مندرجات کا رخ کریں

"انقلاب اسلامی ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
'''یوم‌الله 12 بہمن‌ماه سال 1357 ش'''، کو طاغوتی حکومت کے مقابلے میں [[اسلام]] اور اسلامی نظام کی طاقت اور عظمت کا آغاز ہے، جو 14 سال جلاوطنی کے بعد [[ایران]] میں انقلاب اسلامی کے بانی [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] کی واپسی کے ساتھ ہوا۔ اس دن اسلامی جمہوریہ ایران کے تقویم میں فجر اور اسلامی انقلاب کی مبارک دہائی کا آغاز کہا جاتا ہے۔  
'''یوم‌الله 12 بہمن‌ماه سال 1357 ش'''، کو طاغوتی حکومت کے مقابلے میں [[اسلام]] اور اسلامی نظام کی طاقت اور عظمت کا آغاز ہے، جو 14 سال جلاوطنی کے بعد [[ایران]] میں انقلاب اسلامی کے بانی [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] کی واپسی کے ساتھ ہوا۔ اس دن اسلامی جمہوریہ ایران کے تقویم میں فجر اور اسلامی انقلاب کی مبارک دہائی کا آغاز کہا جاتا ہے۔  
اس انقلاب کے نتیجے میں ایران کی شاہی حکومت کی جگہ موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران نے لے لی، کیونکہ محمد رضا پہلوی کی بادشاہت کو آیت اللہ روح اللہ خمینی کی قیادت میں ایک تھیوکریٹک حکومت نے تبدیل کر دیا، امام خمینی اس مبارک دن پر ، پہلوی حکومت کے آخری وزیر اعظم شاپور بختیار، فرنسہ کو حکومت کو امام خمینی کو ایران آنے سے روکنے، ایران داخل ہونے سے روکنے، ہوائی اڈوں کو بند کرنا اور دیگر منصوبوں کے ناکام ہونے کے بعد امام خمینی ایران میں داخل ہوگئے۔ بہشت زہرا میں ایران میں داخل ہونے کے بعد ، اپنی تقریر میں امام نے کہا:"میں اس حکومت کے منہ  پے ماروں گا! میں ایک حکومت مقرر کرتا ہوں! میں اس قوم کی حمایت سے حکومت تشکیل دوں گا، نصرت الہی ، ملک میں امام خمینی کی موجودگی ، اور جائے وقوعہ پر مختلف سیاسی گروہوں اور عوامی شرکت کے نتیجے میں 22 فروری 1977 کو اسلامی انقلاب کی فتح ہوئی۔
اس انقلاب کے نتیجے میں ایران کی شاہی حکومت کی جگہ موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران نے لے لی، کیونکہ محمد رضا پہلوی کی بادشاہت کو آیت اللہ روح اللہ خمینی کی قیادت میں ایک تھیوکریٹک حکومت نے تبدیل کر دیا، امام خمینی اس مبارک دن پر ، پہلوی حکومت کے آخری وزیر اعظم شاپور بختیار، فرنسہ کو حکومت کو امام خمینی کو ایران آنے سے روکنے، ایران داخل ہونے سے روکنے، ہوائی اڈوں کو بند کرنا اور دیگر منصوبوں کے ناکام ہونے کے بعد امام خمینی ایران میں داخل ہوگئے۔ بہشت زہرا میں ایران میں داخل ہونے کے بعد ، اپنی تقریر میں امام نے کہا:"میں اس حکومت کے منہ  پے ماروں گا! میں ایک حکومت مقرر کرتا ہوں! میں اس قوم کی حمایت سے حکومت تشکیل دوں گا، نصرت الہی ، ملک میں امام خمینی کی موجودگی ، اور جائے وقوعہ پر مختلف سیاسی گروہوں اور عوامی شرکت کے نتیجے میں 22 فروری 1977 کو اسلامی انقلاب کی فتح ہوئی۔
== امام خمینی کی وطن واپسی ==
جلاوطنی کے بعد امام خمینی (رح) کی وطن واپسی درحقیقت ایران ہی نہیں بلکہ دنیا میں ایک نئی تاریخ کا نقطۂ آغاز تھا۔
آج سے تینتالیس سال قبل یکم فروری سنہ ۱۹۷۹ کو جب ۱۵ سال کی جلاوطنی کے بعد بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ اپنے وطن ایران واپس آئے تو کسی نے نہیں سوچا تھا کہ یہ موقع وہ ہے جب ایک نئی تاریخ کا آغاز ہو رہا ہے۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ایران پہنچنے کے ٹھیک دس دن بعد یعنی ۱۱ فروری کو ایران کی ڈھائی ہزار سالہ شاہی حکومت کا خاتمہ ہوا اور پورے ملک میں پرچم اسلام لہرانے لگا۔ ایک ایسے انقلاب نے اپنی حرکت کا آغاز کیا جس کی بنیاد حقیقی محمدی اسلام پر تھی اور جسکی عظمت سے جہاں ایک طرف دنیا کے ستمدیدہ، دبے، کچلے اور مظلوم طبقے کو ڈھارس اور قوت قلب ملی وہیں دوسری طرف اسکی ہیبت سے دنیا کی تمام طاغوتی، شیطانی اور ستمگر طاقتوں پر لرزہ طاری ہو گیا۔
عالمی سامراج کے شیطانی منصوبوں کو یکے بعد دیگرے خاک میں ملاتا ہوا ایران کا اسلامی انقلاب آج بھی اسکے بالمقابل ایک آہنی دیوار بن کر تمام تر قوت و عظمت کے ساتھ میدان کارزار میں ڈٹا ہوا ہے اور دنیا بھر میں تشنگان علم و معرفت اور بصیرت و حریت کے پیاسوں کو سیراب کرنے کے ساتھ ساتھ امت اسلامیہ کے لئے ایک مایۂ ناز مکتب بنا ہوا ہے<ref>[https://ur.icro.ir/Islamology-Urdu/%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%DA%A9%D8%A7-(%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D9%86%D8%AA%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%D9%88%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%A7%D9%84%DA%AF%D8%B1%DB%81) یوں آغاز ہوا ایک نئی تاریخ کا (اسلامی انقلاب کی تینتالیسویں سالگرہ) ]- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 فروری 2025ء۔</ref>۔

نسخہ بمطابق 23:27، 7 فروری 2025ء

انقلاب اسلامی ایران
واقعہ کی معلومات
واقعہ کا نام22 بہمن 1357ش
واقعہ کی تاریخ1978ء
واقعہ کا دن22 بہمن
واقعہ کا مقام
عواملعوام، مختلف سیاسی گروہ
اہمیت کی وجہآیت اللہ سید روح اللہ موسوی خمینی کی وطن واپسی
نتائج
  • انقلاب اسلامی کو فتح
  • نظام اسلامی کی تشکیل

یوم‌الله 12 بہمن‌ماه سال 1357 ش، کو طاغوتی حکومت کے مقابلے میں اسلام اور اسلامی نظام کی طاقت اور عظمت کا آغاز ہے، جو 14 سال جلاوطنی کے بعد ایران میں انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی کی واپسی کے ساتھ ہوا۔ اس دن اسلامی جمہوریہ ایران کے تقویم میں فجر اور اسلامی انقلاب کی مبارک دہائی کا آغاز کہا جاتا ہے۔ اس انقلاب کے نتیجے میں ایران کی شاہی حکومت کی جگہ موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران نے لے لی، کیونکہ محمد رضا پہلوی کی بادشاہت کو آیت اللہ روح اللہ خمینی کی قیادت میں ایک تھیوکریٹک حکومت نے تبدیل کر دیا، امام خمینی اس مبارک دن پر ، پہلوی حکومت کے آخری وزیر اعظم شاپور بختیار، فرنسہ کو حکومت کو امام خمینی کو ایران آنے سے روکنے، ایران داخل ہونے سے روکنے، ہوائی اڈوں کو بند کرنا اور دیگر منصوبوں کے ناکام ہونے کے بعد امام خمینی ایران میں داخل ہوگئے۔ بہشت زہرا میں ایران میں داخل ہونے کے بعد ، اپنی تقریر میں امام نے کہا:"میں اس حکومت کے منہ پے ماروں گا! میں ایک حکومت مقرر کرتا ہوں! میں اس قوم کی حمایت سے حکومت تشکیل دوں گا، نصرت الہی ، ملک میں امام خمینی کی موجودگی ، اور جائے وقوعہ پر مختلف سیاسی گروہوں اور عوامی شرکت کے نتیجے میں 22 فروری 1977 کو اسلامی انقلاب کی فتح ہوئی۔

امام خمینی کی وطن واپسی

جلاوطنی کے بعد امام خمینی (رح) کی وطن واپسی درحقیقت ایران ہی نہیں بلکہ دنیا میں ایک نئی تاریخ کا نقطۂ آغاز تھا۔ آج سے تینتالیس سال قبل یکم فروری سنہ ۱۹۷۹ کو جب ۱۵ سال کی جلاوطنی کے بعد بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ اپنے وطن ایران واپس آئے تو کسی نے نہیں سوچا تھا کہ یہ موقع وہ ہے جب ایک نئی تاریخ کا آغاز ہو رہا ہے۔

امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ایران پہنچنے کے ٹھیک دس دن بعد یعنی ۱۱ فروری کو ایران کی ڈھائی ہزار سالہ شاہی حکومت کا خاتمہ ہوا اور پورے ملک میں پرچم اسلام لہرانے لگا۔ ایک ایسے انقلاب نے اپنی حرکت کا آغاز کیا جس کی بنیاد حقیقی محمدی اسلام پر تھی اور جسکی عظمت سے جہاں ایک طرف دنیا کے ستمدیدہ، دبے، کچلے اور مظلوم طبقے کو ڈھارس اور قوت قلب ملی وہیں دوسری طرف اسکی ہیبت سے دنیا کی تمام طاغوتی، شیطانی اور ستمگر طاقتوں پر لرزہ طاری ہو گیا۔

عالمی سامراج کے شیطانی منصوبوں کو یکے بعد دیگرے خاک میں ملاتا ہوا ایران کا اسلامی انقلاب آج بھی اسکے بالمقابل ایک آہنی دیوار بن کر تمام تر قوت و عظمت کے ساتھ میدان کارزار میں ڈٹا ہوا ہے اور دنیا بھر میں تشنگان علم و معرفت اور بصیرت و حریت کے پیاسوں کو سیراب کرنے کے ساتھ ساتھ امت اسلامیہ کے لئے ایک مایۂ ناز مکتب بنا ہوا ہے[1]۔