"بارہ امام اور بارہ خلیفے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:


پس ناچار اس حدیث کو شیعوں کے بارہ اماموں پر تطبیق کرنا پڑے گا جو سب کے سب پیغمبر اکرم(ص) کی اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ اشخاص اپنے زمانے کے سب سے زیادہ دین سے آشنا اور علم و آگاہی میں کوئی بھی ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور فضل و کرم اور تقوی و پرہیزگاری میں میں یہ ہستیاں ہر زمانے میں زبان زد عام و خاص تھے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ ان ہستیوں کو یہ علوم اپنے نانا پیغمبر اکرم(ص) سے ورثہ میں ملی ہے۔ اسی طرح [[حدیث ثقلین]] اور اس طرح کی دوسری احادیث اس نظریے کی تائید کرتی ہیں <ref>نابیع المودۃ، ج2، ص535</ref>
پس ناچار اس حدیث کو شیعوں کے بارہ اماموں پر تطبیق کرنا پڑے گا جو سب کے سب پیغمبر اکرم(ص) کی اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ اشخاص اپنے زمانے کے سب سے زیادہ دین سے آشنا اور علم و آگاہی میں کوئی بھی ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور فضل و کرم اور تقوی و پرہیزگاری میں میں یہ ہستیاں ہر زمانے میں زبان زد عام و خاص تھے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ ان ہستیوں کو یہ علوم اپنے نانا پیغمبر اکرم(ص) سے ورثہ میں ملی ہے۔ اسی طرح [[حدیث ثقلین]] اور اس طرح کی دوسری احادیث اس نظریے کی تائید کرتی ہیں <ref>نابیع المودۃ، ج2، ص535</ref>
شیعہ احادیث میں ایک ہی موضوع کو دو طرح سے منعکس اور داخل کیا گیا ہے:
* خلفاء کی تعداد درج ذیل ہے:
[[جعفر بن محمد |جعفر بن محمد (ع)]] سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد بارہ امام ہیں۔ ان میں سے پہلے [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] ہیں اور ان میں سے آخری قائم (ع) ہیں۔ پس یہ لوگ میرے جانشین، ولی اور سرپرست ہیں اور میری امت پر خدا کی طرف سے حجت ہیں۔ مومن ان کی امامت کا اقرار کرتا ہے اور کافر ان کے فضل اور مقام کا انکار کرتا ہے <ref>شیخ صدوق، من ‏لا یحضره‏ الفقیه، ج۴، ص ۱۸۰</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:اسلامی تصورات]]
[[زمرہ:اسلامی تصورات]]