"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

4 بائٹ کا ازالہ ،  20 دسمبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 67: سطر 67:
=== صوفیا ===
=== صوفیا ===
لیکن صوفیاء کی اصطلاح میں اس کے معنی ہیں اپنے اندر کا تزکیہ اور تصفیہ کرنا، یعنی اپنے نفس کو نفسانی کدورتوں اور رذائلِ اخلاق سے پاک وصاف کرنا اور فضائلِ اخلاق سے مزین کرنا۔
لیکن صوفیاء کی اصطلاح میں اس کے معنی ہیں اپنے اندر کا تزکیہ اور تصفیہ کرنا، یعنی اپنے نفس کو نفسانی کدورتوں اور رذائلِ اخلاق سے پاک وصاف کرنا اور فضائلِ اخلاق سے مزین کرنا۔
صوفیا، ایسے لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اپنے ظاہر سے زیادہ اپنے باطن کے تزکیہ اور تصفیہ کی طرف توجہ دیتے ہیں اور دوسروں تک اسی کی دعوت پہونچاتے ہیں۔ اب لفظ صوفیا، اپنے لغوی معنی ( اون کا لباس پہننے والے )میں استعمال نہیں ہوتا، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اپنے اندرون کی صفائی کی طرف توجہ دیتے ہیں اور اب یہ لفظ ایسے ہی لوگوں کے لیے لقب کی صورت اختیار کر چکا ہے ؛لیکن چوں کہ ابتدا میں ایسے لوگوں کا اکثر لباس صوف (اون) ہی ہوتا تھا، اس وجہ سے ان پر یہ نام پڑ گیا، اگرچہ بعد میں ان کا یہ لباس نہ رہا <ref>عبد الرشید طلحہ، تصوف اور سلوک کی حقیقت،[https://mazameen.com/%d8%aa%d8%b5%d9%88%d9%81-%d9%88%d8%b3%d9%84%d9%88%da%a9-%da%a9%db%8c-%d8%ad%d9%82%db%8c%d9%82%d8%aa/ mazameen.com]</ref>۔
صوفیا، ایسے لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اپنے ظاہر سے زیادہ اپنے باطن کے تزکیہ اور تصفیہ کی طرف توجہ دیتے ہیں اور دوسروں تک اسی کی دعوت پہونچاتے ہیں۔ اب لفظ صوفیا، اپنے لغوی معنی ( اون کا لباس پہننے والے )میں استعمال نہیں ہوتا، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اپنے اندر کی صفائی کی طرف توجہ دیتے ہیں اور اب یہ لفظ ایسے ہی لوگوں کے لیے لقب کی صورت اختیار کر چکا ہے ؛لیکن چوں کہ ابتدا میں ایسے لوگوں کا اکثر لباس صوف (اون) ہی ہوتا تھا، اس وجہ سے ان پر یہ نام پڑ گیا، اگرچہ بعد میں ان کا یہ لباس نہ رہا <ref>عبد الرشید طلحہ، تصوف اور سلوک کی حقیقت،[https://mazameen.com/%d8%aa%d8%b5%d9%88%d9%81-%d9%88%d8%b3%d9%84%d9%88%da%a9-%da%a9%db%8c-%d8%ad%d9%82%db%8c%d9%82%d8%aa/ mazameen.com]</ref>۔
== ضرورتِ تزکیہ ==
== ضرورتِ تزکیہ ==
بہت سے افعال و اعمال جس طرح ہمارے ظاہری اعضاءو جوارح سے صادر ہوتے ہیں  اسی طرح ہمارے باطن (قلب ) سے بھی ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ ظاہری اعضاءو جوارح سے صادر ہونے والے افعال کو ”اعمالِ ظاہرہ“ جب کہ باطنی اعضاءو جوارح ( قلب) سے صادر ہونے والے افعال کو ”اعمالِ باطنہ “ کہا جاتا ہے۔ نیز جس طرح ہمارے ظاہری افعال و اعمال شریعت اسلامیہ کی نظر میں بعض فرض،  واجب،  مباح، مستحب اور بعض ناپسندیدہ،  مکروہ اور حرام قسم کے ہیں اسی طرح ہمارے باطنی افعال و اعمال بھی شریعت اسلامیہ کی نظر میں بعض فرض، واجب اور مستحب ہیں ( جیسے تقویٰ و طہارت،  خشیت و للہیت،  صبر و شکر،  عاجزی و انکساری،  سخاوت و فیاضی وغیرہ) اور بعض ناپسندیدہ،  مکروہ اور حرام قسم کےہیں (جیسے تکبر و غرور،  ریاءو دکھلاوا، حسد،  کینہ، بغض،  بخل،  بزدلی اور لالچ وغیرہ  )
بہت سے افعال و اعمال جس طرح ہمارے ظاہری اعضاءو جوارح سے صادر ہوتے ہیں  اسی طرح ہمارے باطن (قلب ) سے بھی ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ ظاہری اعضاءو جوارح سے صادر ہونے والے افعال کو ”اعمالِ ظاہرہ“ جب کہ باطنی اعضاءو جوارح ( قلب) سے صادر ہونے والے افعال کو ”اعمالِ باطنہ “ کہا جاتا ہے۔ نیز جس طرح ہمارے ظاہری افعال و اعمال شریعت اسلامیہ کی نظر میں بعض فرض،  واجب،  مباح، مستحب اور بعض ناپسندیدہ،  مکروہ اور حرام قسم کے ہیں اسی طرح ہمارے باطنی افعال و اعمال بھی شریعت اسلامیہ کی نظر میں بعض فرض، واجب اور مستحب ہیں ( جیسے تقویٰ و طہارت،  خشیت و للہیت،  صبر و شکر،  عاجزی و انکساری،  سخاوت و فیاضی وغیرہ) اور بعض ناپسندیدہ،  مکروہ اور حرام قسم کےہیں (جیسے تکبر و غرور،  ریاءو دکھلاوا، حسد،  کینہ، بغض،  بخل،  بزدلی اور لالچ وغیرہ  )
confirmed
821

ترامیم