"محمد بن علی بن موسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 11: سطر 11:


محمد بن علی بن موسی الرضاؑ شیعوں کے نویں پیشوا اور اپنے جد امجد کی امت کے ہدایت کے لئے خدا کی طرف سے انتخاب ہوئے۔ کلینی، شیخ مفید اور شیخ طوسی نے ماہ مبارک رمضان، 195 ہجری کو آپ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا ہے. آپؑ پچیس سال کی عمر میں 220 ہجری کو شہر بغداد میں شہید ہوئے۔ آپؑ کی امامت اور جانشینی کی مدت سترہ سال ہے۔ آپ کی والدہ کنیز،‌اور ان کا نام سبیکہ اور نوبہ کے ر ہنے والی تھیں۔ حضرت امام رضاؑ کی عمر مبارک کے چالیس سال گزر چکے تھے لیکن کوئی اولاد نہ تھی اور یہ بات شیعوں کےلئے کافی پریشان کن تھی کیونکہ حضرت رسول خدا اور ائمہؑ سے جو روایات نقل ہوئی تھیں اس کی روشنی میں نویں امامؑ آٹھویں امامؑ کے ہی فرزند ہوں گے.  لہذا انہیں اس بات کا سخت انتظار تھا کہ خداوند عالم حضرت امام رضاؑ کو جلد ایک فرزند سے نوازے، اس لئے کبھی امام رضاؑ کی خدمت میں شرفیاب ہو کر اس بات کی درخواست کر تے تھے کہ وہ خدا سے دعا مانگیں کہ خداوند عالم انہیں ایک فرزند عنایت فرمائے لیکن امامؑ ان کو تسلی دیتے تھے کہ " خدواند عالم مجھے ایک فرزند عطا کرے گا اور وہ میرے بعد امام ہو گا"۔ بعض روایات کے مطابق 10 رجب 195ھ کو امام محمد تقی ؑ کی ولادت ہوئی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/377270/%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%AA%D9%82%DB%8C-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%A6%D9%85%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%B8%D8%B1 فرمان علی سعیدی، امام  محمد تقی ؑ (جواد الائمہؑ)  کی سیاسی زندگی پر ایک نظر]-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 12فروری 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جون 2024ء۔</ref>۔
محمد بن علی بن موسی الرضاؑ شیعوں کے نویں پیشوا اور اپنے جد امجد کی امت کے ہدایت کے لئے خدا کی طرف سے انتخاب ہوئے۔ کلینی، شیخ مفید اور شیخ طوسی نے ماہ مبارک رمضان، 195 ہجری کو آپ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا ہے. آپؑ پچیس سال کی عمر میں 220 ہجری کو شہر بغداد میں شہید ہوئے۔ آپؑ کی امامت اور جانشینی کی مدت سترہ سال ہے۔ آپ کی والدہ کنیز،‌اور ان کا نام سبیکہ اور نوبہ کے ر ہنے والی تھیں۔ حضرت امام رضاؑ کی عمر مبارک کے چالیس سال گزر چکے تھے لیکن کوئی اولاد نہ تھی اور یہ بات شیعوں کےلئے کافی پریشان کن تھی کیونکہ حضرت رسول خدا اور ائمہؑ سے جو روایات نقل ہوئی تھیں اس کی روشنی میں نویں امامؑ آٹھویں امامؑ کے ہی فرزند ہوں گے.  لہذا انہیں اس بات کا سخت انتظار تھا کہ خداوند عالم حضرت امام رضاؑ کو جلد ایک فرزند سے نوازے، اس لئے کبھی امام رضاؑ کی خدمت میں شرفیاب ہو کر اس بات کی درخواست کر تے تھے کہ وہ خدا سے دعا مانگیں کہ خداوند عالم انہیں ایک فرزند عنایت فرمائے لیکن امامؑ ان کو تسلی دیتے تھے کہ " خدواند عالم مجھے ایک فرزند عطا کرے گا اور وہ میرے بعد امام ہو گا"۔ بعض روایات کے مطابق 10 رجب 195ھ کو امام محمد تقی ؑ کی ولادت ہوئی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/377270/%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%AA%D9%82%DB%8C-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%A6%D9%85%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%B8%D8%B1 فرمان علی سعیدی، امام  محمد تقی ؑ (جواد الائمہؑ)  کی سیاسی زندگی پر ایک نظر]-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 12فروری 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جون 2024ء۔</ref>۔
== آپ کی ولادت شیعوں کے لئے باعث خوشی ==
آپ کی ولادت شیعوں کے لئے خوشی و مسرت اور ایمان و اعتقاد میں استحکام کا سبب قرار پائی کیونکہ ولادت میں تاخیر کی وجہ سے بعض شیعوں جو شک و شبہات پیدا ہو رہے تھے وہ ختم ہو گئے۔ امام جوادؑ کی والدہ کا اسم گرامی "سبیکہ" تھا لیکن امام رضاؑ نے آپ کا نام "خیزران" رکھا۔ آپ رسول خدا کی زوجہ محترمہ جناب "ماریہ قبطیہ" کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔
امام رضاؑ کی ہمشیرہ جناب  حکیمہ کا بیان ہے کہ امام محمد تقیؑ کی ولادت کے موقع پر میرے بھائی نے مجھ سے کہا کہ میں خیزران  کے پاس رہوں۔ ولادت کے تیسرے دن نو مولود نے آنکھیں کھولیں، آسمان کی طرف دیکھا اور داہنے بائیں نگاہ کی اور فرمایا: '''اشہد ان لاالہ الا اللہ و اشہد ان محمدا رسول اللہ''' یہ دیکھ کر میں سخت حیران ہوئی اور اپنے بھائی کی خدمت میں حاضر ہوئی، جو کچھ دیکھا تھا اسے بیان کیا۔ امامؑ نے فرمایا :" جو چیزیں اس کے بعد دیکھو گی وہ اس سےکہیں زیادہ عجیب ہوں گی" ۔ "أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یعْقُوبَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِی عَنْ أَبِی یحْیى الصَّنْعَانِی قَالَ‏ كُنْتُ عِنْدَ أَبِی الْحَسَنِ فَجِی‏ءَ بِابْنِہ أَبِی جَعْفَرٍ وَہوَ صَغِیرٌ فَقَالَ ہذَا الْمَوْلُودُ الَّذِی لَمْ یولَدْ مَوْلُودٌ أَعْظَمُ عَلَى شِیعَتِنَا بَرَكَةً مِنْہ‏"۔
"ابو یحیی صنعانی" کا بیان ہے کہ میں امام رضا ؑ کی خدمت اقدس میں تھا، ‌اتنے میں امام جوادؑ،‌جو اس وقت کم سن تھے،‌امامؑ کی خدمت میں لائے گئے۔ امامؑ نے فرمایا :"یہ وہ مولود ہے جس سے زیادہ مبارک تر کوئی مولود شیعوں کے لئے دنیا میں نہیں آیا ہے"۔
"نوفلی" کا بیان ہے کہ جس وقت امام رضاؑ خراسان تشریف لے جار ہے تھے اس وقت میں نے امامؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے لائق کوئی خدمت یا کوئی پیغام تو نہیں ہے؟ فرمایا "تم پر واجب ہے کہ میرے بعد میرے فرزند "محمد" کی پیروی کرو اور میں ایسی سفر پر جا رہا ہوں جہاں سے میری واپسی نہیں ہوگی"۔
امام رضا ؑ کے کاتب " محمد بن ابی عباد " کا بیان ہے کہ حضرت ہمیشہ اپنے فرزند " محمد " کو کنیت سے یاد فرماتے تھے۔ جس وقت امام جوادؑ کا خط آتا تھا تو آپ فرماتے تھے کہ "ابو جعفر نے مجھے یہ لکھا ہے" اور جس وقت (امام کے حکم سے) ابو جعفر کو خط لکھتا تھا تو امام بہت ہی بزرگی اور احترام کے ساتھ ان کو مخاطب فرماتے تھے۔ امام جوادؑ کے جو خطوط آتے تھے وہ فصاحت و بلاغت اور ادب کی خوبصورتی سے بھر پور ہوتے تھے۔ " محمد بن عباد " ‌سے روایت ہے کہ میں نے حضرت امام رضا کو فرماتے سنا کہ : "میرے بعد میرے خاندان میں ابو جعفر میرے وصی اور جانشین ہوں گے "۔ "معمر بن خلاد " کی روایت ہے کہ : امام رضاؑ نے کسی چیز کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تمہیں کس چیز کی ضرورت ہے یہ بات مجھ سے سنو۔ یہ ابو جعفر ہیں یہ میرے جانشین ہیں ‍‌‍‌ان کو میں نے اپنی جگہ قرار دیا ہے (یہ تمہارے تمام سوالات اور مسا‏ئل کا جواب دیں گے) ہم اس خاندان سے ہیں جہاں بیٹا باب سے (حقا‏ئق و معارف کی) بھر پور میراث حاصل کرتا ہے۔(مطلب یہ ہے کہ اسرار و رموز امامت ایک امام دوسرے امام سے حاصل کرتا ہے اور یہ خصوصیت صرف امامون کے لئے مخصوص ہے۔ ا‏ئمہؑ کے دوسرے فرزندوں سے نہیں)۔
'''خیرانی''' نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ میں خراسان میں حضرت امام رضاؑ کی خدمت اقدس میں موجود تھا۔ ‍‏‎‎‎ایک شخص نے حضرت سے دریافت کیا کہ اگر آپ کو کو کو‏‏ئی حادثہ پیش آجائے تو اس وقت ہم کس کی طرف رجوع کریں ؟ فرمایا:" میرے فرزند ابو جعفر کی طرف”۔ سا‏ئل امام محمد تقی ؑ کے سن و سال کو کافی نہیں سمجھ رہا تھا (اور یہ سوچ رہا کہ شاید ایک بچہ امامت کی ذمّہ داریوں کو نہیں نبھا سکتا ہے)
اس وقت امام رضاؑ نے ارشاد فرمایا کہ:" خداوند عالم نے جناب عیسیؑ کو رسالت و نبوت کے لئے منتخب فرمایا جبکہ ان کا ‎‎سن ابو جعفر کے سن سے کم تھا:عبد اللہ بن جعفر کا بیان ہے کہ میں صفوان بن یحیی کے ہمراہ امام رضاؑ کی خدمت میں شرفیاب ہوا۔ امام تقیؑ بھی وہاں تشریف فرماتھے اس وقت آپ تین سال کے تھے۔ ہم نے امام رضاؑ سے پوچھا اگر کو‏ئی حادثہ پیش آجائے تو اس صورت میں آپ کا جانشین کون ہوگا۔؟ امامؑ نے ابو جعفر کی طرف اشارہ کرتے ہو‎ئے فرمایا۔ '''میرا یہ فرزند۔''' عرض کیا۔ اسی سن و سال میں؟ فرمایا : ہاں اسی عمر میں۔ خداوند عالم نے جناب عیسی کو اپنی حجت قرار دیا جبکہ وہ تین سال کے بھی نہیں تھے۔


== ازواج ==
== ازواج ==