"منادياں وحدت" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
  '''عصر حاضر کے منادیان وحدت''' وحدت دین مبين اسلام کے بنیادي اصولوں ميں سے ہهے که جسکو قرآن مجيد نے توحيد کے ساتھ  ذکر کيا هے اور متعدد جگوں پر مسلمانوں کو اتحاد اور یکجهتي کى سفارش کى هے اور اس حقيقت پر بهترين اور واضح ترين دليل جو هر عام وخاص سب کے لیے قابل فهم اور قابل ديد هے وه خود [[پيغمبر اسلامﷺ]]  اور انکے ولي برحق اميرالمومنين مولي الموحدین علي عليه السلام  کى عملي سيرت اور انکے  ارشادات هيں.  
'''عصر حاضر کے منادیان وحدت''' وحدت دین مبين اسلام کے بنیادي اصولوں ميں سے ہهے که جسکو قرآن مجيد نے توحيد کے ساتھ  ذکر کيا هے اور متعدد جگوں پر مسلمانوں کو اتحاد اور یکجهتي کى سفارش کى هے اور اس حقيقت پر بهترين اور واضح ترين دليل جو هر عام وخاص سب کے لیے قابل فهم اور قابل ديد هے وه خود [[پيغمبر اسلامﷺ]]  اور انکے ولي برحق اميرالمومنين مولي الموحدین علي عليه السلام  کى عملي سيرت اور انکے  ارشادات هيں.  
اسي طرح علماء اسلام نے بھى [[تاريخ اسلام]] ميں [[نبي اکرم]] ﷺ اور [[ائمه معصوميں]] ؑکى سيرت طيبه پر چلتے هوئے وحدت کى راه ميں  شایان  شان خدمات پيش کى هيں اور هميشه عالم اسلام ميں موجوده خود ساخته؛  بے بنیاد مذهبي اور فرقائي اور قومي تعصبات کو ۔ که جسے استکبار اور دشمنان دین نے بطور ايندھن همارے لیے تیار کيا هے ۔ختم کرنے اور اس ميں تبديلي لانے اور مسلمانوں کو اختلافات سے بچانے کے لئے برسر پیکار رهے هيں ۔کىونکه جس طرح [[اميرالمومنين]] علي فرماتے هيں که اختلاف :  
اسي طرح علماء اسلام نے بھى [[تاريخ اسلام]] ميں [[نبي اکرم]] ﷺ اور [[ائمه معصوميں]] ؑکى سيرت طيبه پر چلتے هوئے وحدت کى راه ميں  شایان  شان خدمات پيش کى هيں اور هميشه عالم اسلام ميں موجوده خود ساخته؛  بے بنیاد مذهبي اور فرقائي اور قومي تعصبات کو ۔ که جسے استکبار اور دشمنان دین نے بطور ايندھن همارے لیے تیار کيا هے ۔ختم کرنے اور اس ميں تبديلي لانے اور مسلمانوں کو اختلافات سے بچانے کے لئے برسر پیکار رهے هيں ۔کىونکه جس طرح [[اميرالمومنين]] علي فرماتے هيں که اختلاف :  
1۔ ھواي نفس کى پيروي ۔  
1۔ ھواي نفس کى پيروي ۔  
2۔ دستور خدا کے خلاف حکم لگانے ۔
2۔ دستور خدا کے خلاف حکم لگانے ۔
3 ۔ناشائيسته لوگوں کے  الهي دستور کے خلاف برسر اقتدار آنے سے پيدا هوتا هے ۔
3 ۔ناشائيسته لوگوں کے  الهي دستور کے خلاف برسر اقتدار آنے سے پيدا هوتا هے ۔
پھر فرماتے هيں ۔اگر حق باطل کے لباس سے نکل آتا ؛اور دشمنوں کى  زبانيں بند هو جا تيں  ليکن بعض لوگ حق سے کچھ اور باطل سے کچھ لينے کے بعد اسے مخلوط کر ليتا هے  اب اس صورت ميں شيطان اپنے چاهنے والوں پر غالب آجاتا  هے <ref>السيد رضي، نهج البلاغه خطبه 3</ref>      
پھر فرماتے هيں ۔اگر حق باطل کے لباس سے نکل آتا ؛اور دشمنوں کى  زبانيں بند هو جا تيں  ليکن بعض لوگ حق سے کچھ اور باطل سے کچھ لينے کے بعد اسے مخلوط کر ليتا هے  اب اس صورت ميں شيطان اپنے چاهنے والوں پر غالب آجاتا  هے <ref>السيد رضي، نهج البلاغه خطبه 3</ref>.
تاريخ اسلام کا مطالعه کرنے سے هميں يه معلوم  هوتا هے که سب سے پهلے تاريخ اسلام ميں مسلمانوں کے درميان [[بني اميه]] نے مذهبي اور قومي احساسات کو بھڑکایا اور اموي حکومت کو مضبوط کرنے کى خاطر امت اسلاميه کو مختلف قومي ؛ قبيلي؛  زباني؛ نژادي اور فکري اور نظریاتي اختلافات کى بنیاد پر تقسيم کيا اور انهي طبيعي اختلافات کو ذريعه بنا  کر امت اسلاميه کو آپس ميں لڑوانے اور انھيں داخلي نزاعات ميں مشغول رکھنے کے لیے اپنے تمام تر شيطاني حربے استعمال کيے تاکه امت مسلمه ايک دوسرے کو کاٹنے ميں مشغول رهيں اور اموي سلطنت کے گٹھا  ٹوپ مظالم کے خلاف کسي کو سوچنے تک کا  بھى موقعه نه ملے اوربني اميه کے نا مراد سلاطين یکى بعد ديگر مسند نبوتؐ  پر بيٹھ کر مسلمانوں کے  معنوي اور مادي نعمتيں لوٹنے ميں مشغول رهيں ۔اور يهي سياست  بني اميه کے زوال  کے بعد  عباسي ؛فاطمي ؛ عثماني ؛ صفوي ؛قاجاري ؛ اور ديگر نالائق مسلم حکمرانوں کےمختلف مناطق پر انکے سياسي پالسي کا نصب العيں بني رهي اور اپني تحت وتاج کى حفاظت اور اپنے حکم کے نفوذ ي کى خاطر مختلف فکري اور فقهي مکاتب فکر کے  درميان اجتھادي اختلافات کے دامن پھيلانے اور اسے ايک دشمني  اور ناچاکى ميں تبديل  کرنے کى بھر پور کوشش کرتے رهيں  ۔چناچه يقين کے ساتھ کهه سکتے هيں که مسلمانوں کےدرمیاں موجوده اختلافات اور ايک دوسرے کى نسبت بد گماني اور سوء تفاههم  کى بنیاد رکھنے والے وهي  فاسد حکمران تھے اور آج  بھى عرب ممالک [[سعودي عرب]] ؛ [[مصر]] ؛ [[بحرين]]؛  [[لبنان]] ؛ [[امارات]] و"""" غيره ميں يهي فاسد اور [[امریکه]] و[[اسرائيل]] اور صهيونيزم کے آله کار اور خود فروخته حکمران شب وروز وسيع پيمانے پر مسلمانوں  کے درميان مذهبي ؛قومي ؛ نژادي ؛ زباني اور فرقه اي احساسات کو بھڑکانے؛  ايک دوسرے کے درميان فتنه پھلانے اور دشمني ايجاد کرنے کى خاطر عربون پيسے خرچ کرتے هيں تاکه ان اختلافات کے سائے ميں دین ومذهب کے نام پر جبکه انکا اسلام سے دور سے بھى ٹيچ نهيں هے مسلمانوں پر اپني حکومت برقرار رکھ سکے اور بسا اوقات اپنے اس شيطاني مقاصد کو عملي بنانے کے لیے درباري ملاوں اور علمائ سوء کے موجودگي سے سوءاستفاده کرتے هيں تاکه انکے تکفيري فتوؤں کے سائے ميں اپنے ناپاک عزائم کو عملي جامه پھنا سکے۔
تاريخ اسلام کا مطالعه کرنے سے هميں يه معلوم  هوتا هے که سب سے پهلے تاريخ اسلام ميں مسلمانوں کے درميان [[بني اميه]] نے مذهبي اور قومي احساسات کو بھڑکایا اور اموي حکومت کو مضبوط کرنے کى خاطر امت اسلاميه کو مختلف قومي ؛ قبيلي؛  زباني؛ نژادي اور فکري اور نظریاتي اختلافات کى بنیاد پر تقسيم کيا اور انهي طبيعي اختلافات کو ذريعه بنا  کر امت اسلاميه کو آپس ميں لڑوانے اور انھيں داخلي نزاعات ميں مشغول رکھنے کے لیے اپنے تمام تر شيطاني حربے استعمال کيے تاکه امت مسلمه ايک دوسرے کو کاٹنے ميں مشغول رهيں اور اموي سلطنت کے گٹھا  ٹوپ مظالم کے خلاف کسي کو سوچنے تک کا  بھى موقعه نه ملے اوربني اميه کے نا مراد سلاطين یکى بعد ديگر مسند نبوتؐ  پر بيٹھ کر مسلمانوں کے  معنوي اور مادي نعمتيں لوٹنے ميں مشغول رهيں ۔اور يهي سياست  بني اميه کے زوال  کے بعد  عباسي ؛فاطمي ؛ عثماني ؛ صفوي ؛قاجاري ؛ اور ديگر نالائق مسلم حکمرانوں کےمختلف مناطق پر انکے سياسي پالسي کا نصب العيں بني رهي اور اپني تحت وتاج کى حفاظت اور اپنے حکم کے نفوذ ي کى خاطر مختلف فکري اور فقهي مکاتب فکر کے  درميان اجتھادي اختلافات کے دامن پھيلانے اور اسے ايک دشمني  اور ناچاکى ميں تبديل  کرنے کى بھر پور کوشش کرتے رهيں  ۔چناچه يقين کے ساتھ کهه سکتے هيں که مسلمانوں کےدرمیاں موجوده اختلافات اور ايک دوسرے کى نسبت بد گماني اور سوء تفاههم  کى بنیاد رکھنے والے وهي  فاسد حکمران تھے اور آج  بھى عرب ممالک [[سعودي عرب]] ؛ [[مصر]] ؛ [[بحرين]]؛  [[لبنان]] ؛ [[امارات]] و"""" غيره ميں يهي فاسد اور [[امریکه]] و[[اسرائيل]] اور صهيونيزم کے آله کار اور خود فروخته حکمران شب وروز وسيع پيمانے پر مسلمانوں  کے درميان مذهبي ؛قومي ؛ نژادي ؛ زباني اور فرقه اي احساسات کو بھڑکانے؛  ايک دوسرے کے درميان فتنه پھلانے اور دشمني ايجاد کرنے کى خاطر عربون پيسے خرچ کرتے هيں تاکه ان اختلافات کے سائے ميں دین ومذهب کے نام پر جبکه انکا اسلام سے دور سے بھى ٹيچ نهيں هے مسلمانوں پر اپني حکومت برقرار رکھ سکے اور بسا اوقات اپنے اس شيطاني مقاصد کو عملي بنانے کے لیے درباري ملاوں اور علمائ سوء کے موجودگي سے سوءاستفاده کرتے هيں تاکه انکے تکفيري فتوؤں کے سائے ميں اپنے ناپاک عزائم کو عملي جامه پھنا سکے۔
ليکن هر دور ميں ايسے حق شناش ؛دین شناس اور مصلح وبيدار علماء موجود رهے هيں  جنهوں نے هر دور ميں امت مسلمه کو مذھبي ؛قومي ؛ زباني اختلافات کے ايندھن ميں گرکر جلنے سے بچانے کى انتھک کوششيں کى هے  ۔تا هم يهاں ان سیکڑوں علمائ عظام  ميں سے  اهل تسنن اورمکتب اهل بيت ؑسے  تعلق رکھنے والے بعض  ايسے  شخصیات  کا تذکره کريں گے جو اپنے دور ميں وحدت کے علمبردار رهيں هيں  اور اپني پوري زندگي کو مسلمانوں کے درميان وحدت اور یکجهتي اور بھائي چارگي برقرار کرنے  ميں گزار لي هيں ۔
ليکن هر دور ميں ايسے حق شناش ؛دین شناس اور مصلح وبيدار علماء موجود رهے هيں  جنهوں نے هر دور ميں امت مسلمه کو مذھبي ؛قومي ؛ زباني اختلافات کے ايندھن ميں گرکر جلنے سے بچانے کى انتھک کوششيں کى هے  ۔تا هم يهاں ان سیکڑوں علمائ عظام  ميں سے  اهل تسنن اورمکتب اهل بيت ؑسے  تعلق رکھنے والے بعض  ايسے  شخصیات  کا تذکره کريں گے جو اپنے دور ميں وحدت کے علمبردار رهيں هيں  اور اپني پوري زندگي کو مسلمانوں کے درميان وحدت اور یکجهتي اور بھائي چارگي برقرار کرنے  ميں گزار لي هيں ۔


سطر 43: سطر 43:


== شيخ محمود شلتوت (ح) (شيخ الازھر الشريف) ==
== شيخ محمود شلتوت (ح) (شيخ الازھر الشريف) ==
[[علامه شيخ محمود شلتوت]] [[ٲزھر انٹرنشنل  يونيورسٹي]]  کے رئيس اور وحدت اسلامي کے بارز ترين مناديوں ميں سے شمار هوتے تھے ۔آپ کا نظريه تھا اگرچه مختلف اسلامي نظریاتي اور فقهي مذاهب کے درميان جزئي مسائل ميں ضرور اختلاف پائے جاتا هے ليکن ان کے درميان مشترکه اصول اور قواعد اتنے ذیاده هيں که تمام اسلامي مذاهب کے ماننے والے پيروکار سب ايک پليٹ فارم پر جمع هو سکتے هيں اور علماء اور دیني ليڈروں کى سب سے اهم ذمه داري يه هے که مختلف فکري اور فقهي فرقوں کے افکار اور نظریات کے متعلق  صحيح اور درست آشنائي  حاصل کريں اور  ايک دوسرے کے متعلق حاصل شده سوء ظن اوربد گمانيوں کو دور کر کے ايک دوسرے کو سب وطعن تکفير وتفسيق کرنے سے بچانے کى کوشش کريں ۔ <ref>تسخيري، محمد على :رسالتنا تقرىب الفكر وتوحىد العمل ص 77 .</ref>.چنانچه انھوں نے اپني تاریخي فتوے ميں باقاعده  رسمي طور پر پانچ فقهي اسلامي مذاهب يعني  جعفري ؛حنبلي ؛ حنفي ؛مالکى اور شافعي ميں سے جس کسي کى  بھى تقلید کو جائز اور برئ الذمه هونے کا اعلان کيا ۔
علامه شيخ محمود شلتوت [[ٲزھر انٹرنشنل  يونيورسٹي]]  کے رئيس اور وحدت اسلامي کے بارز ترين مناديوں ميں سے شمار هوتے تھے ۔آپ کا نظريه تھا اگرچه مختلف اسلامي نظریاتي اور فقهي مذاهب کے درميان جزئي مسائل ميں ضرور اختلاف پائے جاتا هے ليکن ان کے درميان مشترکه اصول اور قواعد اتنے ذیاده هيں که تمام اسلامي مذاهب کے ماننے والے پيروکار سب ايک پليٹ فارم پر جمع هو سکتے هيں اور علماء اور دیني ليڈروں کى سب سے اهم ذمه داري يه هے که مختلف فکري اور فقهي فرقوں کے افکار اور نظریات کے متعلق  صحيح اور درست آشنائي  حاصل کريں اور  ايک دوسرے کے متعلق حاصل شده سوء ظن اوربد گمانيوں کو دور کر کے ايک دوسرے کو سب وطعن تکفير وتفسيق کرنے سے بچانے کى کوشش کريں ۔ <ref>تسخيري، محمد على :رسالتنا تقرىب الفكر وتوحىد العمل ص 77 .</ref>.چنانچه انھوں نے اپني تاریخي فتوے ميں باقاعده  رسمي طور پر پانچ فقهي اسلامي مذاهب يعني  جعفري ؛حنبلي ؛ حنفي ؛مالکى اور شافعي ميں سے جس کسي کى  بھى تقلید کو جائز اور برئ الذمه هونے کا اعلان کيا ۔


== شيخ سليم البشري (ح)(شيخ ٲلازھر الشريف ) ==
== شيخ سليم البشري (ح)(شيخ ٲلازھر الشريف ) ==
سطر 49: سطر 49:


== شيخ  شھيد حسن البناء (ح) ==
== شيخ  شھيد حسن البناء (ح) ==
[[اخوان مسلمين]] کے موسس اور بنیاد گزار جنهوں نے مصر ميں سب سے پهلے دار التقرب کى بنیاد رکھا  اور عملي طور پر مناسک حج کو پانچ اسلامي فرقوں کے مسائل پر مشتمل کتاب کى شکل ميں چھاپي اور اسي وقت حج بيت الله کے دوران حجاج کرام کے درميان هزاروں کى تعداد ميں نسخے تقسيم کىے <ref>آذر شىب، محمد علي،: ملف التقرىب ص 138 ۔۔</ref>.   
اخوان مسلمين کے موسس اور بنیاد گزار جنهوں نے مصر ميں سب سے پهلے دار التقرب کى بنیاد رکھا  اور عملي طور پر مناسک حج کو پانچ اسلامي فرقوں کے مسائل پر مشتمل کتاب کى شکل ميں چھاپي اور اسي وقت حج بيت الله کے دوران حجاج کرام کے درميان هزاروں کى تعداد ميں نسخے تقسيم کىے <ref>آذر شىب، محمد علي،: ملف التقرىب ص 138 ۔۔</ref>.   


== علامه  ابو الاعلي المودودي(ح) ==
== علامه  ابو الاعلي المودودي(ح) ==
[[بر صغير]] ميں [[جماعت اسلامي]] کے موسس اور بنیاد گزار [[علامه ابو الاعلي المودودي]] آپ هميشه کها کرتے تھے مختلف فکري اور فقهي مسالک سے تعلق رکھنے والے اسلامي اصلاحي گروهوں کو چاهے مذهبي اور مسلکى تعصبات اور تنگ دائرے سے نکل کر قرآن وسنت يعني  اساس دین کے ارد گرد جمع هو جاييں  اور اپنے مشترکه دشمن کے مقابلے ميں متحد هو جاييں <ref>الندوى، قاضى عبد الرشىد ، ابو الاعلى المودودى عبقرى القرن : ص 33  طبع بىروت 2006 ء</ref>. اور يه عقيده رکھتے تھے که شھادتيں کا اقرار اسلامي اخوت اور بھائي چارگي کا معیار هے <ref>آذر شىب، محمد علي،: ملف التقرىب ص 99 ۔</ref>.
بر صغير ميں [[جماعت اسلامي]] کے موسس اور بنیاد گزار [[علامه ابو الاعلي المودودي]] آپ هميشه کها کرتے تھے مختلف فکري اور فقهي مسالک سے تعلق رکھنے والے اسلامي اصلاحي گروهوں کو چاهے مذهبي اور مسلکى تعصبات اور تنگ دائرے سے نکل کر قرآن وسنت يعني  اساس دین کے ارد گرد جمع هو جاييں  اور اپنے مشترکه دشمن کے مقابلے ميں متحد هو جاييں <ref>الندوى، قاضى عبد الرشىد ، ابو الاعلى المودودى عبقرى القرن : ص 33  طبع بىروت 2006 ء</ref>. اور يه عقيده رکھتے تھے که شھادتيں کا اقرار اسلامي اخوت اور بھائي چارگي کا معیار هے <ref>آذر شىب، محمد علي،: ملف التقرىب ص 99 ۔</ref>.


   
   
سطر 61: سطر 61:
امام خميني کو دوست ودشمن سب قرن حاضر کے  مصلح اور احیاگر اسلام مانتے هيں اورانکى سياسي اور اجتماعي زندگي کا مطالعه  هميں يه بتاتا هے آپ  اسلامي اخوت  اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور غارت گر استعماري  اغراض و مقاصد کے  ساتھ مقابله اور امت مسلمه کے خود کفيل اور قدرت مند هونے کا تنها نسخه وحدت اور اعتصام به حبل الله کى لڑي  ميں ديکھتے تھے اور اتحاد کو صرف سياسي یا استراتيجي نگاه سے نهيں ديکھتے تھے بلکه قرآني  نگاه سے ديکھتے تھے اور اعتصموا بحل الله کے مضمون ميں ديکھتے تھے اور فرماتے تھے دوسو تين سو سال گزرنے کے بعد بھى همارا دشمن همارے درميان تفرقه پھلانے اور اختلاف ڈالنے ميں کامیاب هے اور اسي راستے سے هم پر غالب آیا  هے کىوں که هماري ناچاکى اور اختلاف انکے هم پر غالب آنے کا ضامن هے ۔ ليکن دوسري طرف ايک مستقل اور قدرت مند مسلم سوسائٹي کے وجود  ميں لانے پھر اسکى بقاء اور دوام کا ضامن بھى همارے اتحاد اور اخوت اسلامي هے  هم يهاں امام خميني کى نگاه ميں اسلامي وحدت اور بھائي چارگي کے چند اهم خصوصيات بهت هي اختصار کے ساتھ ذکر کرتے هيں:
امام خميني کو دوست ودشمن سب قرن حاضر کے  مصلح اور احیاگر اسلام مانتے هيں اورانکى سياسي اور اجتماعي زندگي کا مطالعه  هميں يه بتاتا هے آپ  اسلامي اخوت  اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور غارت گر استعماري  اغراض و مقاصد کے  ساتھ مقابله اور امت مسلمه کے خود کفيل اور قدرت مند هونے کا تنها نسخه وحدت اور اعتصام به حبل الله کى لڑي  ميں ديکھتے تھے اور اتحاد کو صرف سياسي یا استراتيجي نگاه سے نهيں ديکھتے تھے بلکه قرآني  نگاه سے ديکھتے تھے اور اعتصموا بحل الله کے مضمون ميں ديکھتے تھے اور فرماتے تھے دوسو تين سو سال گزرنے کے بعد بھى همارا دشمن همارے درميان تفرقه پھلانے اور اختلاف ڈالنے ميں کامیاب هے اور اسي راستے سے هم پر غالب آیا  هے کىوں که هماري ناچاکى اور اختلاف انکے هم پر غالب آنے کا ضامن هے ۔ ليکن دوسري طرف ايک مستقل اور قدرت مند مسلم سوسائٹي کے وجود  ميں لانے پھر اسکى بقاء اور دوام کا ضامن بھى همارے اتحاد اور اخوت اسلامي هے  هم يهاں امام خميني کى نگاه ميں اسلامي وحدت اور بھائي چارگي کے چند اهم خصوصيات بهت هي اختصار کے ساتھ ذکر کرتے هيں:
=== کلمه توحيد اور توحيد کلمه ===  
=== کلمه توحيد اور توحيد کلمه ===  
[[امام خميني]] فرماتے تھے تمام انبیاء عظام کے بيجھے جانے اور ادیان الھي کے اس روئے زمين پر آنے کا ايک اهم ترين مقصد عقيده توحيد کو فروغ دینا اور وحدت کلمه هے اور يه اس وقت قابل تحقق هے که جب  مختلف افکار واغراض ونفسیات اور ذهنیات ميں بکھرے هوئے لوگوں کے درميان اتحاد واخوت  پيدا هو جائے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام : ج 7 ص 107 ۔</ref>.  
امام خميني فرماتے تھے تمام انبیاء عظام کے بيجھے جانے اور ادیان الھي کے اس روئے زمين پر آنے کا ايک اهم ترين مقصد عقيده توحيد کو فروغ دینا اور وحدت کلمه هے اور يه اس وقت قابل تحقق هے که جب  مختلف افکار واغراض ونفسیات اور ذهنیات ميں بکھرے هوئے لوگوں کے درميان اتحاد واخوت  پيدا هو جائے <ref>خمینی، روح الله، صحیفه امام : ج 7 ص 107 ۔</ref>.  


=== حبل الله سے اعتصام ===  
=== حبل الله سے اعتصام ===  
سطر 74: سطر 74:
عصر حاضر ميں ولي امر مسلميں  ايۃا۔۔۔ العظمي [[سيّد علي خامنه اي الحسيني]] اسلامي ممالک اور خصوصا مسلمانوں کے درميان اتحاد کى بحالي اور اسے برقرار رکھنے کے لیے جتني کوششيں مبذول فرمارهے هيں وه سب کے سامنے هيں اور کسي پر مخفي نهيں  هے  پھر بھى  اتحاد کى خاطر  جو تاریخي فتاوے ديے هيں ان ميں سے ايک دو مورد  هم يهاں بطور نمونه  لے آتے هيں ۔
عصر حاضر ميں ولي امر مسلميں  ايۃا۔۔۔ العظمي [[سيّد علي خامنه اي الحسيني]] اسلامي ممالک اور خصوصا مسلمانوں کے درميان اتحاد کى بحالي اور اسے برقرار رکھنے کے لیے جتني کوششيں مبذول فرمارهے هيں وه سب کے سامنے هيں اور کسي پر مخفي نهيں  هے  پھر بھى  اتحاد کى خاطر  جو تاریخي فتاوے ديے هيں ان ميں سے ايک دو مورد  هم يهاں بطور نمونه  لے آتے هيں ۔
رهبر انقلاب ولي امر المسلميں  فرماتے هيں:  هم سب کو يه معلوم هونا چاهيے که عالم اسلام ميں وحدت اور همبستگي  وسيله نهيں بلکه خود سب سے اهم اور بلند هدف هے  اور عالم اسلام اپني کھوئي هوئي عزت  وشرف اورپائمال شده حقوق اس وقت دوباره پلٹا سکتے هيں  اور اسلامي  احکامات پر اس وقت معاشرے ميں عمل کرسکتے هيں جب همارے درميان حقيقي وحدت اور بھائي چاره گي وجود ميں آجائے پس ميڈیا ؛  ذمدار افراد اور حکومتوں کى اهم ذمداري يه هے که وه اتحاد اور انسجام کے لیے کوشش کريں جمع از نويسنىد گان. <ref>دیدار هم اندىشى علماء شىعه و اهل تسنن  1385۔ 10 ۔25 ش ۔</ref>. اور انکا  يه فتواي مشهور هے جس ميں آپ فرماتے هيں: ميرے نزدیک کسي مسلمان کشي ميں کسي طرح سے بھى ملوث هونا حرام اور گناه کبيره هے۔ <ref>سيّد جواد نقوى، وحدت امت مسلمه كا تارىخى مطالبه ص 179 ۔</ref>.  
رهبر انقلاب ولي امر المسلميں  فرماتے هيں:  هم سب کو يه معلوم هونا چاهيے که عالم اسلام ميں وحدت اور همبستگي  وسيله نهيں بلکه خود سب سے اهم اور بلند هدف هے  اور عالم اسلام اپني کھوئي هوئي عزت  وشرف اورپائمال شده حقوق اس وقت دوباره پلٹا سکتے هيں  اور اسلامي  احکامات پر اس وقت معاشرے ميں عمل کرسکتے هيں جب همارے درميان حقيقي وحدت اور بھائي چاره گي وجود ميں آجائے پس ميڈیا ؛  ذمدار افراد اور حکومتوں کى اهم ذمداري يه هے که وه اتحاد اور انسجام کے لیے کوشش کريں جمع از نويسنىد گان. <ref>دیدار هم اندىشى علماء شىعه و اهل تسنن  1385۔ 10 ۔25 ش ۔</ref>. اور انکا  يه فتواي مشهور هے جس ميں آپ فرماتے هيں: ميرے نزدیک کسي مسلمان کشي ميں کسي طرح سے بھى ملوث هونا حرام اور گناه کبيره هے۔ <ref>سيّد جواد نقوى، وحدت امت مسلمه كا تارىخى مطالبه ص 179 ۔</ref>.  
===رهبر انقلاب کا تاریخي فتوا===
===رهبر انقلاب کا تاریخي فتوا===
اور اسي طرح آپکا وه تاریخي فتوا بھى  سب  کے سامنے هے  جب آپ سے سعودي عرب کے شهر احساء کے رهنے والے علماء کے ايک گروه نے ام المؤمنين عايشه کى صريح الفاظ ميں اهانت یا  ادب کے خلاف تحقير آميز الفاظ  کے ساتھ خطاب کرنے کے بارے ميں سوال کيا  تو آپ  جواب ميں فرمایا۔
اور اسي طرح آپکا وه تاریخي فتوا بھى  سب  کے سامنے هے  جب آپ سے سعودي عرب کے شهر احساء کے رهنے والے علماء کے ايک گروه نے ام المؤمنين عايشه کى صريح الفاظ ميں اهانت یا  ادب کے خلاف تحقير آميز الفاظ  کے ساتھ خطاب کرنے کے بارے ميں سوال کيا  تو آپ  جواب ميں فرمایا۔
55

ترامیم