"شهیده معصومه کرباسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
لبنان میں  ثقافتی اور تعلیمی مراکز کا قیام  اور مذہبی مجالس  کا انعقاد  
لبنان میں  ثقافتی اور تعلیمی مراکز کا قیام  اور مذہبی مجالس  کا انعقاد  
}}
}}
'''معصومہ کرباسی'''  راه قدس  اور مزاحمت کے محور کی پہلی ایرانی شہیده خاتون تھیں، جو 19 اکتوبر سنه 2024ء  کو صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں ان کے  شوهر اور حزب اللہ  لبنان کے سائبر سیکیورٹی  میں موثر شخصیت  رضا عواضہ کے ہمراہ جونیه شهر میں  شہید ہوئیں۔  
'''معصومہ کرباسی'''  راه قدس  اور [[محور مزاحمت|مزاحمت کے محور]] کی پہلی ایرانی شہیده خاتون تھیں، جو 19 اکتوبر سنه 2024ء  کو صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں ان کے  شوهر اور [[حزب اللہ  لبنان]] کے سائبر سیکیورٹی  میں موثر شخصیت  رضا عواضہ کے ہمراہ جونیه شهر میں  شہید ہوئیں۔  
== سوانح حیات ==
== سوانح حیات ==
معصومہ کرباسی (آرزو) 1981ء میں شیراز میں پیدا ہوئیں، اور ان کے والد حاج حسین کرباسی شیراز میں مسجد النبی کے رکن اور زرعی جہاد تنظیم کے ممتاز انجینئروں میں سے ایک تھے۔
معصومہ کرباسی (آرزو) 1981ء میں شیراز میں پیدا ہوئیں، اور ان کے والد حاج حسین کرباسی شیراز میں مسجد النبی کے رکن اور زرعی جہاد تنظیم کے ممتاز انجینئروں میں سے ایک تھے۔
سطر 24: سطر 24:
انہوں نے شیراز یونیورسٹی  کے کمپیوٹر انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے گریجویشن کیا اور اس یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا  امور کا فعال رکن  اور پروگرامنگ ایلیٹ تھی۔
انہوں نے شیراز یونیورسٹی  کے کمپیوٹر انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے گریجویشن کیا اور اس یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا  امور کا فعال رکن  اور پروگرامنگ ایلیٹ تھی۔
== ثقافتی سرگرمیاں ==
== ثقافتی سرگرمیاں ==
شهیده کرباسی کی  ایک قرآنی گھرانے میں پرورش هوئی  اور وه شیراز یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا ایکٹوسٹ تھے اور کئی سالوں سے لبنان میں ثقافتی اور مذہبی مراکز قائم کر کے سرگرم رہے۔
شهیده کرباسی کی  ایک [[قرآن|قرآنی]] گھرانے میں پرورش هوئی  اور وه شیراز یونیورسٹی میں ثقافتی اور میڈیا ایکٹوسٹ تھے اور کئی سالوں سے لبنان میں ثقافتی اور مذہبی مراکز قائم کر کے سرگرم رہے۔
== شهادت ==  
== شهادت ==  
معصومہ کرباسی 19 اکتوبر 2024ء  کو  لبنان کے جونیه شہر میں صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں اپنے شوہر اور بچوں سمیت شہید ہوگئیں۔وہ اور ان کی اہلیہ  اپنے  پرائیویٹ کار میں سفر کر رہے تھے کہ صہیونی ڈرون نے اس پر میزائل پھینکا  تاہم یہ گاڑی کے کونے میں جا لگا اور مسافروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے شوہر رضا  عواضه نے گاڑی روک کر ہائی وے کے کنارے کھڑا کر دیا اور پھر باہر نکل کر اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر ایک کونے میں پناہ لی۔ دوسری گاڑیوں کے مسافر بھی اتر گئے لیکن  گویا  ڈرون  حملے کا هدف ان کو هی شهید کرنا تھا ۔ دوسرا میزائل بھی فائر کیا گیا اور معصومہ کرباسی اور ان کے شوہر رضا عواضہ، جو لبنان کی حزب اللہ کے سائبر  سیکیورٹی کے ممتاز رکن  تھے، شہید ہو گئے۔ ان کی میت کو ایران منتقل کرنے کے بعد  حرم شاه چراغ  میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
معصومہ کرباسی 19 اکتوبر 2024ء  کو  [[لبنان]] کے جونیه شہر میں صیہونی حکومت کے ڈرون حملے میں اپنے شوہر اور بچوں سمیت شہید ہوگئیں۔وہ اور ان کی اہلیہ  اپنے  پرائیویٹ کار میں سفر کر رہے تھے کہ صہیونی ڈرون نے اس پر میزائل پھینکا  تاہم یہ گاڑی کے کونے میں جا لگا اور مسافروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے شوہر رضا  عواضه نے گاڑی روک کر ہائی وے کے کنارے کھڑا کر دیا اور پھر باہر نکل کر اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر ایک کونے میں پناہ لی۔  
 
دوسری گاڑیوں کے مسافر بھی اتر گئے لیکن  گویا  ڈرون  حملے کا هدف ان کو هی شهید کرنا تھا ۔ دوسرا میزائل بھی فائر کیا گیا اور معصومہ کرباسی اور ان کے شوہر رضا عواضہ، جو لبنان کی حزب اللہ کے سائبر  سیکیورٹی کے ممتاز رکن  تھے، شہید ہو گئے۔ ان کی میت کو ایران منتقل کرنے کے بعد  حرم شاه چراغ  میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
== دوسروں کی زبان سے ۔۔۔ ==
== دوسروں کی زبان سے ۔۔۔ ==
شهیده کرباسی کی قریبی ساتھی نرجس عباس آبادی نے کہا: 2006 ء میں جب لبنان میں جنگ شروع ہوئی تھی، معصومہ ابھی لبنان آئی تھی، اس کی خواہش تھی کہ وہ شہید ہو جائیں۔ بعض اوقات وہ اس میٹھی خواہش کا اظہار بھی کرتی تھی ، مثال کے طور پر، 2006 ء میں، ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے اصرار کے خلاف جو اسے ایران واپس بھیجنا چاهتے تھے ، اس نے کہا: میں یہیں رہوں گی ، میں لبنان کے لوگوں کے ساتھ مل کر مزاحمت کروں گی ، اور اگر  میری قسمت میں هو تو میں  شہید ہو جاؤں گی۔
شهیده کرباسی کی قریبی ساتھی نرجس عباس آبادی نے کہا: 2006 ء میں جب لبنان میں جنگ شروع ہوئی تھی، معصومہ ابھی لبنان آئی تھی، اس کی خواہش تھی کہ وہ شہید ہو جائیں۔ بعض اوقات وہ اس میٹھی خواہش کا اظہار بھی کرتی تھی ، مثال کے طور پر، 2006 ء میں، ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے اصرار کے خلاف جو اسے ایران واپس بھیجنا چاهتے تھے ، اس نے کہا: میں یہیں رہوں گی ، میں لبنان کے لوگوں کے ساتھ مل کر مزاحمت کروں گی ، اور اگر  میری قسمت میں هو تو میں  شہید ہو جاؤں گی۔