"صاحب زادہ فضل کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''صاحب زادہ فضل کریم''' محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری کے صاحبزادے اور [[پاکستان]] کے ایک مذہبی سیاست دان تھے وہ مرکزی جمعیت علماء پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ تھے آپ کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری، [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] بڑا عالم دین مولانا محمد احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی کے شجرہء طریقت سے فیض یافتہ تھے۔
'''صاحب زادہ فضل کریم'''اتحاد بین المسلمین کے داعی اور عالمی سامراج کے سخت مخالف تھے۔ آپ محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری کے صاحبزادے اور [[پاکستان]] کے ایک مذہبی سیاست دان تھے صاحب زادہ مرکزی جمعیت علماء پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ تھے آپ کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری، [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] بڑا عالم دین مولانا محمد احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی کے شجرہء طریقت سے فیض یافتہ تھے۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے والدین مشرقی پنجاب کے شہر گورداس پور سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے دادا جٹ قبیلے کے ایک بڑے زمیندار اور صوفی منش انسان تھے۔ تقسیم ہند کے وقت پاکستان آنے والے قافلوں پر حملوں کے دوران ان کے خاندان کے بارہ افراد شہید ہوئے۔ پاکستان میں آکر ان کے والدین نے اس وقت کے لائل پور اور آج کے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی۔ جھنگ بازار میں ان کی رہائش گاہ تھی اور اسی گھر میں1955ء میں صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے فیصل آباد کے جھنگ بازار میں واقع اپنے والد کی گھر آنکھ کھولی ان کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد، امام احمد رضا خان بریلوی کے خاص شاگردوں میں شامل تھے۔ چھ بہنوں اور تین بھائیوں میں صاحبزادہ فضل کریم کا نمبر تیسرا تھا۔ ان کے بڑے بھائی صاحبزادہ فضل رسول اپنے والد کے سجادہ نشین ہیں اور دوسرے بڑے بھائی صاحبزادہ فضل احمد بزنس کے ساتھ تبلیغ بھی کیا کرتے تھے، ان کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے والدین مشرقی پنجاب کے شہر گورداس پور سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے دادا جٹ قبیلے کے ایک بڑے زمیندار اور صوفی منش انسان تھے۔ تقسیم ہند کے وقت پاکستان آنے والے قافلوں پر حملوں کے دوران ان کے خاندان کے بارہ افراد شہید ہوئے۔ پاکستان میں آکر ان کے والدین نے اس وقت کے لائل پور اور آج کے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی۔ جھنگ بازار میں ان کی رہائش گاہ تھی اور اسی گھر میں1955ء میں صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے فیصل آباد کے جھنگ بازار میں واقع اپنے والد کی گھر آنکھ کھولی ان کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد، امام احمد رضا خان بریلوی کے خاص شاگردوں میں شامل تھے۔ چھ بہنوں اور تین بھائیوں میں صاحبزادہ فضل کریم کا نمبر تیسرا تھا۔ ان کے بڑے بھائی صاحبزادہ فضل رسول اپنے والد کے سجادہ نشین ہیں اور دوسرے بڑے بھائی صاحبزادہ فضل احمد بزنس کے ساتھ تبلیغ بھی کیا کرتے تھے، ان کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔
سطر 19: سطر 19:
وقت  گزرنے کے ساتھ جب یہ جماعت مختلف دھڑوں کا شکار ہوئی تو آپ نے اپنی جماعت الگ منظم کی اور [[پاکستان مسلم لیگ|مسلم لیگ (ن)]] کے ساتھ اتحاد کر کے چار دفعہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ [[شہباز شریف]]  کے سابقہ دور میں وہ وزیر اوقاف بھی رہے اور انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا دور نبھایا۔ چند سال قبل جب ملک میں دہشت گردی کی وبا عام ہوئی اور مختلف گروہوں اور تنظیموں نے اپنا وجود قائم رکھنے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تو صاجب زادہ  نے سید حسین الدین شاہ کے ایماء اور ہدایت پر [[اہل السنۃ والجماعت|اہل السنّت والجماعت]] کے دھڑوں کو منظم کرنے کی سعی بلیغ کی اور بالآخر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ مقرر ہوئے۔ اہل السنّت والجماعت کے مطالبات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے بعض افراد سے ان کے مخالف ہوئے۔ اسی وجہ سے انہوں نے آخری دنوں میں [[پاکستان مسلم لیگ (ق)|مسلم لیگ (ق)]] سے اپنے روابط بڑھائے <ref>ادریہ، ماہنامہ ضیائے حرم، ص 10 مئی 2013ء</ref>۔ انہوں نے خود کش حملوں کو غیر اسلامی قرار دینے کے ساتھ ساتھ لاہور کے داتا دربار سوات کی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ 1993 اور1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی اور 2002 اور 2008 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، فضل کریم جمیعت علما پاکستان کے صدر اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین بھی رہے، انہوں نے امریکا ،برطانیہ،مصر،[[شام]] سمیت بہت سے ملکوں کے دورے بھی کیے۔ صاحبزادہ فضل کریم انیس سو ترانوے سے ستانوے تک پنجاب اسمبلی کے رکن جب کہ انیس سو ستانوے سے ننانوے تک صوبائی وزیر بھی رہے۔ جب کہ انہوں نے دوہزار دو میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست پر پہلی بار کامیابی حاصل کی پھر اسی نشست پر دوہزار آٹھ میں بھی کامیاب قرار پائے۔ صاحبزادہ فضل کریم کا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق موقف بھی واضح رہا،دوہزار تیرہ کے انتخابات کے لیے ن لیگ سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور قاف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے کوشاں تھے۔
وقت  گزرنے کے ساتھ جب یہ جماعت مختلف دھڑوں کا شکار ہوئی تو آپ نے اپنی جماعت الگ منظم کی اور [[پاکستان مسلم لیگ|مسلم لیگ (ن)]] کے ساتھ اتحاد کر کے چار دفعہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ [[شہباز شریف]]  کے سابقہ دور میں وہ وزیر اوقاف بھی رہے اور انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا دور نبھایا۔ چند سال قبل جب ملک میں دہشت گردی کی وبا عام ہوئی اور مختلف گروہوں اور تنظیموں نے اپنا وجود قائم رکھنے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تو صاجب زادہ  نے سید حسین الدین شاہ کے ایماء اور ہدایت پر [[اہل السنۃ والجماعت|اہل السنّت والجماعت]] کے دھڑوں کو منظم کرنے کی سعی بلیغ کی اور بالآخر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ مقرر ہوئے۔ اہل السنّت والجماعت کے مطالبات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے بعض افراد سے ان کے مخالف ہوئے۔ اسی وجہ سے انہوں نے آخری دنوں میں [[پاکستان مسلم لیگ (ق)|مسلم لیگ (ق)]] سے اپنے روابط بڑھائے <ref>ادریہ، ماہنامہ ضیائے حرم، ص 10 مئی 2013ء</ref>۔ انہوں نے خود کش حملوں کو غیر اسلامی قرار دینے کے ساتھ ساتھ لاہور کے داتا دربار سوات کی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ 1993 اور1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی اور 2002 اور 2008 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، فضل کریم جمیعت علما پاکستان کے صدر اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین بھی رہے، انہوں نے امریکا ،برطانیہ،مصر،[[شام]] سمیت بہت سے ملکوں کے دورے بھی کیے۔ صاحبزادہ فضل کریم انیس سو ترانوے سے ستانوے تک پنجاب اسمبلی کے رکن جب کہ انیس سو ستانوے سے ننانوے تک صوبائی وزیر بھی رہے۔ جب کہ انہوں نے دوہزار دو میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست پر پہلی بار کامیابی حاصل کی پھر اسی نشست پر دوہزار آٹھ میں بھی کامیاب قرار پائے۔ صاحبزادہ فضل کریم کا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق موقف بھی واضح رہا،دوہزار تیرہ کے انتخابات کے لیے ن لیگ سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور قاف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے کوشاں تھے۔
== وفات ==
== وفات ==
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور مذہبی رہنما صاحبزادہ فضل کریم 15 اپریل 2013ء پیر کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور 4 اپریل سے فیصل آباد کے الائیڈ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کی عمر 59 سال تھی اور وہ ایک اہم مذہبی رہنما تصور کیے جاتے تھے۔ انہیں جھنگ بازار فیصل آباد میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کے احاطے میں دفن کیا گیا <ref>[https://waqtnews.tv/17-Feb-2024/175494 waqtnews.tv]
ممتاز مذہبی رہنما سیاسی شخصیت، معروف سیاستدان اور سابق وزیراوقاف صاحبزادہ حاجی فضل کریم چیئرمین سنی اتحاد کونسل اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی نماز جنازہ آج (منگل) صبح 10 بجے دھوبی گھاٹ مےں ادا کی جائے گی۔ صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم گذشتہ چند روز سے شدید علیل تھے وہ جگر کے کینسر میں مبتلا تھے اور طبیعت مزید خراب ہونے کی وجہ سے قومے میں چلے گئے تھے۔ وہ پیر کے روز الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کے پرائیویٹ وارڈ میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات کی خبر سے پورے ملک میں سوگ پھیل گیا۔ ملک بھر کے مذہبی، سیاسی، سماجی، عوامی اور صحافتی حلقوں نے ان کی وفات پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرتے ہوئے انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ سیاسی، سماجی اور مذہبی حلقوں نے کہا ہے کہ صاحبزادہ حاجی فضل کریم کی وفات سے ملک میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوا ہے جسے صدیوں تک پر نہیں کیا جا سکتا۔ صاحبزادہ حاجی فضل کریم نے اپنے سوگواروں میں چار بیٹے صاحبزادہ حامد رضا، حسن رضا، حسین رضا اور محسن رضا کے علاوہ ایک بیٹی اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے۔
== ان کی وفات پر اظہار افسوس ==
آپ کی وفات پر ان کے مریدین اور سیاسی و مذہبی لوگ دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے مرکزی رہنما اور سابق قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی راجہ ریاض احمد نے صاحبزادہ حاجی فضل کریم کی وفات پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے الائیڈ ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حاجی فضل کریم کی وفات سے ملک میں سیاسی اور مذہبی طور پر بہت بڑے خلا نے جنم لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاجی فضل کریم جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور ان کی مذہبی، سیاسی اور سماجی خدمات کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکے گا۔ قائم مقام چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے صاحبزادہ حاجی فضل کریم کی وفات پر اپنے تمام حامیوں اور مریدین کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ صاحبزادہ فضل کریم ملک میں  مسلک اہلسنت کے بہت بڑے عظیم لیڈر تھے۔ انہوں نے ساری زندگی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی۔ تاہم صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے انتقال کے بعد ان کی میت ان کی اقامت گاہ واقع کینال روڈ لے جائی گئی۔ سنی اتحاد کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اس دوران کونسل کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی۔ [[آصف علی زرداری|صدر زرداری]]، وزیر اعظم کھوسو، گورنر و وزیر اعلیٰ پنجاب، مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف، شہباز شریف، [[سید منور حسن|منور حسن]]، مولانا فضل الرحمن، الطاف حسین، [[طاہر القادری|علامہ ڈاکٹر طاہر القادری،]] سرپرست انجمن اشاعت دین اسلام علامہ منیر احمد یوسفی اور دیگر رہنما¶ں نے ان کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔سپیشل رپورٹر کے مطابق [[پاکستان تحریک انصاف]] کے چیئرمین [[عمران خان|عمران خان،]] صدر جاوید ہاشمی، وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی اور دیگر نے صاحبزادہ فضل کریم کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ الگ الگ تعزیتی پیغامات میں انہوں نے کہا آج ملک ایک مخلص، ایماندار سیاسی شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بھی صاحبزادہ فضل کریم کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لواحقین کے نام تعزیتی پیغام میں کہا مرحوم کی مذہبی و ملی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، سابق وزرائے اعظم پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی نے بھی گہرے دکھ، دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ق لیگ کے صدر شجاعت حسین، رہنما پرویز الہی، مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ پیر صبغت اللہ راشدی پیر پگاڑا، محمد علی درانی نے بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم کا اعلی سطحی وفد صاحبزادہ فضل کریم کی نماز جنازہ میں شرکت کی <ref>صاحبزادہ فضل کریم انتقال کر گئے‘ تدفین آج فیصل آباد میں ہو گی، [https://ur.wikivahdat.com/w/index.php?title=%D9%85%D8%B3%D9%88%D8%AF%DB%81:%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8_%D8%B2%D8%A7%D8%AF%DB%81_%D9%81%D8%B6%D9%84_%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%85&action=edit nawaiwaqt.com.pk]</ref>۔
انہیں جھنگ بازار فیصل آباد میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کے احاطے میں دفن کیا گیا <ref>[https://waqtnews.tv/17-Feb-2024/175494 waqtnews.tv]
</ref>۔
</ref>۔


== جانشین ==
== جانشین ==
صاحبزادہ فضل کریم کے صاحبزادے حامد رضا ان کے جانشین ہوں گے، ان کے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹی اور 4 بیٹے شامل ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ حاجی محمد فضل کریم کی وفات سے دو روز قبل سنی اتحاد کونسل کے ایک اہم اجلاس میں متفقہ طور پر انکے صاحبزادے حامد رضا کو کونسل کا قائم مقام چیئرمین نامزد کر دیا گیا تھا۔صاحبزادہ فضل کریم کے صاحبزادے حامد رضا ان کے جانشین ہوں گے، ان کے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹی اور 4 بیٹے شامل ہیں۔