"ابو طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
| سطر 13: | سطر 13: | ||
آپ کی وفات کے بعد کفار مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر مظالم کی انتہا کر دی۔ آپ کی وفات 619ء میں ہوئی۔ اسی سال خدیجہ بنت خویلد کی وفات بھی ہوئی۔ ان دو واقعات کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس سال کو عام الحزن یعنی "دکھ کا سال" قرار دیا۔ | آپ کی وفات کے بعد کفار مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر مظالم کی انتہا کر دی۔ آپ کی وفات 619ء میں ہوئی۔ اسی سال خدیجہ بنت خویلد کی وفات بھی ہوئی۔ ان دو واقعات کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس سال کو عام الحزن یعنی "دکھ کا سال" قرار دیا۔ | ||
== اولاد == | == اولاد == | ||
ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں سب سے بڑے بیٹے کا نام طالب ابن ابی طالب تھا۔ باقی بیٹوں میں جعفر الطیار، عقیل ابن ابی طالب اور علی ابن ابی طالب شامل تھے اور دو بیٹیاں ام ہانی بنت ابی طالب اور جمانہ بنت ابی طالب اور طالب بن ابی طالب۔ | |||
ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں سب سے بڑے بیٹے کا نام طالب ابن ابی طالب تھا۔ باقی بیٹوں میں جعفر الطیار، عقیل ابن ابی طالب اور علی ابن ابی طالب شامل تھے اور دو بیٹیاں ام ہانی بنت ابی طالب اور جمانہ بنت ابی | |||
طالب بن ابی | |||
نسخہ بمطابق 17:11، 27 جنوری 2025ء
ابو طالب عبد مناف بن عبد المطلب بن ہاشم، ابو طالب کے نام سے مشہور تھے۔ آپ امام علی علیہ السلام کے والد، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا اور مکہ میں قبیلہ بنی ہاشم کے سردار تھے۔ رسول خدا(ص) اپنی والدہ آمنہ بنت وہب اور دادا عبدالمطلب کی وفات کے بعد آٹھ سال کی عمر سے آپ کے زیر کفالت رہے۔ آپ نے ایک بار شام اور بصرہ کا تجارتی سفر کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بھی ہمراہ لے گئے۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر بارہ برس کے لگ بھگ تھی۔ کچھ مدت کے لیے آپ سقایۃ الحاج کے عہدے پر فائز رہے اور اپنے والد عبد المطلب کی وفات کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی سر پرستی قبول کی اور آنحضرت (ص) کی جانب سے نبوت کے اعلان کے بعد ان کی مکمل حمایت کی۔ اور جب تک زندہ رہے مشرکین اور کفار کو جرأت نہ ہوئی کہ حضرت رسول(ص) خدا پہ کسی قسم کی سختی کر سکیں۔ آپ کے القاب میں سیدالعرب ، شیخ بطحا اور مومنِ قریش زیادہ مشہور ہیں۔
خاندان
آپ کے والد کا نام عبدالمطلب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت عمرو تھا۔ آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبد المطلب کے واحد سگے بھائی تھے چونکہ دیگر کی والدہ مختلف تھیں۔
قبولیتِ اسلام و ایمان
ابوطالب بن عبد المطلب کے اشعار
ابو طالب شاعر تھے اور ان کے بے شمار اشعار تاریخ میں ملتے ہیں۔ ان کا ایک قصیدہ بہت مشہور ہے جس کا ابن کثیر نے تذکرہ و تعریف کی ہے۔ یہ سو سے زیادہ اشعار پر مشتمل ہے اور تمام حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدح و ثنا میں ہے۔ ایک شعر کا ترجمہ کچھ یوں ہے : میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں محمد ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا سچا جانثار ہوں۔ اور انہیں اللہ کا سچا رسول مانتا ہوں۔
خدا نے انہیں دنیا کے لیے رحمت قرار دیا ہے۔ کوئی ان کا مثل نہیں ہے۔ ان کا معبود ایسا ہے جو ایک لمحہ کے لیے بھی ان سے غافل نہیں ہوتا۔ وہ ایسا ممتاز ہے کہ ہر بلندی اس کے آگے پست ہے۔ اور اس کی حفاظت کے لیے ہم نے اپنے سینوں کو سپر بنا لیا ہے۔ خدا اس کو اپنی حمایت و حفاظت میں رکھے اور اس کے نہ مٹنے والے دین کو دنیا پر غالب کر دے۔ تاریخ ابوالفداء میں بھی ان کے اشعار موجود ہیں۔ ابوالفداء کے دیے ہوئے اشعار میں سے ایک کا ترجمہ یہ ہے: بخدا کفارِ قریش اپنی جماعت سمیت تم (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تک نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ میں زمین میں دفن نہ ہوجاؤں۔
اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تم کو جو خدا کا حکم ہے اس کا بے خوف اعلان کرو۔ اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تم نے مجھ کو اللہ کی طرف دعوت دی ہے۔ مجھے تمہاری صداقت و امامت کا محکم یقین ہے اور تمہارا دین تمام مذاہبِ عالم سے بہتر اور ان کے مقابلے میں کامل تر ہے۔ سیرت ابن ہشام میں بھی ان کے اشعار موجود ہیں۔ سیرت ابن ہشام میں کچھ شعر ایسے ہیں جس میں حضرت ابوطالب نے ابولہب کو متنبہ کیا ہے کہ اسے عرب کے میلوں اور محفلوں میں برا کہا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھی کئی اشعار سیرت ابن ہشام نے نقل کیے ہیں۔
وفات
آپ کی وفات کے بعد کفار مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر مظالم کی انتہا کر دی۔ آپ کی وفات 619ء میں ہوئی۔ اسی سال خدیجہ بنت خویلد کی وفات بھی ہوئی۔ ان دو واقعات کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس سال کو عام الحزن یعنی "دکھ کا سال" قرار دیا۔
اولاد
ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں سب سے بڑے بیٹے کا نام طالب ابن ابی طالب تھا۔ باقی بیٹوں میں جعفر الطیار، عقیل ابن ابی طالب اور علی ابن ابی طالب شامل تھے اور دو بیٹیاں ام ہانی بنت ابی طالب اور جمانہ بنت ابی طالب اور طالب بن ابی طالب۔