مندرجات کا رخ کریں

دروزیہ

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 11:06، 3 مئی 2025ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''دروزیہ''' دروز (Druze) ایک چھوٹا مگر منفرد مذہبی اور نسلی گروہ ہے جو بنیادی طور پر لبنان، شام، اسرائیل اور اردن میں آباد ہے۔ ان کا مذہب اسلام کی اسماعیلی شاخ سے نکلا ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ ایک علیحدہ مذہب اور ثقافت کی صورت اختیار کر گیا۔...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

دروزیہ دروز (Druze) ایک چھوٹا مگر منفرد مذہبی اور نسلی گروہ ہے جو بنیادی طور پر لبنان، شام، اسرائیل اور اردن میں آباد ہے۔ ان کا مذہب اسلام کی اسماعیلی شاخ سے نکلا ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ ایک علیحدہ مذہب اور ثقافت کی صورت اختیار کر گیا۔

دروز مذہب کی خصوصیات

1. توحید پر یقین: دروز خود کو "اہل التوحید" یعنی "واحد خدا کے ماننے والے" کہتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ایک انتہائی روحانی اور باطنی طرز کا ہے۔ 2. خفیہ تعلیمات: دروز مذہب کے کئی عقائد اور متون عام لوگوں سے پوشیدہ رکھے جاتے ہیں، صرف خاص تربیت یافتہ افراد (’عقال‘ کہلاتے ہیں) ہی ان تک رسائی رکھتے ہیں۔ 3. تنا‌سخ ارواح (Reincarnation) پر یقین رکھتے ہیں، یعنی روح ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہوتی ہے۔ 4. شریعت کی ظاہری پابندی نہیں: دروز عام طور پر اسلامی شریعت جیسے نماز، روزہ، حج وغیرہ کے پابند نہیں ہوتے، لیکن اخلاقیات اور باطنی طہارت کو اہمیت دیتے ہیں۔

دروز کے پیروکار

دروز کا آغاز 11ویں صدی میں مصر کے فاطمی خلفیہ الحاکم بامراللہ کے دور میں ہوا۔ ان کے پیروکاروں نے ان کی الوہیت کا عقیدہ اختیار کیا، جس کی بنیاد پر یہ اسلام سے علیحدہ ہو گئے۔ ان کے اہم مبلغین میں حمزہ بن علی اور درزی شامل تھے، جن کے نام پر ہی انہیں "دروز" کہا جانے لگا (اگرچہ وہ خود درزی کو گمراہ سمجھتے ہیں)۔ دروز کمیونٹی اپنی شناخت، ثقافت اور وفاداری کے لیے معروف ہے، اور اسرائیل میں یہ واحد عرب اقلیتی گروہ ہے جس کے افراد باقاعدہ طور پر اسرائیلی فوج میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔