3,958
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔ | دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔ | ||
== ذکری سیدوں کا خاندان چار مختلف دائروں میں منقسم ہیں == | == ذکری سیدوں کا خاندان چار مختلف دائروں میں منقسم ہیں == | ||
کلانچی ملائی (موسیٰ زئی خاندان صرف کلگ کلانچ میں آباد ہے جبکہ تمام دائروں میں میسی زئی خاندان کے لوگ آباد میں سید عیسی نوری )۔ | * کلانچی ملائی (موسیٰ زئی خاندان صرف کلگ کلانچ میں آباد ہے جبکہ تمام دائروں میں میسی زئی خاندان کے لوگ آباد میں سید عیسی نوری )۔ | ||
اور مازه کولواہ گریشک و جاؤ (عیسی زئی ملائی خاندان ) | * اور مازه کولواہ گریشک و جاؤ (عیسی زئی ملائی خاندان ) | ||
کیازی ملائی خاندان سید غوث علی شاہ ابن سید احمد شاہ سید جہانیاں وسید احمد کبیر کے توسط سے [[موسی بن جعفر|امام موسی کاظم]] اور حضرت علی سے جا ملاتے ہیں۔ | * کیازی ملائی خاندان سید غوث علی شاہ ابن سید احمد شاہ سید جہانیاں وسید احمد کبیر کے توسط سے [[موسی بن جعفر|امام موسی کاظم]] اور حضرت علی سے جا ملاتے ہیں۔ | ||
شیخ خاندان اپنا شجرہ نسب شیخ جنید بغدادی کے توسط سے امام موسی کاظم [[حسین بن علی|امام حسین]] سے ملاتے ہوئے حضرت علی تک لے کر جاتے ہیں۔ | * شیخ خاندان اپنا شجرہ نسب شیخ جنید بغدادی کے توسط سے امام موسی کاظم [[حسین بن علی|امام حسین]] سے ملاتے ہوئے حضرت علی تک لے کر جاتے ہیں۔ | ||
ذکری فرقہ کے چاروں پیشوائے خاندان سب کے سب سید کہلاتے ہیں۔ عیسی اور موسی زکی ملا کی خاندان اپنا جد امجد سید [[محمدبن علی|امام باقر]]، [[علی بن حسین|امام زین العابدین]] اور امام حسین اور حضرت علی سے ملاتے ہیں گچکی خاندان تین صدیوں سے مکران میں آباد میں راجپوت نسل سے تعلق ہے گچکیوں نے بلیدیوں کے دور میں ذکری فرقہ اپنا لیا تھا ملا مراد نے دراصل ذکری فرقے کے عقائد کو ایک نئی شکل دی ۔ انہوں نے ذکری مذہب کو [[اسلام]] سے علیحدہ کر کے نئی سوچ اور نئی فکر کا الگ تھلگ تصور دیا مکرانی ذکریوں کا عقیدہ ہے کہ سید محمد جن کو مہدی مراد اللہ بھی کہتے ہیں۔ مدینہ اور مکہ سے کیچ ( مکران) تشریف لائے کوہ مراد ( پہاڑ ) پر سکونت کی دس سال اللہ کی عبادت کی تمام مکران میں مہدویت پھیلائی۔ | ذکری فرقہ کے چاروں پیشوائے خاندان سب کے سب سید کہلاتے ہیں۔ عیسی اور موسی زکی ملا کی خاندان اپنا جد امجد سید [[محمدبن علی|امام باقر]]، [[علی بن حسین|امام زین العابدین]] اور امام حسین اور حضرت علی سے ملاتے ہیں گچکی خاندان تین صدیوں سے مکران میں آباد میں راجپوت نسل سے تعلق ہے گچکیوں نے بلیدیوں کے دور میں ذکری فرقہ اپنا لیا تھا ملا مراد نے دراصل ذکری فرقے کے عقائد کو ایک نئی شکل دی ۔ انہوں نے ذکری مذہب کو [[اسلام]] سے علیحدہ کر کے نئی سوچ اور نئی فکر کا الگ تھلگ تصور دیا مکرانی ذکریوں کا عقیدہ ہے کہ سید محمد جن کو مہدی مراد اللہ بھی کہتے ہیں۔ مدینہ اور مکہ سے کیچ ( مکران) تشریف لائے کوہ مراد ( پہاڑ ) پر سکونت کی دس سال اللہ کی عبادت کی تمام مکران میں مہدویت پھیلائی۔ | ||
== ذکری یا مہدوی == | == ذکری یا مہدوی == | ||
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔ | ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔ |