"جہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) «'''جہاد''' '''لغوی معنی''' جہاد کا لغوی معنی مشقت اور توانائی صرف کرنا ہے، اصطلاح شریعت میں جہاد فی سبیل اللّٰه کی اصطلاح اپنے معنی کے اعتبار سے بہت وسیع ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 5: | سطر 5: | ||
مفسران کرام فرماتے ہیں: یعنی جو لوگ اللہ تعالی کی خوشنودی اور ہدایت کے طلب گار ہو کر اپنی خواہشات اور شہوات خلاف اپنے آپ سے لڑتے ہیں ہم ان کو ضرور اپنے راستے کی ہدایت دیں گے۔ جہاد کا اطلاق دشمنوں سے لڑنے پر بھی ہوتا ہے جس کا مقصد حملہ آوروں کو روکنا اور جان اورسر زمین کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ <ref>سورہ توبہ، آیہ 41</ref>۔ نکلو تم ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو۔ | مفسران کرام فرماتے ہیں: یعنی جو لوگ اللہ تعالی کی خوشنودی اور ہدایت کے طلب گار ہو کر اپنی خواہشات اور شہوات خلاف اپنے آپ سے لڑتے ہیں ہم ان کو ضرور اپنے راستے کی ہدایت دیں گے۔ جہاد کا اطلاق دشمنوں سے لڑنے پر بھی ہوتا ہے جس کا مقصد حملہ آوروں کو روکنا اور جان اورسر زمین کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ <ref>سورہ توبہ، آیہ 41</ref>۔ نکلو تم ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو۔ | ||
یہ جہاد کی اقسام میں سے ایک ایسی قسم ہے جس کی کچھ خاص شرائط ہیں جیسا کہ امامِ وقت کا موجود ہونا، اس کا اجازت دینا، ایک واضح اسلامی پرچم ہو، ہتھیار اور جرات و طاقت کی بھی ہو اور اس کی تنظیم و ترتیب صرف ولی امر کے ہاتھ میں ہو۔ یہی سبب ہے کہ اسے اسلام میں جہاد اصغر کہا جاتا ہے پس روایت ہے کہ غازیوں کا ایک گروہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کے پاس آیا۔ آپ نےانہیں فرمایا: آپ نے جہاد ِ اصغرسے جہاد ِ اکبر کی طرف بہترین پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: جہاد ِ اکبر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بندے کی اپنی خواہشات کے خلاف | یہ جہاد کی اقسام میں سے ایک ایسی قسم ہے جس کی کچھ خاص شرائط ہیں جیسا کہ امامِ وقت کا موجود ہونا، اس کا اجازت دینا، ایک واضح اسلامی پرچم ہو، ہتھیار اور جرات و طاقت کی بھی ہو اور اس کی تنظیم و ترتیب صرف ولی امر کے ہاتھ میں ہو۔ یہی سبب ہے کہ اسے اسلام میں جہاد اصغر کہا جاتا ہے پس روایت ہے کہ غازیوں کا ایک گروہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کے پاس آیا۔ آپ نےانہیں فرمایا: آپ نے جہاد ِ اصغرسے جہاد ِ اکبر کی طرف بہترین پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: جہاد ِ اکبر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بندے کی اپنی خواہشات کے خلاف جدوجہد <ref>[https://www.dar-alifta.org/ur/fatwa/details/18666/%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF-%D9%81%DB%8C-%D8%B3%D8%A8%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%91%D9%B0%D9%87-%D8%B5%D8%AD%DB%8C%D8%AD-%D9%85%D9%81%DB%81%D9%88%D9%85 اسلام میں جہاد فی سبیل اللّٰه صحیح...]- شائع شدہ از: 22 مئی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اپریل 2025ء</ref>۔ | ||
نسخہ بمطابق 15:31، 16 اپريل 2025ء
جہاد لغوی معنی جہاد کا لغوی معنی مشقت اور توانائی صرف کرنا ہے، اصطلاح شریعت میں جہاد فی سبیل اللّٰه کی اصطلاح اپنے معنی کے اعتبار سے بہت وسیع ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ [1]۔ اور جنہوں نے ہمارے راستے میں جہاد کیا ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے۔
مفسران کرام فرماتے ہیں: یعنی جو لوگ اللہ تعالی کی خوشنودی اور ہدایت کے طلب گار ہو کر اپنی خواہشات اور شہوات خلاف اپنے آپ سے لڑتے ہیں ہم ان کو ضرور اپنے راستے کی ہدایت دیں گے۔ جہاد کا اطلاق دشمنوں سے لڑنے پر بھی ہوتا ہے جس کا مقصد حملہ آوروں کو روکنا اور جان اورسر زمین کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ [2]۔ نکلو تم ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو۔
یہ جہاد کی اقسام میں سے ایک ایسی قسم ہے جس کی کچھ خاص شرائط ہیں جیسا کہ امامِ وقت کا موجود ہونا، اس کا اجازت دینا، ایک واضح اسلامی پرچم ہو، ہتھیار اور جرات و طاقت کی بھی ہو اور اس کی تنظیم و ترتیب صرف ولی امر کے ہاتھ میں ہو۔ یہی سبب ہے کہ اسے اسلام میں جہاد اصغر کہا جاتا ہے پس روایت ہے کہ غازیوں کا ایک گروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نےانہیں فرمایا: آپ نے جہاد ِ اصغرسے جہاد ِ اکبر کی طرف بہترین پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: جہاد ِ اکبر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بندے کی اپنی خواہشات کے خلاف جدوجہد [3]۔
- ↑ سورہ عنكبوت، آیہ69
- ↑ سورہ توبہ، آیہ 41
- ↑ اسلام میں جہاد فی سبیل اللّٰه صحیح...- شائع شدہ از: 22 مئی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اپریل 2025ء