جمیلہ الشنطی

جمیلہ الشنطی (حماس کے بانی عبدالعزیز الرنتیسی کی اہلیہ) ایک فلسطینی سیاست داں جن کی پیدائش 1957 میں ہوئی۔ وہ حماس کے سیاسی بیورو کی رکن بننے والی پہلی خاتون اور فلسطینی قانون ساز کونسل کی رکن تھیں۔ انہوں نے حماس تحریک میں کئی سال تک حقوق نسواں کے کام کی سربراہی کی۔ وہ 18 اکتوبر 2023 کو ان کے گھر پر اسرائیلی قابض طیارے کے فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہوگئیں۔

جمیلہ الشانتی
جمیله الشناتی 2.png
پورا نامجمیلہ الشانتی
دوسرے نامام عبداللہ
ذاتی معلومات
پیدائش1957 ء، 1335 ش، 1376 ق
پیدائش کی جگہفلسطین
وفات2023 ء، 1401 ش، 1444 ق
وفات کی جگہغزه
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • حماس کے سیاسی بیورو کی رکن بننے والی پہلی خاتون
  • فلسطینی قانون ساز کونسل کی رکن

سوانح عمری

جمیلہ عبداللہ الشنطی جن کا عرفی نام ام عبداللہ تھا ، غزہ شہر کے شمال میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں 1957 میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا خاندان مقبوضہ عسقلان کے قریب المجدل شہر سے بے گھر ہو گیا تھا۔ انہوں نے 1977 میں مصر کی عین شمس یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران اخوان المسلمین میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا تعلق 1987 میں حماس تحریک کی بنیاد رکھنے والی پہلی نسل سے تھا۔ اسرائیل کی قتل کی فہرست میں ان کا نام سب سے نمایاں تھا [1]۔

تعلیم اور تربیت

الشنطی نے 1980 میں عرب جمہوریہ مصر کی عین شمس یونیورسٹی سے انگریزی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے مملکت سعودی عرب میں 10 سال تک بطور استاد کام کیا۔ انہوں نے اپنا تعلیمی کیرئیر جاری رکھا اور 1998 میں غزہ سٹی کی اسلامی یونیورسٹی سےاصول تعلیم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اپنا تعلیمی کیریئر 2013 میں مکمل کیا، جب انہوں نے ایمریٹس کی دبئی یونیورسٹی کے کالج آف فیملی سائنسز سے فاصلاتی تعلیم کے ذریعے تعلیمی انتظامیہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

سیاسی سرگرمیاں

وہ تحریک حماس کے قیام کے آغاز سے ہی ایک سرگرم کارکن تھیں۔ان کا یہ سفر اس وقت اپنے عروج پر پہنچ گیا جب وہ حماس کے پولیٹیکل بیورو کی رکن بننے والی پہلی خاتون بن گئی۔، یہ عہدہ انہوں نے 2021 میں انتخابات کے ذریعے حاصل کیا تھا نہ کہ تقرری کے ذریعے۔

وہ 1990 میں سعودی عرب سے غزہ کی پٹی واپس آنے کے بعد تحریک کے تنظیمی کام میں شامل ہوئیں اور مسلسل دو مرتبہ تحریک کی کونسل برائے خواتین کی صدارت سنبھالی۔ ان کا نام اس وقت نمایاں ہوا جب وہ 3 نومبر 2006 کو خواتین کے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے شمالی غزہ پٹی کے قصبے بیت حنون کی ایک مسجد میں پناہ لینے والے متعدد فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں پر قابض اسرائیل کے ذریعے مسلط کردہ محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہوئیں۔ اس مارچ نے انہیں اسرائیل کی فہرست قتل کا سب سے نمایاں نام بنا دیا۔

2006 میں، وہ حماس سے وابستہ) ”اصلاح اور تبدیلی“ گروپ کی جانب سے قانون ساز کونسل کی رکن منتخب ہوئیں۔ انھوں نے کئی سال تک حماس کے حقوق نسواں کے کام کی سربراہی کی اور غزہ حکومت میں خواتین کی وزیر مقرر ہوئی۔

قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش

محصور مزاحمتی جنگجوؤں کے ایک گروپ کا محاصرہ توڑنے کے مقصد سے جمیلہ الشنطی کی قیادت میں خواتین کے مارچ کی کامیابی کے تین دن بعد اسرائیلی قابض طیاروں نے ان کے گھر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان کی بھابھی اور گھر کے قریب موجود دو افراد شہید ہو گئے جبکہ وہ بچ گئی کیونکہ وہ اس وقت نشانہ بنائے گئے مقام پر موجود نہیں تھی۔

ملازمتیں اور ذمہ داریاں

  • 2021 میں اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس" کے سیاسی بیورو کی رکن۔
  • 2013 میں غزہ کی فلسطینی حکومت میں وزیر برائے امور خواتین ۔
  • 2006 میں "تبدیلی اور اصلاحات"گروپ کے ٹکٹ پر قانون ساز کونسل کی رکن۔
  • کئی سال تک حماس کے حقوق نسواں کے امور کی سربراہی کی۔
  • حماس میں یونیورسٹیوں اور قرآن کریم کے دوروں کی فائل کی نگرانی ۔
  • 1980 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے کے فوراً بعد 10 سال تک مملکت سعودی عرب میں بطور استاد کام کیا۔
  • 1990 میں غزہ کی پٹی میں واپسی کے بعد تحریک حماس کے تنظیمی کام میں شامل ہوئی۔
  • مسلسل دو مرتبہ کونسل برائے خواتین کی سربراہی کی۔
  • اسلامی یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایجوکیشن میں لیکچرار رہی۔
  • اسلامی سوسائٹی میں تعلیمی نگرانی کا کام کیا۔

وفات

جمیلہ الشنطی 18 اکتوبر 2023 کو ان کے گھر پر قابض اسرائیلی طیاروں کے فضائی حملے کے بعد شہید ہوگئیں۔ اس طرح وہ طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے بعد سےحماس کے سیاسی بیورو کی شہید ہونے والی تیسری رکن بن گئیں۔ ان سے پہلے زکریا ابو معمر اور جواد ابو شمالہ تھے۔

حوالہ جات