سلمان ندوی

ویکی‌وحدت سے

سید سلمان حسینی ندوی(1954ء) ہندوستان کے مشہور عالم دین، خطیب اور داعی اتحاد بین المسلمیں ہیں۔ آپ ناصبیت، غالی، رافضیت،، جمود، وتعطل،تجدد پسندی، عالم اسلام میں منافقت اور صہیونیت وصلیبیت پرستی کے خلاف آپ کی قلمی وزبانی جدوجہد مشہور ہے۔ دار العلوم ندوۃ العلماء میں حدیث کے استاد اور عمید کلیۃ الدعوۃ والاعلام کی حیثیت سے برسوں خدمت انجام دی، اس وقت جامعۃ الامام أحمد بن عرفان الشھید، ملیح آباد،احمد آباد کٹولی، لکھنؤ کے ناظم، جمعیۃ شباب الاسلام کے صدر اور ہندوستان کے متعدد مدارس کے سرپرست ہیں۔

آپ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن رہے اور ابھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ، عالمی رابطہ ادب اسلامی، اسلامی فقہ اکیڈمی اور دیگر کئی تنظیموں اور اداروں کے رکن ہیں۔ بھارت کے مشہور خطیب اور میں سے ہیں۔ حدیث اور علوم الحدیث اور شاہ ولی اللہ دہلوی کے علوم سے خصوصی اشتغال ہے۔ تصوف و سلوک میں لاہور کے شاہ نفیس الحسینی اور سید محمد رابع حسنی ندوی کے مجاز بیعت ہیں۔

سوانح عمری

سید سلمان حسینی ندوی بن مولانا سید محمد طاہر حسینی کی ولادت 1954ء میں ہوئی منصور پور، مظفرنگر کے سادات بارہہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سید عبد العلی حسنی (برادر اکبر سید ابو الحسن علی ندوی) کے نواسے ہیں ہیں۔ سید سلمان حسینی علم و فضل اور زور خطابت میں شہرت رکھتے ہیں۔ پہلے بھارت کے شہروں اور دیہاتوں کے خوب دعوتی دورے کیے اور اب دنیا کے ملکوں میں دعوتی دورے ہوتے ہیں۔ لاہور کے بزرگ شاہ نفیس الحسینی سے اصلاح و تربیت کا تعلق تھا اور ان سے مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔ ساتھ ہی سید محمد رابع حسنی ندوی کے بھی خلیفۂ مجاز ہیں۔ نیز سوریہ کے نقشبندی شیخ سراج الدین کے بھی مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔

تعلیم

1976ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے حدیث میں فضیلت کے بعد ریاض کے جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے 1980ء میں ایم اے کیا، ایم اے کا علمی مقالہ عبد الفتاح ابو غدہ کے زیر نگرانی پورا کیا۔

نظریہ

سید سلمان حسینی چند چیزوں کی وجہ سے حلقہ اکابر میں کافی شہرت پزیر ہیں آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے اصلاح نصاب کے موضوع کو تجدید پسند علما کے درمیان اپنی نگارشات وتقاریر کے ذریعے تحریکی موضوع بناتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ عصر حاضر میں درس نظامی امت مسلمہ کو ایسے افراد مہیا نہیں کرسکتا جو کماحقہ اس کی علمی ،فکری و سیاسی قیادت کرسکیں بلکہ اب ہمیں ایسا وحدانی نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا جو صفہ نبوی کے نظام کے موافق ہو اور ثنویت سے پاک ہو ،ورنہ امت کو عروج نصیب نہیں ہوگا۔

آپ ہندوستان کے پہلے ایسے عالم ہیں جنہوں نے سعودی عرب کی اسلامی فکر کے خلاف پالیسیوں اور اس کے مغربی فکر کو اپنانے پر کهل کر تنقید کی اور اسلامی قضیوں کے تئیں اس کی سرد مہری ومنافقت کو واشگاف کیا۔ ندوی ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے بابری مسجد -رام مندر کے سلسلے میں باہمی مصالحت کرنے کی پیہم کوشش کی لیکن ہندوستانی اکابر علما نے ان کے نظریہ مصالحت کو قبول نہیں کیا۔

آثار

ان کی اسانید حدیث پر محمد اکرم ندوی نے ایک کتاب العقد اللجيني في أسانيد المحدث الشريف سلمان الحسيني لکھی ہے جو دار الغرب الإسلامي بيروت سے 2004ء میں شائع ہوئی ہے ہوئی۔

اردو

ہندوستان میں امارت شرعیہ اصلاح معاشرہ کے لیے ہم کیا کریں؟ امام بخاری اور ان کی الجامع الصحیح (ایک مختصر اور جامع تعارف) آزادئ ہند حقیقت یا سراب؟ تقلید و اجتہاد (حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے افکار و نظریات کی روشنی میں) حدیث نبوی کے چند اسباق یہودی خباثتیں (عبد اللہ التل کی کتاب خطر اليهودية العالمية على الإسلام والمسيحية کی اردو ترجمانی) خطبات بنگلور خطبات سیرت ہمارا نصاب تعلیم کیاہو؟ دعوت عمل پیہم آخری وحی اردو کے جدید قالب میں دینی مدارس کا نظام تعلیم، خوب تر سے خوب تر کی تلاش سفرنامہ ایک طالب علم کا عصری تعلیم گاہوں میں مسلم طلبہ کے مسائل اور ان کا حل فارغین مدارس کے ذریعہ اسلامی تمدن کی بازیافت ماہ رمضان اور پیام قرآن محدثین کے ہاں فقہ اور فقہا کی اہمیت مسلمان کیا کریں؟