ایران پر حملہ-jang.com.pk- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔