"سید مجتبی میر لوحی تہرانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 19: | سطر 19: | ||
}}}} | }}}} | ||
'''سید مجتبی میر لوحی''' (9 اکتوبر 1924ء- 18 جنوری 1956ء)، جو نواب صفوی کے نام سے جانے جاتے ہیں ایک [[شیعہ]] عالم اور فدایانِ اسلام گروپ کا بانی تھے۔ انہوں نے عبد الحسین حاضر ، حاج علی رضامرہ اور احمد کسروی کے قتل میں کردار ادا کیا۔ 22 نومبر 1955ء کو حسین علاء کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کے بعد نواب صفوی اور ان کے کچھ پیروکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جنوری 1956ء میں، صفوی اور فدائیانِ اسلام کے تین دیگر ارکان کو موت کی سزا سنائی گئی اور پھانسی دی گئی۔ | '''سید مجتبی میر لوحی''' (9 اکتوبر 1924ء- 18 جنوری 1956ء)، جو نواب صفوی کے نام سے جانے جاتے ہیں ایک [[شیعہ]] عالم اور فدایانِ اسلام گروپ کا بانی تھے۔ انہوں نے عبد الحسین حاضر ، حاج علی رضامرہ اور احمد کسروی کے قتل میں کردار ادا کیا۔ 22 نومبر 1955ء کو حسین علاء کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کے بعد نواب صفوی اور ان کے کچھ پیروکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جنوری 1956ء میں، صفوی اور فدائیانِ اسلام کے تین دیگر ارکان کو موت کی سزا سنائی گئی اور پھانسی دی گئی۔ | ||
نواب صفوی نے حوزوی دروس جیسے [[فقہ]]، اصول اور تفسیر [[قرآن]]، سیاسی اور اعتقادی اصول کی تعلیم تہران اور حوزہ علمیہ نجف سے حاصل کی۔ | |||
سیمینری میں الامیہ امینی اور سیئڈ حسین تبتابائی کوومی کا ان کے پروفیسرز کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ نواب پہلوی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ احمد قصروی نواب صفوی کی آمد کے ساتھ ہی نجف سے اپنے خیالات کا مقابلہ کرنے ایران آئے۔ نواب صفوید اور اسلام کے فادیان کے مذہبی عقائد اور اسلام کے مذہبی عقائد پر مبنی سیاسی سرگرمیوں میں کاسراوی ، عبد الوہوسین حاجیر ، علی رزمارا اور حسین الا کا قتل ان میں شامل ہے۔ عصری تاریخ کے کچھ مصنفین نے ایرانی تیل کی صنعت کی فتح میں موثر ہونے کے لئے نواب صفوی اور ان کے معاونین کی کوششوں پر غور کیا ہے۔ اسلامی قانون کی تکمیل میں ناکامی کی وجہ سے ڈاکٹر موسڈیگ کی حکومت کے اقدامات کی مخالفت ان کی ایک دوسری سرگرمیاں تھیں جو سید موجتابا کو پیش کرتی تھیں۔ کتاب \ | |||
نسخہ بمطابق 10:34، 5 اپريل 2025ء
سید مجتبی میر لوحی (9 اکتوبر 1924ء- 18 جنوری 1956ء)، جو نواب صفوی کے نام سے جانے جاتے ہیں ایک شیعہ عالم اور فدایانِ اسلام گروپ کا بانی تھے۔ انہوں نے عبد الحسین حاضر ، حاج علی رضامرہ اور احمد کسروی کے قتل میں کردار ادا کیا۔ 22 نومبر 1955ء کو حسین علاء کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کے بعد نواب صفوی اور ان کے کچھ پیروکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جنوری 1956ء میں، صفوی اور فدائیانِ اسلام کے تین دیگر ارکان کو موت کی سزا سنائی گئی اور پھانسی دی گئی۔ نواب صفوی نے حوزوی دروس جیسے فقہ، اصول اور تفسیر قرآن، سیاسی اور اعتقادی اصول کی تعلیم تہران اور حوزہ علمیہ نجف سے حاصل کی۔
سیمینری میں الامیہ امینی اور سیئڈ حسین تبتابائی کوومی کا ان کے پروفیسرز کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ نواب پہلوی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ احمد قصروی نواب صفوی کی آمد کے ساتھ ہی نجف سے اپنے خیالات کا مقابلہ کرنے ایران آئے۔ نواب صفوید اور اسلام کے فادیان کے مذہبی عقائد اور اسلام کے مذہبی عقائد پر مبنی سیاسی سرگرمیوں میں کاسراوی ، عبد الوہوسین حاجیر ، علی رزمارا اور حسین الا کا قتل ان میں شامل ہے۔ عصری تاریخ کے کچھ مصنفین نے ایرانی تیل کی صنعت کی فتح میں موثر ہونے کے لئے نواب صفوی اور ان کے معاونین کی کوششوں پر غور کیا ہے۔ اسلامی قانون کی تکمیل میں ناکامی کی وجہ سے ڈاکٹر موسڈیگ کی حکومت کے اقدامات کی مخالفت ان کی ایک دوسری سرگرمیاں تھیں جو سید موجتابا کو پیش کرتی تھیں۔ کتاب \