محمد تقی عثمانی

محمد تقی عثمانی ایک پاکستانی فقیہ اور قرآن، حدیث، اسلامی قانون، اسلامی معاشیات، اور تقابلی مذہب کے شعبوں میں ایک سرکردہ عالم ہیں۔ وہ 1977 سے 1981 تک اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن، 1981 سے 1982 تک وفاقی شرعی عدالت کے جج اور 1982 سے 2002 تک سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت اپیلٹ بنچ کے جج رہے۔ ان کو 2020 میں دنیا کی سب سے بااثر مسلم شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا [1]

محمد تقی عثمانی
محمد تقی عثمانی.jpg
پورا ناممحمد تقی عثمانی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہہندوستان
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • المدونۃ الجامعۃ
  • تكملہ فتح الملہم
  • فتاویٰ عثمانی
  • نمازیں سنت کے مطابق پڑھیں
مناصب
  • وفاقی شرعی عدالت پاکستان 1982
  • عدالت عظمیٰ پاکستان 2002
  • صدر، بین الاقوامی اسلامی فقہ اکادمی، جدہ
  • نائب صدر اور دارالعلوم کراچی

پیدائش

وه تحریک پاکستان کے کارکن اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے سب سے چھوٹے فرزند اور موجودہ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان کی پیدائش 27 اکتوبر 1943ء میں ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں ہوئی۔ اردو کے مشہور شاعر محمد زکی کیفی اور اردو کی مشہور غیر منقوط کتاب ہادی عالم کے مصنف محمد ولی رازی بھی محمد تقی عثمانی کے بھائی ہیں۔ [2]

تعلیم

عثمانی معلموں کی کئی نسلوں میں پیدا ہوئے۔ میاں جی کا لقب ان کے متعدد آباؤ اجداد پر لاگو ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ استاد تھے۔ ان کے دادا محمد یاسین (1865/66 – 1936) دارالعلوم دیوبند میں فارسی پڑھاتے تھے۔ مدرسہ کے قیام سے ایک سال قبل پیدا ہوئے، وہ اس کے اولین طالب علموں میں سے ایک تھے اور محمد یعقوب نانوتوی، سید احمد دہلوی، ملا محمود دیوبندی، اور محمود الحسن دیوبندی سمیت اس کے ابتدائی اساتذہ میں سے کچھ سے تعلیم حاصل کی۔ عثمانی کے والد محمد شفیع بھی مدرسہ دیوبند کی پیداوار تھے۔ وہ وہاں کئی دہائیوں تک پڑھاتے رہے اور مفتی اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔

1948 میں، جب عثمانی چار سال کے تھے، ان کے والد نے خاندان کو دیوبند سے کراچی منتقل کر دیا۔ چونکہ آس پاس کوئی مدرسہ نہیں تھا، اس لیے عثمانی کی ابتدائی تعلیم اپنے والدین کے گھر میں شروع ہوئی۔ مفتی شفیع نے 1950 میں مدرسہ کی بنیاد رکھنے کے بعد میں ان کا داخلہ دارالعلوم کراچی میں کیا گیا۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انہوں نے درس نظامی کے نصاب میں 1953 میں اپنی رسمی دینی تربیت کا آغاز کیا۔ انہوں نے فاضل عربی (پنجاب بورڈ) 1958 میں امتیازی حیثیت کے ساتھ پاس کیا۔ اور 1959 میں دارالعلوم کراچی سے امتیازی حیثیت کے ساتھ علیمیہ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر انہوں نے 1961 میں دارالعلوم کراچی سے فقہ اور فتویٰ جاری کرنے میں تخصص کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے کراچی یونیورسٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھی، 1964 میں معاشیات اور سیاست میں بیچلر آف آرٹس حاصل کیا، پھر 1967 میں دوسرے درجے کے آنرز کے ساتھ بیچلر آف لاز کیا۔ 1970 میں انہوں نے عربی میں فرسٹ کلاس آنرز کے ساتھ ماسٹر آف آرٹس حاصل کیا۔

اساتذه اور سند

عثمانی نے متعدد علمائے دین سے حدیث پڑھانے کی سند حاصل کی جن میں محمد شفیع عثمانی، محمد ادریس کاندھلوی، قاری محمد طیب، سلیم اللہ خان، رشید احمد لدھیانوی، سحبان محمود، ظفر احمد عثمانی، محمد زکریا کاندھلوی، حسن المحشط المکی المالکی شامل ہیں۔ [3]

عثمانی نے میزان بینک کے قیام کے وقت پاکستان میں اسلامی بینکاری کے تصور کو پیش کیا تھا۔ دی مسلم 500 کے مطابق: "عثمانی کا سب سے بڑا اثر اسلامی مالیات کے معاملے میں ایک عالمی اتھارٹی کے طور پر سامنے آنا ہے۔

اعزازات

  • 2022: رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر نے 500 سب سے زیادہ بااثر مسلمانوں کے 2023 ایڈیشن میں عثمانی کو چھٹا نمبر دیا۔
  • 2022: امریکن انٹرنیشنل تھیزم یونیورسٹی کی طرف سے اسلامی قانون اور فقہ میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔
  • 2019: صدر پاکستان کی طرف سے عوامی خدمت کے شعبے میں سٹار آف ایکسیلنس سے نوازا گیا۔
  • 2019: رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سنٹر نے 500 سب سے زیادہ بااثر مسلمانوں کے 2020 ایڈیشن میں عثمانی کو پہلے نمبر پر رکھا۔ انہیں 2009 میں اشاعت کے آغاز سے لے کر اب تک کے ہر ایڈیشن میں ٹاپ 50 میں شامل کیا گیا ہے۔
  • 2017: گلوبل اسلامک فنانس رپورٹ نے عثمانی کو عالمی اسلامی مالیاتی خدمات کی صنعت میں دوسرا سب سے زیادہ بااثر شخص قرار دیا ہے۔

عہدے

  • چیئرمین شریعہ بورڈ آف اسٹیٹ بینک پاکستان۔
  • نائب مہتمم، اور شیخ الحدیث جامعہ دارالعلوم کراچی۔
  • چیئرمین اِنٹرنیشنل شریعہ اسٹینڈرڈ کونسل، اَکاؤنٹنگ اینڈ ایڈیٹنگ آرگنائزیش آف اِسلامک فائنانشل اِنسٹیٹیوشن، بحرین۔
  • مستقل ممبر، اور نائب صدر اِنٹرنیشنل فقہ الاسلامی اکیڈمی، جدہ، سعودی عرب۔
  • آرگن آف آرگنائزیشن آف اِسلامک کانفرنس۔
  • ممبر رابطۃ العالم الاسلامی فقہ اکیڈمی مکہ، سعودی عرب۔
  • مستقل ممبر، اور نائب صدر اِنٹرنیشنل فقہ الاسلامی اکیڈمی، جدہ، سعودی عرب۔
  • چیئرمین سنٹرآف اِسلامک اِکنامکس، پاکستان (1991)۔
  • چیئرمین شریعہ بورڈ، سنٹرل بینک بحرین۔
  • چیئرمین شریعہ بورڈ، ابوظہبی اِسلامی بینک،

کتابیں

المدونۃ الجامعۃ

  • تقلید کی شرعی حیثیت
  • تكملہ فتح الملہم
  • فتاویٰ عثمانی
  • فقہی مقالات
  • فقہ البیوع
  • اصول الافتاء و آدابہ
  • دنیا مِرے آگے
  • جہان دیدہ
  • سفر در سفر
  • اسلام اور دور حاضر کے شکوک وشبہات کا ازالہ
  • علوم القرآن
  • ہمارا معاشی نظام
  • نمازیں سنت کے مطابق پڑھیں
  • عدالتی فیصلے
  • عیسائیت کیا ہے
  • درسِ ترمذی

ملاقات اور گفتگو سیکرٹری جنرل عالمی اسمبلی تقریب مذاهب اسلامی

اس ملاقات میں ڈاکٹر شہریاری نے ایران میں تمام اسلامی فرقوں کے لیے مذہبی آزادی کے ماحول کے بارے میں وضاحتیں پیش کیں اور ایران میں مساجد اور سنی طلبہ کی تعداد کے بارے میں اعداد و شمار بھی پیش کیے۔

متحدہ قومیت کے ڈھانچے کی وضاحت کرتے ہوئے شہریاری نے کہا کہ ہم بحیثیت اسلامی ممالک یورپیوں کی طرح سرحدی پابندیوں کو ختم کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے درمیان زیادہ مشترکہ علمی روابط ہوں اور اسلامی معاشروں کے لیے مثبت اقدامات کر سکیں۔

اس پرخلوص ملاقات میں دارالعلوم کراچی کے مفتی تقی عثمانی نے تقریب کو مسلمانوں کے درمیان امن اور دوستی قرار دیا اور کہا کہ قربت کا ایک شعبہ دوسروں کی مقدس چیزوں پر لعنت بھیجنے سے روک تھام ہے اور تقریب کا مسئلہ علمی اجتماعات اور حوزه علمیه میں زیر بحث لایا جانا چاہیے۔

عالم اسلام مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرے

اسرائیل اور فلسطین میں جاری جنگ کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ حماس کے جانباز مجاہدین تاریخ کا منفرد معرکہ سر کررہے ہیں اور اسرائیل کی طرف سے غزہ کی شہری آبادیوں پر وحشیانہ بمباری ہورہی ہے اور یہ ایسا موقع ہے جس میں عالم اسلام کا فرض بنتا ہے کہ وہ متحد ہوکر مظلوم فلسطینیوں کو ہر قسم کی مدد پہنچائیں [4] .

حوالہ جات

  1. thenews.com.pk
  2. Ḥakīm, Luqmān (2002) [Composed 1998]. Muḥammad Taqī al-'Uthmānī: al-qāḍī al-faqīh wa-al-dā'iyah al-raḥḥālah محمد تقي العثماني: القاضي.
  3. مفتی آل عثمان albalagh.net البلاغ۔
  4. dunya.com.pk