"امیر زیب" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) «'''امیر زیب''' == امت کی وحدت صرف نظریہ نہیں، عملی بھائی چارے سے ممکن ہے == مفتی امیرزیب نے کہا کہ وحدتِ امت کا مقصد صرف نظریاتی گفتگو نہیں بلکہ عملی میدان میں بھائی چارے اور تعاون کے ذریعے امت کو دوبارہ اپنے مقام پر لانا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م Saeedi نے صفحہ امیر زیب کو مسودہ:امیر زیب کی جانب منتقل کیا |
(کوئی فرق نہیں)
| |
نسخہ بمطابق 15:43، 12 ستمبر 2025ء
امیر زیب
امت کی وحدت صرف نظریہ نہیں، عملی بھائی چارے سے ممکن ہے
مفتی امیرزیب نے کہا کہ وحدتِ امت کا مقصد صرف نظریاتی گفتگو نہیں بلکہ عملی میدان میں بھائی چارے اور تعاون کے ذریعے امت کو دوبارہ اپنے مقام پر لانا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت مسلمہ اس وقت جن عالمی اور داخلی چیلنجز سے دوچار ہے ان کے تناظر میں "ہفتہ وحدت" کی اہمیت اور وحدتِ مسلمین کا پیغام مزید نمایاں ہو جاتا ہے۔ انہی موضوعات پر حوزہ نیوز کے نمائندے نے ملک پاکستان کے اہلسنت عالم دین مفتی امیر زیب ریئس مجلس الافتاء والقضاء و خطیب منسٹر انکلیو، سیکرٹری اطلاعات و نشریات اور ترجمان جمعیت علمائے اسلام اسلام آباد سے خصوصی گفتگو کی جسے سوال و جواب کی صورت میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
آپ کے نزدیک ہفتہ وحدت کی اصل حکمت اور پیغام کیا ہے اور یہ امت کے موجودہ حالات میں کیوں ضروری ہے؟
ہفتہ وحدت کا مقصد امت مسلمہ کو قرآن و سنت کے مشترکہ اصولوں کی طرف متوجہ کرنا ہے تاکہ فروعی اختلافات کے باوجود بھائی چارہ اور باہمی احترام قائم ہو۔ آج امت سیاسی تقسیمات، استعماری سازشوں اور فکری یلغار کا شکار ہے۔ ان مسائل کا اصل حل وحدتِ مسلمین میں پوشیدہ ہے۔ اگر ہم متحد ہوں تو دشمن قوتیں ہمیں مزید کمزور نہیں کر سکتیں۔
مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی بنیادی وجوہات کیا ہیں اور دشمن قوتیں انہیں کس طرح بڑھاتی ہیں؟
بدگمانی، تعصب اور غیر مستند فتاویٰ مسلمانوں کو تقسیم کرتے ہیں۔ دشمن قوتیں ان کمزوریوں کو استعمال کرتی ہیں، میڈیا کے ذریعے بد اعتمادی پیدا کرتی ہیں اور بعض علاقوں میں براہِ راست خانہ جنگی تک کراتی ہیں تاکہ اپنے سیاسی و معاشی مقاصد حاصل کر سکیں۔
مظلوم مسلم اقوام خصوصاً فلسطین کے مسئلے میں اتحادِ امت کا کردار کس طرح ہونا چاہیے؟
فلسطین اور دیگر مظلوم اقوام کی حمایت ہمارے اتحاد کا عملی امتحان ہے۔ امت کو چاہیے کہ عالمی فورمز پر یکساں مؤقف اختیار کرے، سفارتی دباؤ ڈالے اور امدادی منصوبے ترتیب دے تاکہ مظلومین کو سہارا ملے اور امت کی ساکھ بھی بحال ہو۔
علماء، مدارس اور دینی ادارے وحدت کے فروغ میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟
علماء کو منبر اور دروس میں نفرت کے بجائے محبت اور بھائی چارے کا پیغام دینا چاہیے۔ مدارس اور جامعات کے نصاب میں بھی مختلف مکاتب فکر کا متوازن تعارف اور آدابِ اختلاف کی تعلیم شامل ہونی چاہیے تاکہ نئی نسل برداشت اور مکالمے کی فضا میں پروان چڑھے۔
نوجوان نسل تک وحدت کا پیغام پہنچانے کے لیے جدید ذرائع کے استعمال کی اہمیت کیا ہے؟
آج نوجوانوں تک رسائی کے لیے سوشل میڈیا اور جدید ذرائع ناگزیر ہیں۔ اگر علماء اور دینی ادارے ان کا مثبت استعمال کریں تو وحدت کا پیغام تیزی سے عام ہوسکتا ہے۔ نوجوانوں کو قرآن و سنت سے جڑنا چاہیے، فرقہ واریت سے بچنا چاہیے اور اسلام کے نام پر محبت، عدل اور بھائی چارے کا پرچم بلند کرنا چاہیے[1]۔
- ↑ امت کی وحدت صرف نظریہ نہیں، عملی بھائی چارے سے ممکن ہے: مفتی امیر زیب- شائع شدہ از: 11 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 11 ستمبر 2025ء