شب برات

شب برات ابتداء اسلام سے عبادت کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ لفظ شب فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں رات اور براءت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں آزادی (اس رات کو شبِ برات اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ بنوں کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے۔ نیمۂ شعبان کی شب کو لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ بھی کہا گیا ہے جو اس شب کے خاص مقام و مرتبے کی حکایت کرتا ہے۔ شب نیمہ شعبان درحقیقت ہمارے لئے اپنے وجود، اپنے قلب اور اپنی روح کو اللہ کی طرف راغب کرنے کا ایک خوبصورت موقع ہے۔ قرآن مجید اور معصومین کے کلام کی روشنی میں دنیا اور آخرت کا آپس میں مقایسے کا بہترین وقت ہے۔ سفر کرنے کی رات ہے، سیر کرنے کا موقع ہے۔
شب برات کی فضیلت اور عظمت
دین اسلام کا اپنا الگ کیلینڈر ہے جسکی بنیاد ہجرت کے قمری سال پر رکھی گئی ہے۔ اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ شعبان کہلاتا ہے، یہ مہینہ بڑے تقدس اور عظمت کا حامل ہے۔ اس مہینے کی 15ویں شب جسے عوام میں شبِ برات یا برائت کے نام سے پہچانا جاتا ہے، نہایت عظمت و برکت کی حامل شب ہے، جو سال کی اہم ترین شبوں یعنی شبہائے قدر کے بعد سب سے زیادہ باعظمت شب قرار دی گئی ہے۔ یہ شب بندوں کی اپنے کردگار سے راز و نیاز اور دعا و مناجات کی شب ہے، اس شب بندوں کے گناہ بخشے جاتے ہیں۔ نیمۂ شعبان کی اہمیت و منزلت کے پیش نظر اس شب میں شب بیداری پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ اس شب کے لئے احادیث شریفہ میں خاص اعمال کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
اہل تشیع کے نزدیک
شیعی روائی کتب کے مطابق اس شب کی عظمت میں چار چاند اس لئے بھی لگ گئے ہیں کہ اس میں حضرت رسول خاتم، رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے آخری معصوم فرزند اور جانشین، حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت بھی واقع ہوئی، وہی جو شیعوں کے نزدیک عالمِ بشریت کے منجی کے بطور پہچانے جاتے ہیں جن کی آمد کا ساری دنیا کو انتظار ہے۔
مختلف ممالک میں شب بیداری
اس شب ایران، پاکستان، ہندوستان، افغانستان، عراق، لبنان، شام اور دنیا کے دیگر ممالک کی بہت سی مساجد اور امام بارگاہوں میں خصوصی شب بیداری کا اہتمام کیا جاتا ہے اور فرزندان اسلام ساری رات عبادت اور خدا سے راز و نیاز میں مصروف رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذکر الٰہی کی خصوصی محافل، قرائت قرآن، حمد و نعت اور درود و سلام کی روح پرور محفلیں بھی سجتی ہیں جہاں علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی دانشور شبِ نیمۂ شعبان کی فضیلت اور امت مسلمہ کے لئے اس کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالتے ہیں۔
اس کے علاوہ مساجد، امام بارگاہوں، مقدس مقامات، شاہراہوں اور گلی کوچوں کو خوبصورتی کے ساتھ سجایا جاتا ہے، چراغانی کی جاتی ہے اور مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ عراق میں آج کی شب مرکزی اجتماع مقدس شہر سامرا میں ہوتا ہے کہ جہاں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے والدین کی قبور اطہر ہیں اور وہیں پر وہ مقام بھی ہے جہاں سے اہل تشیع کی روائی کتب کے مطابق آپ کی غیبت کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر دسیوں لاکھوں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی زائرین سامرا شہر پہنچتے ہیں۔ اسکے علاوہ آج کی شب، زیارتِ امام حسین کی فضیلت کے پیش نظر کربلا شہر میں بھی لاکھوں زائرین جمع ہوتے ہیں۔
ایران میں بھی مسجد جمکران دسیوں لاکھ زائرین کی میزبانی کرتی ہے، وہی مسجد جو امام مہدی علیہ السلام سے خاص نسبت رکھتی ہے اور لوگ وہاں اپنے رب سے راز و نیاز، دعا و مناجات کے ساتھ ساتھ امام سے اظہار عقیدت و بیعت کے لئے پہنچتے ہیں۔ یہ مسجد ایران کے معروف شہر قم کے جوار میں واقع ہے۔
نیمۂ شعبان کی شب کو لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ بھی کہا گیا ہے۔ یہ شب دراصل شیطان اور اسکے باطل راستے سے اظہار برائت اور اپنے کردگار سے لو لگا کر اسکے فرمانبردار بندے کے بطور جینے کا عزم کرنے کی شب ہے۔ وہی شب ہے جب بندہ اللہ سے مغفرت طلب کرکے گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے، حق کا ساتھ دینے اور ایک عالمگیر حکومتِ حق کے قیام کے مقصد سے اسلامی و قرآنی اقدار کو دنیا میں عام کرنے کا عزم و عہد کرتا ہے[1]۔
شب برات کی اہمیت
آج کی رات شب نیمہ شعبان یا شب برات کے نام سے مشہور ہے، شیعہ و اہلسنت ہر دو آج کی رات کی اہمیت کے قائل ہیں۔ یہ ایک ایسی رات ہے کہ جس کی گھڑیوں اور ساعات میں اللہ نے یہ عظمت رکھی ہے کہ جو شخص اس میں عبادت کرے اور اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے، خداوند اسے بخش دیتا ہے اور جہنم کی آگ بھی اس پر حرام قرار دے دیتا ہے۔ شب قدر کے بعد اس رات کو سب سے افضل رات قرار دیا گیا ہے۔ اس رات اللہ کی رحمت، بخشش، توبہ اور نعمتوں کے دروازے کھلے ہوتے ہیں۔ اس رات کی اہمیت کے بارے میں اہلسنت اور شیعہ مصادر میں کئی روایات ذکر ہوئی ہیں، جن میں اس رات عبادت کرنے کی اہمیت بتائی گئی ہے۔
شب برات کے اعمال
اس رات غسل کرنا ایک مستحب عمل کے طور پر بتایا گیا ہے، جس سے گناہ کم ہو جاتے ہیں۔ انسان اس شب کو اللہ کی عبادت میں صرف کرے، نماز، دعا و استغفار کرتے ہوئے شب بیداری کرے، امام زین العابدین (ع) کا فرمان ہے کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی، جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔
اس رات کا ایک اور بہترین عمل امام حسین (ع) کی زیارت ہے، جو شخص چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کرے تو وہ اس رات امام حسین (ع) کی زیارت ترک نہ کرے۔ اگر کسی کے لئے کربلا جانا ممکن نہ ہو تو کم از کم امام (ع) کو یاد کرتے ہوئے امام کو یوں خطاب کرے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَۃُ اﷲِ وَ بَرَکَاتُہُ، ایسا کرنے والے شخص کو بھی امام حسین (ع) کی زیارت کا ثواب مل جائے گا۔ اس کے علاوہ انسان آج کی رات سے اپنے آپ کو ماہ رمضان کی راتوں کے لئے تیار کرنا شروع کر دے، اللہ کے ساتھ راز ونیاز کرے، اپنے گناہوں کی اللہ سے معافی مانگے۔ گناہ، نافرمانی اور معصیت کی زندگی سے نکل کر اطاعت و بندگی خدا میں آنے کا عہد کرے۔
کمالات حاصل کرنے کا واحد راستہ اللہ کی بندگی و اطاعت
انسان کو ہر وقت متوجہ رہنا چاہیئے کہ اللہ اس کا مالک، خالق اور رب ہے اور یہ اس اللہ کا عبد محض ہے۔ اسی عقیدہ کو محکم اور پختہ کرنے اور اپنے آپ کو اپنی صحیح جگہ پر رکھنے کی بہترین تمرین کا ایک موقع، شب برات و نیمہ شعبان ہے۔ اس رات میں اللہ کے سامنے اپنی حاجات کو پیش کرنا ہے، اپنی مشکلات اللہ کے سامنے بیان کرنی ہیں، اپنے آپ کو باور کرانا ہے کہ سب اسباب کو ایجاد کرنے والا اللہ ہے۔
ان کے اندر اثر بخشنے والا اللہ ہے۔ اللہ ہی سپر طاقت ہے، اللہ ہی قادر مطلق ہے، اللہ ہی محیی و ممیت ہے۔ امریکہ و برطانیہ و سارے کا سارا غرب ہو یا شرق اس اللہ کی قدرت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ جب کوئی شخص اس حقیقت کو پا لیتا ہے تو وہ پھر اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ ہم نے اپنی شخصی زندگی کو بھی اللہ کے حکم کے مطابق ڈھالنا ہے اور اپنی اجتماعی، سیاسی اور سماجی زندگی کو بھی اللہ کی اطاعت میں لیکر آنا ہے۔
ہم نے نیمہ شعبان کی رات کو اپنے آپ کو یہ منوانا ہے کہ ہمارا معاشرہ، ہماری معیشت، ہمارا ملک اللہ کے قوانین کے تابع ہونا چاہیئے نہ کہ امریکہ اور غرب کے اشاروں پر، اس ملک کے اندر وحی اور اس عقل کی جو وحی کے سایہ میں ہو کی حکمرانی ہونی چاہیئے، نہ کہ وحی کی پرواہ کئے بغیر بشری اور انسانی خواہشات پر مبنی ان قوانین کی کہ جن کو غرب سیکولرازم کے تحت دنیا پر لاگو کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یہ سب کچھ کب؟
جب امام حسین (ع) کا زائر اور امام حسین (ع) کا ماننے والا وہی کردار اپنائے گاو جس کی طرف امام حسین اور باقی معصومین (ع) نے متوجہ کیا ہے۔ امام حسین (ع) کی نگاہ میں صرف اللہ کی وحدانیت، دین کی پاسداری، دین و شریعت کی حکومت کا نفاذ اور ہر باطل قوت کا انکار تھا۔ آج کی رات ہم نے اللہ سے، اللہ کے نمائندہ برحق امام زمانہ سے یہ عہد کرنا ہے کہ میری زندگی، میرے دن رات ایسے گزریں جیسے اللہ نے میرے لئے احکامات صادر فرمائے ہیں اور معصومین (ع) نے ان کی تشریح کی ہے۔
کمال کے سفر کو طے کرنیکا بہترین موقع
شب نیمہ شعبان درحقیقت ہمارے لئے اپنے وجود، اپنے قلب اور اپنی روح کو اللہ کی طرف راغب کرنے کا ایک خوبصورت موقع ہے۔ قرآن مجید اور معصومین کے کلام کی روشنی میں دنیا اور آخرت کا آپس میں مقایسے کا بہترین وقت ہے۔ سفر کرنے کی رات ہے، سیر کرنے کا موقع ہے، ہجرت کرنے کی رات ہے لیکن کہاں سے کہاں؟ انسانی اور بشری قوانین سے الہیٰ قوانین کی طرف، انسانی اور بشری جمہوری اور لوگوں کے بنائے ہوئے حکمرانوں کی بجائے الہیٰ حکمرانوں کی طرف۔
گناہ، نافرمانی اور بری عادات سے توبہ کرکے نیک اعمال کی طرف۔ یہ مرحلہ تب طے ہوسکتا ہے، جب ہم غفلت اور لا پرواہی کو ترک کریں، اپنے آپ کو ایک ذمہ دار فرد قرار دیں۔ جب احساس درد، احساس مسئولیت، احساس ذمہ داری ہمیں ہر وقت اللہ کی طرف متوجہ کرے، دل بیداری کی حالت میں رہے ، خدا کا ذکر ہمارا دائمی ورد بن جائے، جلوت و خلوت اللہ کے لئے ہو جائے، ریاکاری، نمائیشی کام اور بناوٹ ختم ہو جائے تو یہ حقیقت ہے اور قرآن مجید میں اللہ کا فرمانا ہے کہ جب حق آتا ہے تو باطل کا جانا مسلم ہے۔ اس کے بعد کا مرحلہ یہ ہے کہ ہماری فکر، ہمارا خیال، ہمارا ارادہ، ہماری ہمت، ہماری تقریر، ہماری تحریر تمام کی تمام صرف اللہ کے لئے ہو جائے۔ اس سب کام کا آج کی رات ہم نے عزم کرنا ہے اور اس کے لئے اللہ سے دعا اور مدد مانگنی ہے۔
امام وقت کے ماننے والے کو وقت اور امام وقت کی قدر کرنا
امام زمانہ اور امام وقت کے ماننے والے ہر ایک کو اپنے زمانہ اور وقت کی قدر کرنا چاہیئے، وقت ایک ایسی نعمت ہے، جو اللہ نے امیر غریب ہر کسی کو عطا کی ہے، لیکن اس سے فائدہ اٹھانے والے بہت کم ہیں۔ آج ہی کی رات کو لیجئے کتنے کم افراد آجک ی رات میں شب بیداری کر رہے ہوں گے۔ اگر کسی کو توفیق ہوئی ہو اور وہ امام زمانہ کے جشن میں شرکت کے لئے گیا ہو تو کتنی زیادہ ایسی جگہیں ہیں کہ جہاں پر آج رات امام زمانہ کی محفل منعقد کرا کر، اس میں امام کے مقصد کے خلاف چیزیں بیان ہوں گی۔
امام زمانہ کے جشن میں ناچ، گانا، دھمال اور رقص وغیرہ ہوگا، یہ وہ باتیں ہیں کہ جو آج انٹرنیٹ کے دور میں نیٹ اور سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ امام زمانہ کے ماننے والے جنہوں نے اپنی عبادت اور تقویٰ سے، علم اور بصیرت سے صحراوں کو گلشن بنانا تھا، فضاوں پر قبضہ کرنا تھا، عناصر کائنات کو مسخر کرنا تھا، پہاڑوں کے سینہ و جگر کو پاش پاش کرتے ہوئے زمانہ کی نبضوں پر ہاتھ رکھ کر زمانہ کی قیادت کی زمام سنبھالنا تھی، اسے کن فضولیات، خرافات اور بدعات میں لگا یا جا رہا ہے۔ آج کی رات ہمیں اپنی دعاوں میں یہ دعا بھی مانگنا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو امام زمانہ کا حقیقی اور سچا سپاہی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آخر میں سب مومنین، مسلمین کی خدمت میں امام زمانہ (عج) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارک پیش کرتا ہوں[2]۔
- ↑ شبِ برائت آن پہنچی، بندگان خدا کے لئے آج ایک سنہرا موقع- 7مارچ 2022ء- اخذ شدہ از: 13 فروری 2025ء۔
- ↑ ملک اشرف، شب نیمہ شعبان و شب برات سب مومنین و مسلمین کو مبارک- شائع شدہ از: 20اپریل 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13فروری 2025ء۔