مندرجات کا رخ کریں

آپریشن وعده صادق 3

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 22:37، 15 جون 2025ء از Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{خانہ معلومات واقعہ | عنوان = | تصویر = عملیات وعده صادق 3.jpg | واقعہ کا نام = آپریشن وعده صادق 3 | واقعہ کی تاریخ = 2025ء | واقعہ کا دن = پہلا مرحلہ: جمعہ، 13 جون 2025 کے شام کے وقت ۔ دوسرا مرحلہ: ہفتہ، 14 جون 2025 شام کے وقت۔ | واقعہ کا مقام = {{hlist| تہران اور ایرا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
آپریشن وعده صادق 3
واقعہ کی معلومات
واقعہ کا نامآپریشن وعده صادق 3
واقعہ کی تاریخ2025ء
واقعہ کا دنپہلا مرحلہ: جمعہ، 13 جون 2025 کے شام کے وقت ۔ دوسرا مرحلہ: ہفتہ، 14 جون 2025 شام کے وقت۔
واقعہ کا مقام
  • تہران اور ایران کے کئی دیگر صوبوں سے اسرائیل پر احمله

آپریشن "وعدہ صادق 3" (سچا وعدہ 3) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا اسرائیل پر تیسرا میزائل حملہ تھا، جو 2025 میں تہران اور ایران کے کئی دیگر صوبوں میں ایران پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا۔ اس حملے میں ایران کے جوہری، فوجی، شہری مراکز اور رہائشی کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں سپاہ کے کچھ کمانڈروں، ملک کے چھ ممتاز سائنسدانوں اور متعدد ہم وطنوں کی شہادت ہوئی۔ یہ آپریشن دو مرحلوں میں انجام پایا: پہلا مرحلہ: جمعہ، 13 جون 2025 کو شام (شمسی تاریخ 23 خرداد 1404 ہجری شمسی، قمری تاریخ 17 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری) کو ہوا۔ دوسرا مرحلہ: ہفتہ، 14 جون 2025 کو شام (شمسی تاریخ 24 خرداد 1404 ہجری شمسی، قمری تاریخ 18 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری) کو ہوا۔ اس آپریشن کو "وعدہ صادق 3" کا نام دیا گیا اور اس کا مقدس کوڈ نام "یا علی بن ابی طالب" تھا۔ پہلے مرحلے میں، مقبوضہ علاقوں کی طرف سینکڑوں میزائل داغے گئے، اور تل ابیب اور حیفہ میں صہیونی حکومت کی وزارت جنگ اور وزارت سلامتی سمیت حساس فوجی اور سیکورٹی مراکز کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ آپریشن کے دوسرے مرحلے میں، تل ابیب کے کم از کم سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، اور تل ابیب پر حملوں کے ساتھ ساتھ، بندرگاہی شہر حیفہ کو بھی ایرانی میزائلوں سے درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔

آپریشن کا زمان اور مکان

ایران کا اسرائیل پر تیسرا میزائل حملہ: "آپریشن سچا وعدہ 3" ایران نے اسرائیل پر اپنا تیسرا میزائل حملہ کیا، جس کا نام "آپریشن سچا وعدہ 3" تھا۔ یہ حملہ دو مراحل میں کیا گیا۔ پہلا مرحلہ جمعہ 13 جون 2025 کو، شمسی کیلنڈر کے مطابق 23 خرداد 1404 کی شام کو ہوا۔ دوسرا مرحلہ ہفتہ 14 جون 2025 کو، شمسی کیلنڈر کے مطابق 24 خرداد 1404 کی شام کو ہوا، جو کہ عید غدیر کے بھی موافق تھا۔ اس حملے میں تل ابیب اور حیفا کے قلب میں پہلے سے طے شدہ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

آپریشن "وعدہ صادق 3" کی کامیابی اور دشمن کے نقصانات

آپریشن "وعدہ صادق 3" کے پہلے مرحلے میں، مقبوضہ علاقوں کی جانب سینکڑوں میزائل داغے گئے۔ ان میزائلوں نے تل ابیب اور حائفہ میں موجود حساس فوجی اور سکیورٹی مراکز، جن میں رجیم کی وزارت جنگ اور وزارت سکیورٹی کی عمارتیں شامل تھیں، کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ تل ابیب سے جاری ابتدائی تصاویر کے مطابق، میزائلوں نے شہر کے مرکز اور اہم عمارتوں، جیسے کہ صیہونی رجیم کی وزارت جنگ اور وزارت سکیورٹی کے ہیڈ کوارٹر، کو بالکل ٹھیک نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکام کے ملٹی لیئر دفاعی نظاموں کی کارکردگی کے دعوؤں کے برعکس، ایرانی میزائل ان رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے اہداف تک کامیابی سے پہنچے۔

تل ابیب اور حائفہ پر حملے

آپریشن کے دوسرے مرحلے میں، تل ابیب کے کم از کم سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ تل ابیب پر حملوں کے ساتھ ہی، بندرگاہی شہر حائفہ کو بھی ایرانی میزائلوں نے درستگی سے نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، مغربی الخلیل اور وسطی الخلیل کے مقبوضہ علاقوں میں بھی انتباہی سائرن بج اٹھے۔

آپریشن کے اهداف اور مقاصد

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف کے اعلیٰ مشیر، سردار احمد وحیدی نے آپریشن وعدہ صادق 3 کے مقاصد کے بارے میں مزید کہا: "ہمارے ڈیزائنرز نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور فضائیہ کی فورسز میں متعدد منصوبے زیر غور رکھے تھے۔ ایک انتہائی اہم مرکز، ہوائی اڈہ نواتیم اور اسی طرح نوادا، جہاں F-35، F-16 اور F-15 طیارے، بھاری ایندھن بردار ٹرانسپورٹرز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور الیکٹرانک وارفیئر سینٹر تعینات تھے، کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ مقامات ایران کے خلاف حملوں کا نقطہ آغاز بھی تھے۔" انہوں نے مزید کہا: "تل ابیب میں واقع ٹیلی گراف، جو ایک اہم فضائی مرکز بھی ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کی وزارت دفاع اور فوجی صنعتی مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔" سردار وحیدی نے واضح کیا: "150 سے زیادہ اہداف ڈیزائن کیے گئے تھے جن میں بہت اچھی کامیابی حاصل ہوئی اور یہ کام کئی مراحل میں بڑی دقت سے انجام دیا گیا۔"

در عمل اور بیانات

23 خرداد (13 جون) کو صبح سویرے، اسرائیلی حکومت نے ایران کے کچھ علاقوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں مسلح افواج کے کئی سینئر کمانڈر، جوہری سائنس دان اور متعدد شہری شہید ہوئے۔ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد اندرونی اور بیرونی ردعمل سامنے آئے، جن میں سے چند ایک کا ذیل میں ذکر کیا گیا ہے۔

ایرانی صدر مملکت کا درعمل

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے اکاؤنٹ پر ایران کے پرچم اور آیت "نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ" (الصف – 13) کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے، ایران پر صیہونی حکومت کے حملے کے جواب پر ردعمل ظاہر کیا۔

سپاه پاستداران کا بیان

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا مکمل بیان مندرجہ ذیل ہے: پهلا بیان بسم اللہ الرحمن الرحیم وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ (سورہ شعراء: 227) جمعہ کی صبح قابض اور بچوں کے قاتل صیہونی دہشت گرد حکومت کی جانب سے اسلامی ایران کے علاقوں پر جارحانہ حملے اور مسلح افواج کے کئی اعلیٰ کمانڈروں، ممتاز سائنسدانوں اور بے گناہ شہریوں خصوصاً مظلوم بچوں کی شہادت کے بعد، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دفاعی اور جارحانہ بازو کے طور پر، اللہ تعالیٰ کی مدد، رہبر معظم انقلاب (دام ظلہ العالی) کی دانشمندانہ ہدایات اور ایرانی قوم کے یکجہتی کے مطالبے اور حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے، عید سعید غدیر کی بابرکت رات کو 'آپریشن وعدہ صادق 3' کو مقدس نعرہ "یا علی بن ابی طالب (علیہ السلام)" کے ساتھ، قابض صیہونی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں دسیوں اہداف، فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کے خلاف اپنا فیصلہ کن اور دقیق جواب دیا ہے۔ دوسرا بیان بسم اللہ الرحمن الرحیم وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ حَصِیرًا (سورہ اسراء: 8) صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک ٹھکانوں کے خلاف 'آپریشن وعدہ صادق 3' کی کامیاب کارروائی کے بارے میں ابتدائی اعلان کے بعد، اب ہم ایرانی قوم اور دنیا کے آزاد خیال لوگوں کو اس آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں: اس آپریشن میں، سپاہ کی ایرو اسپیس فورس کی میزائل اور ڈرون یونٹوں نے، انتہائی درست اور سمارٹ نظاموں کے امتزاج کا استعمال کرتے ہوئے، ہمارے ملک کے خلاف مجرمانہ حملوں کا آغاز کرنے والے فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کے ساتھ ساتھ، فوجی صنعتی مراکز کو بھی نشانہ بنایا جو خطے کے مزاحمتی اقوام خصوصاً مظلوم فلسطینیوں اور غزہ کے لوگوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے لیے میزائلوں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی تیاری میں صیہونی حکومت کی فوج کے لیے خصوصی طور پر استعمال ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ، دیگر فوجی اہداف کو بھی مقبوضہ علاقوں میں گہرائی تک نشانہ بنایا گیا۔ میدانی رپورٹس، سیٹلائٹ تصاویر اور انٹیلی جنس معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسیوں بیلسٹک میزائلوں نے اسٹریٹجک اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ دشمن، روکنے کے دعووں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائل حملوں کی لہروں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ 'آپریشن وعدہ صادق 3' انقلاب اسلامی کے عظیم رہنما اور کمانڈر انچیف (دام ظلہ العالی) کے حکم کی تعمیل اور ایرانی عوام کے مطالبے پر، بہائے گئے پاک خونوں کے جواب کا ایک حصہ ہے۔ یہ آپریشن اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام اداروں اور مسلح افواج کے تعاون سے مضبوطی اور انداز شجاعانه انداز میں انجام دیا گیا، اور اس کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ اسلامی ایران کی سلامتی مسلح افواج کی سرخ لکیر (ریڈ لائن) ہے۔

سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کے مشیر کا بیان

سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کے مشیر نے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: "آپریشن 'وعدہ صادق 3' میں 150 سے زیادہ اہداف کو کئی مراحل میں نشانہ بنایا گیا، اور ہر مرحلے میں فضائیہ کی دقیق منصوبہ بندی سے صیہونی حکومت کو زبردست دھچکا پہنچا۔" سردار احمد وحیدی نے زور دیا: "خود اس شہر کو بھی، شدید فضائی دفاع کے باوجود، نشانہ بنایا گیا۔ ان کے فوجی صنعتی مراکز، جو میزائل سرگرمیاں انجام دے رہے تھے، اور ان کی وزارت جنگ دونوں کو نشانہ بنایا گیا۔" جنگِ تحمیلی(ایران-عراق جنگ) کے دوران سپاہ پاسداران کے کمانڈر کا بیان جنگِ تحمیلی (ایران-عراق جنگ) کے دوران سپاہ پاسداران کے کمانڈر محسن رضائی نے بھی اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر لکھا: "غاصب صیہونی حکومت کے انتظار میں سخت اور خیبر شکن انتقام ہے، اور آج رات سے لے کر ان کی تنبیہ اور تسلیم ہونے تک ہم کوشش اور جنگ سے باز نہیں آئیں گے۔"

جمہوریہ اسلامیہ ایران کے مسلح افواج کا بیان

جمہوریہ اسلامیہ ایران کی فوج نے بھی اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف فوج کے ڈرون آپریشن میں، آرش خودکش ڈرونز کی کئی اقسام نے مقبوضہ علاقوں کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا اور انہیں تباہ کر دیا۔ فوج کے فضائی دفاع نے بھی گزشتہ رات شمالی مشرقی، وسطی اور مشرقی تہران، خانی آباد، نازی آباد اور کچھ دیگر علاقوں میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں کارروائی کی اور مقابلہ کیا۔ جمہوریہ اسلامیہ ایران کی فضائی دفاعی فورس نے ایک بار پھر ملک کے مغربی آسمان میں صیہونی حکومت کے ایک اور F35 جنگی طیارے کو کامیابی سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، جنگی طیارے کے پائلٹ نے چھلانگ لگا دی ہے اور اس کی حالت فی الحال نامعلوم ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان کا بیان

مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان، سردار ابوالفضل شکارچی نے اس بات پر زور دیا کہ عزیز شہداء کا راستہ طاقت کے ساتھ جاری رہے گا، اور مزید کہا: "سپریم کمانڈر ان چیف نے اپنے قیمتی بیانات میں دنیا اور جعلی صیہونی حکومت اور ایران کے بہادر عوام پر واضح طور پر اعلان کیا کہ ہم یقینی طور پر اس حکومت کو اس کے اقدامات پر پچھتاوا کریں گے۔ آپریشن وعدہ صادق 3 اس طاقتور اور تباہ کن آپریشن کا ایک حصہ تھا۔"

ایرانی موجوده پارلمیٹ کے نائب سربراه کا بیان

موجوده پارلیمنٹ کے نائب صدر علی مطهری نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی بے گناہ خواتین اور بچوں کے خلاف کیے گئے جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں ان تمام نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں پر مزید حملوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو اپنے کیے پر اس طرح پچھتانا چاہیے کہ اسے دوبارہ ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔" انہوں نے عوام کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا: "عوام کا اتحاد اور یہ کہ ایران کے اندر سے ایک آواز دنیا تک پہنچائی جائے، انتہائی اہم ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب اسرائیل کے حالیہ حملوں کا ایک مقصد ایرانی معاشرے میں افراتفری پیدا کرنا ہے۔"

حکومتی ترجمان کا بیان

حکومتی ترجمان فاطمہ مهاجرانی نے "وعدہ صادق ۳ آپریشن" کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا: "ہماری مسلح افواج جب تک ضروری سمجھیں گی، اس کام کو جاری رکھیں گی۔ میں یہ بھی بتا دوں کہ حکومت ہماری مسلح افواج کے تمام فیصلوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ ہم سب رہبرِ معظم کی پشت پر کھڑے ہو کر ان کے فیصلوں کے حامی ہیں۔"

مفتی عمان کا بیان

احمد بن خلیلی، مفتی عمان نے اپنے ایکس سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے آپریشن وعدہ صادق 3 میں ایران کے جعلی اسرائیلی حکومت کو تنبیہی ردعمل کے بارے میں کہا: "ایران کا اسرائیل کو فیصلہ کن جواب ہمارے دلوں کو سکون بخش گیا اور مقدس سرزمین پر ناپسندیدہ صیہونی قبضے کے ناقابل واپسی خاتمے کی امید کا ایک دروازہ کھول دیا۔" الخلیلی نے مزید کہا: "دنیا بھر میں امدادی قافلوں کو دیکھنا اور عزیز و مقاوم غزہ کا محاصرہ ٹوٹتے ہوئے دیکھنا بھی دلوں کو سکون بخشتا ہے، اور فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے۔"

طالبان حکومت کی ثقافتی کمیٹی کے رکن کا بیان

محمد جلال، جو طالبان حکومت کی ثقافتی کمیٹی کے رکن اور وزیر داخلہ کے قریبی افراد میں سے ہیں، نے صیہونی حکومت کو ایران کے میزائل حملے کے ردعمل میں کہا: "رات کے سکوت میں، غزہ اپنے لوگوں کی خوشی کی چیخوں سے گونج اٹھتا ہے؛ کیونکہ اس بار میزائل غزہ کے لوگوں پر نہیں گرے، بلکہ ان لوگوں پر گرے ہیں جنہوں نے سالوں تک انہیں محاصرے اور ظلم میں رکھا تھا۔" انہوں نے ایکس پر لکھا کہ "یہ ہمیشہ کا سکوت جو غزہ کے لوگوں کے گھروں پر بموں کے دھماکوں سے ٹوٹتا تھا، اب ایک ایسی حکومت کے خوف اور لرزش سے ٹوٹ رہا ہے جس نے اپنی بقا ظلم اور خونریزی پر قائم کی ہے۔"

ریشون لیزیون کے ناظم کا بیان

ریشن لیزیون (جو تل ابیب کے جنوب میں مقبوضہ علاقوں میں واقع ہے) کے ناظم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: "یہ ایک مشکل اور بہت، بہت تکلیف دہ صبح ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "میں نے سب کچھ دیکھا تھا، لیکن ایسی تباہی اور بربادی کبھی نہیں دیکھی تھی؛ مناظر بہت تکلیف دہ ہیں۔"

صیہونی نیٹ ورک کان (KAN)

صیہونی نیٹ ورک کان نے بھی مقبوضہ علاقوں کے شمالی حصوں میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سننے اور اس علاقے کے کچھ قصبوں میں دھماکوں کے ٹکڑوں کے بکھرنے کی اطلاع دی۔ صیہونی حکومت کے میڈیا نے بتایا کہ جب ایران سے فائر کیے گئے میزائلوں کی چوتھی سیریز نے اسرائیل کے شمال میں علاقوں کو نشانہ بنایا، تو ایرانی میزائلوں کی پانچویں سیریز نے اسرائیل کے تمام حصوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کا بیان

اسرائیلی حکومت کی فوج نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے میزائل حملوں کی ایک نئی لہر کا نشانہ بنی ہے اور 108 علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے میڈیا نے جمعہ کی رات کی رپورٹس میں اعلان کیا ہے کہ اب تک ایران سے 150 سے 200 میزائل مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ حملے کے بڑے حجم، رفتار اور ہدف بنائے گئے مقامات کے پھیلاؤ کی وجہ سے داغے گئے میزائلوں کی کوئی مزید درست تعداد دستیاب نہیں ہے ۔

رائٹرز خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ

رائٹرز خبر رساں ایجنسی نے لکھا: ایران اور اسرائیل نے ہفتہ کی صبح سویرے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جب اسرائیل نے ایران کے خلاف اپنے فضائی حملے شروع کر دیے۔ اس برطانوی میڈیا نے لکھا کہ اسرائیل کے دو اہم شہر ایران کے میزائل حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب اور یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، جس سے ان دونوں شہروں کے رہائشی ایران کے میزائلوں کی پے در پے لہروں کے پیش نظر پناہ گاہوں میں چلے گئے۔

سی این این نیوز چینل کی رپورٹ

سی این این کی ایک رپورٹر یروشلم (بیت المقدس) سے براہ راست نشریات کے دوران تھیں جب انہوں نے ایران کے میزائل حملوں کا مشاہدہ کیا اور تسلیم کیا کہ یہ پہلا موقع ہے جب وہ اس شہر پر ایران کے میزائل حملوں کی گواہ بنی ہیں۔ سی این این نے اس واقعے کی رپورٹ دی اور ایک سرخی میں لکھا: "سی این این رپورٹر کے عین پیچھے، ایران کا میزائل حملہ یروشلم (بیت المقدس) پر ہوا۔" سی این این رپورٹر نے واضح طور پر کہا: "ہم واقعی حیران ہیں، شاید ہم رپورٹنگ کی جگہ کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں، اس وقت پیچھے سے ایران کے میزائلوں کو روکے جانے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔"

تاس نیوز ایجنسی روس کی رپورٹ

روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں، ایک بڑے حملے کو انجام دیتے ہوئے، مقبوضہ علاقوں کے اندر 150 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

صهیونی حکومت کے ذرایع ابلاغ کی رپورٹ

صہیونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے بھی اس ضمن میں اعلان کیا ہے کہ جب ایران کی طرف سے فائر کیے گئے میزائلوں کی چوتھی سیریز نے شمالی اسرائیل کے علاقوں کو نشانہ بنایا، تو ایرانی میزائلوں کی پانچویں سیریز نے اسرائیل کے تمام علاقوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، روزنامہ "ہارٹز" نے لکھا ہے کہ 9 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور سینکڑوں دیگر عمارتوں کو، خاص طور پر تل ابیب کے مضافاتی علاقے رمات گان میں، شدید نقصان پہنچا ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے حملوں نے صہیونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے اور حساس فوجی و غیر فوجی مقامات کو غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے ۔

متعلقه تلاشیں

سپاه پاستدارن انقلاب اسلامی ایران پر اسرائیل کا حمله آپریشن وعده صادق 1 آپریشن وعده صادق 2

حوالہ جات