ذوالفقار احمد نقشبندی

ذوالفقار احمد نقشبندی ایک پاکستانی اسلامی اسکالر اور نقشبندی ترتیب کے صوفی شیخ ہیں۔ ان کے قابل ذکر شاگردوں میں مفتی محمد ایوب صاحب کشمیری اور سجاد نعمانی بھی شامل ہیں [1] 2013/14 کے دوران دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں میں شامل تھے۔

ذوالفقار احمد نقشبندی
ذوالفقار احمد نقشبندی.jpg
دوسرے نامپیر ذوالفقار احمد نقشبندی
ذاتی معلومات
پیدائش1953 ء، 1331 ش، 1372 ق
یوم پیدائش1 اپریل
پیدائش کی جگہصوبہ پنجاب، پاکستان
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • شیخ اسلامی اسکالر
  • نقشبندی کے شیخ

سوانح حیات

ذوالفقار نقشبندی کی پیدائش 1953ء کو صوبہ پنجاب پاکستان کے شہر جھنگ میں ایک کھرل خاندان میں ہوئی، ان کے والدین نہایت دین دار اور عبادت گزار تھے، گھر میں نماز ، تلاوت کا بڑا اہتمام تھا، یہاں تک کہ تہجد کی بھی پابندی ہوتی تھی، اپنی والدہ محترمہ کے بارے میں لکھتے ہیں : والدہ ماجدہ بھی پابند صوم و صلوٰۃ تھیں، راقم جب تین برس کی عمر کا تھا تو رات کے آخری پہر میں والدہ صاحبہ کو بستر میں موجود نہ پا کر اٹھ بیٹھتا [2].

تعلیم

ذوالفقار احمد نقشبندی کی تعلیم اسکولوں اور کالجوں میں ہوئی۔ انہوں نے کئی عصری کورس کئے 1972ء میں بی ایس سی الیکٹریکل انجینئر کی ڈگری حاصل کرکے اسی شعبے سے وابستہ ہوگئے، پہلے اپرنٹس الیکٹریکل انجینئر ، پھر اسسٹنٹ الیکٹریکل انجینئر بنے ، اس کے بعد چیف الیکٹریکل انجینئر بن گئے ، جس زمانے میں وہ انجینئر بن رہے تھے اس زمانے میں جمناسٹک ، فٹ بال ، سوئمنگ کے کیپٹن اور چمپیئن بھی رہے۔

انہوں نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ ناظرہ بھی پڑھا ، ابتدائی دینیات ، فارسی اور عربی کی کتابیں بھی پڑھیں ، قرآن کریم بھی حفظ کیا، یہاں تک کہ جب وہ لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے ان کا تعلق عمدۃ الفقہ کے مصنف حضرت مولانا سید زوار حسین شاہ صاحبؒ سے ہوگیا، جو نقشبندیہ سلسلے کے ایک صاحب نسبت بزرگ تھے، شیخ ذوالفقار احمد نے ان سے مکتوبات مجدد الف ثانی سبقاً سبقاً پڑھی، ان کی وفات کے بعد وہ حضرت مرشد عالم خواجہ غلام حبیب نقشبندی مجددی ؒ کے دامن سے وابستہ ہوگئے، یہ 1980ء کی بات ہے، 1983ء میں خلافت سے سرفراز کئے گئے

اس دوران انہوں نے جامعہ رحمانیہ جہانیاں منڈی اور جامعہ قاسم العلوم ملتان سے دورۂ حدیث کی اعزازی ڈگری بھی حاصل کی ، اپنے مرشد کی وفات کے بعد وہ پوری طرح دین کے کاموں میں لگ گئے ، کئی سال امریکہ میں گزار کر اب مستقل طور پر جھنگ میں مقیم ہیں، لڑکوں اور لڑکیوں کے متعدد دینی ادارے ان کی سرپرستی اور اہتمام میں چل رہے ہیں، پچاس سے زائد ملکوں کے اصلاحی و تبلیغی دورے بھی کرچکے ہیں،

دین کی تبلیغ

2011 میں، ذوالفقار احمد نقشبندی نے ہندوستان کا سفر کیا اور حیدرآباد کے عیدگاہ بلالی منصب ٹینک اور چنچل گوڈا جونیئر کالج میں چند منظم پروگراموں میں خطاب کیا۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید اور دارالعلوم وقف، دیوبند میں پروگراموں میں بھی خطاب کیا۔

نقشبندی

نقشبندی خواتین کے ساتھ نامناسب اختلاط سے متعلق تنازعہ کے مرکز میں تھا جس کی وجہ سے مفتی تقی عثمانی اور دارالعلوم کراچی نے ایک فتویٰ (فرمان) جاری کیا جس میں خواتین کے ساتھ آزادانہ میل جول کی حوصلہ شکنی کی گئی جو شریعت کے خلاف ہے۔ اس حکم نامے نے اسے سماجی حالات میں اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب بھی دی۔ دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء میں نقشبندی کی معتبریت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیا گیا کیونکہ وہ نقشبندی حکم کے معتبر بزرگ ہیں اور علمائے دیوبند کے اسی راستے پر چلتے ہیں۔ اگرچہ جدید دور میں صوفی فکری پیداوار میں کمی آئی ہے لیکن نقشبندی اس سے مستثنیٰ ہے اور بڑے پیمانے پر شائع ہوا ہے۔ نقشبندی حکم کی معتبر بزرگ شخصیت ہیں اور اسی راستے پر چلتے ہیں جیسا کہ علماء دیوبند کا ہے [3]

خلفاء

پیر ذو الفقار احمد نقشبندی کے بعض خلفاء کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:

  1. مولانا محمد سیف اللہ، جھنگ
  2. مولانا محمد حبیب اللہ، جھنگ
  3. مفتی ابو لبابہ شاہ منصور، کراچی
  4. مولانا احمد جان، روس
  5. مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، بھارت
  6. مولانا مفتی انعام الحق، بھارت
  7. مولانا محمد امجد مدظلہ، لاہور
  8. مولانا حافظ محمد ابراہیم، لاہور
  9. مولانا شیخ اظہر اقبال، کراچی
  10. مفتی محمد منصور ، ایران

حوالہ جات

  1. ماساتوشی کسائیچی (11 ستمبر 2006)۔ اسلامی دنیا میں مقبول تحریکیں اور جمہوریت ٹیلر اور فرانسس۔ ISBN 9781134150601. 25 اگست 2020 کو حاصل کیا گیا
  2. پیر ذوالفقار احمد نقشبندی۔مختصر و جامع سوانح حیات www.sadaewaqt.com
  3. پیر ذوالفقار احمد نقشبندی www.entities.oclc.org