"محمد مکرم احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
}}
}}


'''محمد مکرم احمد'''
'''محمد مکرم احمد''' ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد، مسجد فتح پوری، دہلی کے شاہی امام ہیں۔ انہیں دہلی میں [[مسلمان|مسلمانوں]] کے ایک اہم امام اور مفتی کے ساتھ رہنما کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ آپ پانچ بین الاقوامی زبانوں میں ماسٹر ہیں اور جدید عربی ادب میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں۔ مفتی محمد مکرم متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعہ انھیں متعدد مواقع پر مدعو کیا جاتا رہا ہے۔ مختلف ممالک کے مندوبین شاہی امام سے اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے کے لئے مسجد فتح پوریکا رخ کرتے رہے ہیں۔ آپ متعدد اسلامی کتب اور دیگر اسلامی مطبوعات کے مصنف اور مدیر رہے ہیں۔ سیاست اور سماجی مسائل کے ساتھ مذہبی امور پر بہت متوازن رائے دینے کےلئے جانے جاتے ہیں۔ مجمد مکرم احمد [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی]] کے رکن ہیں۔
== اقوام متحدہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے ==
== اقوام متحدہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے ==
فتحپوری مسجد دہلی کے شاہی امام اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ جنگ بندی کی قرارداد پر سختی سے عمل کرایا جائے، اگر صہیونی حکومت اس پر عمل نہ کرے تو عالمی برادری اسکا بائیکاٹ کرے اور اس پر پابندیاں لگائی جائیں۔
فتحپوری مسجد دہلی کے شاہی امام اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ جنگ بندی کی قرارداد پر سختی سے عمل کرایا جائے، اگر صہیونی حکومت اس پر عمل نہ کرے تو عالمی برادری اسکا بائیکاٹ کرے اور اس پر پابندیاں لگائی جائیں۔
سطر 49: سطر 49:


یو این او نے امریکی صدر کے حکم کے خلاف قرارداد پاس کی ہے بھارت کو بھی اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔واضح رہے کہ ملک کی کئی تنظیموں کی جانب سے اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کیلئے مہم چلا ئی جا رہی ہے ۔ جن میں الفلاح فرنٹ کی ’مشن بائیکاٹ مہم قابلِ ذکر ہے۔مشن بائیکاٹ مہم کے کنوینر اور الفلاح فرنٹ کے صدر ذاکر حسین نے شاہی امام کی اس اپیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلمانوں سے امام صاحب کی اپیل پر عمل کرنے کی درخواست کی ہے<ref>[https://urdu.millattimes.com/archives/22774 مسلمان امریکی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں : مفتی محمد مکرم احمد]- شائع شدہ از: 22 دسمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
یو این او نے امریکی صدر کے حکم کے خلاف قرارداد پاس کی ہے بھارت کو بھی اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔واضح رہے کہ ملک کی کئی تنظیموں کی جانب سے اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کیلئے مہم چلا ئی جا رہی ہے ۔ جن میں الفلاح فرنٹ کی ’مشن بائیکاٹ مہم قابلِ ذکر ہے۔مشن بائیکاٹ مہم کے کنوینر اور الفلاح فرنٹ کے صدر ذاکر حسین نے شاہی امام کی اس اپیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلمانوں سے امام صاحب کی اپیل پر عمل کرنے کی درخواست کی ہے<ref>[https://urdu.millattimes.com/archives/22774 مسلمان امریکی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں : مفتی محمد مکرم احمد]- شائع شدہ از: 22 دسمبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== قوم پرستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ==
=== دنیا بھر میں مسلمانوں کی دقیانوسی امیج کو منفی طور پر پیش کیا جاتا ہے۔مسلمان ایک پروگریسیو امیج کیلئے کیا کرسکتے ہیں؟ ===
ارے جناب اب مسلمان بہت پروگریسیو ہوگئے ہیں،اب کہیں دقیانوسی پن نظر نہیں آئے گا۔ تعلیم سے طرز زندگی تک ہر سطح پر مسلمانوں نے ترقی پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ یہ الزام غلط ہے۔ اذان دینا،[[نماز]] پڑھنا،روزہ رکھنا روایتی لباس زیب تن کرنا یا اور حج کرنا دقیانوسی پن نہیں ہے۔ مسلمان بہت ماڈرن ہوگئے ہیں ہمیں تو یہ شکایت ہے کہ مسلمان بہت ہی زیادہ ماڈرن ہوگئے ہیں۔
انہوں نے اپنے مذہب کو ہی چھوڑ دیا ہے اور ماڈرن زندگی میں یا فیشن میں دوسروں کو دیکھ کر دور ہو رہے ہیں۔ بے شک کچھ مسلمان بھٹک گئے ہیں، بہک گئے ہیں،جنہیں ورغلایا گیا ہے۔ وہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں جو [[اسلام]]، [[قرآن]] اور مسلمان بدنام ہورہے ہیں۔
مگر انفرادی طور پر کسی کی بد عملی کی ذمہ داری کسی مذہب پر ڈالنا غلط ہے۔ ”[[حضرت  محمد  صلی  اللہ  علیہ  و آلہ  و سلم|پیغمبر اسلام]] دوسرے مذہب کے لوگوں کا کھڑے ہوکر استقبال کیا کرتے تھے،انہیں بٹھایا کرتے تھے"ہمیں بھی ہر مذہب والے کے ساتھ محبت اور پیار کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے۔ بلاشبہ حسن سلوک کی ضرورت ہے"۔
=== کیا آجکل اسلام صرف دکھاوے کارہ گیا ہے۔مسلمان اس پرعمل کم کررہے ہیں؟ ===
بالکل!یہ بات درست ہے۔ ہم دکھاوے کی دوڑ میں لگ گئے ہیں مگر دیکھئے! ریا کاری اور نمائش کیلئے اسلام اور شریعت میں منع کیا گیا ہے۔آج ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ بس دنیا میں نام ہو۔ایسا کوئی بھی عمل اسلام میں قابل قبول نہیں ہے۔آپ نکاح تو مسجد میں کرتے ہیں سادگی کے ساتھ لیکن اس کے بعد شادی کی تقریب میں لاکھوں روپئے خرچ کئے اور دھوم دھام برپا کردی۔یہ دکھاوا ہے جو مذہب نے ہمیشہ منع کیا ہے۔
=== آپ ہندوستانی مسلمانوں میں کیا خوبیا ں دیکھتے ہیں؟ ===
ہندوستانی مسلمان کچھ خاص ہیں۔ہم ایڈجسٹ ہونا جانتے ہیں۔اس سرزمین پر سب مل جل کر رہنا جانتے ہیں۔
آپ اس فتحپوری مسجد کو دیکھئے!اس کے اردگرد غیر مسلم آبادی ہے اور ہر جمعہ کو دس ہزار سے زیادہ لوگ نماز ادا کرتے ہیں لیکن آج تک کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔مقامی غیر مسلم لوگ مسجد سے پانی لے جاتے ہیں،راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مسجد میں آکربیٹھتے ہیں، ہم سب آدم کی اولاد ہیں۔ سب انسان ہیں۔ ایک خون ہے۔ایک دور میں مسلمانوں نے ہندوستان پر حکومت کی،کسی سے امتیاز نہیں برتا،کسی غیر مسلم کو نقصان نہیں ہوا۔جب انگریز آیا تو کوئی مسلمان غداروں کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔
آزادی کے بعد ابولکلام آزاد سے اے پی جے عبدالکلام تک ہر مسلمان نے اس ملک کی خدمت کی ہے۔ قوم پرستی میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔آزادی کی لڑائی ساتھ لڑی،ملک کی ترقی میں ساتھ رہے اور کبھی غلط راستہ نہیں اپنایا۔کشمیر میں دہشت گردی کا دور چلا تو ایک بھی ہندوستانی مسلمان اس کا حصہ نہیں بنا۔جس پر ایک وقت سابق وزیر اعظم آئی کے گجرال نے حیرت بھی ظاہر کی تھی کیونکہ حکومت کو کہیں نہ کہیں ایسا ہونے کا ڈر تھا لیکن ایسا کبھی ہوا اور نہ ہوگا۔
=== دین اور دنیا میں توازن کیسے ہوسکتا ہے؟ ===
اسلام میں اس پر بہت زور دیا گیا ہے۔اگر نماز کا حکم ہے تو تجارت اور ملازمت کا بھی زور ہے۔ روزگار کیلئے جدوجہد کا حکم ہے۔اگر آپ ایک دن میں پانچ وقت کی نماز میں ایک گھنٹہ گزارتے ہیں تو 23گھنٹے دنیا کیلئے ہیں۔کام کیلئے ہیں۔تعلیم کیلئے ہیں۔اس میں توازن بہت ضروری ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں اس کا ہونا لازمی ہے۔ایسا پیغمبر اسلام کے دور میں بھی ہوتا تھا۔ توازن اور اعتدال بہت ضروری رہا۔مذہب کو چھوڑنا غلط ہے اور مذہب کو بالکل دقیانوسی بنا کر پیش کرنااور دنیا داری سے دور رہنا بھی غلط ہے۔توازن تو رہنا چاہیے۔کیونکہ توازن یا بیلنس ہی کام آتا ہے۔
توازن کا مطلب ہے ”اعتدال“۔بیچ کا راستہ ہے اس کو اپنانا چاہیے۔ عام زندگی میں مسلمانوں کو صاف ستھرا رہنا چاہیے۔ گندے کپڑوں اور گندے محلے دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ہمیں شرم آجاتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے کہ مسلمان کیسی قوم ہے؟اسلام کہتا ہے کہ اچھے اور صاف کپڑے پہنو،اچھا کھانا کھاؤ اور اچھے انسان بنو۔ آپ کو بتا دوں کہ مذہب اسلام کا کسی فیشن سے کوئی ٹکراؤ نہیں۔لیکن اس میں اعتدال ہونا چاہیے۔میانہ روی ہونی چاہیے۔
=== مسلمانوں کیلئے تعلیم کے معاملہ میں کیا پیغام ہے؟ ===
تعلیم کی کیا اہمیت ہے۔اس کا اندازہ آپ پیغمبر اسلام کے ایک واقعہ سے لگا یا جاسکتا ہے۔ جنگ ’بدر‘کے جو قیدی رہائی کیلئے ’فدیہ ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے،انہیں 10مسلمان بچوں کو پڑھا لکھنا سکھا کر آزاد ہوجائیں۔اب آپ بتائے جو دشمن تھا اس سے بھی تعلیم حاصل کرنے کا راستہ دکھایا گیا ہے۔ تعلیم کا معاملہ تو ایسا ہے کہ آپ کو بھوکا رہ کر بچوں کو تعلیم دلانی چاہیے۔
پیغمبر اسلام نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ”۔ اگرکسی کے پاس زیادہ پیسے نہ ہوں تو صدقہ خیرات نہ کرے بلکہ اس پیسہ کو تعلیم پر خرچ کریں۔اس کو صدقہ اور خیرات کے برابر ہی ثواب ملے گا۔“ دیکھئے کتنی بڑی بات ہے۔ آجکل سب فضول خرچی میں لگے ہوئے ہیں۔
مسلمانوں کو بچوں کی تعلیم اور تربیت پر دھیان دینا چاہیے۔ہر ایک کی مدد کرنی چاہیے۔آج مسلمانوں نے اپنی روش چھوڑ دی ہے،دین تو صرف نام کا رہ گیا ہے۔ایسا سب کے ساتھ نہیں ہے،بہت سے لوگ ہیں جو مثالی ہیں،دین اور دنیا کے ساتھ چل رہے ہیں۔لیکن اکثریت نے اپنا تشخّص چھوڑ دیا ہے۔ساتھ میں یہ بھی کہوں گا کہ جو فرقہ پرست الزام لگاتے ہیں وہ بھی درست نہیں ہیں۔
=== ہر سیاسی پارٹی سے مسلمان نام اور چہرے غائب ہورہے ہیں؟ ===
مسلمان اب اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرنا چاہ رہے ہیں یا پھر کسی ڈر کے سبب چپ بیٹھے ہوئے ہیں۔کوئی ڈر ستا رہا ہے۔یا پھر ذمہ داری کا احساس ختم ہوگیا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہے اس کی آواز ہی نہیں آتی ہے۔جو بڑی بڑی تنظیمیں ہیں سب بے آواز ہیں۔میں سیاست نہیں کرتا،میری کسی سیاسی پارٹی سے دوستی ہے نہ دشمنی۔میں کسی سیاسی پارٹی کا دشمن نہیں ہوں۔کسی لیڈر کا دشمن نہیں ہوں۔ہر ایک کا مخلص ہوں۔۔ دعا گو ہوں۔لیکن حق بات کہنے میں اور وہ بھی اچھے طریقہ سے ہمیں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔مسلمانوں کو اپنے مذہب پر قائم رہتے ہوئے قوم کے مفادات کو دیکھتے ہوئے ملک کے فرقہ وارانہ ماحول اور اتحاد کیلئے کام کرنا چاہیے۔
=== عرب دنیا اور مسلم ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہورہے ہیں،اس تبدیلی کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟ ===
دیکھئے!عرب ہمارے لئے کوئی ”مثالی“ نہیں ہیں،ہم پیغمبر اسلام کی تعلیمات کے پابند ہیں۔انہیں اپنی کرسی اور تخت کی فکر ہے۔لیکن دنیا فلسطین کے مسئلہ کو نظر اندازنہیں کرسکتی ہے۔اقوام متحدہ اس کی مذمت کررہا ہے تو پھر اس کے حق میں آواز اٹھانا یا اس کی حمایت میں کھڑا ہونا کیسے غلط ہوسکتا ہے۔
=== چین میں ایغور مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں؟ ===
کوئی شبہ نہیں ٗ ان کی شناخت مٹائی جارہی ہے،ظلم ہورہا ہے۔ ہم نے بھی اس پر آواز اٹھائی ہے۔ ان پر جلاد مسلط کئے گئے ہیں۔ انہیں غیر اسلامی چیزوں کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔ اس کی سب کی مذمت کرنی چاہیے۔باقی کیا سیاست ہے اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے<ref>[https://www.urdu.awazthevoice.in/india-news/there-must-be-a-balance-between-religion-and-the-world-925.html قوم پرستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ۔ مولانا مفتی مکرم احمد]- شائع شدہ از: 16 مارچ 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 دسمبر 2024ء۔</ref>۔