حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، (5 بعثت -11ھ) پیغمبر اکرم و حضرت خدیجہ کی بیٹی، امام علی کی زوجہ اور امام حسن، امام حسین و حضرت زینب کی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپ اصحاب کسا یا پنجتن پاک میں سے ہیں جنہیں شیعہ معصوم مانتے ہیں۔ زہرا، بَتول و سیدۃ نساء العالمین آپ کے القاب اور اُمّ اَبیها آپ کی مشہور کنیت ہے۔ حضرت فاطمہؑ واحد خاتون ہیں جو نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ میں پیغمبر اکرم کے ہمراہ تھیں۔ سورہ کوثر، آیت تطہیر، آیت مودت، آیت اطعام اور حدیث بِضعہ آپ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ روایات میں آیا ہے کہ رسول اکرم نے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے۔ آپ نے سقیفہ بنی ساعدہ کے واقعے کی مخالفت کی اور ابوبکر کی خلافت کو غصبی قرار دیتے ہوئے ان کی بیعت نہیں کی۔ آپ نے غصب فدک کے واقعے میں امیرالمومنین کے دفاع میں خطبہ دیا جو خطبہ فدکیہ سے مشہور ہے۔ حضرت فاطمہؑ پیغمبر اکرمؐ کی وفات کے فوراً بعد ابوبکر کے حامیوں کی طرف سے آپ کے گھر پر کئے گئے حملے میں زخمی ہوئیں اور بیمار پڑ گئیں پھر مختصر عرصے کے بعد 3 جمادی الثانی سنہ 11 ہجری کو مدینہ میں شہید ہو گئیں۔ دختر پیغمبرؐ کو ان کی وصیت کے مطابق رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا اور ان کی قبر آج بھی مخفی ہے۔ تسبیحات حضرت زہراؑ، مصحف فاطمہؑ اور خطبہ فدکیہ آپ کی معنوی میراث کا حصہ ہیں۔ مصحف فاطمہ ایک کتاب ہے جس میں فرشتہ الہی کے ذریعہ آپ پر القاء ہونے والے الہامات بھی شامل ہیں جنہیں امام علیؑ نے تحریر فرمایا ہے۔ روایات کے مطابق صحیفہ فاطمہ ائمہ سے منتقل ہوتے ہوئے اس وقت امام زمانہ (عج) کے پاس ہے۔ شیعہ آپؑ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں اور آپ کی شہادت کے ایام میں عزاداری کرتے ہیں جو ایام فاطمیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ایران میں آپؑ کے روز ولادت (20 جمادی الثانی) کو یوم مادر اور یوم خواتین قرار دیا گیا ہے اور فاطمہ و زہراؑ لڑکیوں کے سب سے زیادہ رکھے جانے والے ناموں میں سے ہیں۔