ربیع الثانی ربیع الثانی جسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے ہجری سال کا چوتھا مہینہ ہے۔ اس مہینے کا سب سے اہم واقعہ امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم ولادت ہے جو 8 ربیع الثانی 232 قمری مہینے کو پیش آیا اور اس دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ اسلامی روایات اور دعائیہ کتابوں میں اس مہینے کے لیے زیادہ اعمال کا ذکر نہیں ہے۔ نیز امام جواد علیہ السلام کے فرزند امام زادہ موسیٰ مبارک کی وفات سنہ 292 میں ربیع الثانی کے مہینے میں ہوئی۔ نیز اس مہینے میں معاویہ بن یزید بن معاویہ بن ابو سفیان 64 قمری سال میں فوت ہوئے، ہشام بن عبدالملک بن مروان اور متعدد عباسی خلفاء جیسے معتصم عباسی اور منتسر عباسی اسی مہینے میں فوت ہوئے۔

وجہ تسمیہ

ابن کثیر نے لکھا ہے کہ "ربیع"، "ارتباع" سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں موسم بہار میں قیام کرنا ہے چونکہ عرب لوگ ربیع الاوّل اور ربیع الثانی ان دو مہینوں میں سفر کرنے کے بجائے موسم بہار گزارنے کی غرض سے گھروں میں قیام پذیر ہوتے تھے، اس لیے پہلے مہینے کا نام ربیع الاوّل اور دوسرے مہینے کا نام ربیع الثانی رکھا گیا اور ان دونوں مہینوں کو ربیعین (دو ربیع)بھی کہتے ہیں۔

چند اہم واقعات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ آمد کے بعد ربیع الثانی 1 ہجری میں فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئی تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئی تھیں۔

اسی سال عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ اور ان کی پھوپھی خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی ابو ایوب میزبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف نہ لائے تھے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس موقع پر ان کے ہی حق میں دو آیات مبارکہ نازل ہوئی تھیں۔ مہاجرین و انصار میں اخوت یا بھائی چارہ بھی اسی ماہ میں ہوا۔


اگلے سال یعنی 2 ربیع الثانی 3 ہجری کو ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا۔ ان کی کنیت ام المساکین تھی۔ فقرا و مساکین کو فیاضی کے ساتھ کھانا کھلایا کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

ربیع الثانی 6 ہجری میں غزوہ ذی قرد پیش آیا۔ اس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی کہ بن حض نے چالیس سواروں کے ساتھ آپؐ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ آپؐ نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں جانشین بنایا، تین سو افراد کو مدینہ منورہ کے پہرے پر مقرر فرمایا اور خود پانچ یا سات سو غازیوں کے ہمراہ تعاقب میں نکل گئے۔

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ تن تنہا پیدل سب سے آگے نکل گئےاور مشرکوں پر تیر برساتے ہوئے مویشی واگزار کرا لئے ۔ وہ تنہا اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام پہنچ گئے ۔ آپؐ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔

ربیع الثانی 6 ہجری میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا غزوہ الجموم میں تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جو مدینہ سے زیادہ دور نہیں ہے اور اس میں قریش پیروکار بنی سلیم قبیلہ آباد تھا۔ وہ مسلمانوں سے دشمنی رکھتے تھے اور قریش، ہوازن اور دیگر قبائل کے ساتھ تقریبات میں شریک ہوتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو جموم کی طرف روانہ ہونے کا حکم دیا۔ بعد میں سلیم قبیلے نے اسلام قبول کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عزت بخشی [1]۔

  1. ربیع الثانی- ہجری سال کا چوتھا مہینہ-qaumiawaz.com- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2023ء- 6 اکتوبر 2024ء۔