"سید علی سیستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 32: سطر 32:


جمادی الثانیۃ ۱۴۰۹ ق میں اپنے استاد آیت اللہ خوئی کی خواہش پر مسجد خضرائ کے امام جماعت متعین ہوئے۔ اس سے پہلے تک آیت خوئی مسجد خضرائ میں نماز جماعت کا فریضہ ادا کرتے تھے، بیماری کے سبب انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے شاگرد کے سپرد کر دی۔ سید سیستانی ذی الحجہ ۱۴۱۴ ق کے آخری جمعہ اور عراقی حکومت (صدام حسین کے زمانہ میں) کی طرف سے اس مسجد کا دروازہ بند ہونے تک اس میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
جمادی الثانیۃ ۱۴۰۹ ق میں اپنے استاد آیت اللہ خوئی کی خواہش پر مسجد خضرائ کے امام جماعت متعین ہوئے۔ اس سے پہلے تک آیت خوئی مسجد خضرائ میں نماز جماعت کا فریضہ ادا کرتے تھے، بیماری کے سبب انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے شاگرد کے سپرد کر دی۔ سید سیستانی ذی الحجہ ۱۴۱۴ ق کے آخری جمعہ اور عراقی حکومت (صدام حسین کے زمانہ میں) کی طرف سے اس مسجد کا دروازہ بند ہونے تک اس میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا
وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا