"تحریک جہاد اسلامی فلسطین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
جہاد اسلامی [[اسرائیل]] کی فوجی تباہی کا مطالبہ کرتا ہے اور دو ریاستی حل کو مسترد کرتا ہے ۔
جہاد اسلامی [[اسرائیل]] کی فوجی تباہی کا مطالبہ کرتا ہے اور دو ریاستی حل کو مسترد کرتا ہے ۔
== تاریخ اور پس منظر ==
== تاریخ اور پس منظر ==
جہاد اسلامی  کو 1981 میں دو فلسطینی کارکنوں نے غزہ میں باضابطہ طور پر قائم کیا تھا: ڈاکٹر [[فتحی شقاقی]] ، ر فح میں مقیم طبیب، اور شیخ [[عبدالعزیزعودہ]] ، جبلیہ پناہ گزین کیمپ کے اسلامی مبلغ۔
جہاد اسلامی  کو 1981 میں دو فلسطینی کارکنوں نے غزہ میں باضابطہ طور پر قائم کیا تھا ایک  ڈاکٹر [[فتحی شقاقی]] ، ر فح میں مقیم طبیب، اور دوسرے  شیخ [[عبدالعزیزعودہ]] ، جبلیہ پناہ گزین کیمپ کے اسلامی مبلغ۔


مصر میں مقیم، شقاقی اور عودہ اصل میں اخوان المسلمون کے رکن تھے۔ اسرائیل کی تباہی کے بارے میں ان کے خیالات نے انہیں 1979 میں  جہاد اسلامی مصر  کی ایک شاخ  جہاد اسلامی -شقاقی  گروپ  قائم کرنے پر مجبور کیا اور انہوں نے  مصر سے باہر آپریشن کیا  <ref>Palestinian Islamic Jihad. Australian National Security. Archived from the original on 9 March 2015. Retrieved 17 December 2014.</ref>
مصر میں مقیم، شقاقی اور عودہ اصل میں اخوان المسلمون کے رکن تھے۔ اسرائیل کی تباہی کے بارے میں ان کے خیالات نے انہیں 1979 میں  جہاد اسلامی مصر  کی ایک شاخ  جہاد اسلامی -شقاقی  گروپ  قائم کرنے پر مجبور کیا اور انہوں نے  مصر سے باہر آپریشن شروع  کیا  <ref>Palestinian Islamic Jihad. Australian National Security. Archived from the original on 9 March 2015. Retrieved 17 December 2014.</ref>
۔
۔


[[خالد اسلامبولی]] کے ہاتھوں مصر کے صدر [[انور سادات]] کے قتل کے بعد 1981 میں شقاقی گروپ  کو مصر سے نکال دیا گیا تھا ۔ شقاقی اور عودہ غزہ واپس آئے جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر جہاد اسلامی فلسطین  قائم کیا اور   جہاں سے انہوں  نے اپنا کام آگے بڑھایا۔
[[خالد اسلامبولی]] کے ہاتھوں مصر کے صدر [[انور سادات]] کے قتل کے بعد 1981 میں شقاقی گروپ  کو مصر سے نکال دیا گیا تھا ۔ شقاقی اور عودہ غزہ واپس آئے جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر جہاد اسلامی فلسطین  قائم کیا اور وہاں  سے انہوں  نے اپنا کام آگے بڑھایا۔


تنظیم کا مقصد 1948 سے پہلے کے لازمی فلسطین کی جغرافیائی سرحدوں کے اندر ایک خودمختار، اسلامی فلسطینی ریاست کا قیام تھا. اس تحریک نے 1984 میں اسرائیل کے خلاف اپنی مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا۔ 1988 میں، اس کے رہنماؤں کو [[اسرائیل]] نے لبنان جلاوطن کر دیا ۔ [[لبنان]] میں رہتے ہوئے، اس گروپ نے [[حزب اللہ]] اور [[ایران]] میں اس کے حامیوں سے تربیت، حمایت حاصل کی، اور تنظیم کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر لیے۔ 1990 میں،  کا ہیڈکوارٹر شام کے دارالحکومت دمشق منتقل ہو گیا ، جہاں یہ بدستور قائم ہے، جس کے دفاتر بیروت ، تہران اور خرطوم میں واقع ہیں
تنظیم کا مقصد 1948 سے پہلے کے دستوری (mandatory) فلسطین کی جغرافیائی سرحدوں کے اندر ایک خودمختار، اسلامی فلسطینی ریاست کا قیام تھا. اس تحریک نے 1984 میں اسرائیل کے خلاف اپنی مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا۔ 1988 میں، اس کے رہنماؤں کو [[اسرائیل]] نے لبنان جلاوطن کر دیا ۔ [[لبنان]] میں رہتے ہوئے، اس گروپ نے [[حزب اللہ]] اور [[ایران]] میں اس کے حامیوں سے ٹریننگ  اور حمایت حاصل کی، اور حزب اللہ  کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر لیے۔ 1990 میں،اس  کا ہیڈکوارٹر شام کے دارالحکومت دمشق منتقل ہو گیا ، جہاں یہ بدستور قائم ہے، جس کے دفاتر بیروت ، تہران اور خرطوم میں واقع ہیں۔


== لیڈروں کا دہشت ==
== لیڈروں کا قتل اور اذیت ==
اسلامی جہاد تحریک کے قائدین اور کمانڈروں کو ہمیشہ امریکہ اور اسرائیل نے ستایا اور قتل کیا ہے۔ فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے بانی کو صیہونی حکومت نے 1995 میں قتل کر دیا تھا۔ اسی دوران اس تحریک کے 40 ارکان کو حماس کے 370 ارکان کے ساتھ 1992 میں لبنان کے گاؤں مرج الزہور میں جلاوطن کر دیا گیا۔
جہاد اسلامی تحریک کے قائدین اور کمانڈروں کو ہمیشہ امریکہ اور اسرائیل نے ستایا اور قتل کیا ہے۔ تحریک  جہاد اسلامی فلسطین کے بانی کو صیہونی حکومت نے 1995 میں قتل کر دیا تھا۔ اسی دوران اس تحریک کے 40 ارکان کو حماس کے 370 ارکان کے ساتھ 1992 میں لبنان کے گاؤں مرج الزہور میں جلاوطن کر دیا گیا۔


== نظریہ، مقاصد اور عقائد ==
== نظریہ، مقاصد اور عقائد ==
[[فائل:رمضان عبدالله محمد شلح.jpg|200px|تصغیر|بائیں|رمضان عبدالله محمد شلح]]
[[فائل:رمضان عبدالله محمد شلح.jpg|200px|تصغیر|بائیں|رمضان عبدالله محمد شلح]]
15 دسمبر 2009 کو شام کے شہر دمشق میں ورلڈ فیڈریشن  کے ایک وفد نے رمضان شلح کا انٹرویو کیا تھا۔ انٹرویو میں اس نے دلیل دی کہ اسرائیلی نہ تو دو ریاستوں اور نہ ہی ایک ریاستی حل کو قبول کریں گے اور یہ کہ واحد انتخاب ہے۔ اسرائیل کی شکست تک مسلح جدوجہد جاری رکھیں گے۔
15 دسمبر 2009 کو شام کے دار الحکومت دمشق میں ورلڈ فیڈریشن  کے ایک وفد نے رمضان شلح کا انٹرویو کیا تھا۔ انٹرویو میں اس کا کہنا تھا کہ   اسرائیلی نہ تو دو ریاستی حل کو قبول کریں گے اور نہ ہی ایک ریاستی حل کو ۔ واحد انتخاب اسرائیل کی شکست تک مسلح جدوجہد کو  جاری رکھنا ہے۔


ہم اس سرزمین کے مقامی لوگ ہیں۔ میں [[غزہ]] میں پیدا ہوا۔  میرا خاندان، بھائی اور بہنیں غزہ میں رہتے ہیں۔ لیکن مجھے ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن کسی بھی امریکی یا سائبیرین [[یہودی]] کو ہماری زمین لینے کی اجازت ہے۔ دو ریاستی حل کا آج کوئی امکان نہیں اور وہ نظریہ مر چکا ہے۔ اور ایک ریاستی حل کا کوئی حقیقی امکان نہیں ہے
ہم اس سرزمین کے مقامی لوگ ہیں۔ میں [[غزہ]] میں پیدا ہوا۔  میرا خاندان، بھائی اور بہنیں غزہ میں رہتے ہیں۔ لیکن مجھے ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن کسی بھی امریکی یا سائبیرین [[یہودی]] کو ہماری زمین لینے کی اجازت ہے۔ دو ریاستی حل کا آج کوئی امکان نہیں اور وہ نظریہ مر چکا ہے۔ اور ایک ریاستی حل کا کوئی بھی کوئی  حقیقی امکان نظر نہیں آتا۔


میں کبھی بھی، کسی بھی حالت میں، اسرائیل کی ریاست کے وجود کو قبول نہیں کروں گا۔ مجھے یہودیوں کے ساتھ رہنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے ہم صدیوں سے امن کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔ اور اگر نیتن یاہو سے پوچھا جائے کہ کیا ہم ایک ریاست میں اکٹھے رہ سکتے ہیں، تو میں ان سے کہوں گا: "اگر ہمارے پاس یہودیوں کے پورے فلسطین میں آنے کے برابر حقوق ہیں، اگر [[خالد مشعل]] اور رمضان شلح جب چاہیں آ سکتے ہیں ، اور حیفہ کا دورہ کریں، اور اگر وہ چاہیں تو ہرزلیہ میں ایک گھر خریدیں، پھر ہم ایک نئی زبان سیکھ سکتے ہیں، اور بات چیت ممکن ہے۔
میں کبھی بھی، کسی بھی حالت میں، اسرائیل کی ریاست کے وجود کو قبول نہیں کروں گا۔ مجھے یہودیوں کے ساتھ رہنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے ہم صدیوں سے امن کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔ اور اگر نیتن یاہو سے پوچھا جائے کہ کیا ہم ایک ریاست میں اکٹھے رہ سکتے ہیں، تو میں ان سے کہوں گا: "اگر ہمیں پورے فلسطین میں آنے جانے کا یہودیوں کے برابر حق حاصل ہو، اگر [[خالد مشعل]] اور رمضان شلح جب جہاں چاہیں آ جائیں    اور حیفہ کا دورہ کریں، اور اگر وہ چاہیں تو ہرزلیہ میں ایک گھر خریدیں، تب  ہمارے پاس  ایک نئی زبان ہو سکتی ہے، اور بات چیت ممکن ہے۔
یہ گروپ ایک [[سنی]] جہادی تحریک ہے لیکن اس میں دیگر مذہبی عقائد شامل ہیں <ref>Ahronheim, Anna and JP Staff. (3 November 2019). "Who is Abu Al-Ata: the man behind rocket fire from Gaza Strip?". Jerusalem Post website Archived 12 November 2019 at the Wayback Machine Retrieved 12 November 2019</ref>۔
 
یہ ایک سنی جہادی تحریک ہے تاہم  اس میں دوسرے مذہبی عقائد بھی شامل ہیں <ref>Ahronheim, Anna and JP Staff. (3 November 2019). "Who is Abu Al-Ata: the man behind rocket fire from Gaza Strip?". Jerusalem Post website Archived 12 November 2019 at the Wayback Machine Retrieved 12 November 2019</ref>


== تحریک کے اہداف ==
== تحریک کے اہداف ==
فلسطین میں اسلامی جہاد مندرجہ ذیل مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے:
جہاد اسلامی فلسطین میں مندرجہ ذیل مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے:
* پورے فلسطین کو آزاد کرنا، صیہونی وجود کو ختم کرنا، اور سرزمین فلسطین پر اسلامی حکومت قائم کرنا، جو انصاف ، آزادی، مساوات اور مشاورت کے حصول کی ضمانت دیتا ہے ۔
* پورے فلسطین کو آزاد کرانا، صیہونی وجود کو ختم کرنا، اور سرزمین فلسطین پر اسلامی حکومت قائم کرنا، جو انصاف ، آزادی، مساوات اور مشاورت کے حصول کی ضمانت دیتا ہے ۔
* فلسطینی عوام کو متحرک کرنا اور انہیں جہاد کے لیے، عسکری اور سیاسی طور پر، ہر ممکن تعلیمی، ثقافتی اور تنظیمی ذرائع سے تیار کرنا، تاکہ انھیں فلسطین کے لیے جہادی فرض ادا کرنے کے لیے اہل بنایا جا سکے <ref>حركة الجهاد الإسلامي تطلق صواريخ إضافية على اسرائيل من غزة". euronews. 24 فبراير 2020. مؤرشف من الأصل في 2020-08-31. اطلع عليه بتاريخ 2022-06-06</ref>.
* فلسطینی عوام کو متحرک کرنا اور تمام ممکنہ تعلیمی،تربیتی اور تنظیمی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے  انہیں جہادی،عسکری اور سیاسی طور پر تیار کرنا تاکہ وہ فلسطین کے سلسلے میں اپنے جہادی فریضے کو ادا کرنے کے قابل بن سکیں <ref>حركة الجهاد الإسلامي تطلق صواريخ إضافية على اسرائيل من غزة". euronews. 24 فبراير 2020. مؤرشف من الأصل في 2020-08-31. اطلع عليه بتاريخ 2022-06-06</ref>.
* ہر جگہ ملت اسلامیہ کے عوام کو بیدار اور متحرک کرنا اور صیہونی وجود کے ساتھ فیصلہ کن جنگ لڑنے کے لیے اپنا تاریخی کردار ادا کرنے کی تاکید کرنا ۔
* ہر جگہ ملت اسلامیہ کے عوام کو بیدار اور متحرک کرنا اور صیہونیوں کے ساتھ فیصلہ کن جنگ لڑنے کے لیے اپنا تاریخی کردار ادا کرنے کی ترغیب دلانا ۔
* فلسطین کے لیے پرعزم اسلامی کوششوں کو متحد کرنے کے لیے کام کرنا ، اور دنیا کے تمام حصوں میں دوستانہ اسلامی اور آزادی کی تحریکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا۔
* فلسطین کے لیے پرعزم اسلامی کوششوں کو متحد کرنے کے لیے کام کرنا ، اور دنیا کے تمام حصوں میں اسلامی اور آزادی کی   ہم فکر  تحریکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا۔
* اسلام کی دعوت اس کے ایمان ، قانون اور اخلاق کے ساتھ، اس کی پاکیزہ اور جامع تعلیمات کو لوگوں کے مختلف شعبوں تک پہنچانا، اور اس کے تہذیبی پیغام کو قوم اور انسانیت کے لیے زندہ کرنا۔
* عقیدہ ، شریعت اور اخلاق   کے ساتھ اسلام کی طرف دعوت دینا، اسلام  کی پاکیزہ اور جامع تعلیمات کو مختلف  قوموں کے لوگوں   تک پہنچانا، اورامت اور انسانیت کے لئے  اسلام  کے تہذیبی پیغام کااحیا  کرنا۔


'''تحریک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے درج ذیل ذرائع اختیار کرتی ہے''':
'''تحریک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مندرج ذیل ذرائع اختیار کرتی ہے''':
* صہیونی دشمن کے مقاصد اور مفادات کے خلاف مسلح جہاد کی کوشش کرنا ۔
* صہیونی دشمن کے مقاصد اور مفادات کے خلاف مسلح جہاد کی کوشش کرنا ۔
* عوام کی تیاری اور منظم کرنا، انہیں تحریک کی صفوں کی طرف راغب کرنا اور قرآن و سنت سے ماخوذ نصاب اور قوم کے اچھے ورثے کے مطابق جامع طور پر اہل بنانا۔
* عوام کی تیاری اور منظم کرنا، انہیں تحریک کی صفوں کی طرف راغب کرنا اور قرآن و سنت سے ماخوذ نصاب اور قوم کے اچھے ورثے کے مطابق جامع طور پر اہل بنانا۔
confirmed
821

ترامیم