3,918
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 163: | سطر 163: | ||
سب کچھ سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کو اور پاکستان کی حکومت کو بولنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے | سب کچھ سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کو اور پاکستان کی حکومت کو بولنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے | ||
کشمیر نہ آزاد ہو سکا۔ | کشمیر نہ آزاد ہو سکا۔ | ||
== ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو == | |||
ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو، ایرانی وزیر خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت | |||
ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ایرانی سیکورٹی فورسز کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی سے آغاز میں ہی نمٹ لیتی ہیں اور دہشت گردوں کو آپریشنل موومنٹ کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتیں۔ | |||
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی کے فون کے جواب میں ایران کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی اہمیت اور ہمسائیگی کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب ہے کہ دوطرفہ سیکورٹی اور فوجی تعاون پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے، جس پر ماضی میں دونوں ممالک کے حکام نے اتفاق کیا ہے۔ | |||
انہوں نے کہا کہ ایران کی سیکورٹی فورسز کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی سے آغاز میں ہی نمٹ لیتی ہیں اور دہشت گردوں کو آگے بڑھنے کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتی ہیں۔ | |||
ایرانی وزیر خارجہ نے جیش العدل گروپ کے خلاف ایران کے حالیہ انسداد دہشت گردی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے زور دے کر کہا: یہ ایک آپریشنل کارروائی تھی جو سیستان اور بلوچستان میں آپریشنل ہیڈکوارٹر کے دہشت گردی کے خطرے سے فوری نمٹنے کے پیشہ ورانہ فریضے کے مطابق ہے۔ چنانچہ ٹھوس شواہد اور دستاویزات کے مطابق پچاس سے زیادہ دہشت گرد اس جگہ پر ایران کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کرنے کی تیاری کر رہے تھے جو کہ ایرانی فورسز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے ناکام ہوگئی۔ | |||
امیر عبداللہیان نے اپنے دوست، برادر اور پڑوسی ملک پاکستان کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے احترام پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت ہمارے لئے قابل توجہ حد تک نہایت اہم ہے اور پاکستان کی سرزمین میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے اور غیر موئثر بنانے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جب صیہونی حکومت فلسطین میں خواتین اور بچوں کا قتل عام کر رہی ہے، عالم اسلام اور خاص طور سے بڑے اور موئثر ممالک کے اتحاد کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ | |||
اس ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے مشترکہ اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ رویہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا بنیادی نکتہ ہے اور پاکستان نے ہمیشہ ایران کے ساتھ برادرانہ اور تعمیری تعلقات پر زور دیا ہے اور ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہمیشہ اسلام آباد کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ | |||
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے پاکستان کی قوم اور حکومت کی خصوصی دلچسپی اور احترام پر تاکید کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تمام پہلوؤں میں برادرانہ تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم دو دیرینہ پڑوسی اور مسلمان ممالک ہیں۔ دہشت گردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے اور ہمیں دہشت گردوں اور تہران اور اسلام آباد کے دشمنوں کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے۔ باہمی تعاون اور بھائی چارہ ہی ہمارا بنیادی ہدف ہے۔ | |||
اس دوران پاکستان کے وزیر خارجہ نے امیر عبداللہیان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی <ref>ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو،[https://ur.mehrnews.com/news/1921369/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%B9%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%81% mehrnews.com]</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |