مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے منتخب اثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:جایگاه اهل بیت (ع) در اسلام و امت اسلامی-1.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:کتاب شناسی وحدت اسلامی.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''[[اسلام اور امت اسلامیہ کی نگاہ اہل بیت علیہم السلام کا مقام(کتاب)|اسلام اور امت اسلامیہ کی نگاہ میں اہل بیت علیہم السلام کا مقام]]''' وحدت اسلامی کی 14ویں بین الاقوامی کانفرنس کے فارسی مضامین کا انتخاب ، انسٹی ٹیوٹ فار پروکسیمیٹی اسٹڈیز کی جانب سے شائع کردہ کتاب کا عنوان ہے جو کہ [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی|عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی]] سے وابستہ ہے اور 14 ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے منتخب مقالات اس میں شامل ہیں۔
'''[[کتاب شناسی وحدت اسلامی (کتاب)|کتاب شناسی وحدتِ اسلامی]]''' ایک ایسی کتاب ہے جس میں وحدت کے موضوع پر انجام دی گئی علمی کاوشوں اور تحقیقات کو جمع کیا گیا ہے، تاکہ اسلامی ثقافت و معارف کی احیا اور ترویج میں مدد ملے اور [[قرآن|قرآنِ کریم]] اور سنتِ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ)]] کے دفاع کا مقصد حاصل ہو۔ رہبر انقلاب [[سید علی خامنہ ای|امام خامنہ‌ای]] کے بیان کے مطابق:"اگر اسلامی معاشروں اور ممالک میں علما، دانشور، مفکرین، رہنما اور پیشگامانِ وحدت کی تحریک کا رُخ اسلامی حاکمیت کی طرف ہو، تو یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی؛ لیکن اگر ایسا نہ ہو اور وہ طاغوتوں، کفار اور کٹھ پتلی و نالائق حکومتوں کے مقابلے میں تابع اور تسلیم شدہ ہوں، تو ظاہر ہے کہ وحدت کی کوئی ضمانت باقی نہیں رہتی۔
[[قرآن]] و سنت میں [[اہل بیت |اہل بیت (ع)]] کو ایک خاص اور منفرد مقام دیا گیا ہے ۔ اس مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خاندان کے لیے ضروری تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد مسلمانوں کی حکومت کا سربراہ بنے اور اسلامی معاشرے کے مختلف سیاسی، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں غیر متنازعہ قیادت سنبھالے۔

نسخہ بمطابق 13:27، 6 دسمبر 2025ء

کتاب شناسی وحدتِ اسلامی ایک ایسی کتاب ہے جس میں وحدت کے موضوع پر انجام دی گئی علمی کاوشوں اور تحقیقات کو جمع کیا گیا ہے، تاکہ اسلامی ثقافت و معارف کی احیا اور ترویج میں مدد ملے اور قرآنِ کریم اور سنتِ رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) کے دفاع کا مقصد حاصل ہو۔ رہبر انقلاب امام خامنہ‌ای کے بیان کے مطابق:"اگر اسلامی معاشروں اور ممالک میں علما، دانشور، مفکرین، رہنما اور پیشگامانِ وحدت کی تحریک کا رُخ اسلامی حاکمیت کی طرف ہو، تو یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی؛ لیکن اگر ایسا نہ ہو اور وہ طاغوتوں، کفار اور کٹھ پتلی و نالائق حکومتوں کے مقابلے میں تابع اور تسلیم شدہ ہوں، تو ظاہر ہے کہ وحدت کی کوئی ضمانت باقی نہیں رہتی۔