3,999
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 46: | سطر 46: | ||
ہندوستان متحدہ کے مسلمان بھی اتاترک کی مخالفت میں کسی سےس پیچھے نہ رہے اور '''تحریک خلافت'''ان کے انہیں جذبات کا اظہار تھا ہر مسلمان کی یہ خواہش تھی کہ خلافت کا احیاء کیا جائے اور اگر یہ ادارہ مٹ گیا تو مسلمانوں کی جمعیت پریشان ہوجائے گی اور اسلام کا استحکام خطرے میں پڑ جائے گا۔ شریف حسین شاہ نے حجاز میں کچھ دیر کے لیے خلافت کا منصب سنبھالنے پر آمادہ ہو گئے لیکن جلدی ہی دست بردار بھی ہوگئے۔ ان کے بعد مصر میں فواد اول نے علماء اسلام کی ایک کانفرنس بلائی جس کا مقصد یہ تھا کہ خلافت کا احیاء کیا جائے۔ | ہندوستان متحدہ کے مسلمان بھی اتاترک کی مخالفت میں کسی سےس پیچھے نہ رہے اور '''تحریک خلافت'''ان کے انہیں جذبات کا اظہار تھا ہر مسلمان کی یہ خواہش تھی کہ خلافت کا احیاء کیا جائے اور اگر یہ ادارہ مٹ گیا تو مسلمانوں کی جمعیت پریشان ہوجائے گی اور اسلام کا استحکام خطرے میں پڑ جائے گا۔ شریف حسین شاہ نے حجاز میں کچھ دیر کے لیے خلافت کا منصب سنبھالنے پر آمادہ ہو گئے لیکن جلدی ہی دست بردار بھی ہوگئے۔ ان کے بعد مصر میں فواد اول نے علماء اسلام کی ایک کانفرنس بلائی جس کا مقصد یہ تھا کہ خلافت کا احیاء کیا جائے۔ | ||
مصر کے مفتی اعظم شیخ علی نے شیخ علی کی کتاب کے جواب میں ایک کتاب '''حقیقۂ الاسلام و اصول الحکم'''کے نام سے 1926ء میں لکھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ خلافت اسلام کا رکن اول ہے اور اس کے مخالے اسلام کے مخالف ہیں، شیخ علی کے مخالفوں میں مفتی محمد عبدہ کے شاگرد شیخ رشید رضا بھی شامل ہیں جو خلافت کے حامی تھے شیخ رشید رضا کا نظریہ یہ تھا کہ خلافت ایک ایسا ادارہ ہے جس سے منکر مسلمان نہیں ہوسکتے، ترکی میں خلافت کے خاتمے پر رشید رضا نے خلافت کے احیاء کے لیے پوری جد و جہد کی اور جب مملکت نجد و حجاز میں وہابی خاندان برسر اقتدار آیا تو رشید رضا کو بھی ایک نئی امید پیدا ہوچلی کہ شاید اب خلافت کی تجدید ہوجائے لیکن بد قسمتی سے شاہ ابن سعود نے اس منصب کی ذمہ داری اٹھانے کی ہامی نہ بھری۔ | مصر کے مفتی اعظم شیخ علی نے شیخ علی کی کتاب کے جواب میں ایک کتاب '''حقیقۂ الاسلام و اصول الحکم'''کے نام سے 1926ء میں لکھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ خلافت اسلام کا رکن اول ہے اور اس کے مخالے اسلام کے مخالف ہیں، شیخ علی کے مخالفوں میں مفتی محمد عبدہ کے شاگرد شیخ رشید رضا بھی شامل ہیں جو خلافت کے حامی تھے شیخ رشید رضا کا نظریہ یہ تھا کہ خلافت ایک ایسا ادارہ ہے جس سے منکر مسلمان نہیں ہوسکتے، ترکی میں خلافت کے خاتمے پر رشید رضا نے خلافت کے احیاء کے لیے پوری جد و جہد کی اور جب مملکت نجد و حجاز میں وہابی خاندان برسر اقتدار آیا تو رشید رضا کو بھی ایک نئی امید پیدا ہوچلی کہ شاید اب خلافت کی تجدید ہوجائے لیکن بد قسمتی سے شاہ ابن سعود نے اس منصب کی ذمہ داری اٹھانے کی ہامی نہ بھری۔ |