عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام

ویکی‌وحدت سے
اتحادیه جهانی علمای مسلمان 2.jpg

عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام ایک اسلامی تنظیم ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے مسلم علما شریک ہیں۔ اس تنظیم کو سنہ 2004 میں مشہور عالمی اسکالر علامہ یوسف القرضاوی کی دعوت اور سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 7 نومبر 2018 کے بعد سے اس کی سربراہی یوسف القرضاوی کے بعد احمد ریسونی کر رہے ہیں۔ [1]. اس تنظیم میں اہل تشیع میں سے نائب محمد واعظ زادہ خراسانی اور اباضیہ میں سے نائب عمان کے مفتی عام احمد خلیلی ہیں۔ اس تنظیم کی پہلی تاسیسی کانفرنس لندن میں ہوئی تھی۔

پس منظر

2004 میں چند اصحاب علم و دانش حضرات کے ذریعہ ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقے اہل سنت والجماعت، اہل تشیع اور اباضیہ میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور کھلی ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح اتحاد ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔

اتحاد کی ویب سائٹ کے مطابق اتحاد کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ اتحاد تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ یوسف القرضاوی اس اتحاد کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔ قرضاوی کے مطابق اتحاد، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتا ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں [2]

اہداف

اتحاد، دنیا بھر کے تمام مسلم علما کے لیے ایک کھلا ہوا اتحاد اور یونین پلیٹ فارم ہے، اس کا تعلق جامعات و یونیورسٹیوں کے شرعی علوم کے فارغین اور اسلامی شعبوں کے فاضلین سے ہے۔ اس تنظیم کے بہت ہی ٹھوس مواقف اور نمایاں خصوصیات واہداف ہیں جو اس اتحاد کو دیگر سے ممتاز بناتے ہیں، چند درج ذیل ہیں:

  • اسلام پسندی: یہ ایک خالص اسلامی اتحاد ہے، جو مسلم علما پر مشتمل ہے، اسلامی امور ومسائل کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے، اسلام سے اس کے طریقہ کار اخذ کرتا ہے اور اپنے تمام مسائل میں اسی کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ مسلمانوں میں ان کے تمام مسلکوں اور فرقوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
  • عالمی: یہ نہ تو مقامی ہے نہ علاقائی، نہ عربی ہے نہ عجمی، نہ مشرقی یا مغربی ہے۔ بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے، اسی طرح یہ اسلامی دنیا سے باہر اقلیتوں اور اسلامی جماعتوں کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
  • مسلم قومی: یہ کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، بلکہ اس کی طاقت عوام اور قوم کے اعتماد سے ہے۔ لیکن وہ حکومتوں کا مخالف بھی نہیں ہے، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ان کے ساتھ مل کر تعاون کی کوشش کرتا ہے۔
  • آزادی: اس کا تعلق کسی ریاست سے نہیں ہے، نہ ہی کسی فرقہ یا جماعت سے ہے، اس کا تعلق صرف اسلام اور مسلم امت سے ہے۔
  • علم: یہ اتحاد صرف مسلم قوم کے علما کی تنظیم ہے، لہذا لا محالہ یہ علم، تعلیم، تحقیق اور اس کے احیا اور عام کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔
  • دعوت: یہ زبان وقلم اور موجودہ وسائل کے ذریعہ قرآن کی ہدایت، حکمت، موعظت اور ہر بہتر اسلوب کے ساتھ اسلام کی دعوت دینے پر توجہ دیتا ہے۔
  • وسطیت: یہ غلو وافراط اسی طرح تقصیر وتفریط سے دور رہتے ہوئے وسطیت اور اعتدال کی راہ کو اپناتا ہے۔
  • سرگرمی: یہ محض اشتہارات اور کانفرنسوں تک محدود نہیں رہتا ہے، بلکہ اس کا مقصد کام کرنا اور علمی وعملی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے [3]

مسلم علماء کے ممبران

اس یونین کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں چالیس ممبران ہیں، جو یہ ہیں:

  1. شیخ احمد ریسونی
  2. شیخ احمد خلیلی
  3. شیخ عصام بشیر
  4. شیخ حبیب سلیم سقاف
  5. شیخ علی محی الدین قره داغی
  6. شیخ عبد الرحمن آل محمود
  7. شیخ عبد المجید نجار
  8. شیخ عبد الغفار عزیز
  9. ڈاکٹر نزیهه معاریج
  10. شیخ علی صلابی
  11. شیخ عمر فاروق کورکوماز
  12. شیخ احمد عمری
  13. شیخ محمد حسن ددو
  14. شیخ عکرمه سعید صبری
  15. شیخ خالد مذکور
  16. شیخ محسن عبدالحمید
  17. ڈاکٹر فاطمہ عبدالله عزام
  18. شیخ سالم عبدالسلام شیخی
  19. شیخ نور الدین خادمی
  20. شیخ ونیس مبروک
  21. شیخ سلمان حسینی ندوی
  22. شیخ مروان محمد ابوراس
  23. شیخ وصفی عاشور ابوزید
  24. شیخ همام سعید
  25. شیخ جاسر عوده
  26. شیخ صفوت مصطفی خلیلوویچ
  27. شیخ عبدالرزاق قسوم
  28. ڈاکٹر کامیلیا حلمی محمد
  29. شیخ جمال عبدالساتر
  30. شیخ عبدالرحمن محمد بیرانی
  31. شیخ احمد عبدالوهاب بنجوینی
  32. شیخ حسین غازی سامرائی
  33. شیخ محمد سالم بن عبدالحی دودو
  34. شیخ نواف تکروری
  35. ڈاکٹر سناء حداد
  36. شیخ احمد جابالله
  37. شیخ عبدالله مراد
  38. شیخ ابراهیم جبریل
  39. شیخ عبدالله لام
  40. شیخ ابراهیم ابومحمد
  41. شیخ عبدالوهاب ایکنجی
  42. شیخ عبدالحی یوسف
  43. شیخ اسامہ الرفاعی
  44. شیخ جال عابدین بدوی
  45. شیخ محمد هارون خطیبی
  46. شیخ محمد شیخ احمد محمد

حوالہ جات

  1. انتخاب الريسوني رئيسا للاتحاد العالمي لعلماء المسلمين". وكالــة معــا الاخبارية. 7 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2018
  2. IRELAND: ISLAM IN EUROPE (C-DI5-01478) 20 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ.
  3. الاتحاد العالمي لعلماء المسلمين يتصدر قائمة "إرهاب" جديدة لدول مقاطعة قطر" (بزبان انگریزی). 2017-11-23. 20 جولائی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2017.