عبد الغنی عاشور
عبد الغنی عاشور | |
---|---|
دوسرے نام | شیخ محمود عبد الغنی عاشور |
ذاتی معلومات | |
یوم پیدائش | 22اکتوبر |
پیدائش کی جگہ | مصر |
وفات | 2018 ء، 1396 ش، 1438 ق |
یوم وفات | 22 جنوری |
وفات کی جگہ | مصر |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن |
عبد الغنی عاشور)22 جون، 1938ء - 2 جولائی، 2018ء) ایک مصری مسلمان عالم دین ہیں جنہوں نے 1 جولائی 2000ء سے 12 اگست 2003ء کے درمیان الازہر الشریف کے انڈر سیکرٹری اور الازہر کی اسلامی تحقیق کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ آپ سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان اتحاد کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ عبد الغنی عاشور عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن ہیں۔
سوانح عمری
آپ 22 جون 1938ء کو بحیرہ صوبہ کے كوم حمادة کے گاؤں البریجات میں پیدا ہوئی تھی، آپ سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان اتحاد کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ انہوں نے قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف عربی لینگویج سے بہت اچھے گریڈ کے ساتھ۔ بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
رائد التقریب کا ایوارڈ
2008ء میں، شیخ محمود کو اتحاد اور ہم آہنگی کے میدان میں ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی ایوارڈ ملا، جس کا عنوان رائد التقریب تھا۔
نظریہ
انہوں نے ایک بیان میں کہا: آج ہمیں ہر مسلمان کو جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف قائدین کی حد تک، تاکہ ہم اس فتنہ کا مقابلہ کر سکیں، اگر ہر مسلمان اس فتنہ پر کوئی مؤقف اختیار کریں، تو وہ معاشرہ میں امن و امان قائم ہوگا۔ خاص طور پر قرآن پاک نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ نے قرآنی صریح نص کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے تو کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے جدا کرے اور ان کے آپس میں اختلاف ڈال لے۔
عہدے
- وزارت الازہر کے پہلے انڈر سیکرٹری۔
- الازہر کا وکیل۔ اسلامی ریسرچ اکیڈمی الازہر کے رکن۔
- عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن۔
- مصر میں دار التقریب بین المذاہب الاسلامی کے سربراہ۔
- ملائیشین سکالرز ایڈوائزری کونسل کے رکن۔
== رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات ==2 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مصر کی الازہر یونیورسٹی کے جانشین شیخ محمود عاشور اور اس ملک کے مسلمانوں کے مفتی اعظم سے ملاقات میں امت اسلامیہ کے اتحاد کو مقدس آرزو قرار دیا اور تاکید کی: صیہونی حکومت کے خلاف مسلمانوں کی ایک متحد صف کی تشکیل اس عظیم مقصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا اتحاد الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات کا متقاضی ہے، غاصب صیہونی حکومت کے ناجائز ہونے کے بارے میں اسلامی ممالک کا اتفاق اور اسرائیل کے خلاف جنگ کی ضرورت پر ان کا یقین عالم اسلام کے اتحاد کی تشکیل کے لیے اہم اقدامات میں سے ہوگا۔ رہبر معظم نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی حساسیت اور سنجیدگی پر تاکید کرتے ہوئے مصر کی تاریخ میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے تاریک موڑ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اسرائیل کے بارے میں اسلامی ممالک کا مؤقف ہمارے لئے بہت بڑامعیار ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی اقوام اور ممالک کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی طاقت کے مراکز کی مختلف کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا: تفرقہ اور دوغلی پالیسوں کا مقابلہ کرنا عالم اسلام کے اتحاد کی پاسداری کا معیار ہے۔
عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت
آیت اللہ خامنہ ای نے عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کو بیان کرنے میں علماء اور دانشوروں کے نمایاں کردار کی تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا: اسلامی سرزمین کا دفاع تمام اسلامی مذاہب میں ایک شرعی فریضہ سمجھا جاتا ہے اور عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں۔ فلسطین کی آزادی کے لیے مسلم قومیں اپنی ذمے داری کا احساس کرتی ہیں اور اس تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا، اس میدان میں مصر میں حال ہی میں اچھی سرگرمیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کے بڑھتے ہوئے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسانی معاشرے کی ضروریات اور سوالات کا جواب دینے کے لیے اسلام کی مکمل صلاحیت کی یاد دہانی کرائی اور مزید کہا: اسلامی علماء اور دانشوروں کو مغربی افکار و نظریات کے سامنے اپنے آپ کو کھونے سے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے۔ آج کی دنیا کے سوالیہ ذہنوں کے سامنے اصل اسلامی نظریہ بیان کرنا چاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے علماء کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی اور تاریخ اسلام کے حوالے سے مصر کے علماء اور دینی مراکز کی گرانقدر خدمات کو سراہا اور فرمایا: علماء کرام کو میرا سلام پیش کرتا ہوں۔
میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں
اس ملاقات میں مصر کی جامعۂ الازہر کے شیخ کے جانشین اور الازہر کے وفد کے سربراہ شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے آیت اللہ بروجردی اور شیخ شلتوت کی عزت افزائی کرتے ہوئے اس ملاقات پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا: میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں اور ایک عظیم ہستی سے ملاقات کرنے آیا ہوں جس علم، دین اور اخلاق متجلی ہو رہے ہیں۔
شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے مسلمانوں کے اتحاد کو اسرائیل سمیت اسلام کے دشمنوں کی شکست کا سبب قرار دیا اور مزید کہا: مصر کے سائنسدانوں اور علماء نے اتحاد کے حصول کے لیے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی ہیں[1]۔
- ↑ دیدار جانشین شیخ جامعه الازهر و مفتی مسلمانان مصر با رهبر انقلاب(شیخ الازہر کے جانشین اور مصر کے مسلمانوں کے مفتی کی رہبر انقلاب سے ملاقات)- شائع شدہ از: 9 جنوری 2001ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔