"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

680 بائٹ کا اضافہ ،  22 نومبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''احمدیہ'''، تحریک احمدیت کے بانی مرزاغلام احمد والد کا نام غلام مرتضی اور دادا کا نام عطا محمد پردادا کا نام گل محمد اور ان کی قوم مغل بر لاس تھی ۔ برلاس خاندان جو مشہور مغل بادشاہ امیر تیمور کے چا بر لاس کی نسل سے ہے۔ لفظ مرزا امیر زدہ کا مخفف ہے...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''احمدیہ'''، تحریک احمدیت کے بانی مرزاغلام احمد والد کا نام غلام مرتضی اور دادا کا نام عطا محمد پردادا کا نام گل محمد اور ان کی قوم مغل بر لاس تھی ۔ برلاس خاندان جو مشہور مغل بادشاہ امیر تیمور کے چا بر لاس کی نسل سے ہے۔ لفظ مرزا امیر زدہ کا مخفف ہے اور عموما معز زلوگوں کے لئے بطور لقب آیا ہے خصوصاً قوم ترک اور مغل لوگوں کے نام کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے۔
'''احمدیہ'''، تحریک احمدیت کے بانی مرزاغلام احمد والد کا نام غلام مرتضی اور دادا کا نام عطا محمد پردادا کا نام گل محمد اور ان کی قوم مغل بر لاس تھی ۔ برلاس خاندان جو مشہور مغل بادشاہ امیر تیمور کے چا بر لاس کی نسل سے ہے۔ لفظ مرزا امیر زدہ کا مخفف ہے اور عموما معز زلوگوں کے لئے بطور لقب آیا ہے خصوصاً قوم ترک اور مغل لوگوں کے نام کے ساتھ بولا اور لکھا جاتا ہے۔ آج کل احمدی جماعت کے سربراہ [[لندن]] میں رہتے ہیں اور وہاں پر ہر سال جولائی کے آخر میں جلسہ ہوتا ہے اور دُنیا بھر سے احمدی حضرات شامل ہوتے ہیں ۔ احمدی جماعت کا دعویٰ ہے کہ اب وہ 189 ملکوں میں پھیل چکے ہیں اور ان سارے ملکوں کا الگ الگ انتظام ہے تاہم عالمی مرکز ربوہ [[پاکستان]]  ہے۔ اپنی تعداد کروڑوں میں بیان کرتے ہیں 64 سے زیادہ زبانوں میں پورا یا جزوی طور پر [[قرآن]] کا ترجمہ کر چکے ہیں۔
== مرزا غلام محمد ==
== مرزا غلام محمد ==
۱۸۳۵ءمیں مرزا غلام احمد ہندوستان کے شمالی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیاں جو این ۔ ڈبلیو۔ ریلوے اسٹیشن بٹالہ سے گیارہ میل شمال مشرق پر ایک چھوٹے سے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ اس مناسبت سے مرزا غلام احمد کو مرزا غلام احمد قادیاں بھی کہتے ہیں اور ان کے پیروکاروں کو لوگ '''قادیانی''' اور '''مرزائی''' کہتے ہیں وہ خود کو احمدی کہتے اور لکھتے ہیں۔ مرزا کہتے ہیں کہ حضور کے دو نام تھے ایک محمد یہ دوسرا احمد اس دوسرے نام پر مرزا صاحب نے اپنے فرقے کا نام احمدیہ رکھا۔ اور یہ پیشین گوئی کی گئی کہ آخری زمانہ میں پھر اسم احمد ظہور ہوگا اور ایسا شخص ظاہر ہوگا جس کے ذریعہ سے احمدی صفات ظہور میں آئیں گی مرزاغلام احمد نے اسلامی علوم کے سلسلہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی زاں بعد ذاتی مطالعہ سے علوم اسلامیہ کے ایک متجر عالم ہو گئے۔ احمدی فرقے کی ساری بنیاد الہامات، خوابوں ، پیشنگوئیوں اور مکاشفات پر مبنی ہے وہ خود کو قرآن وحدیث اور سابقہ مصحف کا مصداق قرار دیتے ہیں۔  
۱۸۳۵ءمیں مرزا غلام احمد ہندوستان کے شمالی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیاں جو این ۔ ڈبلیو۔ ریلوے اسٹیشن بٹالہ سے گیارہ میل شمال مشرق پر ایک چھوٹے سے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ اس مناسبت سے مرزا غلام احمد کو مرزا غلام احمد قادیاں بھی کہتے ہیں اور ان کے پیروکاروں کو لوگ '''قادیانی''' اور '''مرزائی''' کہتے ہیں وہ خود کو احمدی کہتے اور لکھتے ہیں۔ مرزا کہتے ہیں کہ حضور کے دو نام تھے ایک محمد یہ دوسرا احمد اس دوسرے نام پر مرزا صاحب نے اپنے فرقے کا نام احمدیہ رکھا۔ اور یہ پیشین گوئی کی گئی کہ آخری زمانہ میں پھر اسم احمد ظہور ہوگا اور ایسا شخص ظاہر ہوگا جس کے ذریعہ سے احمدی صفات ظہور میں آئیں گی مرزاغلام احمد نے اسلامی علوم کے سلسلہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی زاں بعد ذاتی مطالعہ سے علوم اسلامیہ کے ایک متجر عالم ہو گئے۔ احمدی فرقے کی ساری بنیاد الہامات، خوابوں ، پیشنگوئیوں اور مکاشفات پر مبنی ہے وہ خود کو قرآن وحدیث اور سابقہ مصحف کا مصداق قرار دیتے ہیں۔