اسرائیل کا ایران پر حملہ
اسرائیل کا ایران پر حملہ | |
---|---|
واقعہ کی معلومات | |
واقعہ کا نام | اسرائیل کا ایران پر حملہ |
واقعہ کی تاریخ | 2024ء |
واقعہ کا دن | 26 اکتوبر |
واقعہ کا مقام |
|
عوامل | اسرائیل |
اہمیت کی وجہ | اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض فوجی عہدوں پر صیہونی حکومت کی بین الاقوامی قوانین کے خلاف واضح جارحیت |
نتائج |
|
اسرائیل کا ایران پر حملہ ایران پر اسرائیل کا حملہ 2024ء بروز ہفتہ 26 اکتوبر 2024ء کی صبح، ایران کی سرحدوں سے 100 کلومیٹر دور، عراق میں امریکی دہشت گرد فوج کے ٹھکانے پر جگہ استعمال کرتے ہوئے، ایرانی بیلسٹک میزائل وار ہیڈز کے تقریباً پانچویں حصے میں ایک بہت ہی ہلکے وار ہیڈ کے ساتھ طویل فاصلے تک فضا میں مار کرنے والے متعدد میزائل داغ کر بروقت کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایلام، خوزستان اور صوبہ تہران کے آس پاس کے بعض سرحدی ریڈاروں پر فائر کیا گیا۔ ملک کے فضائی دفاع اور میزائلوں کی اہم ٹریکنگ اور مداخلت اور داخلے کو روکنے سے ملک کی فضائی حدود کو محدود نقصان پہنچا اور کئی ریڈار سسٹمز کو نقصان پہنچا جن کی فوری مرمت کر دی گئی۔ اس حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 4 سپاہی محمد مہدی شاہروخی، حمزہ جہاندیدہ ، سجاد منصوری، مہدی نقوی شہید ہوئے۔
زمان اور مکان
ایران پر اسرائیل کا حملہ بروز ہفتہ 5 نومبر 1403 ہجری بمطابق 26 اکتوبر 2024ء عیسوی کی صبح شروع ہوا اور شام 6 بجے کے قریب ختم ہوا اس دوران تہران، صوبہ خوزستان اور صوبہ ایلام میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
جانی و مالی نقصانات
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی رپورٹ کے مطابق صیہونی دشمن کے طیاروں نے عراق سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر امریکی دہشت گرد فوج نے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران کی سرحدوں، اور دور سے، بہت ہلکے وار ہیڈز کے ساتھ ہوا سے مار کرنے والے بہت سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے وار ہیڈز کا تقریباً پانچواں حصہ ایلام، خوزستان اور صوبہ تہران کے آس پاس کے بعض سرحدی ریڈاروں کی طرف فائر کیا گیا۔
ملکی فضائی دفاع کی بروقت کارکردگی کی وجہ سے محدود نقصان ہوا اور کئی ریڈار سسٹمز کو نقصان پہنچا جن میں سے کچھ کو فوری طور پر اور کچھ کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔ ملک کے فضائی دفاع کی تیاری کے ساتھ، قابل ذکر تعداد میں میزائلوں کو ٹریک اور روک لیا گیا ہے، اور دشمن کے طیاروں کو ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ اسرائیلی عبرانی ذرائع اور عرب ذرائع اور یہاں تک کہ بہت سے مغربی ذرائع سے شائع ہونے والی خبروں کے سلسلے میں یہ ناقابل تردید سچائی ہے کہ ایران کا فضائی دفاع اس حملے کو بے اثر کرنے کے آپریشن میں مکمل طور پر کامیاب اور قابل فخر رہا اور نقصان بہت معمولی تھا۔
اس وجہ سے ایران معمول کے حالات کی طرف لوٹ آیا اور باوجود اس کے کہ بعض اسرائیلی حکام نے اپنے حملے کے بارے میں جو دعوے کیے اور کہا کہ یہ شدید تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایران کا عین دفاع ہے۔ اس حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے 4 سپاہی محمد مہدی شاہروخی، حمزہ جہاندی، سجاد منصوری، مہدی نقوی شہید ہوئے [1]۔
اسرائیل کا دعوی
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کےمطابق دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے [2]۔
شب گذشتہ صہیونی حملے میں ایرانی فوج کے دو اہلکار شہید
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک اعلان جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حملے کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک اعلان جاری کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صہیونی حملے کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "ہماری بہادر فوج کے دو جانباز جوان سرزمین ایران کے دفاع اور عوام و ملکی مفادات کے تحفظ کی خاطر صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔ یہ جانباز سپاہی اپنی جان فدا کرتے ہوئے دشمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو روکنے میں مصروف تھے۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا بیان حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مِنَ المُؤمِنينَ رِجالٌ صَدَقوا ما عاهَدُوا اللَّهَ عَلَيهِ فَمِنهُم مَن قَضىٰ نَحبَهُ وَمِنهُم مَن يَنتَظِرُ وَما بَدَّلوا تَبديلًا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اعلان کرتی ہے کہ گزشتہ رات صیہونی دشمن کے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے، ایران کی سرزمین کے دفاع اور ایرانی قوم و مفادات کی حفاظت کی راہ میں، ہمارے دو فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس واقعے کی مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی [3]۔
رد عمل
امریکہ کی پیشگی منظوری اور اعانت سے ایران پر جمعہ کو اسرائیلی حملے نے تیسری اور سب سے خطرناک عالمی جنگ کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس عمل میں برطانیہ اور دوسری سامراجی مغربی طاقتیں بھی پوری طرح شریک ہیں جنھوں نے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران پر جارحانہ فضائی حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو شاباش دی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے طیاروں نے جمعہ کو ایران کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جبکہ ایران نے اپنے مضبوط دفاعی نظام کے ذریعے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنانے اور موزوں وقت اور مناسب طریقے سے جوابی کارروائی کرنے کا حق استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اس کی تنصیبات کو بہت معمولی نقصان پہنچا ہے۔ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر اس وقت دوسو کے قریب میزائل داغ دیے تھے
جب اسرائیلی فضائیہ اور خفیہ ایجنسیوں نے مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر ایران کی کئی اعلیٰ فوجی شخصیات کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایران کے اندر فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا تھا۔ ایران نے اس کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔جس کے جواب الجواب میں اسرائیل نے ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا ہے اور یہ احسان بھی جتایا ہے کہ اس نے ایران کی ایٹمی اور تیل کی تنصیبات کو نہیں چھیڑا۔
مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظمیوں کی طرف سے مذمت
پاکستان، سعودی عرب، ملائشیا اور بعض دوسرے ممالک نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انھیں ایران کی علاقائی خودمختاری،بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مجرمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہےاور عالمی برادری سے اسرائیل کو عالمی امن خطرے میں ڈالنے سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو اس صورتحال کے تدارک کیلئے عملی طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے،ورنہ دنیا میں قیامت سے پہلے قیامت برپا ہوسکتی ہے [4]۔
صیہونی حکومت کو ایرانی قوم کی طاقت سمجھانا ضروری ہے
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کی شرارت کو نظر انداز کیا جائے نہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے، دشمن کو ایرانی قوم اور جوانوں کی طاقت دکھائی جائے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اتوار 27 اکتوبر 2024ء کو ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہیدوں کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔
انہوں نے معاشرے کے تمام امور اور لوگوں کی زندگي کے مختلف پہلوؤں میں سیکورٹی کی بنیادی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مضبوط ایران ہی ملک و قوم کی سلامتی و پیشرفت کو فراہم کر سکتا ہے اور اسے یقینی بنا سکتا ہے بنابریں ایران کو روز بروز تمام معاشی، علمی و سائنسی، سیاسی، دفاعی اور انتظامی پہلوؤں سے مزید مضبوط بننا چاہیے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کی دو رات پہلے کی شیطنت آمیز حرکت کے بارے میں کہا کہ وہ لوگ اپنے خاص اہداف کے تحت اس شیطنت کو بڑا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں لیکن اسے چھوٹا سمجھنا اور یہ کہنا کہ یہ کوئي خاص چیز نہیں تھی اور اس کی کوئی اہمیت نہیں تھی، یہ بھی غلط ہے۔
انہوں نے ایران کے بارے میں صیہونی حکومت کی اندازوں کی غلطی کو مٹا دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایران کے سلسلے میں اندازے کی غلطی میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ ایران، ایرانی جوانوں اور ایرانی قوم کو نہیں جانتے اور ابھی وہ ایرانی قوم کی طاقت، توانائي، جدت عمل اور عزم کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھ سکے ہیں اور یہ بات ہمیں انھیں سمجھانی ہوگي۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ کام کیسے ہونا ہے یہ ہمارے ذمہ داران کو صحیح طریقے سے طے کرنا چاہیے اور جو کچھ اس ملک اور قوم کے مفاد میں ہے، اسے انجام دینا چاہیے تاکہ وہ سمجھ جائيں کہ ایرانی قوم کون ہے اور اس کے جوان کیسے ہیں؟
آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ یہ سوچ، یہ جذبہ، یہ شجاعت اور یہ آمادگي جو ایرانی قوم میں ہے اسے محفوظ رہنا چاہیے کیونکہ یہ چیزیں خود ہی سیکورٹی پیدا کرنے والی ہیں۔ انھوں نے سیکورٹی کی فراہمی اور حفاظت کے اصل اور لازمی عناصر کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ اپنے عجیب تجزیوں کے تحت یہ سوچتے ہیں کہ میزائيل جیسے سامراجیوں کو حسّاس کرنے والے وسائل کے پروڈکشن سے گریز، ایران کے لیے سیکورٹی کا سبب بن سکتا ہے لیکن یہ غلط سوچ دراصل ایرانی قوم اور ذمہ داران سے کہتی ہے کہ ملک کو کمزور رکھیے تاکہ آپ سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں دس ہزار بچوں اور دس ہزار سے زیادہ عورتوں کی شہادت سمیت صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں انتہائي وحشیانہ جرائم کے ارتکاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو سب سے وحشیانہ جنگي جرائم کا مصداق ہیں، غزہ اور لبنان میں اس حکومت کی کارروائيوں کو روکنے میں بڑی حکومتوں اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی کوتاہی پر شدید تنقید کی۔
انہوں نے مجرم صیہونی حکومت کے خلاف حکومتوں خاص طور پر اسلامی حکومتوں کے ڈٹ جانے اور اس جلّاد حکومت کے خلاف ایک عالمی اتحاد کی تشکیل کی ضرورت کو ضروری بتایا اور کہا کہ ڈٹ جانے کا مطلب معاشی مدد بند کرنا نہیں ہے کیونکہ واضح ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی مدد سب سے گھناؤنے اور سب سے بڑے گناہوں میں شامل ہے بلکہ ڈٹ جانے کا مطلب اس خبیث حکومت کے مقابلے میں، جو سب سے وحشیانہ جنگي جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، ایک عالمی سیاسی و معاشی اور ضرورت پڑنے پر فوجی اتحاد کی تشکیل ہے۔
سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں عوام کی نفسیاتی سلامتی کی ضرورت پر زور دیا اور ملکوں اور قوموں کے بدخواہوں کی جانب سے ہارڈ وار کے ساتھ سافٹ وار کے ہتھکنڈے استعمال کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے نفسیاتی ماحول کو غیر محفوظ بنانا، اس سافٹ وار کا ایک ہتھکنڈہ ہے اور سبھی نے دیکھا ہے کہ وہ کس طرح سائبر اسپیس سے اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں سیکورٹی کے میدان کے شہیدوں کے اہل خانہ سے کہا کہ آپ لوگ سربلند رہیں اور اپنے شہیدوں پر فخر کریں کیونکہ اگر وہ اور سیکورٹی کے دوسرے محافظ نہ ہوتے تو ملک اور قوم کے لیے بہت سارے مسائل پیدا ہو جاتے[5] ۔
پاکستان کی ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
ترجمان دفترِ خارجہ پاکستان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی حملے ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: اسرائیلی فوجی حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا: یہ حملےعلاقائی امن اور استحکام کے راستے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: یہ حملے پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں خطرناک حد تک کشیدگی میں اضافے کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا: اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل سے مطالبہ ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ففتر خارجہ کی خارجہ نے کہا: اقوامِ متحدہ و سلامتی کونسل اور عالمی برادری خطے میں اسرائیل کی لاپرواہی اور اس کے مجرمانہ رویے کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے [6]۔
ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل تشویش ہے۔ صہیونی ریاست اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کے اس طرح کے اقدامات سے علاقائی امن اور استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسی کارروائیاں عالمی قوانین اور خودمختاری کی صریح خلاف ورزیاں ہیں۔ پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا[7]۔
صہیونی جارحیت کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر قالیباف نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور ہر قسم کی جارحیت کا یقینی طور پر جواب دے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے صہیونی حکومت کی جانب سے ایران کی حاکمیت پر حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج اور سپاہ پاسداران نے ہوشیاری کا مظاہرہ کیا اور صہیونی حکومت کو عالمی سطح پر رسوا کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وعدہ صادق آپریشن اور صہیونی حکومت کے حملوں کے درمیان موازنہ کرنے سے ایران کی طاقت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ قالیباف نے کہا کہ غاصب صہیونیوں کو غزہ اور لبنان پر جارحیت کے بعد کوئی ہدف حاصل نہیں ہوسکا اسی وجہ سے آج دنیا میں صہیونی حکومت بے آبرو ہوگئی ہے۔
ایرانی سپیکر نے کہا کہ اگرچہ صہیونی حکومت ایران پر حملے میں ناکامی سے دوچار ہوگئی ہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خود کو حاصل حق استعمال کرے گا اور جارحیت پر صہیونی حکومت کو یقینی طور پر سزا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں صہیونی حکومت امریکی حمایت کے تحت بے گناہ عوام کا قتل عام کررہی ہے۔ امریکہ کا انتباہ کیا جاتا ہے کہ ناجائز صہیونی حکومت کو لگام دے اور جنگ بندی پر مجبور کرے۔
قالیباف نے ایران پر صہیونی حکومت کے حملے کی مذمت کرنے والے ممالک کی قدردانی کی اور تاکید کی کہ خطے کی سیکورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ممالک پر برابر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ ہدف سب کے باہمی تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہوگا۔ قالیباف نے کہا کہ کل کے حملے میں شہید ہونے والے مسلح افواج کے جوانوں نے ملکی کی حفاظت میں اپنی جان قربان کردی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اور شہداء کے لواحقین کو تسلیت پیش کرتے ہیں [8]۔
سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے
سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے، جنرل سلامی سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے سرحدی شہر میں دہشت گرد حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام اور سیکورٹی فورسز ہوشیاری کے ساتھ غیر ملکی ایجنٹوں کی سازشیں خاک میں ملائیں گے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے ایرانی پولیس چیف احمد رضا رادان کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ عالمی استکبار کے ایجنٹ دہشت گردوں نے سیستان و بلوچستان کے علاقے تفتان میں پولیس کے جوانوں پر بزدلانہ حملہ کیا۔ اس المناک واقعے پر محکمہ پولیس اور شہداء کے لواحقین کو تسلیت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتان دہشت گرد حملہ صہیونی حکومت کے ایران پر دہشت گرد حملے کے ساتھ ہوا جو اس بات کی علامت ہے کہ ایران کے بدخواہوں اور صہیونی جنایت کاروں کے درمیان ہماہنگی موجود ہے۔ امریکہ ان کی سرپرستی کررہا ہے۔ ایرانی عوام اور سیکورٹی فورسز ہوشیاری اور بہادری کے ساتھ ملکی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی ناپاک سازشوں کا ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے بیرونی ایجنٹوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف عوام کے غیض و غضب میں مزید اضافہ ہوگا [9]۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، ایرانی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط ایرانی وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل کو خط لکھ کر صہیونی حکومت کے حملے کے بارے میں کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے معاون برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقچی نے سلامتی کونسل کی سربراہ کے خط لکھ کر ایران پر صہیونی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے ایران پر حملہ کرکے قوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ صہیونی حکومت عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور خطے میں بدامنی کا بنیادی سبب ہے۔
ایرانی وزیر نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے تحت صہیونی حکومت کے خلاف جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ اقوام متحدہ صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کے بارے میں واضح موقف اختیار کرے اور اس کی کھلی مذمت کرے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی اقدامات پر صہیونی حکومت سے جواب طلبی کے لیے کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرے [10]۔
حوالہ جات
- ↑ جزئیات جدید منتشره از حمله هوایی اسرائیل به ایران-eghtesadonline.com-(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ، تہران، شیراز اور کرج میں دھماکے، ایران نے تصدیق کردی- شائع شدہ از: 26اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ شب گذشتہ صہیونی حملے میں ایرانی فوج کے دو اہلکار شہید-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ کا ایران پر حملہ-jang.com.pk- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ صیہونی حکومت کو ایرانی قوم کی طاقت سمجھانا ضروری ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ پاکستان کی ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، وزیراعظم-express.pk- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ صہیونی جارحیت کا ہر حال میں جواب دیا جائے گا، ایرانی پارلیمانی اسپیکر- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ سیکورٹی فورسز اور عوام مل کر غیر ملکی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں گے، جنرل سلامی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، ایرانی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 27 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔