مندرجات کا رخ کریں

"عادل عبد المہدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 38: سطر 38:


== متعلقہ تلاشیں ==
== متعلقہ تلاشیں ==
* عراق
*[[عراق]]
* نوری المالکی
* [[عراق کی اعلیٰ اسلامی کونسل|مجلسِ اعلیٰ اسلامیِ عراق]]
* مجلسِ اعلیٰ اسلامیِ عراق


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

حالیہ نسخہ بمطابق 15:00، 15 دسمبر 2025ء

عادل عبد المہدی
دوسرے نامعادل عبدالمہدی المنتفکی
ذاتی معلومات
پیدائش1942ء ء، نقص اظہار: «ء» کا غیر معروف تلفظ۔ ش، نقص اظہار: «ء» کا غیر معروف تلفظ۔ ق
پیدائش کی جگہبغداد عراق
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • عراق کے سابق وزیرِ اعظم
  • وزیرِ خزانہ
  • نائب صدرِ جمہوریہ
  • فرانس میں ادارۂ تحقیقاتِ اسلامی کے صدر
  • عراقی گورننگ کونسل کے رکن
  • مجلسِ اعلیٰ اسلامیِ عراق کے نائب سیکریٹری جنرل

عادل عبد المہدی ایک ممتاز عراقی سیاست دان اور ماہرِ اقتصادیات ہیں اور عراق کے سابق وزیرِ اعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے عراقی پارلیمانی انتخابات میں اتحاد الفتح کے نمائندے کی حیثیت سے سرگرم کردار ادا کیا اور 2018ء میں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے۔

سوانحِ حیات

عادل عبدالمہدی المنتفکی 1942ء میں بغداد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شاہ فیصل اوّل (عراق کے پہلے جدید بادشاہ) کے دورِ حکومت میں 1920ء کی دہائی میں ایک وزارتی منصب پر فائز رہے اور کچھ عرصہ مجلسِ اعیان کے رکن بھی رہے۔ عادل عبدالمہدی چار بچوں کے والد ہیں۔

تعلیم

انہوں نے 1963ء میں جامعہ بغداد سے معاشیات میں گریجویشن مکمل کی۔ بعد ازاں 1970ء میں پیرس کے بین الاقوامی ادارۂ انتظامِ عامہ سے سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ مزید برآں، 1972ء میں فرانس کی جامعہ پواتیے سے سیاسی معیشت (Political Economy) میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔

سرگرمیاں

ادارۂ تحقیقاتِ اسلامی فرانس کی صدارت

عادل عبدالمہدی اپنی مادری زبان عربی کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ فرانس میں ادارۂ تحقیقاتِ اسلامی کی صدارت بھی کی۔ اس کے علاوہ وہ عربی اور فرانسیسی زبانوں میں شائع ہونے والے متعدد علمی جرائد کے مدیرِ اعلیٰ بھی رہے ہیں۔

مجلسِ اعلیٰ اسلامیِ عراق

کچھ ذرائع ابلاغ کے مطابق، عبدالمہدی ابتدا میں بعثی اور کمیونسٹ نظریات سے متاثر تھے، تاہم 1980ء کی دہائی میں انقلابِ اسلامیِ ایران سے متاثر ہو کر اسلام پسند نظریات کی طرف مائل ہوئے اور محمد باقر حکیم کے ہمراہ نو قائم شدہ مجلسِ اعلیٰ انقلابِ اسلامیِ عراق میں شامل ہو گئے۔ وہ اس وقت بھی اس تنظیم کے نائب سیکریٹری جنرل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

وزارتِ عظمیٰ

2003ء میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد، عبدالمہدی فرانس سے عراق واپس آئے اور عراقی گورننگ کونسل میں عبدالعزیز حکیم کے متبادل رکن کے طور پر شامل ہوئے۔ اس کے بعد 2004ء میں ایاد علاوی کی عبوری حکومت میں وزیرِ خزانہ مقرر ہوئے۔ اس دوران انہوں نے امریکہ کے ساتھ عراق کے بیرونی قرضوں کی معافی کے سلسلے میں مذاکرات میں شرکت کی اور کئی بین الاقوامی فریقوں کو عراق کے بڑے حصے کے قرضے معاف کرنے پر آمادہ کیا۔

2005ء میں عراقی پارلیمانی انتخابات کے بعد وہ وزارتِ عظمیٰ کے اہم امیدواروں میں شامل تھے، تاہم **عراقی قومی اتحاد** کے اندرونی ووٹنگ میں ایک ووٹ کے فرق سے نوری المالکی سے شکست کھا گئے۔ اسی سال انہیں عراق کا نائب صدر منتخب کیا گیا اور وہ 2011ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔

2007ء میں وہ ایک قاتلانہ حملے کی سازش سے محفوظ رہے، جس میں دس افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے عراق کے نئے آئین کی تدوین میں بھی کردار ادا کیا۔ ان کا آخری سرکاری منصب وزارتِ تیل تھا، جس سے انہوں نے مارچ 2016ء میں استعفیٰ دے دیا[1]۔

متعلقہ تلاشیں

حوالہ جات

  1. عادل عبدالمهدی کیست؟-26 شہریور 1397ش- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 دسمبر 2025ء