سید کلب صادق

سید کلب صادق ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین ،مفکر،مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔وہ لکھنؤ، کے ایک انتہائی معزز شیعہ خاندان المعروف خاندان اجتہاد سے تعلق رکھتے تھے۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کے مشہور عالم دین تھے۔مولانا کے بھائی مولانا کلب عابد بھی عالم دین اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سید کلب صادق
کلب صادق.jpg
دوسرے نامسید کلب صادق نقوی جعفری
ذاتی معلومات
پیدائش1939 ء، 1317 ش، 1357 ق
پیدائش کی جگہہندوستان
وفات2020 ء، 1398 ش، 1441 ق
وفات کی جگہہندوستان
مذہباسلام، شیعہ
مناصبتوحید مسلمین ٹرسٹ

سوانح عمری

کلب صادق 22 جون 1939ء میں لکھنؤ کے معروف اور علمی خانوادے، خاندان اجتہاد میں پیدا ہوئے۔ اس خاندان کو یہ شرف حاصل رہا ہے کہ اس نسل میں کئی ایک نوابغ اور علمی شخصیات پیدا ہوئیں۔ یہ خاندان سبزوار سے ہندوستان کے علاقے جائس میں آکر آباد ہوا۔ اسی خاندان کے بزرگ سید نصیرالدین کے سبب علاقے کا نام نصیر آباد پڑ گیا [1]۔

تعلیم

آپ ۲۲؍جون 1939ء کو پیدا ہوئے تھے۔ آپ کی ابتدائی تعلیم مشہور مدرسہ سلطان المدارس میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد علی گڑھ چلے گئے اور وہاں عربی ادب میں پی․ایچ․ڈی․ کی۔ عربی کے علاوہ آپ کو اردو،فارسی،انگریزی اور ہندی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق لکچر دینے کے لیے انھوں نے پوری دنیا کا سفر کیا ہے۔ان کے پرستاروں میں تمام مذاہب کے پیروکار شامل ہیں۔ آپ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے کے باوجود تمام اسلامی فرقوں میں یکساں طور پر احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں اور بھارت کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ لکھنؤ شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ تشددکے لیے جانا جاتا تھا خاص طور پر محرم کے دنوں میں۔لیکن ڈاکٹر کلب صادق کے اقدامات اور مستقل کاوشوں سے دونوں مسالک کے مابین اعتماد سازی کے متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں اور خدا کے فضل و کرم سے حالات بہت بہتر ہو گئے۔ آپ نے تمام مسائل کا انتہائی گہرائی سے جائزہ لیا اور اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہمارے مسائل کا ایک بڑا سبب جہالت ہے۔ آپ نےجہالت کے اندھیروں کو دور کرنے کے لیے پوری زندگی وقف کر دی [2]۔

توحید المسلمین ٹرسٹ

یہ ان کی زندگی کا مقصد بن گیا۔انہوں نے معاشرے میں تعلیمی تحریک شروع کی اور جہالت کے اندھیروں کودور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔18؍اپریل 1996ءکوانہوں نے ضرورت مند اور غریب طلباء کو تعلیمی امداد اور وظائف دینے کے لیے’توحید المسلمین ٹرسٹ(TMT) قائم کیا۔ یہ ٹرسٹ اب پورے بھارت میں بہت سارے اسکول، کالج، تکنیکی انسٹی ٹیوٹ،خیراتی اسپتال، مفت تعلیم کے پروگرام چلا رہا ہے اور ہزاروں کے قریب طلباء کو وظائف مہیا کر رہا ہے۔اس عرصہ میںT.M.T.کے وظائف سے ہزاروں افراد فائدہ اٹھا کر اب ایک کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔ مولانا ڈاکٹر کلب صادق خاص طور پر’’ T.M.T’sمفت تعلیم پروگرام‘‘ کے ساتھ منسلک ہیں جو معاشرے کے انتہائی مستحق اور پسماندہ طلبہ کومعیاری تعلیم، آمدورفت،یونیفارم،اسٹیشنری، کتابیں وغیرہ بالکل مفت فراہم کراتا ہے۔اس پروگرام کے تحت لکھنؤ، الہ آباد، جونپور،علیگڑھ، مراد آباد،جلال پور،بارہ بنکی وغیرہ جیسے بھارت کے مختلف شہروں میں طلبا معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت ڈاکٹر کلب صادق نے لکھنؤ میں ایک مکمل مفت تعلیمی مرکز قائم کیا ہے جو’ یونٹی مشن اسکول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے یہاں جوطلبا زیر تعلیم ہیں اور ان کے تمام اخرجات بشمول کتابیں،کاپیاں اور یونیفارم TMTمہیا کراتی ہے۔ یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہی جا سکتی ہے کہ سر سید احمد خاں کے بعدکسی بھی مسلم رہنما نے، مسلم معاشرے میں جدید تعلیم اور سائنسی مزاج پھیلانے کی اتنی کوشش نہیں کی جتنی ڈاکٹر کلب صادق نے کی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوگ ڈاکٹر کلب صادق کو دوسرا سر سید کہنے لگے۔

رفاہی اور تعمیری خدمات

ڈاکٹر صادق کی قابل رہنمائی اور نگرانی میں چلنے والی تعلیمی،رفاہی اور تعمیری منصوبوں میں شامل ہیں:

  • توحیدمسلمین ٹرسٹ
  • یونٹی کالج ، لکھنؤ
  • یونٹی مشن اسکول ،لکھنؤ اور
  • یونٹی انڈسٹر یئل ٹریننگ سنٹر، لکھنؤ
  • یونٹی پبلک اسکول، الہ آباد
  • ایم․یو․کالج ،علی گڑھ
  • یونٹی کمپیوٹر سنٹر، لکھنؤ
  • حنا چیریٹبل ہاسپٹل، لکھنؤ
  • توحیدالمسلمین میڈکل سنٹر،شکار پور
  • توحیدالمسلمین بیواؤں کی پنشن اسکیم
  • توحیدالمسلمین یتیموں کی تعلیم کا بندوبست
  • یونٹی فری ایجوکیشن پروگرام لکھنؤ، جونپور، جلالپور،الہ آباد، بارہ بنکی، مراد آباد اور علی گڑھ۔
  • مولانا کلب صادق’ایرا میڈکل کالج ‘ کے صدر اور جنرل سکریٹری آف آل انڈیا شیعہ کانفرنس رہے اس کے علاوہ اپ انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے بھی سر گرم محرک و رکن رہے۔

انہوں نے اپنی پوری زندگی اس مشن کو جاری رکھا۔وہ صرف ایک موضوع پر بات کرتے ہیں اور وہ ہے ’تعلیم‘ اس کے علاوہ مولانا کسی بھی موضوع پر بات نہیں کرتے خصوصاً آپ نے اختلافی مسائل کو اپنا موضوع نہیں بنایا۔

خطابت

1980ء کی دہائی میں سید العلماء علی نقی نقوی کی نے مجالس کو جو پیمانہ ذہن میں بنا دیا تھا کم ہی مقررین اس تک پہنچ سکے۔ جب آپ کا آنا موقف ہوا تو یہ قلق ہی رہا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کیا کمی ہے۔ وہاں تو ایک سے بڑھ کر ایک نگینہ موجود ہے۔ ایک دن کسی نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر کلب صادق مجلس سے خطاب کریں گے جو کہ سید العلماء کے عزیز بھی ہیں۔ اسی شوق میں کہ مجلس سننے پہنچ گئے۔ کسی کی رہائش گاہ پر مجلس تھی۔ عصر کا وقت تھا۔ ڈاکٹر کلب صادق رونق افروز منبر ہوئے۔ پہلی جھلک سے تو مایوسی ہوئی۔ منحننی سا جسم، نہ عبا نہ عمامہ اور خشخشی سی داڑھی۔ بھلا یہ کیا تقریر کریں گے کئی مرتبہ دل میں سوچا۔ آپ نے انتہائی سادہ انداز میں حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت پر بات کی اور اس حکومت کی خوبیوں کو بیان کیا۔ مولا علی کا ذکر ہو مولائی نعرے نہ لگائیں یہ ہو نہیں سکتا۔ آپ نے حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت کو انتہائی خوبصورت انداز میں حکومت اسلامی سے تطبیق دی تو دل عش عش کر اٹھا۔ بس اس دن سے آپ میرے پسندیدہ مقررین کی فہرست میں شامل ہو گئے۔ وہ جب لاہور تشریف لاتے تو میں ضرور سماعت کرتا۔ باب علم فاؤنڈیشن کے سلسلہ مجالس میں بھی جن مجالس سے آپ نے خطاب کرنا ہوتا انہی مجالس میں شریک ہوتا۔ میرے بچوں کو بھی آپ پسند تھے کیونکہ جو یہ کہتے ہیں وہ سمجھ میں آتا ہے۔ جلسات و کانفرانس ہوں یا سمینار مجمع غیر مسلم ہو یا اہل اسلام سنیوں کا یا شیعہ — سامعین بڑے شوق اور بے چینی کے ساتھ آپ کی تقریر اور بیان کے منتظر رہتے اور جب بیان ہوتا تو مجمع کے انہماک اور توجہ سے لگتا کہ جیسے کہ آپ کی سحربیانی نے اُن کی سماعتوں کو مسخر کر دیا ہو [3]۔ ایک مرتبہ برادر ثاقب اکبر کراچی میں عشرہ محرم گزار کے اے تو ایک کتاب کا مسودہ ان کے پاس تھا۔ بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق نے قرآن و سائنس کے موضوع پر مجالس سے خطاب کیا۔ اہمیت کے پیش نظر ان کی تمام تقاریر کو تحریر کر دیا ہے اب اسے چھپوانا ہے۔ یوں یہ تقاریر کا مجموعہ مصباح القرآن ٹرسٹ نے شائع کیا۔24 نومبر 2020 بروز منگل اس دنیا سے رحلت کر گئے [4]۔

تعزیتی پیغام

ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کا تعزیتی پیغام: وہ شخصیت جس نے اپنی انتھک کوششوں سے شیعوں پر بڑا احسان کیا۔ میں بہت قریب سے ان کے ساتھ رابطے میں تھا اور انہیں ایک متعہد، متواضع، زاہد، پارسا اور مجاہد شخص کے عنوان سے جانتا ہوں ۔وہ اپنے اخلاق حسنہ کے ذریعے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔ آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ کے نائب سربراہ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے رکن مولانا ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر عالم تشیع کے مرجع تقلید شیخ الفقہا آیت اللہ العظمیٰ "لطف اللہ صافی گلپائیگانی" نے تعزیتی پیغام دیا ہے۔ موصوف کے پیغام کا ترجمہ حسب ذیل ہے: بسمہ تعالیٰ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيهِ رَاجِعُونَ ممتاز دانشمند، قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی نورانی تعلیمات کو پھیلانے اور عام کرنے والےڈاکٹر سید کلب صادق نقوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کی خبر دکھ اور افسوس کا باعث بنی۔ وہ شخصیت جس نے اپنی انتھک کوششوں سے شیعوں پر بڑا احسان کیا۔ میں بہت قریب سے ان کے ساتھ رابطے میں تھا اور انہیں ایک متعہد، متواضع، زاہد، پارسا اور مجاہد شخص کے عنوان سے جانتا ہوں وہ اپنے اخلاق حسنہ کے ذریعے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔ اس عظیم المرتبت عالم کے نقصان پر ہندوستان کے علمی اور دینی معاشرے، معزز نقوی خاندان اور مرحوم کے عقیدت مندوں کو تسلیت پیش کرتا ہوں، اور مرحوم کے بلندی درجات کے لیے خداوند عالم سے دعا مانگتا ہوں۔9 ربیع الثانی ۱۴۴۲ ھ ق لطف اللہ صافی [5]۔

حوالہ جات

  1. سید اسد عباس، ڈاکٹر کلب صادق خاندانی پس منظر اور سماجی خدمات، islamtimes.org
  2. علامہ ڈاکٹر کلب صادق، maablib.org
  3. سید کرامت حسین، حکیم امت، مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق مرحوم، حکیم امت، ur.hawzahnews.com
  4. سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 25نومبر بروز بدھ۔2020
  5. ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کا تعزیتی پیغام، abna24.com