confirmed
821
ترامیم
سطر 228: | سطر 228: | ||
اسلامی جمہوریہ کے نظام میں اسلام اور شیعہ اثناعشری مذہب کی حاکمیت کا تقاضا ہے کہ قانونی، عدالتی، سیاسی اور سماجی معاملات میں اس دین اور مذہب کے معیارات اور تعلیمات غالب اور موثر ہوں۔ اس کے باوجود دیگر اسلامی مکاتب فکر (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور زیدی) کے پیروکاروں کے حقوق شیعوں کے برابر ہوں گے<ref>آئین کے ان شقوں کا مطالعہ کریں: ۴۵، ۸، ۱۲، ۱۹۲۰، ۲۶، ۶۱، ۶۴، ۶۷، ۷۲، ۹۱، ۹۴، ۱۰۹، ۱۱۵، ۱۵۷، ۱۶۲۱۶۳، ۱۶۷</ref>۔ | اسلامی جمہوریہ کے نظام میں اسلام اور شیعہ اثناعشری مذہب کی حاکمیت کا تقاضا ہے کہ قانونی، عدالتی، سیاسی اور سماجی معاملات میں اس دین اور مذہب کے معیارات اور تعلیمات غالب اور موثر ہوں۔ اس کے باوجود دیگر اسلامی مکاتب فکر (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور زیدی) کے پیروکاروں کے حقوق شیعوں کے برابر ہوں گے<ref>آئین کے ان شقوں کا مطالعہ کریں: ۴۵، ۸، ۱۲، ۱۹۲۰، ۲۶، ۶۱، ۶۴، ۶۷، ۷۲، ۹۱، ۹۴، ۱۰۹، ۱۱۵، ۱۵۷، ۱۶۲۱۶۳، ۱۶۷</ref>۔ | ||
دوسرے مذاہب کے پیروکار جن میں زرتشتی، کلیمی اور عیسائی شامل ہیں ان کے بھی مندرجہ ذیل حقوق ہیں: | دوسرے مذاہب کے پیروکار جن میں زرتشتی، کلیمی اور عیسائی شامل ہیں اور جو اہل کتاب کے نام سے جانے جاتے ہیں ان کے بھی مندرجہ ذیل حقوق ہیں: | ||
قانون کے حدود میں مذہبی تقریبات انجام دینے کی آزادی،ذاتی احوال اور دینی تعلیمات میں اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی آزادی ، مذہبی، ثقافتی، سماجی اور فلاحی تنظمیں | قانون کے حدود میں مذہبی تقریبات انجام دینے کی آزادی،ذاتی احوال اور دینی تعلیمات میں اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی آزادی ، مذہبی، ثقافتی، سماجی اور فلاحی تنظمیں بنانے کی آزادی، اسلامی پارلیمنٹ میں نمائندگی، اور سماجی، انتظامی اور روزگار کے حقوق <ref>اصول ۳، ۱۳، ۱۹۲۰، ۲۶</ref>۔ | ||
غیر الہی مذہبی | غیر الہی مذہبی اقلیتیں بھی ، بشرطیکہ وہ اسلام اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف سازش نہ کریں،معینہ حقوق کےساتھ ساتھ اخلاق حسنہ اور اسلامی عدل و انصاف سے مستفید ہوں گی <ref>مطالعہ کریں، هاشمی، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۱۶۱۱۶۶</ref>۔ | ||
== امر بالمعروف و نہی عن المنکر == | == امر بالمعروف و نہی عن المنکر == | ||
اسلامی جمہوری نظام میں، | اسلامی جمہوری نظام میں، امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کو متقابل عوامی نگرانی کی روش کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔حکومت اور عوام کے ذریعہ اس روش کا مسلسل نفاذ نیکیوں کی نشو و نما اور برائیوں کے خاتمے کی بنیاد بن سکتا ہے ۔ گورننگ بورڈ (قیادت اور تین حکمران طاقتیں) اس اصول کے نفاذ کے لیے ذمہ دار ہے، قیادت کی نگرانی اور سماجی اصلاحات کی پالیسیوں اور قوانین کی تشکیل، انتظامی نگرانی اور عدالتی کارروائی کے ذریعے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس اصول کو حکومت پر لوگوں کی نگرانی کے طریقہ کار کے ذریعے لاگو کیا جانا چاہیے (بشمول پریس اور ذرائع ابلاغ، سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں، اور اجتماعات اور مارچ)۔ اسلامی جمہوریہ نظام میں حکمرانوں کی اخلاقی قابلیت اور اپنی تقدیر کے تعین میں عوام کی حاکمیت کے مفروضے کے ساتھ آٹھویں اصول میں نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا عوام کا باہمی فریضہ ہے۔ اس کا طریقہ باہمی نصیحت ہے، لیکن عملی اقدام اور سزا حکمران کا کام ہے، عوام کا نہیں <ref>مطالعہ کریں: هاشمی، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۲۲۲۲۲۶، ۲۲۸۲۳۴</ref>۔ | ||
== خارجہ پالیسی == | == خارجہ پالیسی == | ||
اسلامی جمہوریہ کی خارجہ پالیسی کے اصول یہ ہیں: | اسلامی جمہوریہ کی خارجہ پالیسی کے اصول یہ ہیں: |